ممبئی میں مختلف مقامات پر فائرنگ، ہلاکتیں

زینب

محفلین
زینب سسٹر کا موڈ آج صرف
aggressive.gif
نہیں۔
بلکہ بہت بہت
aggressive.gif
aggressive.gif
aggressive.gif
ہے۔

سسٹر زینب کو ذرا شکنجبین، روح افزا، جام شیریں، تخم بلنگا ملا کر پینے کے لیے دیں تاکہ دل و دماغ تھوڑے ٹھنڈے ہوں۔ :) میں نہیں چاہتی کے آپ اس ٹکلو بھرت ورما کے لیے اپنا قیمتی خون جلائیں۔

ہاہاہاہاہا نہیں مہوش سسٹر ایسی بات نہیں پر ہر بات ہی جھوٹ کا پلندہ ہے میں‌چاہتی ہوں کہ ہماری حکومت اپوزیشن سب مل کر مجھ سے بھی کہیں زیادہ جاحارانہ رویہ اپنایئں بھارت کے ساتھ۔۔۔
 

زینب

محفلین
اگر میں یہ کہوں‌کہ

زخمی فرد چاہے جس وجہ سے زخمی ہوا ہو، اسے فوری امداد اور ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے۔ چاہے وہ آپ کو فوری طور پر کچھ بھی کہے، اچھا چاہے برا، اسے بھلا کر فوری امداد اور ہمدردی مہیا کریں۔ جب حالت سدھر جائے تو پھر آرام سے بیٹھ کر ان کے کہے پر بات کر سکتے ہیں۔ یہی بات اقوام پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ ہندوستانی قوم اس وقت زخمی حالت میں ہے۔ براہ کرم اگر ان کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ان سے ہمدردی کا اظہار کر سکتے ہیں تو ان کے زخموں‌ پر نمک پاشی مت کریں


قیصرانی بھائی یہ کہاں کا انصاف ہے کہ جو خود زخمی ہے وہ اپنی باتوں سے اپنے رویے سے دوسروں کو خود سے بھی گہرے زخم دے اور امید رکھے کہ اس کے ساتھ ہمدردی کی جائے۔۔۔۔
 

زینب

محفلین
میرے کشمیر کا بھی کسی کو دکھ ہے!

آپ کو نہیں لگتا یہ سب میں کشمیر بھی ایک وجہ ہے پاکستان کو الزام دینے کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اوباما نے کہا ہے کہ وہ کمیٹی بنائے گا مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے یہ اس لیے بھی کیا گیا کہ ثابت ہو پاکستانی دہشتگرد ہیں
 

آبی ٹوکول

محفلین
اگر میں یہ کہوں‌کہ

زخمی فرد چاہے جس وجہ سے زخمی ہوا ہو، اسے فوری امداد اور ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے۔ چاہے وہ آپ کو فوری طور پر کچھ بھی کہے، اچھا چاہے برا، اسے بھلا کر فوری امداد اور ہمدردی مہیا کریں۔ جب حالت سدھر جائے تو پھر آرام سے بیٹھ کر ان کے کہے پر بات کر سکتے ہیں۔ یہی بات اقوام پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ ہندوستانی قوم اس وقت زخمی حالت میں ہے۔ براہ کرم اگر ان کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ان سے ہمدردی کا اظہار کر سکتے ہیں تو ان کے زخموں‌ پر نمک پاشی مت کریں

سبحان اللہ (وائی آپکی اس بات پر تو میرا بے اختیار صدقے جان نوں دل کردا اے) حضور اتنا بھولا پن بھی بھلا نہیں ہوتا ہم ہمدردی کس کریں ؟ ان سے جو جو ہماری ہمدردی کو ہماری کمزوری سمجھ رہے ؟ میڈیا تو ایک طرف ورما جیسے آفیشلز پاکستانی چینلز پر آکر دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ اور میں ہوچھتا ہوں ایسا کیا ہوگیا بھارت میں کہ بقول آپکے
بھارت کو اچانک سے ہماری ہمدردی کی ضرورت پڑ گئی اور فقط ہم ہی ہمدردی کا مظاہرہ کیوں کریں ؟جسے دیکھو ٹی وی چینل پر آکے بھارت کہ غم و غصے کو جسٹی فائی کررہا ہے کہ جی ان کا غصہ بجا ہے وہ اس وقت صدمے میں ہیں فلاں فلاں ۔ ۔ ۔ میں پوچھتا ہوں کہ وہ اگر ایک آدھ واقعہ کہ بعد صدمے کی اس شدید کیفیت میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ جہاں جاکر ان کا اپنے پڑوسیوں پر بے جا غصہ بھی جائز ہونے لگتا ہے تو پھر کیا ہوگیا ہے ہم کو کہ ہمارے ہاں ہر روز اس قسم کہ واقعات ہورہے ہیں اور ہمارے پاس بھی ایسے شواہد ہیں کہ بھارت ایسے واقعات میں ملوث ہے مگر ہم کبھی ایسا واویلانہیں کرتے اور نہ ہی ہم کسی سے ہمدری کی امید رکھتے ہیں بلکہ ایز نیبر جن کو ہم سے ہمدردی دکھانی چاہیے وہ ہم کو آکر بجائے تسلی کہ طعنے دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ آگ آپ کی اپنی لگائی ہوئی ہے لہزا اس پر جو بھی ہمارا ردعمل ہے اسے بھی آپ ہی بھگتو وغیرہ وغیرہ
 
‫بہرحال یہ ایک اچھی بات تو ہوئی کہ آپ سب نے مان لیا کہ یہ سیاست کا کھیل ہے۔ اس میں عام ہندوستانی کا قصور نہیں۔ سیاست دانوں کا مفاد ہے۔ حکومتی سازش ہے۔
تو بھائی لوگ ۔۔۔۔ کیا اس پر بھی آپ کو قیصرانی بھائی کی اشارہ سمجھ میں نہیں آتا ؟؟
آپ سب کے تاثرات سے واقف ہونے کیا اس محفل پر ہندوستانی میڈیا بنفس نفیس تشریف لا رہا ہے؟

میں نے جہاں تک سمجھا ہے وہ یہی کہ آپ اپنے غم و غصہ کا اظہار دنیا پر کرنا چاہتے ہیں۔
مگر ۔۔۔۔۔ کیا صرف ایک یہی محفل پر قولی اظہار کافی ہے؟ کیا عملی اظہار ضروری نہیں ہے؟
جب کارٹون حملہ ہوا تھا تو ساری دنیا کے لوگوں نے دیکھا کہ کس طرح ہر ہر ملک کے مسلمان نے ڈینش پراڈکٹس کا مقاطعہ کیا۔

آپ بھی چیخ و پکار کے بجائے ذرا اپنے عمل سے بھی کچھ جتائیے۔
اپنے گھروں سے وہ ڈش چینلز اکھاڑ پھینکیں جس سے ہندوانہ تہذیب کی فحاشی پھیل رہی ہے۔ اس فیشن کا مقاطعہ کریں جو ہندی فلموں کی دین ہے۔ بسنت ، نئے سال اور ویلنٹائن ڈے کے نام پر مچائے جانے والے ہنگاموں کو بند کروائیں ۔۔۔۔
تب کچھ یقین ہوگا کہ ہمارے پاکستانی برادران کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہے۔

ورنہ سامنے تھو تھو اور پیٹھ پیچھے وہی انڈین تھرکتے ڈش چینلز ۔۔۔۔۔
یہ تو کوئی مخالفت اور اظہار بے زاری کا طریقہ نہیں‌ ہوا نا ۔۔

اگر میری باتوں‌ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں‌ پیشگی معذرت چاہتا ہوں‌۔۔پر میں‌ نے ایک سچ بات کہی ہے۔۔اس بات کو نظر انداز مت کیجئے۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین

آپ بھی چیخ و پکار کے بجائے ذرا اپنے عمل سے بھی کچھ جتائیے۔
اپنے گھروں سے وہ ڈش چینلز اکھاڑ پھینکیں جس سے ہندوانہ تہذیب کی فحاشی پھیل رہی ہے۔ اس فیشن کا مقاطعہ کریں جو ہندی فلموں کی دین ہے۔ بسنت ، نئے سال اور ویلنٹائن ڈے کے نام پر مچائے جانے والے ہنگاموں کو بند کروائیں ۔۔۔۔
تب کچھ یقین ہوگا کہ ہمارے پاکستانی برادران کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہے۔

ورنہ سامنے تھو تھو اور پیٹھ پیچھے وہی انڈین تھرکتے ڈش چینلز ۔۔۔۔۔
یہ تو کوئی مخالفت اور اظہار بے زاری کا طریقہ نہیں‌ ہوا نا ۔۔

اگر میری باتوں‌ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں‌ پیشگی معذرت چاہتا ہوں‌۔۔پر میں‌ نے ایک سچ بات کہی ہے۔۔اس بات کو نظر انداز مت کیجئے۔۔
یہ بات ہے نہ اصل!
 

حیدرآبادی

محفلین
میں نے بڑی تفصیل سے اس دھاگے کی گفتگو پڑھی ہے۔ میرا ذاتی خیال تو یہ ہے کہ صرف "جذباتیت" کے سہارے زخموں پر مرہم نہیں رکھے جا سکتے۔
اگر کسی کے بقول کی-بورڈ واریر بننا مضحکہ خیز ہے تو کم سے کم اتنا تو کیا جا سکتا ہے کہ اسی کی-بورڈ سے "اس جگہ" موثر کام لیا جائے جہاں واقعی میں ضرورت ہو۔
آپ میں سے کتنوں کو علم ہے کہ آج نیٹ کے سہارے کس کس قدر بدگمانیاں اور افواہیں پھیلا کر ایک دوسرے کے ذہنوں میں نفرتیں پیدا کی جا رہی ہیں؟ کیا اس کا علاج صرف یہی ہے کہ ہر کوئی اپنے اپنے محفوظ حلقے میں بیٹھ کر دوسرے کو کوسنے دیتا رہے؟

میں بیسوں ہندی/انگریزی کے ہندوستانی بلاگز پر جاتا ہوں اور عمومی تاثر یہی رہا ہے کہ لوگوں کے ذہنوں میں پاکستان/پاکستانی مسلمان کے متعلق کسی حد تک ویسی ہی غلط فہمیاں ہیں جیسے یوروپ و امریکہ کے غیرجانبدار باشندوں کے ذہنوں میں اسلام کے تعلق سے پھیلائی گئی ہیں۔
ظاہر ہے اس کا علاج یہ نہیں ہے کہ ہم بھی وہی تعصب کا ہتھیار تھام لیں وہی بولی بولیں جو غیر مسلم متعصب کے قلم و زبان سے ادا ہوتا ہے۔ اس طرح تو دھند ہرگز صاف نہیں کی جا سکتی۔
کچھ ہندوستانی مسلم بلاگرز ہیں جو انفرادی سطح پر کوشش کرتے رہتے ہیں کہ وہ دھند جو متعصب اور مفادپرست سیاستداں پھیلاتے ہیں اس کو دور کیے جا کر حقائق سے واقف کرایا جائے۔ بہت سے لوگ حقائق جان کر اپنے خیالات کی اصلاح کر لیتے ہیں۔ کچھ ہندوستانی فورمز پر ملا جلا ردّ عمل سامنے آتا ہے۔

بہرحال یہ طے ہے کہ آپسی ڈائیلاگ ہونا چاہئے۔ صرف اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھ کر برصغیر کی "ایک جیسی مفاد پرستانہ سیاست" پر چیخنے چلانے سے مسائل کبھی حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ غلط فہمیاں نسل در نسل بڑھتی ہی جائیں گی۔

میں نے کل اپنے اردو بلاگ پر یہ پوسٹ لگائی تھی تو آج اپنے ہندی بلاگ پر بھی لکھا ہے ۔۔۔ کچھ اقتباس آپ سب کے لئے :
بلاگ پوسٹ : ممبئی دھماکے اور ہمارا رویہ
بڑی عجیب بات ہے ۔۔۔ ساری دنیا میں بس معصوم عوام ہی دہشت گردی کی جنگ میں ، راج نیتی کی رسہ کشی میں پسے جاتے ہیں۔
اور وہ لوگ جن کو ہم نے ووٹ دے کر دلی بھیجا ، راج نیتی کی سونے کی کرسیوں پر بٹھایا ، وہ را (RAW) جس پر ہم ہندوستانیوں کو بڑا ناز ہے ، اعتماد ہے ۔۔۔ یہ سب بس ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں؟؟
سچ کہا ہے ہمارے محترم بلاگر ساتھی ڈاکٹر سبھاش بھدوریہ نے :
بیٹھے دلی میں نامرد سالے
دیش کو شرمسار کرتے ہیں

مجھے حیرت ان لوگوں پر بھی ہے ۔۔۔ جو ہر جرم کا الزام پاکستان پر تھوپ کر سمجھتے ہیں کہ ان کی ذمہ داری پوری ہو گئی۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی شترمرغ ریت کے طوفان میں سر چھپا کر سمجھ لے کہ وہ اب بچ گیا ہے۔
پڑوسی ملک کو گالیاں دے کر ، We-Hate-Pakistan جیسے بلاگ بنا کر کیا ہم نے واقعی میں اپنی اور اوروں کی جانیں محفوظ کر لی ہیں؟؟

پاکستان کا ہاتھ ہو یا کسی اور ملک کا ، سوال یہ نہیں کہ کون ہمیں مار رہا ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ جن کو ہم نے ملک اور اس کے عوام کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی ہے ، وہ کیا کر رہے ہیں؟؟
کسی ملک یا کسی قوم کے خلاف نفرت کا پرچار کر کے جواب میں گلاب کے پھول حاصل نہیں کئے جا سکتے۔ اہنسا کے پجاری مہاتما گاندھی نے تو اہنسا کا درس دیتے ہوئے کہا تھا کہ : اگر تمہیں کوئی ایک تھپڑ مارے تو جواب میں اپنا دوسرا گال بھی پیش کر دو۔
مگر صاحب ، آج کی مار دھاڑ سے بھرپور ہندی فلمیں دیکھنے والوں کو گاندھی جی کا یہ عظیم قول بھلا کیوں یاد آئے؟

بےشک آج ہم اپنا دوسرا گال ہرگز پیش نہ کریں ، مگر قوم کا اتنا ہی درد ہے تو ہم کو خود سرحد پر جانا چاہئے ، گھس پیٹھیوں کو طاقت سے روکنا چاہئے ، اپنا خون دے کر دنیا کو بتانا چاہئے کہ ایک ہندوستانی کس قدر دلیر ہوتا ہے ، کس طرح اس کے نزدیک مذہب اور ذات کی اہمیت نہیں بلکہ صرف "ہندوستانی" ہونے کی اہمیت ہوتی ہے۔
صرف keyboard-warrior بننا ہو تو یہ تو نیٹ کے ہر بچے بچے کو آتا ہے۔

बड़ी अजीब बात है .... सारी दुन्या में बस मासूम अवाम ही दहशत-गर्दी की जंग में , राज-नीती की रस्सा-कशी में पिसे जाते हैं.

और वह लोग जिनको हमने वोट देकर दिल्ली भेजा, राज-नीती की सोने की कुर्सियों पर बिठाया, वह रा (RAW) जिस पर हम हिन्दुस्तानियों को बड़ा नाज़ है, एतमाद है .... यह सब बस हाथ पर हाथ धरे बैठे रहते हैं??
सच कहा है हमारे बहुत ही मोहतरम ब्लॉगर साथी डॉ.सुभाष भदौरिया ने :
बैठे दिल्ली में नपुंसक साले,
देश को शर्मशार करते हैं

मुझे हैरत उन लोगों पर भी है .... जो हर जुर्म का इल्ज़ाम पाकिस्तान पर थोप कर समझते हैं के बस उनकी ज़िम्मेदारी पूरी हो गई. यह तो ऐसे ही है जैसे कोई शुत्र-मुर्ग़ रेत के तूफ़ान में सर छुपा कर समझ ले के वह अब तूफ़ान से बच गया है.
पड़ोसी मुल्क को गालियाँ देकर, We-Hate-Pakistan जैसे ब्लॉग बना कर क्या हम ने वाक़ई में अपनी और औरों की जानें महफूज़ कर ली हैं ??

पाकिस्तान का हाथ हो या किसी और मुल्क का .... सवाल यह नही के कौन हमें मार रहा है, बलके सवाल यह है के जिन को हमने मुल्क और और उसके अवाम की हिफ़ाज़त की ज़िम्मेदारी सोंपी है, वह क्या कर रहे हैं??

किसी मुल्क या किसी क़ौम के ख़िलाफ़ नफ़रत का परचार कर के जवाब में गुलाब के फूल हासिल नही किये जा सकते. अहिंसा के पुजारी महात्मा गांधी ने तो अहिंसा का दर्स देते हुए कहा था के .... अगर तुम्हे कोई एक थप्पड़ मारे तो जवाब में अपना दूसरा गाल भी पेश कर दो.
मगर साहब, आज की मार-धाड़ से भरपूर हिन्दी फिल्में देखने वालों को गांधी जी का यह अज़ीम क़ौल भला क्यों याद आए?

बेशक आज हम अपना दूसरा गाल हरगिज़ पेश न करें , मगर क़ौम का इतना ही दर्द है तो हमको ख़ुद सरहद पर जाना चाहीये , घुस-पीठियों को ताक़त से रोकना चाहीये , अपना खून देकर दुन्या को बताना चाहीये के एक हिन्दुस्तानी किस कद्र दलेर होता है , किस तरह उसके नज़दीक मज़हब और जात की अहमियत नही बलके सिर्फ़ "हिन्दुस्तानी" होने की अहमियत होती है !!
सिर्फ़ keyboard-warrior बनना हो तो यह तो नेट के हर बच्चे बच्चे को आता है !!

آخر میں ایک مزے کی بات یہ بھی پڑھتے جائیں کہ ۔۔۔۔۔
وہ ہندوستانی ہندی بلاگرز جو ہندوستان سے باہر مقیم ہیں ، ان کے بلاگز کو اگر آپ باقاعدگی سے وزٹ کریں تو یہ حیرت انگیز خبر شاید آپ کو بیہوش کر جائے کہ ۔۔۔۔
ان ہندو این-آر-آئی بلاگران کے تجزیے کے مطابق :
را (RAW) ، پاکستان کے آئی-ایس-آئی کے ہاتھوں بِکا ہوا ہے !!
 
Top