ميڈيا رے ميڈيا -- از ندیم رحمان ملک

ميڈيا رے ميڈيا --
تيرا کام ہے عوام ميں شعور دينا آگہی دينا--
پھر کچھ تعليم اور تفريح بھی ساتھ دينا--
ہو سکے توکسی درد کو دوا بھی دے دينا--
اس بےننگ معاشرے کو اک نام اور شناخت دينے ميں اپنا اک
بھرپور کردار ادا کرنا
اور اپنی راہ لينا
معاشرے اور لوگوں کے ذھنوں کوتبديلی کے عمل سے گزارنا
ہر اونچ نيچ ميں انکا ساتھ دينا--`` ساتھ کھبی نہ چھوڑنا ``
ہر مظلوم--- ہر ظالم پر نظر ہر قاتل اور ہر مقتول کی رپورٹنگ
ہر خارزار سے مرغزار تک کي کوريج
ہرايوان تک غريب اور غربت کا واويلہ کرنا روتوں کو ہنسانا پھر رولانا
ہر ايڈي کانگ ہر تمندار `سردار نواب خان جاگيردار صعنتکار اور فنکارکو
`` آينہ ان کو ديکھيا تو برا مان گئے ``ليکن ہم اپ کے ساتھ تھے
اب آج اس دور ميں آپ نے پلٹا کھايا--- کہ زمانے کا تقاضہ ہے -اب ميڈيا مشن نہيں رہا
اب گويا اب ميڈيا صعنت ہے-اس کے امپورٹڈ پلانٹس ہيں اور لکھنے والے کمپوٹرز-
ہر خبر `` بريککنگ نيوز `` يوں نيوز کو بريکيں لگا لگا کے اسکی کليچ پليٹ کا ہی
دھڑم تختہ کر ديا گيا ہے-
اب خبر کا `` کريکٹر ڈھيلا ہے -``اور اپنا ميڈيا چھمک چھلو کے آستانے پر دوسروں کےليے اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہونے کے ليے چلہ کاٹنےميں مگن ہے-
 

شمشاد

لائبریرین
ہر ایک کو ذمہ داری پوری کانی چاہیے ناں لیکن نہیں کرتے تو اس کا بھی علاج اے چارہ گر ہے کہ نہیں؟
 
ہے وہی بات اپنے ماحول کو ٹھیک کرو سب سے پہلے اپنے گھر سے پڑوسی محلہ سے تو قطرہ قطرہ دریا دریا سے سمندر بن جا تا ہے
 
Top