عرفان قادر

محفلین
آج سوچا ہے کہ کچھ لکھوں مٹن کی شان میں
شاعری موجود تھی پہلے نہ اِس میدان میں

جب نہیں اُردو میں ہے اس لفظ کا نعم البدل
کیوں نہ انگلش میں یا پنجابی میں ہی کی جائے گَل

ہے مٹن کیا چیز، میرے دوست بتلائیں گے کیا؟
سوچ کر ڈھینچوں کا بھی کچھ لوگ شرمائیں گے کیا؟

ٹھیک ہے، خود ہی لُغت سے دیکھ لیتا ہوں جناب
ہاں تو، یہ وہ چیز ہے جس کے بناتے ہیں کباب

اب تلک سمجھا کیے تھے ہم اسے مرغی کا گوشت
آج یہ جانا، مٹن ہے بھیڑ یا بکری کا گوشت

ٹیسٹی تِکہ بنے، دم پُخت، بریانی بنے
ہے غرض کھانے سے، دیسی ہو یا افغانی بنے

خواہ کشمیری ہو یا پختون بھائی یا بلوچ
ہے مٹن خوری میں ہر بندے کی بالکل ایک سوچ


رحم کر خود پر، نہ کھا پندرہ کلو ہرگز مٹن
"تُو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن"

قورمہ آدھا کلو، پُورا ولیمہ ہو گیا
کوفتوں کے واسطے باقی کا قیمہ ہو گیا


روشنی ڈالوں گا اِس مضمون پر تفصیل سے
لے کے آنے ہیں مجھے الفاظ کچھ زنبیل سے

بات پہلے ہو گی بکری کی، کہ بکری ب سے ہے
قاعدے میں بعد میں ہے، بھیڑ چونکہ بھ سے ہے

ابتدا کس بات سے ہو، سینگ سے یا دُم سے ہو
چاند چہرے کا تقابل جب مہ و انجم سے ہو

خوش نُما ہیں کس قدر، اے ظالما! خم دار سینگ
پیٹ پھٹ جائے جسے تُو مار دے دو چار سینگ

کون کہتا ہے کہ اُن کو صرف گائے تھی پسند
حضرتِ اقبال کرتے تھے بہت بکری پسند

بے ضرر ہیں بکریاں مارو انھیں ڈنڈے نہیں
ہاں، مگر کھائے بنا گُزرے مِرے سنڈے نہیں


اور اب کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں بھیڑ پر
دل سے نکلے ہیں، نہیں الفاظ اُگتے پیڑ پر

دیکھیے تو جانور کا ہے ہمیں کتنا خیال
بن چکی اب چال بھی اِس قوم کی ہے بھیڑ چال


کس قدر معصوم تھی، پر بن گئی گالی ہے بھیڑ
جو بہت بدنام بندہ ہے وہی کالی ہے بھیڑ

بھیڑ کا شیدائی آخر اور کیا کہلائے گا
بھیڑ خوری جو کرے گا بھیڑیا کہلائے گا

جرسیاں بنتی ہیں اچھی بھیڑ ہی کی وُول سے
زیبِ تن کر کے لگے کچھ لوگ نامعقول سے

بھیِڑ کو بھی بھیڑ ہی پڑھتے رہے تھے مدّتوں
آہ! نادانی میں کیا کرتے رہے تھے مدّتوں

مختصر کرتا ہوں، لمبی بات کی عادت نہیں
شاعروں کی خامشی سے بڑھ کے کچھ نعمت نہیں

دیر کتنی ہو گئی ہے، بج چُکی کافی ہے بین
اب خدا حافظ، اے میرے قارئین و سامعین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عرفان قادر
 
Top