موجودہ حالات میں جمہوریت کافی نہیں ، قتال فی سبیل اللہ کو عام کرنا ہوگا، منور حسن

حسینی

محفلین
موجودہ حالات میں جمہوریت کافی نہیں ، قتال فی سبیل اللہ کو عام کرنا ہوگا، منور حسن
246594_42534710.jpg

لاہور(دنیا نیوز)جماعت اسلامی کے سابق امیر منور حسن نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ، کہتے ہیں معاشرے میں قتال فی سبیل اللہ کا کلچر عام کرنا ہوگا ، محض جمہوری سیاست کے ذریعے مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔
لاہور میں جماعت اسلامی کے اجتماع عام سے خطاب کرتے ہوئے منور حسن نےکہا کہ موجودہ حالات میں جہاد فی سبیل اللہ اور قتال فی سبیل اللہ کو عام کرنے کی ضرورت ہے ۔ کچھ لوگ ان اصطلاعات کے استعمال سے گریز کرتے ہیں کہ لیکن محض جمہوری سیاست کے ذریعے معاشرے کو درپیش مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکتا ۔ منور حسن نے کہا قتال فی سبیل اللہ کے نتیجے میں اچھائی جیت جائے تب ہی جمہوری سیاست کارگر ہو سکتی ہے۔ سابق امیر جماعت اسلامی منورحسن کا کہنا ہے کہ انجینئرڈ انتخابات کے ہوتے ہوئے جمہوریت نہیں آ سکتی ، اس کے لیے طویل جدوجہد کرنا ہوگی۔
 

حسینی

محفلین
لو جی منور حسن صاحب نے اک نیا شوشا چھوڑا۔۔۔۔
مائک کو ترسے تھے شاید۔۔۔ آج اک عرصہ بعد موقعہ ملا ہے تو۔۔ اک نیا حکم لے آئے ہیں۔۔۔۔
وہ کن کے خلاف یہ قتال اور جہاد کرنے جارہے ہیں؟؟ اللہ خیر کرے پاکستان کی۔۔۔۔
 
وہ کن کے خلاف یہ قتال اور جہاد کرنے جارہے ہیں؟؟
یہ سوال تو واقعی اہم ہے کہ جہاد کس کے خلاف کرنا ہے؟ اور کہاں کرنا ہے؟ اپنے ہم وطنوں کے خلاف؟ ؟ ؟
اپنے جذباتی خطابات سے کہیں اپنی جماعت کو وطن میں بینڈ ہی نا کرا لیں
 

نایاب

لائبریرین
یہ سوال تو واقعی اہم ہے کہ جہاد کس کے خلاف کرنا ہے؟ اور کہاں کرنا ہے؟ اپنے ہم وطنوں کے خلاف؟ ؟ ؟
اپنے جذباتی خطابات سے کہیں اپنی جماعت کو وطن میں بینڈ ہی نا کرا لیں
شاید " اخوان المسلمون " کے ہمراہ پاکستان کو پاک کرتے پورے " بلاد اسلامیہ " میں " جہاد وقتال " ہوگا ۔
 

ظفری

لائبریرین
یہ جماعت ِ اسلامی کی تقریباَ 35 سال پرانی آئیڈیالوجی ( جہاد )ہے ۔ آج اس کو صرف موڈفائیڈ کیا ہے ۔ اس آئیڈیالوجی کی برکت آج بھی پاکستان کے طول و عرض میں پھیلی ہوئی ہے ۔ جس کے سائے میں طالبان اور دیگر دہشت گرد گروپ خوب پروان چڑھے ہیں ۔ اور اس برکت کے اثرات خود کش حملے کی صورت میں ہزاروں لوگوں کےقتل اور ملک کی بربادی میں نمایاں ہیں ۔ اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ یہ سر پھراا نسان شاید اس میں دلچسپی کا کوئی نیا سامان پیدا کرنا چاہتا ہے ۔ اللہ خیر کرے ۔
 

حسینی

محفلین
شاید " اخوان المسلمون " کے ہمراہ پاکستان کو پاک کرتے پورے " بلاد اسلامیہ " میں " جہاد وقتال " ہوگا ۔
واقعا اخوان المسلمین کے مسئولین کو پاکستان بلانا۔۔۔ اور اتنی آزادی سے ان کی تقریریں۔۔ بہت بڑا معنی رکھتا ہے۔
دنیا کے اکثر ممالک اخوان کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتے۔۔۔ ویسے بھی اخوان المسلمین، جماعت اسلامی کی طرح، اپنے بانی کے افکار سے بہت زیادہ ہٹ چکی ہے۔
البتہ یہاں یہ موقف منور حسن کا ذاتی ہوسکتا ہے۔۔۔ جماعت کے دوسرے لوگ ایسا نظریہ یا تو نہیں رکھتے یا کم از کم اتنا کھل کر اظہار کرنے کی جرات نہیں رکھتے۔
 

ظفری

لائبریرین
واضع رہے کہ منور حسن جماعتِ اسلامی کے عام کارکن نہیں بلکہ امیر تھے ۔
 
آخری تدوین:

منقب سید

محفلین
جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن نے شاید اجتماع عام کو "مجلس شوریٰ" سمجھ لیا ہوگا۔ بہرحال جلالی سید کا یہ بیان ان کی ذاتی سوچ :bomb1: کی ہی عکاسی کرتا ہے۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے اکثر اہم ممبران تو :mobilephone: رابطے پر تبصرہ کرنے سے گریزاں ہیں :silent3: باقی اسے ذاتی سوچ کہہ کر مزید کچھ کہنے سے گریز کر رہے ہیں۔ اب اس بیان کی صفائیاں کون کون کہاں کہاں اور کب تک دیتا نظر آئے گا یہ میڈیا پر سب دیکھیں گے۔ :tv:
 
اب تو مجھے تم لوگوں کو بھائی کہنا بھی اچھا نہیں لگتا
کیا تمھیں اللہ کے فرمان سے قران کے نظام یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان اعمال سے نفرت ہیں جنہیں تم سن کر بالکل بے ہوش ہو جاتے ہو
تمھاری زندگیوں میں اگر تمھیں سخت الفاظ میں خبردار کرنا ہوں تو صرف دو الفاظ کا فی جہاد اور قتال فی سبیل اللہ

تکبیر
اللہ اکبر
 

یوسف-2

محفلین
سُوۡرَةُ المَائدة
إِنَّمَا جَزَٲٓؤُاْ ٱلَّذِينَ يُحَارِبُونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُ ۥ وَيَسۡعَوۡنَ فِى ٱلۡأَرۡضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوٓاْ أَوۡ يُصَلَّبُوٓاْ أَوۡ تُقَطَّعَ أَيۡدِيهِمۡ وَأَرۡجُلُهُم مِّنۡ خِلَ۔ٰفٍ أَوۡ يُنفَوۡاْ مِنَ ٱلۡأَرۡضِ‌ۚ ذَٲلِكَ لَهُمۡ خِزۡىٌ۬ فِى ٱلدُّنۡيَا‌ۖ وَلَهُمۡ فِى ٱلۡأَخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ (٣٣)
جو لوگ الله تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور ملک میں فساد پھیلاتے پھرتے ہیں ان کی یہی سزاہے کہ قتل کیے جائیں یاسولی دیے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاوٴں مخالف جانب سے کاٹ دئیے جائیں یا زمین پر سے نکال دئیے جائیں یہ ان کے لیے دنیا میں (سخت) رسوائی ہے اور ان کو آخرت میں عذابِ عظیم ہوگا۔ (۳۳)

سُوۡرَةُ محَمَّد
فَإِذَا لَقِيتُمُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ فَضَرۡبَ ٱلرِّقَابِ حَتَّىٰٓ إِذَآ أَثۡخَنتُمُوهُمۡ فَشُدُّواْ ٱلۡوَثَاقَ فَإِمَّا مَنَّۢا بَعۡدُ وَإِمَّا فِدَآءً حَتَّىٰ تَضَعَ ٱلۡحَرۡبُ أَوۡزَارَهَا‌ۚ ذَٲلِكَ وَلَوۡ يَشَآءُ ٱللَّهُ لَٱنتَصَرَ مِنۡہُمۡ وَلَ۔ٰكِن لِّيَبۡلُوَاْ بَعۡضَڪُم بِبَعۡضٍ۬‌ۗ وَٱلَّذِينَ قُتِلُواْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ فَلَن يُضِلَّ أَعۡمَ۔ٰلَهُمۡ (٤) سو تمہارا جب کفار سے مقابلہ ہوجائے تو انکی گردنیں مارو ․یہانتک کہ جب تم انکی خوب خونریزی کرچکو تو خوب مضبوط باندھ لو پھر اسکے بعد یا تو بلامعاوضہ چھوڑ دینا اور یا معاوضہ لے کر چھوڑ دینا جب تک کہ لڑنے والے اپنے ہتھیار نہ رکھ دیں یہ (حکم جہاد کا جو مذکور ہوا بجالانا) اور اگر اللہ چاہتا تو ان سے انتقام لے لیتا لیکن تاکہ تم میں ایک کا دوسرے کے ذریعے سے امتحان کرےاور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جاتے ہیں (اللہ) ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہ کرے گا۔ (۴)


سُوۡرَةُ البَقَرَة
يَسۡ۔َٔلُونَكَ عَنِ ٱلشَّہۡرِ ٱلۡحَرَامِ قِتَالٍ۬ فِيهِ‌ۖ قُلۡ قِتَالٌ۬ فِيهِ كَبِيرٌ۬‌ۖ وَصَدٌّ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَڪُفۡرُۢ بِهِۦ وَٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ وَإِخۡرَاجُ أَهۡلِهِۦ مِنۡهُ أَكۡبَرُ عِندَ ٱللَّهِ‌ۚ وَٱلۡفِتۡنَةُ أَڪۡبَرُ مِنَ ٱلۡقَتۡلِ‌ۗ وَلَا يَزَالُونَ يُقَ۔ٰتِلُونَكُمۡ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمۡ عَن دِينِڪُمۡ إِنِ ٱسۡتَطَ۔ٰعُواْ‌ۚ وَمَن يَرۡتَدِدۡ مِنكُمۡ عَن دِينِهِۦ فَيَمُتۡ وَهُوَ ڪَافِرٌ۬ فَأُوْلَ۔ٰٓٮِٕكَ حَبِطَتۡ أَعۡمَ۔ٰلُهُمۡ فِى ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأَخِرَةِ‌ۖ وَأُوْلَ۔ٰٓٮِٕكَ أَصۡحَ۔ٰبُ ٱلنَّارِ‌ۖ هُمۡ فِيهَا خَ۔ٰلِدُونَ (٢١٧) لوگ آپ سے شہرِ حرام میں قتال کرنے کے متعلق سوال کرتے ہیں آپ فرمادیجیے کہ اس میں( خاص طور پر) قتال کرنا (یعنی عمداً) جرم عظیم ہے اور الله تعالیٰ کی راہ میں روک ٹوک کرنا اور الله کے ساتھ کفر کرنا اور مسجدِ حرام (یعنی کعبہ) کے ساتھ اور جو لوگ (مسجدِحرام) کے اہل تھے ان کو اس سے خارج کردینا جُرمِ عظیم ہے اور الله تعالیٰ کے نزدیک اور فتنہ پروازی کرنا (اس) قتل (خاص) سے بدر جہا بڑھ کرہے اور یہ کفار تمھارے ساتھ ہمیشہ جنگ جاری ہی رکھیں گے۔ اس غرض سے کہ اگر (خدا نہ کرے) قابو پاویں تو تم کو تمھارے دین(اسلام)سے پھیر دیں․ اور جو شخص تم میں سے اپنے دین سے پھرجاوے پھر کافر ہی ہونے کی حالت میں مرجائےتو ایسے لوگوں کے (نیک) اعمال دنیااور آخرت میں سب غارت ہوجاتے ہیں اور ایسے لوگ دوزخی ہوتے ہیں۔ (اور) یہ لوگ دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے۔ (۲۱۷)
 

یوسف-2

محفلین
حکومت منور حسن کو گرفتار کرکے مقدمہ قائم کرے، ایم کیو ایم
====================================
کراچی (جنگ نیوز) متحدہ رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اورسابق صوبائی وزیرِ صنعت و تجارت اور رکنِ سندھ اسمبلی رئوف صدیقی نے جماعتِ اسلامی کے سابق امیر منور حسن کے بیان پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منور حسن کی جانب سے قتال فی سبیل اللہ کی تشریح دانستہ طور پر فساد فی العرض کے زمرے میں آتی ہے۔ حکومت فی الفور منور حسن کو گرفتار کر کے مقدمہ قائم کرے۔ڈا کٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الطاف حسین پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں جس میں تمام مذاہب کو بلا امتیازرنگ و نسل و مذہب برابر کے حقوق حاصل ہوںاور قوم متحد ہو، جماعت اسلامی نے پاکستان میں مذہبی جنونیت ،دہشتگردی اور مذہبی منافرت کی داغ بیل ڈالی ہے اور نوجوانوں کو مذہب کے نام انتہاء پسندی کیلئے ور غلایا ہے۔ ایم کیو ایم اقلیتی امور کمیٹی کی جانب سے کورنگی کے کرسچن ٹائون میں قائم رکنیت سازی کیمپ پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کررہے تھے۔رئوف صدیقی نے کہا منور حسن نے اس سے پہلے بھی ’’شہید‘‘ کو جو اسلام میں اللہ تعالیٰ کا دیا گیا اعزاز ہے متنازعہ بنانے کی دانستہ کوشش کی تھی۔ اور اب قتلِ عام کو بڑھاوا دینے کی دانستہ کوشش کی ہے۔ رئوف صدیقی نے شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منور حسن مسلمانوں میں تفرقہ اور کنفیوژن پھیلانے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ قتلِ عام کے جذبات کو بڑھاوا دینے کی سزا پاکستان کے آئین اور قانون میں موجود ہے لیکن حیرت ہے کہ ریاست کیوں خاموش بیٹھی ہے؟ فساد فی العرض کرنے والے کی شریعت میں مخالف سمت میں ہاتھ اور پائوں کاٹنے سزا مقرر ہے، اور پاکستان کے آئین میں قتل کرنے کی کوشش یا اس کی ترغیب دینے والے کی سزا واضح طور پر موجود ہے
 

ظفری

لائبریرین
آپ کو خدا کا واسطہ یوسف- 2
۔۔۔۔۔۔قرآن کی آیتوں کو اس کے سیاق و سباق ( Context) سے باہر کا نکال کر اپنی شرپسندی اور تخریب کاری کے لیے استعمال نہ کریں ۔ اللہ کو منہ دکھانا ہے ۔ اس طرح کی شرانگیزیوں سے صرف معصوم لوگوں کا خون بہنا ہے ۔ اور یاد ر ہے کہ اس میں آپ کابھرپور حصہ شامل ہوگا۔ اللہ ہمیں ہمارے لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے ۔
 
اب تو مجھے تم لوگوں کو بھائی کہنا بھی اچھا نہیں لگتا
کیا تمھیں اللہ کے فرمان سے قران کے نظام یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان اعمال سے نفرت ہیں جنہیں تم سن کر بالکل بے ہوش ہو جاتے ہو
تمھاری زندگیوں میں اگر تمھیں سخت الفاظ میں خبردار کرنا ہوں تو صرف دو الفاظ کا فی جہاد اور قتال فی سبیل اللہ

تکبیر
اللہ اکبر
ایک لمحہ کے لیے آپ کی بات درست سمجھیں تو یہ بتائیے کہ منور حسن نے پاکستانی معاشرے میں قتل و قتال کی بات کی ہے تو یہ کس قسم کا جہاد ہوگا اور اس کے متاثرین کون ہوں گے؟
 

نایاب

لائبریرین
آپ کو خدا کا واسطہ یوسف- 2
۔۔۔۔۔۔قرآن کی آیتوں کو اس کے سیاق و سباق ( Context) سے باہر کا نکال کر اپنی شرپسندی اور تخریب کاری کے لیے استعمال نہ کریں ۔ اللہ کو منہ دکھانا ہے ۔ اس طرح کی شرانگیزیوں سے صرف معصوم لوگوں کا خون بہنا ہے ۔ اور یاد ر ہے کہ اس میں آپ کابھرپور حصہ شامل ہوگا۔ اللہ ہمیں ہمارے لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے ۔
بلاشبہ اس " سیاق و سباق " سے دوری ہی نے " سلامتی " کے دین کو " انتشار " کے دائرے میں قید کر دیا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

منصور مکرم

محفلین
اسی نام نہاد قتال و جھاد نے تو ملک کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیا ہے۔
جھاد جھاد کرنا تو بہت آسان ہے ،لیکن یوں اپنے جھاد کو ہائی جیکنگ سے بچانا دل گردے کا کام ہے۔
روس سے لیکر کشمیر تک اور آمریکہ سے لیکر عراق وشام تک اسلام کی ترویج کم اور اسلام کی بیخ کنی زیادہ کی گئی ہے۔

جھاد کا نام استعمال کرکے ہم نے ان نوجوانوں کو کئی دھائیوں سے ورغلایا ہے۔جنت کے سبز باغ دکھا کر ہم نے انکو تعلیم و ترقی سے محروم ہی رکھا ہے۔
آج بھی شرطیہ کہتا ہوں کہ برصغیر سے جھاد وقتال کا نام ختم کیا جائے تو نہ امریکیوں کیلئے رہنے کا جواز رہے گا اور نا ہی نوجوانوں کو ورغلایا جائے گا۔

کیا صرف پورے اسلام میں ایک جھاد ہی رہ گیا ہے معاشرے کو سدھارنے کیلئے؟؟؟
باقی اسلام گویا بے معنی ہی ہے کیا؟؟؟
 

منصور مکرم

محفلین
برداشت کا تو یہ عالم ہے معمولی اختلافات برداشت نہیں ہوتے،لیکن آئے ہیں جھاد جیسی باریکی رکھنے والے کام سے معاشرے کا اصلاح کرنے کیلئے۔
 
Top