منظر۔۔۔۔۔۔ برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
فاعلن؛مفاعیلن؛فاعلن؛مفاعیلن

جو سبھی مناظر میں لا جواب ہے منظر
وہ حقیقت ہے کوئی یا کہ خواب ہے منظر

راستے نظر کے کیوں روکتے پھریں آنسو
منتظر تھا میں جس کا وہ خراب ہے منظر

کم ذرا نہ ہو گا یہ چھوڑ دو بخل کرنا
سب کو تم دکھا ڈالو بے حساب ہے منظر

چاند کی کوئی اپنی روشنی نہیں جیسے
سمجھ لو کہ آنکھوں کا اک رباب ہے منظر

ہر طرح کے خوابوں کا آنکھ میں نظارا ہے
دیکھتا ہوں یوں جیسے یہ ثواب ہے منظر

شوق بھی نہیں جاتا پیاس بھی نہیں بجھتی
سامنے تو ہر جانب بس سراب ہے منظر

سانس جس سے اُکھڑی تھی دل وہ جس سے رویا تھا
درد کی ریاست میں اب نواب ہے منظر

دیکھتا کوئی اور ہوں سامنے کوئی اور ہے
صرف جو نظر آئے وہ عذاب ہے منظر

دیکھنے سے لگتا ہے میں بھی اس میں شامل ہوں
شاعری کی گویا یہ اک کتاب ہے منظر
الف عین
طارق شاہ
محمد اسامہ سَرسَری
 

الف عین

لائبریرین
کچھ الفاظ کا تلفظ گڑبڑ ہو گیا ہے، اور کچھ کی روانی متاثر ہے۔
جو سبھی مناظر میں لا جواب ہے منظر
وہ حقیقت ہے کوئی یا کہ خواب ہے منظر
۔۔یہ کوئی حیقت ہے یا کہ۔۔۔

راستے نظر کے کیوں روکتے پھریں آنسو
منتظر تھا میں جس کا وہ خراب ہے منظر
÷÷پھریں آنسو کو بدل دو۔ رہے آنسو یا اس قسم کا کچھ اور۔ ویسے دو لخت بھی ہے

کم ذرا نہ ہو گا یہ چھوڑ دو بخل کرنا
سب کو تم دکھا ڈالو بے حساب ہے منظر
÷÷بخل بر وزن فعل ہے۔
بخل کرنا چھوڑو تم، یہ ذرا نہ کم ہو گا۔
البتہ بے حساب کس طرح ہو سکتا ہے منظر؟

چاند کی کوئی اپنی روشنی نہیں جیسے
سمجھ لو کہ آنکھوں کا اک رباب ہے منظر
۔۔۔انکھوں کا رباب؟؟؟؟

ہر طرح کے خوابوں کا آنکھ میں نظارا ہے
دیکھتا ہوں یوں جیسے یہ ثواب ہے منظر
۔۔درست

شوق بھی نہیں جاتا پیاس بھی نہیں بجھتی
سامنے تو ہر جانب بس سراب ہے منظر
۔۔’سامنے تو‘ کو بدلو دو۔ ’بسس سراب‘ بھی اچھا نہیں
؎ہر طرف یہاں جیسے اک سراب۔۔۔

سانس جس سے اُکھڑی تھی دل وہ جس سے رویا تھا
درد کی ریاست میں اب نواب ہے منظر
۔۔منظر کا محل سمجھنے سے قاصر ہوں

دیکھتا کوئی اور ہوں سامنے کوئی اور ہے
صرف جو نظر آئے وہ عذاب ہے منظر
۔۔پہلا مصرع دوسرا کہو

دیکھنے سے لگتا ہے میں بھی اس میں شامل ہوں
شاعری کی گویا یہ اک کتاب ہے منظر
۔۔درست
 

شیرازخان

محفلین
کچھ الفاظ کا تلفظ گڑبڑ ہو گیا ہے، اور کچھ کی روانی متاثر ہے۔
جو سبھی مناظر میں لا جواب ہے منظر
وہ حقیقت ہے کوئی یا کہ خواب ہے منظر
۔۔یہ کوئی حیقت ہے یا کہ۔۔۔

راستے نظر کے کیوں روکتے پھریں آنسو
منتظر تھا میں جس کا وہ خراب ہے منظر
÷÷پھریں آنسو کو بدل دو۔ رہے آنسو یا اس قسم کا کچھ اور۔ ویسے دو لخت بھی ہے

کم ذرا نہ ہو گا یہ چھوڑ دو بخل کرنا
سب کو تم دکھا ڈالو بے حساب ہے منظر
÷÷بخل بر وزن فعل ہے۔
بخل کرنا چھوڑو تم، یہ ذرا نہ کم ہو گا۔
البتہ بے حساب کس طرح ہو سکتا ہے منظر؟

چاند کی کوئی اپنی روشنی نہیں جیسے
سمجھ لو کہ آنکھوں کا اک رباب ہے منظر
۔۔۔ انکھوں کا رباب؟؟؟؟

ہر طرح کے خوابوں کا آنکھ میں نظارا ہے
دیکھتا ہوں یوں جیسے یہ ثواب ہے منظر
۔۔درست

شوق بھی نہیں جاتا پیاس بھی نہیں بجھتی
سامنے تو ہر جانب بس سراب ہے منظر
۔۔’سامنے تو‘ کو بدلو دو۔ ’بسس سراب‘ بھی اچھا نہیں
؎ہر طرف یہاں جیسے اک سراب۔۔۔

سانس جس سے اُکھڑی تھی دل وہ جس سے رویا تھا
درد کی ریاست میں اب نواب ہے منظر
۔۔منظر کا محل سمجھنے سے قاصر ہوں

دیکھتا کوئی اور ہوں سامنے کوئی اور ہے
صرف جو نظر آئے وہ عذاب ہے منظر
۔۔پہلا مصرع دوسرا کہو

دیکھنے سے لگتا ہے میں بھی اس میں شامل ہوں
شاعری کی گویا یہ اک کتاب ہے منظر
۔۔درست
لفظ ”نظارہ“ غالبا َ دونوں طرح درست ہے؟؟؟

بن گئے رکاوٹ کیوں اشک آنکھ میں آ کر
منتظر نظر ہے پر اب خراب ہے منظر

جب سے اس کو دیکھا ہے ہم اجڑ گئے لیکن
دل کے سب غموں میں اب وہ نواب ہے منظر

چاند کی کوئی اپنی روشنی نہیں جیسے
ان بے نور آنکھوں کا یوں رباب ہے منظر

بے حسی کے عالم میں کیا کہیں گی یہ آنکھیں
دیکھتا ہوں جس کو بھی وہ عذاب ہے منظر
 

الف عین

لائبریرین
’پر خراب‘ اچھا نہیں لگ رہا÷
نواب اور رباب والے اشعار بھی پسند نہیں آئے، واضح نہیں۔
عذاب والا ٹھیک ہے
 
Top