منظوم : لالے کے پھول : از : محمد خلیل الرحمٰن

لالے کے پھول
محمد خلیل الرحمٰن
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
’’سورج نے جاتے جاتے
شامِ سیہ قبا کو
طشتِ افق سے لے کر
لالے کے پھول مارے‘‘
گملے سمیت سارے
 

یوسف-2

محفلین
یہ تو علامہ سے پوچھنا تھا۔ خلیل نے تو شاید محض گملوں کا اضافہ کیا ہے!
ہا ہا بہت خوب۔ پروین شاکر نے ایک ادبی محفل میں کہا تھا کہ علامہ اقبال نے تو یہ بھی کہا تھا کہ ۔۔۔
بھری محفل میں اپنے عاشق کو تاڑا
مستی میں تری نظر ہشیار کیا تھی
کیا یہ واقعی علامہ کا شعر ہے؟
 

یوسف-2

محفلین
ہا ہا بہت خوب۔ پروین شاکر نے ایک ادبی محفل میں کہا تھا کہ علامہ اقبال نے تو یہ بھی کہا تھا کہ ۔۔۔
بھری محفل میں اپنے عاشق کو تاڑا
مستی میں تری نظر ہشیار کیا تھی
کیا یہ واقعی علامہ کا شعر ہے؟

قبلہ ہمیں تو یہ علامہ اقبال اور محترمہ پروین شاکر دونوں پر بہتان معلوم ہوتا ہے۔ نہ اقبال ہی نثری نظم کے شائق تھے اور نہ ہی محترمہ شاکر ان کی جانب ایسا شعر منسوب کرسکتی ہیں۔ :)
 

یوسف-2

محفلین
قبلہ ہمیں تو یہ علامہ اقبال اور محترمہ پروین شاکر دونوں پر بہتان معلوم ہوتا ہے۔ نہ اقبال ہی نثری نظم کے شائق تھے اور نہ ہی محترمہ شاکر ان کی جانب ایسا شعر منسوب کرسکتی ہیں۔ :)

یہ غالبا" نہیں بلکہ یقینا" اس زمانے کی بات ہے جب پاکستان میں اکلوتا ٹی وی چینل پی ٹی وی ہوا کرتا تھا۔ اور محترمہ نے یہ بات آن اسکرین ایک ادبی نشست میں کہی تھی، جو اتفاق سے میں نے بھی سنی تھی۔ ادب و صحافت کا طالب علم ہونے کے ناطے میں ایسے پروگرامات ضرور دیکھا کرتا تھا بلکہ ان دنوں تو شہر کراچی کی ادبی نشستوں کا احوال بھی اخبارات میں لکھا کرتا تھا۔ اسی لئے محترمہ کی یہ بات یاد رہ گئی۔ میں نے کئے کالم محترمہ پر بھی لکھے تھے اور غالبا" یہ والی بات بھی لکھی تھی۔ چونکہ بات بہت پرانی ہے، اسی لئے صرف بات یاد رہ گئی اور بات کی مزید تفصیلات یاد نہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی

تمھارے پیامی نے سب راز کھولا
خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی

بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا
تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی!

تامّل تو تھا ان کو آنے میں قاصد
مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی

کھنچے خود بخود جانبِ طور موسٰی
کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی!

کہیں ذکر رہتا ہے اقبال تیرا
فسوں تھا کوئی ، تیری گفتار کیا تھی
علامہ محمد اقبال​
 

مغزل

محفلین
لالے کے پھول
محمد خلیل الرحمٰن
(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)
’’سورج نے جاتے جاتے
شامِ سیہ قبا کو
طشتِ افق سے لے کر
لالے کے پھول مارے‘‘
گملے سمیت سارے

گملے سمیت ماریے لالے پھول بھی
گملی کا دھیان آگیا لالے کے ساتھ ساتھ
بہت خوب خلیل صاحب واہ مزا آگیا:biggrin:
 

یوسف-2

محفلین
نہ آتے ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی
تمھارے پیامی نے سب راز کھولا
خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی
بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا
تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی!
تامّل تو تھا ان کو آنے میں قاصد
مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی
کھنچے خود بخود جانبِ طور موسٰی
کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی!
کہیں ذکر رہتا ہے اقبال تیرا
فسوں تھا کوئی ، تیری گفتار کیا تھی
علامہ محمد اقبال​
1۔ جزاک اللہ محمد احمد بھائی۔ آپ نے علامہ کی پوری غزل شئیر کرکے ہمارے ایک بھائ کی جانب سے اس احقر پر لگایا گیا یہ ’’بہتان‘‘ :) غلط ثابت کردکھایا کہ ہم ایسا کہہ کر خدا نخواستہ علامہ اقبال اور پروین شاکر دونوں پر ’’بہتان‘‘ لگارہے ہیں۔ :grin:

محمد خلیل الرحمٰن نے کہا ہے:
قبلہ ہمیں تو یہ علامہ اقبال اور محترمہ پروین شاکر دونوں پر بہتان معلوم ہوتا ہے۔ نہ اقبال ہی نثری نظم کے شائق تھے اور نہ ہی محترمہ شاکر ان کی جانب ایسا شعر منسوب کرسکتی ہیں۔ :)
2۔ آپ نے دوسرا ’’کام‘‘ یہ کیا ہے کہ میری جانب سے لکھے گئے شعر کی ’’تصحیح‘‘ بھی کردی ہے۔ اس کے لئے بھی آپ کا شکر گذار ہوں۔ مگر ’’عذر لنگ‘‘ کے طور پر، مکررعرض کرتا ہوں (پہلے بھی کئی بار لکھ چکا ہوں) کہ اشعار کہ معاملے میں، یہ احقرعملا" رشید احمد صدیقی کا پیروکار بن کر رہ گیا ہے، جن کا فرمان ہے کہ:
اول تو مجھے کوئی شعر یاد نہیں رہتا اور جو یاد رہ جاتا ہے، پھر وہ شعر نہیں رہتا۔:D
 
Top