مملکت خداد میں انصاف کہاں ہے؟

Dilkash

محفلین
قلم برادشتہ کالم۔
گرامر اور غلطیوں کے لئے معذرت خواہ ھوں۔

میں گذشتہ پچیس سال سے دیار غیر میں رھ رھا ھوں اور سوچ رھا ھوں کہ باقی عمر اپنے وطن عزیز میں گزاروں۔ ہوسکا ھے میری طرح اور بھی کئی لوگ یہہی کچھ سوچ رھے ھوں۔

جی ھاں لیکن مملکت خداد پاکستان میں رھن اختیار کرنے سے پہلے چند ماہ پہلے لکھی گئ اس نظم پر ایک نظر ضرور ڈالنی چاھئیے۔


جس ملک میں ڈوگر قاضي ھو
بادشاه اسکا زرداري ھو
بڑا وزیر بھکاري ھو
دوجا محدوم تجاري ھو
تیسرا محدوم بازاري ھو
کاظمی کی بھی پرکاری ھو
بابر کی بھی مکاری ھو

کوتوال جسکا ایک نائي ھو
میڈموں کي رونمائي ھو


وزیروں کی بھرمار ھو
محدوموں کی قطار ھو
مشیر بھی بے شمار ھو
غريب کی چیخ پکار ھو
عوام ہر جگہ خوار ھو

حکومت بھي سوالي ھو
انصاف کا دامن خالي ھو

حکومت نام کي کھائی ھو
جو پي پي پي کي لائي ھو
ایسے پھر فیصلے ھوں گے
جوسب کے سب ھوائی ھو

حکومت بھی بھکاری ھو
اورسو فیصد زرداری ھو
وعدے سارے بازاری ھو
مجرموں سے بھی یاری ھو
انصاف بھی جب سرکاری ہو

پھر مشورے بھی ڈیزلی
اور تابعدار ابن الولي

جھاں حال ناپرسان ھو
امراؤ کی شان ہو
عوام بھي پريشان ھو
غريب مثل حيوان ھوں
پھر کیوں نہ طالبان ھو؟

اس ملک خداد میں رھتے ھوئے اپ کے ساتھ اگر کوئی برائے نام امن وسلامتی ،دین،فرقہ یا کسی نامعلوم قانون کے نام پر کوئی زیادتی کریں تو اپ کس کے پاس جاکر اپنے لئے انصاف مانگیں گے؟

میں نے ساری عمر پاک سر زمین شاد باد کے ترانے گائے ھیں۔
ساری عمر پاکستان کے نام پر لوگوں سے لڑائیاں لڑی ہیں۔
اپنے ہم زبانوں اور اپنے قوم کے ان لوگوں سے تلخ کلامیاں ھوئی ھیں جو کسی نہ کسی طرح اس ملک کی نظام کی بھینٹ چڑھے ھوئے ھیں اور جس کی انسووں کو کسی نے پونچا تک نھیں۔ جس کے نتیجے میں وہ اس ملک کے لئے خیر کا جذبہ نہیں رکھتے۔

میں نے اس ملک کے افت زدہ عوام کے لئے اپنا کام اور لگی لگائی مزدوری روک کر اپنے مسافر بھائیوں سے چندے جمع کئے ھیں۔اور بھیجے ھیں۔

میں نے اس ملک کے مصنوعات کے لئے بیرون ملک نمائیشوں کے انعقاد کے لئے دن رات کام کیا ہے۔
میں نے ہر اس قومی تھوار میں جس میں پاک سرزمین شاد کی بات ھورھی ھو اور جس کو ہم قومی دن کے ناموں سے ہر سال مناتے رھتے ھیں ،عملی اور مالی حصہ ڈال کر دل و جان سے حصہ لیا ھے۔
میں نے اپنے ملک کے تمام زبانوں کی یکساں خدمت اور احترام کیا ہے۔

سیکنڑوں قومی اور ملی دنوں کے حوالے سے مشاعرے اور سیمینار منعقد کئے ھیں۔
درجنوں کے حساب سے شاعروں،ادیبوں،دانشوروں ،فنکاروں اور ٍفلاحی اداروں کے اس منتظیمینوں کو اپنے اور دوستوں کی مشترکہ خرچے پر مدعو کرکے انکی شب وروز خدمت کی ھو۔

جسکا ھم نے نہ کسی پر احسان جتایا ھے اور نہ کسی سے اسکا صلہ چاھتے ھیں۔
پھر اس ملک میں اکر رھنے کا کونسا فائیدہ ھوسکتا ھے جھاں کی ناقص انتظامیہ مجروموں اور دھشت گردوں کو پکڑنے سے تو قاصر ھو لیکن شریف شھریوں پر چھاپے مار کر ان کی گھر کی تقدس کو پامال کرکے چادر اور چاردیواری کی دھجیاں اڑانے کی کوشش کریں۔

شریف شھریوں کو تھانوں میں گھسیٹ کر ان سے فرغونوں والی لھجے میں بات کریں۔

اپنی جھوٹی رٹ کی بھرم رکھنے اور ذاتی نااہلی کو چھپانے کی خاطر جھوٹی رعب جھمانے کی ناکام کوشش میں دوسروں کی پگڑیاں اچھالتے رھیں۔
میرے غریب الوطن بھائیو اور بہنوں۔
اپ کو باھر پرائی ملک میں رھتے ھوئے کسی نے ایسے نہ کبھی کچھ نہ کہا ہوگا،یا کسی نے کوئی ایسی بد سلوکی کی ھوگی جیسا کہ ھمیں اپنے وطن میں اپنے ھی لوگ ناجائیز طریقے سے ستانے کی کوشش کرتے ارھے ھیں۔

کیا کہیں ایسا تو نہیں کہ ان لوگوں سے اپکی محنت اور حلال کے دو چار پیسے کی کمائی برداشت نہ ھورھی ھو؟
کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ لوگ ھمیں خود اپنے وطن سے بھگانے کی کوشش کر رھے ھوں؟
کیا کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ ناکام اور کاہل لوگ اپنے محنت کش بھائیوں سے جلن محسوس کر رھے ھوں۔

میرے بھائیو
وطن انے سے پھلے ضرور سوچنا کہ وطن اکر اپنی اچھے رویے روئیے اور سخت محنت سے کمائی ھوئی عزت او پیسہ کہیں کیسی ڈاکو لٹیرے کی ہوس او ظلم کی بھینٹ نہ چڑ ھ جائیں۔
 
اگر آپ کے ساتھ وطن میں کوئی ایسا ویسا ناخوشگوار واقعہ پیش آیا ہے تو دوسری بات ہے ورنہ اگر یہ سب اندیشے اور وسوسے خیالی ہیں یا میڈیا پر ہر وقت الاپے جانے والے راگ کی بازگشت ہیں ،تو میرے خیال میں پاکستان کیلئے دعا میں مشغول ہونا زیادہ بہتر ہے اس بات سے کہ مایوسیوں اور نا امیدیوں کی تاریکی میں اضافہ کیا جائے۔ کیونکہ آپ کے قلم سے نکلنے والی عبارات کا امپیکٹ زیادہ اہمیت رکھتا ہے:)
اللہ پاکستان پر اپنی خصوصی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے اور اسے استحکام امن اور خوشحالی عطا فرمائے۔ ۔ آمین
 

Dilkash

محفلین
اگر آپ کے ساتھ وطن میں کوئی ایسا ویسا ناخوشگوار واقعہ پیش آیا ہے تو دوسری بات ہے ورنہ اگر یہ سب اندیشے اور وسوسے خیالی ہیں یا میڈیا پر ہر وقت الاپے جانے والے راگ کی بازگشت ہیں ،تو میرے خیال میں پاکستان کیلئے دعا میں مشغول ہونا زیادہ بہتر ہے اس بات سے کہ مایوسیوں اور نا امیدیوں کی تاریکی میں اضافہ کیا جائے۔ کیونکہ آپ کے قلم سے نکلنے والی عبارات کا امپیکٹ زیادہ اہمیت رکھتا ہے:)
اللہ پاکستان پر اپنی خصوصی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے اور اسے استحکام امن اور خوشحالی عطا فرمائے۔ ۔ آمین

برادر عزیز
دعائیں تو ہر حال میں ہم لوگ کرتے ہیں کہ اس میں مٹی یا وطن کا کوئی قصور تو نہیں البتہ اپ ذرہ سرحد اجاو اور دیکھو کہ فاٹا میں امن قایم کرنے کے نام پر کیا ھورھا ھے اور شھر میں ان لوگوں کے کیساتھ کیا ھو رھا ھے جو خود دھشت گردی کے شکار ھوکر وھاں سے نقل مکانی کرکے سر اور عزت بچانے ائے تھے اور انکو کیسے تھانوں او عقوبت خانوں میں گھسیٹا جارھا ھے۔اور نام نھاد امن و امان قائم رکھنے والی ایجنسیاں کچھ کھانے اور دکھانے کے چکر میں ایک دوسرے سے سبقت لے رھی ھے۔
 

ساجد

محفلین
لالہ فیروز خان آفریدی ، آپ کے مراسلے پہ شکریہ کا بٹن اس لئیے نہیں دبایا کہ آپ جیسے باہمت ، حالات کے شناور اور حقیقت پسند آدمی کو میں مایوس نہیں دیکھ سکتا اور نہ اس کی مایوسی میں اضافہ کرنا چاہتا ہوں۔ آپ بڑی خوشی سے تشریف لائیں ۔ سرحد نہیں تو پنجاب آ جائیں جہاں حکم کرو گے اسی شہر میں رہائش کا مستقل بندو بست کروانا میرے ذمہ۔
اور ویسے آپس کی بات ہے اگر کہیں بھی دل نہ لگے تو وہ مکہ والا گھر ہے نا۔۔۔وہی منیٰ والا۔تو کس بات کی فکر؟:grin:
 

Dilkash

محفلین
لالہ فیروز خان آفریدی ، آپ کے مراسلے پہ شکریہ کا بٹن اس لئیے نہیں دبایا کہ آپ جیسے باہمت ، حالات کے شناور اور حقیقت پسند آدمی کو میں مایوس نہیں دیکھ سکتا اور نہ اس کی مایوسی میں اضافہ کرنا چاہتا ہوں۔ آپ بڑی خوشی سے تشریف لائیں ۔ سرحد نہیں تو پنجاب آ جائیں جہاں حکم کرو گے اسی شہر میں رہائش کا مستقل بندو بست کروانا میرے ذمہ۔
اور ویسے آپس کی بات ہے اگر کہیں بھی دل نہ لگے تو وہ مکہ والا گھر ہے نا۔۔۔وہی منیٰ والا۔تو کس بات کی فکر؟:grin:


بہت شکریہ ساجد بھائی۔اللہ تعالی اپکو جزائے خیر دیں۔

میں تنگ اس لئے ھوگیا ھوں کہ بلا وجہ چھاپے اور پھر سکول کے بچوں کو اٹھانا اور کسی کو ان کاونٹر میں مارنا کہاں تک برداشت ھوسکتا ھے۔
اج کی نیوز پٹی اپ نے دیکھ لی ھوگی
بچوں کو گھر سے اٹھایا ہے ایک 65 سالہ بزرگ کو دو ماہ پہلے اٹھایا تھا اور اج ٹی وی پر پٹی چل رہی ہے کہ شرپسندوں کو ان کاونٹر میں مارا گیا ہے۔
میں کھتا ھوں کہ کاش یہ لوگ شرپسند ھوتے اور ایسی طرح مارے جاتے نو مجھے کوئی غم نہیں تھا۔
کیوں سرپسندوں کے ھاتھوں ہم خود شکار رہے ہیں۔
مگر کیا شھریوں کی تحفظ کے دعویداروں سے بھی شرپسندوں جیسے سلوک کی توقع کی جاسکتی ہے؟
 
Top