مُحبت تو فسانہ ہے ہی نہیں‌نا!

ہما

محفلین
فسانوں کا جہاں لازم تھا اچھا
مُحبت تو فسانہ ہے ہی نہیں نا

یہ وجود ہے لا ریب جیسا
کہ فی زمانہ ہے ہی نہیں نا

جو روحوں میں سمانا چاہتے ہوں
کریں کوئی بہانہ ہی نہیں نا

جو عظمت دوریوں میں ہوئی پنہاں
مِلن میں وہ تقدس ہے ہی نہیں نا

اُسی کھونے کا ہم کو ڈر ہو کیسا
جِسے پانے کی چاہ ہے ہی نہیں نا

ہمیں تاریکیوں کا غم نہیں ہے
ہم سا دِل جلا ہے ہی نہیں نا

ہمارا دِل ہما تھا کانچ جیسا
ہوا کِرچی کہ جُڑتا ہی نہیں نا

آر ہما
 
Top