منی بجٹ: بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، سستے گھروں کیلئے قرض حسنہ اسکیم کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
منی بجٹ: بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، سستے گھروں کیلئے قرض حسنہ اسکیم کا اعلان

اسلام آباد: حکومت نے منی بجٹ میں بینک ٹرانزیکشنز پر فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے اور گھر بنانے کے لیے عوام کو قرض حسنہ فراہم کرنے کے لیے پانچ ارب روپے مختص کرنے کی تجاویز دی ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں بجٹ تجاوز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے والے افراد زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی خرید سکیں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی بجٹ تجاویز کے اہم نکات درج زیل ہیں:

  • بینک چھوٹی کمپنی کو قرضہ دے گا تو 20فیصد ٹیکس ہوگا
  • زرعی قرضوں پر بھی ٹیکس 39فیصد سےکم کر کے 20فیصد پر لے کر آرہے ہیں
  • ایس ایم ای سیکٹر پر آمدن پر عائد ٹیکس 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کر رہے ہیں
  • 5 ارب روپے کا قرضے حسنہ کی اسکیم لا رہے ہیں
  • بینکنگ ٹرازنکشنز پر فائلرز کے لیے 0.3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے
  • چھ ماہ میں زرعی قرضوں میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے
  • 5 ارب روپے کی قرضہ حسنہ اسکیم لا نے کا اعلان
  • نان فائلر زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی لے سکے گا
  • چھوٹے شادی ہالوں پر عائد ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کرنے کا اعلان
  • نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی پر مکمل استثنی کا اعلان کررہے ہیں
  • تمام نان بینکنگ کمپنیز کا سپر ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے
  • ایک فیصد سالانہ کارپوریٹ انکم ٹیکس میں کمی ہوتی رہے گی
  • 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کا اعلان
موبائل فون کتنے مہنگے ہوئے؟
  • سستے موبائل فونز پر ٹیکس کم کیا جا رہا ہے، مہنگے پر نہیں
  • درآمدی موبائل اور سیٹلائٹ فون پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ
  • 30 ڈالر سے کم قیمت کے موبائل پر سیلز ٹیکس 150 روپے ہو گا
  • 30 سے 100 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1470 روپے سیلز ٹیکس عائد
  • 100 سے 200 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1870 روپے سیلز ٹیکس عائد
  • 200 سے 350 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1930 روپے سیلز ٹیکس عائد
  • 350 سے 500 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر سیلز ٹیکس 6000 روپے سیلز ٹیکس عائد
  • 500 ڈالر سے زائد قیمت کے درآمدی موبائل پر 10300 روپے سیلز ٹیکس عائد
وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ میرے دائیں جانب والوں کے پاس پچھلے دس اور پانچ سال حکومت تھی، یہ عوام کے لیے کیا چھوڑ کر گئے؟ آج سے دو سال پہلے معاشی ماہرین نے خطرے کی نشاندہی کی، حکومت کو آگے الیکشن نظر آرہا تھا اس لیے انہوں نے بجائے اصلاح کے الیکشن خریدنے کی کوشش کی، انہوں نے اپنا بنایا بجٹ خسارہ ہی 900 ارب سے زیادہ بڑھادیا، اب وہ پیسہ کہاں سے آئے گا؟ کیا سوئس بینک سے آئے گا؟ اب وہ قرضہ عوام نے ادا کرنا ہے۔

اسد عمر نے (ن) لیگ کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے نظام میں ایسی تباہی لائے کہ ملکی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوئی، ایک سال میں ساڑھے 400 ارب کا خسارہ ہوا، گیس کے نظام میں کبھی خسارہ نہیں ہوا انہوں نے وہ بڑھا کر ڈیڑھ سو ارب تک پہنچادیا، اسٹیل مل، پی آئی اے، ریلوے سب کا خسارہ اپنی جگہ ہے، یہ قوم کو ڈھائی سے تین ہزار ارب کا مقروض کرگئے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ آج اہم کام کے لیے جمع ہوئے، عوام نے ووٹ دے کر اس اہم کام کے لیے بھیجا، ملک کے معاشی اور عوام مسائل دیکھیں، عوام مسائل کا ادراک رکھتی ہے، یہ بجٹ نہیں معیشت کی اصلاحات کرنے، سرمایہ کاری بڑھانے، صنعتی پیداوار بڑھانے کے لیے زراعت کو ترقی دینے کے لیے اصلاحات کا پیکج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ایسی معیشت بنانی ہے جہاں آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو تاکہ عوام کو یہ نہ سننا پڑے کہ پچھلی حکومت کی وجہ سے آئی ایم ایف گئے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ ہمیں زراعت اور انڈسٹری کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، جب تک سرماریہ کاری نہیں ہوگی معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی، کب تک بجٹ میں جعلی اعدادو شمار سے جعلی ترقی دکھانے کی کوشش کرتے رہیں گے، ہمیں حقیقی ترقی کے لیے سرمای کاری بڑھانی ہوگی۔

اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ جب اگلا الیکشن آئے گا تو تحریک انصاف کی حکومت کو الیکشن خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، پانچ سال کی محنت کا رنگ نظر آرہا ہوگا، 2008 سے 2023 تک جو سب سے زیادہ تیز ترقی کی نمو ہوگی وہ 2022 اور 23 میں ہوگی، کرنٹ اکاؤنٹ اور مالی خسارہ کم ہوگا۔

انہوں نے شہبازشریف کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ہم خود کو زبان سے خادم اعلیٰ نہیں بولتے، خادم سمجھتے ہیں، ہمیں یقین ہے عوام حقیقت دیکھ اور سمجھ رہی ہے، عوام نتائج پر ووٹ ڈالے گی، جنہوں نے الیکشن خریدنے کی کوشش کی عوام نے انہیں گھر بھیج دیا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ امید ہے ہم جس طرح سرمایہ کاری، صنعت، تجارت اور زراعات کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں، امید ہے اس پر اپوزیشن ہماری رہنمائی کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بینک درمیانی سطح کے لوگوں کو قرض دے گا، اس ٹیکس کو 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔

سستے گھروں کیلئے قرض حسنہ اسکیم کا اعلان
وزیر خزانہ نے قرضہ حسنہ اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں غریبوں کے لیے گھر بنانے ہیں، وزیراعظم کا وعدہ ہے پچاس لاکھ گھر بنانے کی کوشش کریں گے، اس کے لیے دو کام کیے جارہے ہیں، بینک چھوٹے گھروں کے لیے جو قرض دیں گے اس پر ٹیکس 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں، 5 ارب روپے کی قرضِ حسنہ کی اسکیم لارہے ہیں، ریوالونگ فنڈ پیدا کررہے ہیں، جو لوگ کم آمدنی کے لوگوں کے گھر بنانے پر کام کرتے ہیں انہیں قرض دیں گے تاکہ وہ غریبوں کے لیے گھر بناسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے ریونیو میں فوری طور پر کمی کے لیے تیار ہیں، ہم چاہتے ہیں معیشت آگے چلے، چاہتے ہیں لوگوں کو فائلر بننے کی ترغیب دی جائے، فائلر کی ٹرانزکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کررہے ہیں، ہم تاجروں پر ود ہولڈنگ کے 6 فیصد کو ایف بی آر میں لے جارہے ہیں اس کے بعد یہ کم سے کم ٹیکس نہیں رہےگا۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ تاجر ہم سے مطالبہ کرتے رہے ہیں ہم ٹیکس دینے کو تیار ہیں لیکن ہمارے لیے آسان پیدا کریں، ہم ان کے لیے آسان اسکیم لارہے ہیں جسے اسلام آباد سے شروع کررہے ہیں، اس کی کامیابی کے بعد اسے پورے ملک میں لائیں گے، تاجروں کی یہ خواہش پوری کریں گے اس کے نتیجے میں پہلے کی نسبت زیادہ ٹیکس ملےگا۔

نان فائلر 1300 سی سی تک گاڑیاں خرید سکیں گے
اسد عمر نے اعلان کیا کہ نان فائلر پر 1300 سی سی تک گاڑیاں خریدنے کی بندش ختم کررہے ہیں، نان فائلر چھوٹی اور درمیانے سائز کی گاڑی لے سکتا ہے، ہم انہیں فائلر بنانا چاہتے ہیں، اس پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں۔

چھوٹے شادی ہالوں پر ٹیکس 5 ہزار کرنے کا اعلان
انہوں نے شادی ہالوں پر بھی ٹیکس میں کمی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا چھوٹے شادی ہالوں پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے ایک چوتھائی یعنی 5 ہزار کررہے ہیں۔

نیوز پرنٹ کی امپورٹ کو ڈیوٹی فری کرنے کا اعلان
اسد عمر نے نیوز پرنٹ کی امپورٹ کو ڈیوٹی فری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نیوز پرنٹ انڈسٹری میں زیادہ تر خبریں تحریک انصاف کی حکومت کے حق میں نہیں ہوتی لیکن یہ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اگر حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں تو آپ کو ایک آزاد صحافت چاہیے اور ایسی انڈسٹری چاہیے جو منافع بخش ہو اور سب کا کاروبار بڑھائے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ صنعت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے، حکومت کا کام ہے اپنے کسان اور تاجر کے پیچھے کھڑی ہو، اسےمضبوط کرے کیونکہ دنیا سے تاجر، صنعت کار اور مزدور نے مقابلہ کرناہے، ہمارا کام ان کو برابری کا میدان دینا ہے، اس بجٹ میں تمام تر مشکلات کے باوجود خام مال پر کچھ میں مکمل ختم اور کچھ میں ڈیوٹی پر کمی کررہے ہیں، چھوٹی اور درمیانی سطح کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے، آٹو کی وینڈر انڈسٹری کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ گزشتہ حکومت نے ایکسپوٹر کی کمر توڑ دی لیکن آج وہی ایکسپورٹر مضبوطی محسوس کررہا ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم نے اسپیشل اکنامک زونز بنائے ہیں اس میں سرمایہ کاری خصوصی توجہ ہے اور سی پیک اسپیشل دلچسپی ہے، اسپیشل اکنامک زون کے باہر بھی نئی سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں، سرمایہ کاری پر ٹیکس لگانا ظلم ہے، جو نئے پروجیکٹ لگیں گے ان کے پلانٹ اور مشینری پر مکمل کسٹم ڈیوٹی سیلز ٹیکس اور پانچ سال کے لیے انکم ٹیکس پر چھوٹ ہوگی۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ہم مستقبل میں شمسی توانائی پر انحصار چاہتے ہیں، چاہتے ہیں سولر پینل بنیں ونڈ ٹربائن بنیں، ایسی تمام مینوفیکچرنگ کے لیے جو بھی آج سے پانچ سال تک سرمایہ کاری کرے گا اس میں کسٹم، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کا مکمل استثنیٰ ہوگا۔

نان بینکنگ کمپنیوں کا سوپر ٹیکس ختم
اسد عمر نے کہا کہ یکم جولائی سے نان بینکنگ کمپنیوں کا سوپر ٹیکس ختم کردیں گے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹاک ایکسچینج کو معیشت کا عکاس نہیں سمجھتا، (ن) لیگ کے دور میں مئی 2017 میں مارکیٹ 53 ہزار پر تھی اور دسمبر میں 17 ہزار پوائنٹس کم ہوکر 38 ہزار پر آگئی تو اس وقت کوئی خرابی نہیں تھی، جب ہماری حکومت میں 5 ہزار پوائنٹس کم ہوئی تو شور مچ گیا کہ معیشت ختم ہوگئی، پچھلے تین ہفتے میں انڈیکس میں 3 ہزار پوائنتس کا اضافہ ہوا ہے، اسٹاک ایکسچینج ملک میں سرمایہ کاری کے لیے اہم کردار دا کرسکتی ہے، اس لیے شیئرز کی لین دین پر پوائنٹ زیرو ٹو فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کررہے ہیں،اس سے اگر آپ کا اس سال میں اگر کوئی نقصان ہوا تو اگلے تین سال تک آف سیٹ کرسکیں گے۔

پرامزری نوٹ کے ذریعے بینک سے کیش قرض مل سکے گا
انہوں نے کہاکہ ایکسپورٹرز کے ساتھ مشاورت سے اسکیم لے کر آرہے ہیں جو فروری کے وسط تک مل سکتی ہے، پرامزری نوٹ کے ذریعے بینک سے کیش قرض مل سکتا ہے، اس اقدام سے ایکسپورٹرز کا آخری مسئلہ بھی ختم ہوجائے گا۔

کسانوں کے لیے ڈیزل پر ڈیوٹی 17 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کا اعلان
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ کسانوں کی مدد کرنے کے لیے پیداواری یونٹ کو 4 ہزار سے بڑھا کر 6 ہزار یونٹ کررہے ہیں، کسانوں کے لیے ڈیزل پر ڈیوٹی 17 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد تک کررہے ہیں، اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے طبی چیزوں پر ڈیوٹی کم کرنے کا کہا تھا جس پر ڈیوٹیز کو کم کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا اس قوم نے خود انحصاری کا مشکل فیصلہ کیا ہے، اس سفر میں اگر آئی ایم ایف کی مدد لینا پڑی تو لیں گے لیکن کوشش کریں گے کہ عوام پر بوجھ نہ پڑے۔

اپوزیشن لیڈر شہبازشریف پر تنقید
آخر میں وزیر خزانہ نے اپوزیشن کے اتحاد پر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو زبردست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے جس طرح زرداری کو لاڑکانہ اور لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹا ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 21 جنوری کو منی بجٹ پیش کرنے کا پلان تھا، تاہم وزیراعظم عمران خان کے دورہ قطر کے سبب اس کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی۔
منی بجٹ: بینک ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، سستے گھروں کیلئے قرض حسنہ اسکیم کا اعلان
 
یہ سب تو اپنی جگہ ، مجھے کتنا ٹیکس دینا ہے، یہ کہاں سے پتہ چلے گا۔ سنجیدہ سوال ہے۔ شرارت نہیں ہے۔ اسی طرح کیا کس نے کتنا ٹیکس دینا ہے ، اس کو یہ پتہ کیسے چلے گا ؟ اور ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک کیسے چلے گا؟

دنیا کے سب ہی ترقی یافتا ممالک میں پیسے کی ادائیگی کرنے والا کسی نا کسی قسم کا فارم ریوینیو سروس کو بھیجتا ہے، جیسے امریکا میں تنخواہ دار لوگوں کو ملازمت فراہم کرنے والا ڈبلیو 2 حکومت کو اور ملازم کو بھیجتا ہے۔ منافع کمانے والے کا بینک ، حکومت اور منافع کمانے والے کو 1099 بھیجتا ہے، پارٹنر شپ میں ہونے والے منافع پر کمپنی کا سیکریٹری ، حکومت کو اور پارٹنر کو کے ون فارم بھیجتا ہے، حتی کے اگر کوئی مر جائے تو ثھوڑے ہوئے ترکے، مال و دولت، جائیداد کا حساب حکومت کو بھیجا جاتا ہے۔

جب امریکہ میں لوگ ٹیکس جمع کراتے ہیں تو اپنے کوشواروں کے ساتھ یہ سب فارم بھی لگاتے ہیں۔ اگر ائی آر ایس، ریونیو سروس کے پاس پہلے سے وصول شدہ فارمز اور ٹیکس دہندہ کے فراہم کئے ہوئے مالی گوشواروں میں کوئی فرق ہو تو ، ٹیکس دہندگان کو خط آتا ہے کہ درست گوشوارے فراہم کرو۔

میرا خیال ہے کہ پاکستان کے قانون کے مطابق، شائید میرے ذمے کچھ ٹیکس بنتا ہے، صرف میں ہی نہیں بہت سارے دوسرے لوگوں پر کچھ نا کچھ ٹیکس بنتا ہے اور میری طرح وہ اس ٹیکس کو خوشی خوشی ادا کرنا چاہتے ہیں ۔ لیکن پچھلے ستر سال سے ناکارہ اور نا اہل حکومت، آج تک آپنا حق وصولنے کا کام ہی نہیں کر پائی، وہ ٹیکس کتنا بنتا ہے جو مجھے ممکنہ طور پر ادا کرنا ہو، کیا ہمارا ایف بی آر کسی طور پر بھی یہ بتا سکتا ہےِ ؟ مجھے اتفاق سے اپنے سارے سالوں کا ٹیکس جو میں پاکستان حکومت کو ادا کر چکا ہوں، اس کا بھی ریکارڈ چاہئے۔ لیک نا اہل اور ناکارہ ایف بی آر کو خط پر خط لکھنے کے باوجود ، جواب ندارد ہے۔

تو سوال یہ ہے کہ زرد آری اور نوآز شریف پر ٹیکس کتنا بنتا ہے ، انہوں نے کتنا ادا کردیا ہے اور کتنا باقی ہے۔ کیا نا اہل ایف بی ار ، اپنی ناکارگی کو دور کرنے پر توجہ سے گا؟ اس ایک ادارے کی ناکارگی سے سارا پاکستان کوفت میں مبتلا ہے۔ اور اب تو نوبت یہ آ گئی ہے کہ اپنا کشکول پھیلائے دنیا بھر میں پھر رہے ہیں۔

والسلام
 

جاسم محمد

محفلین
میرا خیال ہے کہ پاکستان کے قانون کے مطابق، شائید میرے ذمے کچھ ٹیکس بنتا ہے، صرف میں ہی نہیں بہت سارے دوسرے لوگوں پر کچھ نا کچھ ٹیکس بنتا ہے اور میری طرح وہ اس ٹیکس کو خوشی خوشی ادا کرنا چاہتے ہیں ۔ لیکن پچھلے ستر سال سے ناکارہ اور نا اہل حکومت، آج تک آپنا حق وصولنے کا کام ہی نہیں کر پائی، وہ ٹیکس کتنا بنتا ہے جو مجھے ممکنہ طور پر ادا کرنا ہو، کیا ہمارا ایف بی آر کسی طور پر بھی یہ بتا سکتا ہےِ ؟ مجھے اتفاق سے اپنے سارے سالوں کا ٹیکس جو میں پاکستان حکومت کو ادا کر چکا ہوں، اس کا بھی ریکارڈ چاہئے۔ لیک نا اہل اور ناکارہ ایف بی آر کو خط پر خط لکھنے کے باوجود ، جواب ندارد ہے۔
حکومت ایف بی آر میں اصطلاحات کر رہی ہے تاکہ ٹیکس نیٹ میں نئے دہندگان کو شامل کیا جا سکے۔ نیز ٹیکس ریکوری کو مؤثر بنانے کیلئے آن لائن پورٹل کا اجراء بھی متوقع۔ نئے منی بجٹ میں ٹیکس کٹوتی صنعت و کاروبار کو بڑھانے کیلئے کی گئی ہے۔ اس سے ملک میں خوشحالی آئے گی۔
 
حکومت ایف بی آر میں اصطلاحات کر رہی ہے تاکہ ٹیکس نیٹ میں نئے دہندگان کو شامل کیا جا سکے۔ نیز ٹیکس ریکوری کو مؤثر بنانے کیلئے آن لائن پورٹل کا اجراء بھی متوقع۔ نئے منی بجٹ میں ٹیکس کٹوتی صنعت و کاروبار کو بڑھانے کیلئے کی گئی ہے۔ اس سے ملک میں خوشحالی آئے گی۔
ہی ہی ہی ہی ۔۔۔ ہوچکا یہ کام ، 1987 سے خطوط لکھ رہا ہوں ، ان نا اہل اور ناکارہ لوگوں کو :) ان لوگوں نے کوئی تاریخ بھی رکھی ہے ان اصلاحات کی ؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
ذوالفقار علی بھٹو کو صدر ایوب خان نے 1963 میں ملک کا وزیر خارجہ "سلیکٹ" کر کے مستقبل میں بھٹو زندہ ہے اور سرے محلات کی بنیاد رکھی
نواز شریف کو صدر ضیاء الحق نے 1981 میں پنجاب کا وزیر خزانہ "سلیکٹ" کرکے مستقبل میں میاں تیرے جانثار اور ایون فیلڈ محلات کی بنیاد رکھی
عمران خان کو صدر ضیاء الحق، نواز شریف، مشرف نے وزارت کی پیشکش کی مگر اس نے ٹھکرا دی۔ 1996 میں اپنی سیاسی جماعت تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ اور 22 سالہ جدوجہد کے بعد جنرل باجوہ نے "سلیکٹ" کر کے ملک کا وزیر اعظم بنا دیا ؟؟؟
بندہ ان سازشیوں سے پوچھے اگر عمران خان نے سلیکٹ ہو کر ہی آنا تھا تو 22 سال جھک کیوں مارتا رہا؟ اور اگر فوج نے اسے سلیکٹ کیا ہے تو کم از کم اتنی اکثریت تو دے دیتے کہ تحریک انصاف کو حکومت بنانے کیلئے ڈاکو ق لیگ اور قاتل ایم کیوایم سے اتحاد نہ کرنا پڑتا۔ 1970 اور 1997 کے الیکشن کے بعد پی پی پی اور ن لیگ دو تہائی اکثریت کے ساتھ ملک پر حکومت کر چکے ہیں۔ یہ ہوتی ہے اصل سلیکشن کی کرامات۔
جنہیں جرنیلوں نے چوسنی د ے کر سیاست میں اتارا ، تحفظ دیاوہ آج کے جمہوری دیوتا بنے ہوئے ہیں۔ جو 22 سال جدو جہد کر کے اوپر آئے ان کو سلیکٹڈ سلیکٹڈ کے طعنے مل رہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
ابھی لکھیں۔ نیا پاکستان کے پتے پر۔
پتہ ہم دہرائے دیتے ہیں تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔
اس کی ضرورت نہیں ہے۔ تحریک انصاف حکومت نے آتے ساتھ ہی وزیر اعظم کے دفتر میں عوام کی براہ راست رسائی کے لئے سیٹیزن پورٹل کا اجرا کر رکھا ہے۔ موبائل پر یہ ایپ ڈاؤنلوڈ کریں اور اپنی شکایات و تجاویز وزیر اعظم کے دفتر میں سیدھا ارسال کریں۔ پورٹل کے ذریہ اب تک ا لاکھ سے اوپر شکایات حل کی جا چکی ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بقولِ گمشدہ یاز "چنگا پھڑیا جے"، مگر لگتا تو یہی ہے کہ فی الحال حکومت اصلاحات کی بجائے اصطلاحات ہی کر رہی ہے، قسمے از قبیل، عدل و انصاف آوے گا، مکر و فریب جاوے گا، ڈیم بناوے گا، دودھ شہد کی نہریں بہاوے گا ، وغیرہم! :)
 
1987 سے حکومت کن چور سیاسی جماعتوں کی ہے؟ :)

پاکستان پر پاکستان بننے کے بعد سے آج تک صرف اور صرف ایک چور سیاسی جماعت کی حکومت ہے، اور وہ ہے پاکستان کی ایک پولیٹیکل پارٹی ، جس کا نام لے پاکستان ملّی ٹرّٓی پارٹی بندوق سمیت ، وقت آ گیا ہے کہ ہم ان غیر منتخب نمائندوں کو مان ہی لیں۔ یہ پولیٹیکل پارٹی ود گنز ، چاہتی ہی نہیں کہ کسی کو پتہ چلے کہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے اور کہاں جارہا ہے۔ ، سر جی اگر ایسا حساب کتاب ہوتا تو پاکستان 17 سال سے افغانستان سے جنگ نا لڑ رہا ہوتا۔ ہا !؟؟

آپ نے پوچھا نہیں کہ -- میں نے ---- ہی ہی ہی --- کیوں کی ؟
بھائی پاکستان میں کوئی ایس قانون موجود ہی نہیں جس کی بنیاد پر ایف بی آر ، تمام ادائیگی کرنے والوں کوٓ مجبور کرے کہ ادائیگی کا شمار اور گوشوارے ، ایف بی آر میں جمع کرواؤ۔ میرا خیال ہے ، جو غلط بھی ہوسکتا ہے کہ ، میں نے کچھ ٹیکس دینا ہے۔ تو ایف بی آر کے پاس کیا حساب ہے؟ ٓاگر میرا اور آپ کا حساب نہیں تو پھر زردآری اور نواز کا کیا حساب ہے؟ اور بھائی ستر سال میں جس پارلیمنٹ نے ایسے حساب کتاب کے لئے کوئی قانون سازی نہیں کی تو کیا اس پارلیمنٹ کے مٓوجودہ اور سابقہ تمام مبران مجرم نہیں ہیں؟ جب اپنے ملک کا حساب کتاب ہی ان کے پاس موجود نہیں تو دولت کیا خاک گردش کرے گی؟ جب دولت گردش ٓنہیں کرے گی تو پھر بھیک تو مانگنی ہی پڑے گی ۔ کب تک یہ کشکول لے کر امریکہ بہادر، سعودی عرب ، قطر، امارات اور ایران کے سامنے جھکتے رہیں گے؟ ایران میں غلطی سے کہہ گیا۔ ایران کٓے ساتھ تو افغانستان میں پراکسی وار جاری ہے۔ لہذا ایران سے ابھی نہیں مانگ سکتے ۔ بعد کے لئے اٹھا رکھا ہے۔

اپنے نمآئندے کو ای میل لکھئے کہ وہ ایوان میں بل پیش کرے جس سے ایسا قانون بنایا جاسکے جو ایف بی آر کو مینڈیٹ دے کہ پیسہ ادا کرنے والوں کے لئے اصول متعین کرے کہ وہ ایس رپورٹ ہر سال یا ہر کوارٹر جمع کروائیں جس سے ٹٰکس دہندگان کی نشان دہی ہو سکے اور جو پورا ٹیکس ادا نا کرے ، اس سے ٹٰکس وصول کیا جاسکے۔ ان کو یہ بھی لکھئے کہ وہ آپ کو جواب دیں کہ ایسا بل کیوں نہیں پیش کیا جاسکتا اور اگر کیا جاسکتا ہے تو کب ایوان میں اس پر بحث ہوگی؟

اب آتے ہیں زرد آری اور نٓواز اور ان جیسے آنے والے ملزمان کے کالے پیشے کی طرف۔ کیا آج سے دس سال بعد بھی یہی صورت حال نہیں ہوگی کہ لوگ "دولت " لے کے بھاگ جائیں گے؟
ٓ
تو سب سے پہلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان لوگوں نے اپنی آمدن پر ٹیکس حکومت کو ادا کردیا ہے؟ اگر کل لوگ اپنی آمدن پر ٹیکس ادا کرتے ہیں تو پھر یہ دٓولت ان کی ہے ، پھر اسے یہ لوگ روپے میں رکھیں ، ریال میں، فرانک ، پاؤنڈ یا ڈالر میں ۔ گھر جاپان میں بنائیں یا ملائشیا میں ، ٹیکس دے دیا تو دولت لے جانٓے پر اعتراض کیوں، جو بھائی سعودی عرب، کویت ، قطر یا امارات میں کام ، کرتے ہیں، وہ گواہی دیں گے کہ ان کو اپنی دولت کسی بھی ملک میں لے جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ وہ جب چاہتے ہیں اپنی کمائی ، انڈیا، پاکستان ، ٓ بنگلہ دیش بھیجتے ہیں۔ تو اپنی دولت کو کسی کرنسی، سونے، چاندی یا جائیداد میں تبدیل کرنے پر کیا کوئی پابندی ہونی چاہئیے ؟ لیکن اگر ٹیکس چوری کیا ہے تو پھر چور ہے۔ بالکل چور ہے۔ لیکن اگر ٹیکس کتنا بنتا ہے اس کا شمار ہی نہیں تو حکومت وقت چور ہے۔ کہ عوام کا حق ، ٹیکس وصول ہی نہیں کررہی ہے۔


ٓ
 
ٓ
اس کی ضرورت نہیں ہے۔ تحریک انصاف حکومت نے آتے ساتھ ہی وزیر اعظم کے دفتر میں عوام کی براہ راست رسائی کے لئے سیٹیزن پورٹل کا اجرا کر رکھا ہے۔ موبائل پر یہ ایپ ڈاؤنلوڈ کریں اور اپنی شکایات و تجاویز وزیر اعظم کے دفتر میں سیدھا ارسال کریں۔ پورٹل کے ذریہ اب تک ا لاکھ سے اوپر شکایات حل کی جا چکی ہیں۔

یار، ٹیکس کی وصولی کا انتظام تو شیر شاہ سوری کے زمانے میں بھی چل رہا تھا۔ ان عقل بندوں کو یہ تجویز بھی ہم کو دینی ہوگی کہ بھائی ٹیکس وصول کرنے کے لئے ادائیگی کرنے والوں کے لئے ٓادائیگی کے گوشوارے ایف بی آر کو جمع کراؤ؟ تاکہ ٹیکس دہندگان کی آمدنی کا تخمینہ لگایا جاسکے ؟؟؟؟
 
پھر سن لیں جو لوگ ٹیکٓس دینا چاہتے ہیں ، ان کا کوئی حساب ایف بی آر کے پاس نہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں تو ذرا معلوم کرنے کی کوشش کیجئےکہ آپ پر کتنا ٹیکس واجب الادا ہے؟ ایف بی آر ، ایک اندھا لولا ٓاور لنگڑا ادارہ ہے۔ جو صرف خانہ پری کے لئے بنایا گیا ہے۔ ایف بی آر کے پاس کوئی حساب نہیں کہ کس کی کتنی آمدنی ہوئی؟ یہ جاننے کے لئے بھی جے آئی ٹی بنانی پڑتی ہے۔ بھائی جاسم، بھائی وارث، پھر تو 22 کروڑ جے آئی ٹی بنیں گی تو پٓتہ چلے گا کہ کتنا ٹیکس واجب الادا تھا اور کتنا دیا اور کتنا کھا گیا،؟؟؟
 
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ
اس کی ضرورت نہیں ہے۔ تحریک انصاف حکومت نے آتے ساتھ ہی وزیر اعظم کے دفتر میں عوام کی براہ راست رسائی کے لئے سیٹیزن پورٹل کا اجرا کر رکھا ہے۔ موبائل پر یہ ایپ ڈاؤنلوڈ کریں اور اپنی شکایات و تجاویز وزیر اعظم کے دفتر میں سیدھا ارسال کریں۔ پورٹل کے ذریہ اب تک ا لاکھ سے اوپر شکایات حل کی جا چکی ہیں۔

کیا وجہ ہے کہ کسی بھی وزارت کی ویب سائٓٹ پر پبلک کمنٹس کی سہولت نہیں ہے؟ ایسی آیپ کس کام کی جس میں درج تجویزات کا کسی عام آدمی کو پتہ نا چلے۔
ضرورت ہے کہ پاکستان ملٹری جو کام بہتر کرتی ہے وہی کرتی رہے یعنی دفاع پاکستان۔ اور ملک کے مالی معاملات میں دخل نا دے، لوٹ مار (جیسی 1973 کے قومیانے کے نام پر کی ) سے گریز ٓکرے، اور حکومت پاکستان کے ماتحت ہو۔ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر جوڈیشیل مارشل لاء اور سیلیکٹڈ وزراء بٹھانے سے گریز کرے۔ ٓاگر پاکسان ملّی ٹّری پارٹی (انتخابی نشان بندوق) کو حکوٓمت کرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو ریٹائیرڈ جنرلوں کی ایک واضح پارٹی بنائے اور انتخابات میں حصہ لے تاکہ یہ لوگ بھی آئین کے تحت رہٓیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ


کیا وجہ ہے کہ کسی بھی وزارت کی ویب سائٓٹ پر پبلک کمنٹس کی سہولت نہیں ہے؟ ایسی آیپ کس کام کی جس میں درج تجویزات کا کسی عام آدمی کو پتہ نا چلے۔
ضرورت ہے کہ پاکستان ملٹری جو کام بہتر کرتی ہے وہی کرتی رہے یعنی دفاع پاکستان۔ اور ملک کے مالی معاملات میں دخل نا دے، لوٹ مار (جیسی 1973 کے قومیانے کے نام پر کی ) سے گریز ٓکرے، اور حکومت پاکستان کے ماتحت ہو۔ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر جوڈیشیل مارشل لاء اور سیلیکٹڈ وزراء بٹھانے سے گریز کرے۔ ٓاگر پاکسان ملّی ٹّری پارٹی (انتخابی نشان بندوق) کو حکوٓمت کرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو ریٹائیرڈ جنرلوں کی ایک واضح پارٹی بنائے اور انتخابات میں حصہ لے تاکہ یہ لوگ بھی آئین کے تحت رہٓیں۔
کل ہی ایک انتہائی مستقل مزاج انصافین نے ایک ٹیکسٹ فارورڈ کیا۔ جس کے ایک حصے میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ خان صاحب نے مایوس کیا ہے۔ اب فوج کو حالات بہتر کرنے میں مدد کرنی چاہیے۔

The threat from corrupt politicians is not that they are looting money. The threat is that they can surrender their national interests for personal gains.

Unfortunately IK and its team have also failed the nation due to their incompetency. It is quite obvious that we lack leadership. The scandals of Aleema khan have also polluted the reputation of IK.

Now the option is that before dissolving the present government, some measurements be taken up to finish certain constitutional amendments, bring up some new points and then bring a government of military leadership coupled with civil assistance that can take Pakistan to a strong future.

The permanent departure of AAZ, NS and other such leaders will be in the large interest of the country, as we cannot afford corrupt or incompetent lots in todays competing world.

Pakistan once becoming oil producing country will stabilize its economy. Rupee will be at par with dollar or pound. Petrol n diesel prices at unbelievable rates, consumer goods cheap.
No doubt, people from other country will come to Pakistan for living n jobs. It will be centre of activity. Tourism will be at its peak. All this is possible, if we have a very strong competent leadership and corruption free government and the nation. Only then we can stand tall to the world. Pakistan Zindabad.
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کل ہی ایک انتہائی مستقل مزاج انصافین نے ایک ٹیکسٹ فارورڈ کیا۔ جس کے ایک حصے میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ خان صاحب نے مایوس کیا ہے۔ اب فوج کو حالات بہتر کرنے میں مدد کرنی چاہیے۔

The threat from corrupt politicians is not that they are looting money. The threat is that they can surrender their national interests for personal gains.

Unfortunately IK and its team have also failed the nation due to their incompetency. It is quite obvious that we lack leadership. The scandals of Aleema khan have also polluted the reputation of IK.

Now the option is that before dissolving the present government, some measurements be taken up to finish certain constitutional amendments, bring up some new points and then bring a government of military leadership coupled with civil assistance that can take Pakistan to a strong future.

The permanent departure of AAZ, NS and other such leaders will be in the large interest of the country, as we cannot afford corrupt or incompetent lots in todays competing world.

Pakistan once becoming oil producing country will stabilize its economy. Rupee will be at par with dollar or pound. Petrol n diesel prices at unbelievable rates, consumer goods cheap.
No doubt, people from other country will come to Pakistan for living n jobs. It will be centre of activity. Tourism will be at its peak. All this is possible, if we have a very strong competent leadership and corruption free government and the nation. Only then we can stand tall to the world. Pakistan Zindabad.
یہ ہے وہ طریقہ جس سے رائے عامہ اپنے حق میں ہموار کی جاتی ہے۔ جمہوریت اگر ویسے ختم نہیں ہوتی تو ایسے ختم کرو۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بقولِ گمشدہ یاز "چنگا پھڑیا جے"، مگر لگتا تو یہی ہے کہ فی الحال حکومت اصلاحات کی بجائے اصطلاحات ہی کر رہی ہے، قسمے از قبیل، عدل و انصاف آوے گا، مکر و فریب جاوے گا، ڈیم بناوے گا، دودھ شہد کی نہریں بہاوے گا ، وغیرہم! :)
لوٹا پیسہ باہر سے واپس لاوے گا، خود کو مار ڈالے گا پر آئی ایم ایف کے پاس نہ جاوے گا وغیرہ بھی۔
 
Top