جاسم محمد

محفلین
EIbsAWdW4AA8Zgf.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
عمران خان صاحب کا یہ فرمانا اس لیے درست ہے کہ وہ کبھی این آر نہ دیں گے کہ دراصل یہ این آر او دینا اُن کے بس میں ہے بھی نہیں۔ اُن کی دھمکی دراصل ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے لیے ہوتی ہے کہ خبردار، جو آپ نے اس متعلق سوچا بھی۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ اس این آر او کے نتیجے میں عمران خان صاحب مائنس ہو جائیں گے یعنی یا تو اِن ہاؤس تبدیلی یا پھر خان صاحب پر کوئی کیس جس کے نتیجے میں وہ نا اہل ہو جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ خان صاحب این آر او نہ دینے کی مسلسل گردان کرتے ہیں۔ وگرنہ خود سوچیے کہ کیا این آر او وہ دے بھی سکتے ہیں! یہ تو اپنی سیاسی موت کے پروانے پر دست خط کے مترادف ہوا نا ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
وجہ صاف ظاہر ہے کہ اس این آر او کے نتیجے میں عمران خان صاحب مائنس ہو جائیں گے یعنی یا تو اِن ہاؤس تبدیلی یا پھر خان صاحب پر کوئی کیس جس کے نتیجے میں وہ نا اہل ہو جائیں۔
متفق۔ ابھی کچھ ماہ قبل ہی خان صاحب کو حساس اداروں سے معلوم ہوا تھا کہ اندر خانے کوئی ڈیل چل رہی ہے، جس پر خان صاحب نے آرمی چیف کو بلا کر کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو میں مستعفی ہو رہا ہوں۔ تو تو میں میں تک نوبت آگئی۔ پھر بڑی مشکل سے جہاز ترین نے بیچ میں پڑ کر ان کو ٹھنڈا کیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
میڈیا کی آزادی کیلئے دھرنا کرنے والوں کو خود میڈیا پر آزادی سے بولنے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ دھرنا منافقت بنتا جا رہا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
متفق۔ ابھی کچھ ماہ قبل ہی خان صاحب کو حساس اداروں سے معلوم ہوا تھا کہ اندر خانے کوئی ڈیل چل رہی ہے، جس پر خان صاحب نے آرمی چیف کو بلا کر کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو میں مستعفی ہو رہا ہوں۔ تو تو میں میں تک نوبت آگئی۔ پھر بڑی مشکل سے جہاز ترین نے بیچ میں پڑ کر ان کو ٹھنڈا کیا۔
ظاہری بات ہے کہ اس این آر او کا ایک ہی مطلب ہے کہ خان صاحب مائنس کر دیے جائیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ظاہری بات ہے کہ اس این آر او کا ایک ہی مطلب ہے کہ خان صاحب مائنس کر دیے جائیں گے۔
ماضی میں کرسی چھن جانے کے خوف سے وزرا اعظم مقتدر حلقوں سے این آر او، ڈیل یا ڈھیل لیتے تھے۔ یہ پہلا وزیر اعظم ہے جو این آر او دینے پر اسٹیبلشمنٹ کو اپنے استعفے سے خوفزدہ کر رہا ہے :)
 

فرقان احمد

محفلین
ماضی میں کرسی چھن جانے کے خوف سے وزرا اعظم مقتدر حلقوں سے این آر او، ڈیل یا ڈھیل لیتے ہیں۔ یہ پہلا وزیر اعظم ہے جو این آر او دینے پر اسٹیبلشمنٹ کو اپنے استعفے سے خوفزدہ کر رہا ہے :)
مگر وہ زیادہ دیر انتظار نہ کریں گے۔ خان صاحب کی خاطر وہ اس قدر عوامی دباؤ ایک حد تک برداشت کر سکتے ہیں۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا رُخ ہنی مون پیریڈ اوور ہونے کے بعد عمومی طور پر اپوزیشن پارٹیوں کی طرف ہی ہوتا ہے۔ وہ وقت اب زیادہ دُور نہیں لگتا ہے۔ اس لیے الرٹ رہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ماضی میں کرسی چھن جانے کے خوف سے وزرا اعظم مقتدر حلقوں سے این آر او، ڈیل یا ڈھیل لیتے تھے۔ یہ پہلا وزیر اعظم ہے جو این آر او دینے پر اسٹیبلشمنٹ کو اپنے استعفے سے خوفزدہ کر رہا ہے :)
عمران خان حکومت کو گرانے کے لیے یہ دھرنا ہے ہی نہیں:)
 

جاسم محمد

محفلین
مگر وہ زیادہ دیر انتظار نہ کریں گے۔ خان صاحب کی خاطر وہ اس قدر عوامی دباؤ ایک حد تک برداشت کر سکتے ہیں۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا رُخ ہنی مون پیریڈ اوور ہونے کے بعد عمومی طور پر اپوزیشن پارٹیوں کی طرف ہی ہوتا ہے۔ وہ وقت اب زیادہ دُور نہیں لگتا ہے۔ اس لیے الرٹ رہیں۔
70 سالوں سے مختلف اپوزیشن پارٹیوں کو ڈھوڈھو کر (ڈھیلیں، ڈیلیں، این آر او دے دے کر) اسٹیبلشمنٹ کو بھی اب عقل آ گئی ہے کہ وہ صرف کچرے کا ڈھیر ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
عمران خان کو مولانا سے ملاقات کرنی چاہیے اور معاملہ ختم کرنا چاہیے۔ ملک کو مزید تجربات کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جئے عملیت پسندی ، جئے عمران مولانا اتحاد
عملیت پسندی کے لیے خان و مولانا کو مشرفی طرزِ فکر اپنانا ہو گا۔ عمران خان صاحب اپنا سیاسی کیرئیر مولانا صاحب کے ساتھ اتحاد کر کے اس وقت داؤ پر نہیں لگا سکتے ہیں۔ یہ تب ممکن تھا جب حکومت بنانے کے لیے جوڑ توڑ جاری تھا۔ یہ اتحاد فوری طور پر تو وجود میں آنے سے رہا، محترم!
 

جاسم محمد

محفلین
عملیت پسندی کے لیے خان و مولانا کو مشرفی طرزِ فکر اپنانا ہو گا۔ عمران خان صاحب اپنا سیاسی کیرئیر مولانا صاحب کے ساتھ اتحاد کر کے اس وقت داؤ پر نہیں لگا سکتے ہیں۔ یہ تب ممکن تھا جب حکومت بنانے کے لیے جوڑ توڑ جاری تھا۔ یہ اتحاد فوری طور پر تو وجود میں آنے سے رہا، محترم!
کے پی کے میں حکومت بنانے کیلئے عمران خان نے عارضی طور پر جماعت اسلامی سے اتحاد کر لیا تھا۔ مولانا کے تو وہ اس وقت بھی شدید مخالف تھے۔ عمران خان اور مولانا کی لڑائی سیاست سے بڑھ کر ذاتی نوعیت کی ہے۔ کیونکہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ مولانا نے پاکستان کو ہی نہیں بلکہ اسلام کو بھی اپنی سیاست سے نقصان پہنچایا ہے۔ ثبوت کیلئے ان کی حالیہ گلگت بلتستان میں کی جانے والی تقریر سن لیں۔ جس میں خان صاحب فرماتے ہیں کہ مولانا ڈیزل جیسے عالم دین کو دیکھ کر کسی نے مسلمان کیا ہونا ہے۔ اُلٹا جو مسلمان ہے وہ دین سے دور چلا جائے گا :)
جواب میں مولانا عمران خان کو یہودیوں اور قادیانیوں کا ایجنٹ کہتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
عملیت پسندی کے لیے خان و مولانا کو مشرفی طرزِ فکر اپنانا ہو گا۔ عمران خان صاحب اپنا سیاسی کیرئیر مولانا صاحب کے ساتھ اتحاد کر کے اس وقت داؤ پر نہیں لگا سکتے ہیں۔ یہ تب ممکن تھا جب حکومت بنانے کے لیے جوڑ توڑ جاری تھا۔ یہ اتحاد فوری طور پر تو وجود میں آنے سے رہا
عملیت پسندی کے لیے آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کا طرز فکر اپنایا جاسکتا ہے۔ مثلا عمران خان سے ملنے میاں نواز شریف بطور وزیر اعظم خود بنی گالہ گئے تھے۔ ویسے اگر عمران خان آصف علی زرداری سے مشاورت کرتے رہیں تو کافی مستخکم ہو سکتے ہیں۔ اتحاد فوری طور پر وجود میں نہیں آتا لیکن اس کے لیے کوشش تو کی جا سکتی ہے بغیر آغاز کیے کیسے کچھ ممکن ہو۔
 
Top