ملے کوئی اپنا تو نصیب بن جاتا ہے

نور وجدان

لائبریرین
یہ شجرہ نسب تو یہ کہہ رہا ہے کہ یہ شمس ملتانی اسماعیلی تھے (نسلاً) جبکہ شمس تبریزی کے ابا و اجداد کے جو نام پڑھے ہیں وہ مختلف تھے۔

میری معلومات کے مطابق تو شمس تبریزی بر صغیر نہیں آئے۔

مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ کے مرشدِ کریم حضرت شمس تبریز ہی ہیں اس میں کسی کو شک نہیں، مگر جو شمس رحمتہ اللہ علیہ ملتان میں مدفون ہیں وہ اور بزرگ ہیں ان کے ہم نام ہونے کی وجہ سے عوام انھیں شمس تبریز خیال کرتی ہے، بہر حال اس کے لیے کسی مستند محقق کی تحقیق ہی سے استفادہ کرنا بہتر ہے۔ نیٹ پر موجود مواد اور مزار شریف پر لکھی سوانح پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔ مزار پر جو سوانح درج ہوتی ہے وہ انتظامیہ کی طرف سے ہوتی ہے اور مبالغہ آرائی بھی اکثر دیکھنے میں آتی ہے۔ تحقیق ایک مکمل شعبہ ہے اور محقق اپنا کام عرق ریزی سے کرتے ہیں۔ اس لیے کسی مستند تاریخ دان کی کتاب جو اس حوالے سے لکھی گئی ہو اس سے رجوع کرنا چاہیے۔

یہ درست ہے کہ شمس تبریز کے آباء اسماعیلی رہے، پھر آپ کے والد اس سے تائب ہوئے تھے۔
مزار کا معاملہ البتہ اس وجہ سے مشکوک ہوجاتا ہے کہ آپ کے آخری ایامِ زندگی پردۂ خفا میں ہیں۔ مولانا روم کے خاص خادم "سپہ سالار" کے بقول آپ مولانا روم سے کسی بات پر رنجیدہ ہوکر چلے گئے، پھر ان کا کہیں پتہ نہ چلا۔ بعض کے بقول مولانا روم کے ہاں قیام کے دوران ہی آپ کو قتل کر دیا گیا۔ نفحات الانس میں ہے کہ یہ حرکت آپ ہی کے بیٹے نے کی۔ (ملخص از سوانح مولانا روم، شبلی نعمانی)
بہرحال کسی روایت سے آپ کے ہندوستان یا ملتان آنے کی تصدیق نہیں ہوتی۔ شاید یہی ابہام ایک سے زائد مزاروں کا سبب بنا ہو :)

صاحبین! تحقیق کرنا ہر انسان کا حق ہے.میں حقیقت میں جاننا چاہتی ہوں کہ ملتان کی سرزمین میں مدفن بزرگ کون ہیں ...اس حوالے سے پہلی کاوش شجرہ ء نسب کی ہے. یونیسکو نے شاہ شمس تبریز کی خانقاہ کو ورلڈ ہیرٹیج قرار دیا ہے، مگر اہم بات یہ ہے کہ جو شجرہ نسب گلزار شمسGulzar 'e ' Shams " میں بیان کیا گیا وہ شجرہ نسب ہو بہو وہی ہے جو ملتانی شمس تبریزی کا ان کی خانقاہ پر درج ہے. ان دونوں بزرگوں کا شجرہ نسب ایک ہی ہے. تاریخ کی جتنی کتابیں میسر ہیں ان میں آپ کا شجرہ نسب حضرت امام جعفر سے جاکے ملتا ہے.

دوسری روایت آپ کے بغداد سے ملتان آنے کی ہے جب لوگوں نے مردہ شہزادے کی زندگی کی دعا کی استدعا کی. آپ نے انکار کردیا. مولانا رومی نے تاہم اسرار کیا تو آپ نے کہا اسکے بدلے کھال اتارنی پڑے گی. جب آپ نے تین مرتبہ قم باذن اللہ کہا تو کچھ حرکت نہ ہوئی تب قم باذن کہنے سے جان آگئی. اس پر یہ اک شریعت کے خلاف کام ہے، آپ نے اک اشارہ کیا اور کھال جسم سے اتر گئی. لوگوں نے اس بات کو قبول نہ کیا اور آپ کو بغداد چھوڑنا پڑا. آپ کے ساتھ شہزادہ بھی ساتھ تھا اور ساتھ میں کچھ حوالہ جات کے مطابق مولانا رومی بھی تھے جو بعد میں واپس چلے گئے، کچھ روایات کے مطابق آپ khoy میں سکونت اختیار کی اسوجہ سے کہ آپ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور آپ شہید ہوگئے مگر شہزادے کے ساتھ ملتان آنے کی روایت یہی ہے کہ جب جسم پر کھال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے آپ سے دوری اختیار کی اور شہزادے کو مچھلی کسی نے بنا کے نہ دی تو آپ نے سورج کو حکم دی. ... یہیں پر آپ نے قیام کیا اور انتقال کیا


اک روایت میں شمس سبزواری ہیں جو کہ اسماعیلی ہیں، مگر ان کے بیٹے صدر الدین ہیں وہی ایرانی شاہ شمس کے بتائے جاتے ہیں. کچھ کے مطابق سبزواری تو شروع سے ملتان میں مقیم تھے مگر کچھ کے مطابق ایران کے شہر سبزوار میں مقیم تھے.
 

زیک

مسافر
صاحبین! تحقیق کرنا ہر انسان کا حق ہے.میں حقیقت میں جاننا چاہتی ہوں کہ ملتان کی سرزمین میں مدفن بزرگ کون ہیں ...اس حوالے سے پہلی کاوش شجرہ ء نسب کی ہے. یونیسکو نے شاہ شمس تبریز کی خانقاہ کو ورلڈ ہیرٹیج قرار دیا ہے، مگر اہم بات یہ ہے کہ جو شجرہ نسب گلزار شمسGulzar 'e ' Shams " میں بیان کیا گیا وہ شجرہ نسب ہو بہو وہی ہے جو ملتانی شمس تبریزی کا ان کی خانقاہ پر درج ہے. ان دونوں بزرگوں کا شجرہ نسب ایک ہی ہے. تاریخ کی جتنی کتابیں میسر ہیں ان میں آپ کا شجرہ نسب حضرت امام جعفر سے جاکے ملتا ہے.

دوسری روایت آپ کے بغداد سے ملتان آنے کی ہے جب لوگوں نے مردہ شہزادے کی زندگی کی دعا کی استدعا کی. آپ نے انکار کردیا. مولانا رومی نے تاہم اسرار کیا تو آپ نے کہا اسکے بدلے کھال اتارنی پڑے گی. جب آپ نے تین مرتبہ قم باذن اللہ کہا تو کچھ حرکت نہ ہوئی تب قم باذن کہنے سے جان آگئی. اس پر یہ اک شریعت کے خلاف کام ہے، آپ نے اک اشارہ کیا اور کھال جسم سے اتر گئی. لوگوں نے اس بات کو قبول نہ کیا اور آپ کو بغداد چھوڑنا پڑا. آپ کے ساتھ شہزادہ بھی ساتھ تھا اور ساتھ میں کچھ حوالہ جات کے مطابق مولانا رومی بھی تھے جو بعد میں واپس چلے گئے، کچھ روایات کے مطابق آپ khoy میں سکونت اختیار کی اسوجہ سے کہ آپ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور آپ شہید ہوگئے مگر شہزادے کے ساتھ ملتان آنے کی روایت یہی ہے کہ جب جسم پر کھال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے آپ سے دوری اختیار کی اور شہزادے کو مچھلی کسی نے بنا کے نہ دی تو آپ نے سورج کو حکم دی. ... یہیں پر آپ نے قیام کیا اور انتقال کیا


اک روایت میں شمس سبزواری ہیں جو کہ اسماعیلی ہیں، مگر ان کے بیٹے صدر الدین ہیں وہی ایرانی شاہ شمس کے بتائے جاتے ہیں. کچھ کے مطابق سبزواری تو شروع سے ملتان میں مقیم تھے مگر کچھ کے مطابق ایران کے شہر سبزوار میں مقیم تھے.
تاریخ پیدائش، تاریخ وفات اور زندگی کے مختلف واقعات کی تواریخ دیکھیں اور پھر سوچیں کہ شمس کس عمر میں ملتان آئے
 

نوید ناظم

محفلین
صاحبین! تحقیق کرنا ہر انسان کا حق ہے.میں حقیقت میں جاننا چاہتی ہوں کہ ملتان کی سرزمین میں مدفن بزرگ کون ہیں ...اس حوالے سے پہلی کاوش شجرہ ء نسب کی ہے. یونیسکو نے شاہ شمس تبریز کی خانقاہ کو ورلڈ ہیرٹیج قرار دیا ہے، مگر اہم بات یہ ہے کہ جو شجرہ نسب گلزار شمسGulzar 'e ' Shams " میں بیان کیا گیا وہ شجرہ نسب ہو بہو وہی ہے جو ملتانی شمس تبریزی کا ان کی خانقاہ پر درج ہے. ان دونوں بزرگوں کا شجرہ نسب ایک ہی ہے. تاریخ کی جتنی کتابیں میسر ہیں ان میں آپ کا شجرہ نسب حضرت امام جعفر سے جاکے ملتا ہے.

دوسری روایت آپ کے بغداد سے ملتان آنے کی ہے جب لوگوں نے مردہ شہزادے کی زندگی کی دعا کی استدعا کی. آپ نے انکار کردیا. مولانا رومی نے تاہم اسرار کیا تو آپ نے کہا اسکے بدلے کھال اتارنی پڑے گی. جب آپ نے تین مرتبہ قم باذن اللہ کہا تو کچھ حرکت نہ ہوئی تب قم باذن کہنے سے جان آگئی. اس پر یہ اک شریعت کے خلاف کام ہے، آپ نے اک اشارہ کیا اور کھال جسم سے اتر گئی. لوگوں نے اس بات کو قبول نہ کیا اور آپ کو بغداد چھوڑنا پڑا. آپ کے ساتھ شہزادہ بھی ساتھ تھا اور ساتھ میں کچھ حوالہ جات کے مطابق مولانا رومی بھی تھے جو بعد میں واپس چلے گئے، کچھ روایات کے مطابق آپ khoy میں سکونت اختیار کی اسوجہ سے کہ آپ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور آپ شہید ہوگئے مگر شہزادے کے ساتھ ملتان آنے کی روایت یہی ہے کہ جب جسم پر کھال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے آپ سے دوری اختیار کی اور شہزادے کو مچھلی کسی نے بنا کے نہ دی تو آپ نے سورج کو حکم دی. ... یہیں پر آپ نے قیام کیا اور انتقال کیا


اک روایت میں شمس سبزواری ہیں جو کہ اسماعیلی ہیں، مگر ان کے بیٹے صدر الدین ہیں وہی ایرانی شاہ شمس کے بتائے جاتے ہیں. کچھ کے مطابق سبزواری تو شروع سے ملتان میں مقیم تھے مگر کچھ کے مطابق ایران کے شہر سبزوار میں مقیم تھے.
اس سلسلے میں محترم حسن نواز شاہ صاحب سے گزارش کر رکھی تھی کہ آپ ایک محقق ہیں اور اساتذہ میں شامل ہیں، کم وبیش سات کتابیں تحقیق ہی کے حوالے سے مرتب فرما چکے ہیں، جن میں سے ایک کتاب اصداف الدہر فارسی زبان میں بھی ہے۔ آج آپ کی طرف سے جواب موصول ہوا ہے کہ حضرت شمس تبریز جو مولانا روم کے مرشد کریم ہیں اُن کی قبر انور قونیہ ہی میں ہے اور جو حضرت شمس ملتان میں مدفون ہیں وہ اسماعیلی مبلغ تھے اور مولانا روم سے اُن کا کوئی ربط نہیں۔ کم از کم مجھے اس بابت اب کوئی تردد باقی نہیں کیونکہ قبلہ شاہ صاحب کا یہ کہنا تحقیق کے اعتبار سے بذات خود ایک سند ہے۔
 
Top