میری اک تازہ غزل آپ کی نگاہ کی منتظر

وہ بے مثال اب بھی ہے جو بے مثال تھا
جب بھی کسی نے دیکھا سراپا جمال تھا
وہ امتزاجِ حسن و محبت کمال تھا
دونوں کو کچھ خبر نہیں کیا اپنا حال تھا
منزل پہ جاکے عشٖق کی میرا یہ حال تھا
کہتا تھا آسمان جسے رخ پے خال تھا
بر مہر رو دو چشم کا جھرنا کمال تھا
پانی کا عکس تھا کہ طلسمِ جمال تھا
حاجت دوا کی تھی نہیں وہ اپنا حال تھا
غیرت میں مر رہا تھا یوں اتنا نڈھال تھا
اب تک ہے یاد مجھ کو جو وقتِ وصال تھا
وہ ماہِ چار دہ تھا کہ سن چودہ سال تھا
اک شاہِ پر غرور کا انجام یہ ہوا
سر کاسہِ گدا تھا بدستِ سوال تھا
بسمل زبان کٹ گئی اس میکدے میں آج
معلوم جب ہوا مجھے ساغر میں بال تھا
 

شاکرالقادری

لائبریرین
بسمل! اس بار میں داد نہیں دونگا
کچھ بندشوں کو چست کرنے کی ضرورت ہے
الفاظ و تراکیب بھاری بھرکم ہیں
ابلاغ کما حقہ نہیں ہو پاتا
اس کے باوجود۔ ۔ ۔ ۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ ایک اچھی کاوش ہے اور آپ کی قادر الکلامی کی روشن دلیل ہے
 
شاکرالقادری حضرت آپ روشناس کرائیں تو شکر گذار ہوںگا۔ کوشش تو خوب سے خوبتر کی ہوتی ہے لیکن بہر حال ہوں تو فقط انیس برس کا اور بلاغت کا جہاں تک سوال ہے تو وہ تو جانتا بھی نہیں کیا چیز ہوتی ہے۔ جو بھی ٹوٹا پھوٹا پوسٹ کرتا ہوں وہ الہامی طور سے ہے جس کا میرے ساتھی شعراء مذاق بھی اڑایا کرتے ہیں۔ آپ کی تفصیلی توجہ کا طلبگار ہوں۔
 
بسمل! اس بار میں داد نہیں دونگا
کچھ بندشوں کو چست کرنے کی ضرورت ہے
الفاظ و تراکیب بھاری بھرکم ہیں
ابلاغ کما حقہ نہیں ہو پاتا

اسکا علاوہ شکر گذار ہوں کہ آپ نے اشعار کو گہری نظر سے دیکھا جس کی دلیل آپ کے تجزیہ سے ثابت ہوتی ہے۔ میرے لئے اعزاز کی بات ہے یقینن۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
شاکرالقادری حضرت آپ روشناس کرائیں تو شکر گذار ہوںگا۔ کوشش تو خوب سے خوبتر کی ہوتی ہے لیکن بہر حال ہوں تو فقط انیس برس کا اور بلاغت کا جہاں تک سوال ہے تو وہ تو جانتا بھی نہیں کیا چیز ہوتی ہے۔ جو بھی ٹوٹا پھوٹا پوسٹ کرتا ہوں وہ الہامی طور سے ہے جس کا میرے ساتھی شعراء مذاق بھی اڑایا کرتے ہیں۔ آپ کی تفصیلی توجہ کا طلبگار ہوں۔
بسمل-- - -!
میرے سابقہ مراسلہ سے آپ کی دل شکنی ہر گز مطلوب نہ تھی۔ یہ بات اصولی طور پر طے شدہ ہے کہ جب تمام اطراف و جوانب سے تعریف کی جا رہی ہو چاہے وہ حقیقی تعریف ہو، چاہے رسمی ہو، تو تخلیق کار کے دل میں اپنے تخلیق سے متعلق ایک اطمینان پیدا ہو جاتا ہے، اور وہ اپنی فنکارانہ صلاحیت کو مزید بہتر بنانے کی بجائے اسی پر قانع ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اسے سب اچھا ہے کی رپورٹ مل رہی ہوتی ہے۔
میں عام طور پر اصلاح سخن والے دھاگوں میں پوسٹ ہی نہیں کرتا۔ آپ کے کلام پر تبصرہ کرنے کی ایک خاص وجہ ہے اور وہ یہی ہے کہ آپ کو قدرت کی جانب سے شعر گوئی کی صلاحیت ہایت فراخ دلی سے عطا کی گئی ہے۔ انیس سال کی عمر میں اس طرح کے اشعار کہنا بڑی بات ہے۔ عام طور پر ایک نو آموز کو شعر گوئی کے اس معیار تک پہنچنے میں انیس برس کی ریاضت درکار ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ اور آپ کی تو کل عمر انیس برس ہے ۔۔۔ انیس برس کی ریاضت کے بعد آپ کے شعر کا کیا معاملہ ہوگا؟ میں نے اس کو بھانپتے ہوئے آپ کے کلام پر اس قدر طویل تبصرہ کیا ہے۔۔ اللہ آپ کے بیان میں حکمت اور شعر میں جادوئی تاثیر کو اور بڑھائے اور آپ خوب سے خوب تر کی جستجو میں سوئے منزل بڑھتے چلے جائیں۔ لیکن یاد رہے کہ کسی سنگ میل کو منزل تصور نہ کر لینا۔تمہاری منزل آسمانوں میں ہے
کسی کے مذاق اڑانے سے مایوس اور دل برداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔۔ مطالعہ جاری رکھو ۔۔ الفاظ محاورات کو روزمرہ کے مطابق استعمال کرو۔مصرعوں میں الفاظ کی ترتیب اور کمپوزیشن کو اس طرح رکھو کہ وہ عمومی طور پر جس طرح نثر لکھی جاتی ہے اس کے قریب قریب ہو لیکن پڑھنے میں وہ بالکل موزوں ہو۔ بہت زیادہ بھاری بھرکم الفاظ استعمال نہ کرو ۔ اور بالکل عامیانہ سطح کے الفاظ بھی شعر کو اپنے مقام سے گرا دیتے ہیں۔ باقی باتیں انشأ اللہ وقتا فوقتا ہوتی رہیں گی
 
شاکرالقادری حضرت بہت ہی شکرگذار ہوں آپ کی احسن اور عمدہ تجاویز کا۔ میں نے قطعاً غلط نظر سے نہیں لیا آپ کی کسی بات کو۔ بلکہ میں بہت فخر محسوس کر رہا ہوں کہ آپ جیسی مصروف ہستی نے مجھے توجہ کا مرکز بنا کر کچھ کہنا، بتانا اور سمجھانا گوارا کیا۔ ورنہ آج کل وقت دینے والے حضرات اِلاّ ماشااللہ ہی ملتے ہیں جو اتنی مصروفیات کے باوجود اتنی تفصیل سے کسی کے لئے کچھ لکھیں۔ یقینن میری خوش قسمتی ہے یہ کہ آپ جیسے حضرات یہاں میسر آئے۔
میں آپ کی تجویز پر بھرپور طریقے سے عمل پیرا ہونے کی کوشش کرونگا۔
یہاں آنے سے پہلے نا تو کوئی یہ بتانے والا تھا کہ میرے اشعار میں کیا غلطی ہے اور نہ ہی میرے اشعار کو سمجھنے والا کوئی تھا۔ کیا لکھ رہا ہوں، کیوں لکھ رہا ہوں اسکا کسی کو نہیں پتا ہوتا تھا کیوںکہ سخن سے کوئی آشنا نہیں تھا۔ اور نا ہی کبھی استادی شاگردی میسر آئی۔ اسکول یا کالج کی شکل تک نہیں دیکھی آج تک تو دوست وغیرہ بھی نہیں ہیں تنھائی پسند انسان ہوں۔
میں گفتگو میں انتہائی عام زبان کا استعمال رکھتا ہوں جبکہ اشعار کو بہت منفرد شکل دے کر اپنے مزاج کی پیچیدگیوں میں ڈھالتے ہوئے شعر کہتا ہوں۔ بات طویل ہوتی ہے اسلئے ایک بار پھر آپ کا شکریہ دل کی گہرایوں سے ادا کرتا ہوں۔ اور امید کرتا ہوں کہ آپ آگے بھی میرے اشعار کی خامیوں کی نشاندہی کرتے رہینگے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
بسمل ! مجھے آپ جیسے با صلاحیت نوجوان کی خدمت کر کے خوشی محسوس ہوگی ۔ ۔ ۔ آپ مجھے سے ذاتی پیغامات میں سلسلہ گفتگو جاری رکھیے گا یا ٹیلی فونک رابطہ بھی بہتر ہوگا ۔ ۔ ویسے آپ رہتے کہاں ہیں
 
Top