مٹ گیا جب مٹنے والا ، پھر سلام آیا تو کیا - دل شاہجہانپوری

عرفان سرور

محفلین
مٹ گیا جب مٹنے والا ، پھر سلام آیا تو کیا
دِل کی بربادی کے بعد اُن کا پیام آیا تو کیا

چھوٹ گئیں نبضیں ، اُمیدیں دینے والی ہیں جواب
اب اُدھر سے نامہ بر لے کے پیام آیا تو کیا

آج ہی مٹنا تھا اے دِل ! حسرتِ دیدار میں
تُو میری ناکامیوں کے بعد کام آیا تو کیا

کاش اپنی زندگی میں ہم یہ منظر دیکھتے
اب سرِ تُربت کوئی محشر خرام آیا تو کیا

سانس اُکھڑی، آس ٹوٹی ، چھا گیا جب رنگِ یاس
نامہ بر لایا تو کیا ، خط میرے نام آیا تو کیا

مِل گیا وہ خاک میں جس دِل میں تھا ارمانِ دید
اب کوئی خورشید وش بالائے بام آیا تو کیا ؟

دل شاہجہانپوری
 
مدیر کی آخری تدوین:

عرفان سرور

محفلین
نہ وہ آرام جاں آیا نہ موت آئی شب وعدہ
اسی دُھن میں ہم اُٹھ اُٹھ کے ہزاروں بار بیٹھے ہیں
وہ مشغول ستم ہیں اور ہم مصروف ضبط اے دل
نہ وہ بیکار بیٹھے ہیں نہ ہم بیکار بیٹھے ہیں ۔۔۔
دل شاہجہانپوری

اصلی نام ۔ ضمیر حسن خاں
 

غ۔ن۔غ

محفلین
مٹ گیا جب مٹانے والا ، پھر سلام آیا تو کیا
دِل کی بربادی کے بعد اُن کا پیام آیا تو کیا

چھوٹ گئیں نبضیں ، اُمیدیں دینے والی ہیں جواب
اب اُدھر سے نامہ بر لے کے پیام آیا تو کیا

آج ہی مٹنا تھا اے دِل ! حسرتِ دیدار میں
تُو میری ناکامیوں کے بعد کام آیا تو کیا

کاش اپنی زندگی میں ہم یہ منظر دیکھتے
اب سرِ تُربت کوئی محشر خرام آیا تو کیا

سانس اُکھڑی، آس ٹوٹی ، چھا گیا جب رنگِ یاس
نامہ بر لایا تو کیا ، خط میرے نام آیا تو کیا

مِل گیا وہ خاک میں جس دِل میں تھا ارمانِ دید
اب کوئی خورشید وش بالائے بام آیا تو کیا ؟

دل شاہجہانپوری

بہت خوب واہ۔۔۔۔
 

ابوعبید

محفلین
مٹ گیا جب مٹنے والا ، پھر سلام آیا تو کیا
دل کی بربادی کے بعد انکا پیام آیا تو کیا

تیرگیٔ بختِ عاشق بڑھ گئی شامِ فراق
چرخِ نیلی فام پر ماہِ تمام آیا تو کیا

چھٹ گئیں نبضیں امیدیں دینے والی ہیں جواب
اب اُدھر سے نامہ بر لیکر پیام آیا تو کیا

جب نہیں ملتی نگاہِ ساقیِ توبہ شکن
تشنہ کاموں کی طرف لبریز جام آیا تو کیا

آج ہی مٹنا تھا اے دل حسرتِ دیدار میں
تو مری ناکامیوں کے بعد کام آیا تو کیا

کاش اپنی زندگی میں ہم یہ منظر دیکھتے
اب سرِ تُربت کوئی محشر خرام آیا تو کیا

دیر سے کعبہ میں پہنچا غیب سے آئی صدا
ٹھوکریں کھا کر سوئے بیت الحرام آیا تو کیا

سانس ٹوٹی ، آس ٹوٹی ، چھا گیا جب رنگِ یاس
نامہ بر لایا تو کیا ، خط میرے نام آیا تو کیا

دل کا پیمانہ تو چھلکا ہے یہی کیف و سرور
بزمِ ساقی سے اگر میں تشنہ کام آیا تو کیا

مل گیا وہ خاک میں جس دل میں تھا ارمانِ دید
اب کوئی خورشید وش بالائے بام آیا تو کیا

روتے روتے جو ہمیشہ کے لیے چُپ ہو گیا
اس کے مدفن پر کوئی شیریں کلام آیا تو کیا

دیکھنا ہے حضرتِ دلؔ اس مسرت کا مآل
اُس طرف کا جانیوالا شاد کام آیا تو کیا

دل شاہجہانپوری ، از نغمۂ دل ، صفحہ نمبر 84

  • Like

 

ابوعبید

محفلین
اس غزل کا مطلع انٹرنیٹ اور فیس بک پہ رام پرساد بسمل کے نام سے مشہور ہے لیکن مجال ہے کسی نے اس کو دیکھنے یا پرکھنے کی کوشش کی ہو ۔ حتیٰ کہ اردو کلاسک کے نام سے معروف پیجز بھی پوسٹر بنا بنا کر رام پرساد بسمل کے نام سے چپکائے جا رہے ہیں ۔ حیرت ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مٹ گیا جب مٹانے والا ، پھر سلام آیا تو کیا
دِل کی بربادی کے بعد اُن کا پیام آیا تو کیا
بہت شکریہ عرفان صاحب شیئر کرنے کیلیے۔

عنوان اور مطلع میں مٹانے کی جگہ مٹنے ہونا چاہیئے ۔ اس طرف کسی نے اشارہ نہیں کیا ۔ کیا اسے درست کیا جائے ؟
 
Top