ملے کیسے سکونِ دل اگر رب کو بھلایا ہے--------برائے اصلاح

الف عین
محمّد احسن سمیع راحل
@شاہدشاہنواز
-----------
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
------------
ملے کیسے سکونِ دل اگر رب کو بھلایا ہے
جو ڈھارس دل کو دیتا ہے خدا کا ہی تو سایہ ہے
--------------
دلوں سے بات نکلی ہے محبّت میں یہ دنیا کی
وہ کیا مقصد ہے جینے کا جسے انسان لایا ہے
-----------
اگر ہم نے سزا پائی تو لائق تھے اسی کے ہم
وہی کچھ کاٹنا ہے اب جو ہم نے خود اگایا ہے
-------------
کریں گے دین نافذ تب ملے جو مملکت ہم کو
ذرا یہ سوچئے خود ہی ، جو وعدہ تھا نبھایا ہے ؟
-------
کریں توبہ سبھی مل کر ، ابھی بھی وقت باقی ہے
ہے باعث بے سکونی کا ، جو مقصد تھا نہ پایا ہے
----------
یہ گھاٹے کا ہی سودا ہے لگانا دل کو دنیا میں
کیا وعدہ جو جھوٹا تھا اسی کا اجر پایا ہے
---------یا
چلے تھے ساتھ دنیا کے ،اسی کا اجر پایا ہے
----------------
کبھی ارشد زمانے کی محبّت میں نہ کھو جاتا
ہوا شیدا جو اس پر ہے دھوکہ اس نے کھایا ہے
----------------
 

الف عین

لائبریرین
آپ مجبور کرتے ہیں کہ میں اصلاح کروں ورنہ یہ غزل بھی آپ کے ہی غور کرنے کے قابل ہے!

ملے کیسے سکونِ دل اگر رب کو بھلایا ہے
جو ڈھارس دل کو دیتا ہے خدا کا ہی تو سایہ ہے
-------------- فاعل؟ خدا کا سایہ کہنا شریعت میں جائز ہے؟ 'تو' بھرتی کا ہے، اگر سب درست بھی ہو تو 'خدا ہی کا وہ سایہ' کہنا بہتر ہو گا

دلوں سے بات نکلی ہے محبّت میں یہ دنیا کی
وہ کیا مقصد ہے جینے کا جسے انسان لایا ہے
----------- دو ل‍خت، کس کے دل سے؟

اگر ہم نے سزا پائی تو لائق تھے اسی کے ہم
وہی کچھ کاٹنا ہے اب جو ہم نے خود اگایا ہے
------------- ٹھیک، مگر' اگر' کا استعمال غلط ہے 'جو یہ' یا 'جو یوں' کر دو

کریں گے دین نافذ تب ملے جو مملکت ہم کو
ذرا یہ سوچئے خود ہی ، جو وعدہ تھا نبھایا ہے ؟
------- فاعل؟

کریں توبہ سبھی مل کر ، ابھی بھی وقت باقی ہے
ہے باعث بے سکونی کا ، جو مقصد تھا نہ پایا ہے
---------- فاعل؟ کس نے؟

یہ گھاٹے کا ہی سودا ہے لگانا دل کو دنیا میں
کیا وعدہ جو جھوٹا تھا اسی کا اجر پایا ہے
---------یا
چلے تھے ساتھ دنیا کے ،اسی کا اجر پایا ہے
---------------- فاعل؟ کس نے؟
کبھی ارشد زمانے کی محبّت میں نہ کھو جاتا
ہوا شیدا جو اس پر ہے دھوکہ اس نے کھایا ہے
----------------
دوسرا مصرع بحر سے خارج
 
Top