ملین سال ڈیٹا سٹوریج ڈسک

زبیر حسین

محفلین
السلام علیکم،
صدیوں سے انسان معلومات کو مختلف چیزوں پر جمع کرتا آیا ہے کبھی پتھر کبھی پتے کبھی چمڑا کبھی کاغذ اور آج کے دور میں میگنیٹک ڈیٹا سٹوریج۔
پچھے چند برسوں سے میگنیٹک سٹوریج جیسے ہارڈ ڈرائیوز وغیرہ کی ڈیٹا سٹور کرنے کی گنجائش بہت بڑھ چکی ہے اب تو چھوٹے سے میموری کارڈ پر اتنا ڈیٹا سٹور ہو جاتا ہے جو لگ بھگ دس سال پہلے ایک ایک بڑی ہارڈ ڈرائیو پر نہیں ہوتا تھا۔ گنجائش توبڑھی لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ سٹوریج ڈیوائسز پائیدار اور دیرپا بھی ہیں یعنی ان پر ایک لمبے عرصےتک ڈیٹا بغیر ضائع ہونے کےخدشے کے سٹور کیا جا سکتا ہے؟
بات اگرلمبے عرصے کی ہے تو جواب ہوگا نہیں۔۔۔ کیوں کہ آج کل کی ہارڈ ڈرائیوز اس قابل تو ہیں کہ بڑی مقدار میں ڈیٹا لگ بھگ دس سال کے لئے محفوظ رکھ سکیں لیکن اس کےبعد ان کا مقناطیسی توانائی کا میدان یا رکاوٹیں جو بھی کہیں کمزور پڑنا شروع ہو جائے گی جو مزید کچھ وقت گزرنے پر ڈیٹا کے ضائع ہونے کا موجب بن جائیں گی۔
اسی طرح سی ڈیز، ڈی وی ڈیز کاغذ وغیرہ کی زندگی بھی بہت محدود ہے۔
تو متبادل کیا ہے؟
جی متبادل ہے "ملین سال ڈیٹا سٹوریج ڈسک"
10 لاکھ سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ تک ڈیٹا کو محفوظ رکھنے والی ڈسک بن رہی ہے۔

Tungsten( ایک کیمائی عنصرجو Wolfram کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) کے Wafer (الیکٹرونیکس میں ویفر ،انٹیگریٹڈ سرکٹ اور دوسری کئی مائیکروڈیواسزکی تعمیر میں استعمال ہونے والے سیمی کنڈکٹر میٹریل جیسے سلکان کرسٹل کے بسکٹ نما ٹکڑے کو کہتے ہیں) کو سلکان نائٹرائیڈ کے اندر کیپسول کی طرح محفوظ کر کے سائنسدانوں نے "ملین سال ڈیٹا سٹوریج ڈسک" تیار کی ہے۔
Tungsten کا انتخاب اس لئے کیا گیا کیوں کہ یہ بہت زیادہ درجہ حرارت برداشت کر سکتا ہے، اس کو چیک کرنے کے لئے کہ کتنے درجہ حرارت تک یہ مستحکم رہ سکتا ہے کچھ ٹیسٹ کئے گئے جو اس ویڈیو میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
ویڈیو
 
آخری تدوین:

زبیر حسین

محفلین
جی جناب واقعی حیران کر دینے والی خبر ہے۔
پرانی تہذیں جو مٹ گئیں ان کے نقوش ہمیں کہیں سے مل جاتے ہیں تو آج ہمیں پھولے نہیں سماتے ان کے بارے میں جان کر وہ کیسے رہتے تھے؟ کس حد تک ترقی یافتہ زندگی گزارا کرتے تھے ؟
فرض کریں زمیں پر حالات خراب ہو جاتے ہیں ایسے خراب کہ نسل انسانی ناپید ہونے کے قریب پہنچ جاتی ہے اکا دکا جو بچ جاتے ہیں وہ نئے سرے سے زندگی کی شروعات کرتے ہیں ۔۔وہی پتھروں کا دور نہ کوئی ٹیکنالوجی باقی رہتی ہے نہ آج جیسے وسائل ۔۔ انسان کی پر تجسس فطرت اسے جاننے کچھ نیا کرنے اور بنانے پر اکساتی رہتی ہے نتیجے میں ایجادات ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔کمپیوٹر اور آپٹیکل ڈیواسز بن جاتی ہیں اور کسی بھٹکے کو کہیں سے یہ 10 لاکھ سالہ ڈیٹا سٹوریج ڈسک مل جاتی ہے جس پر آج کی ساری تحقیقات کا ڈیٹا انسان پر عیاں کائنات کا ڈیٹا،ستاروں پر کمندیں ڈالنے کے تذکرے ،اربوں نوری سال دور دریافت شدہ کہکشاؤں کی باتیں وغیرہ سب موجود ہوتی ہیں تو یہ ڈسک اس وقت کے انسانوں کی زندگی میں کیسا انقلاب بر پا کر دے گی۔
اس وقت کے انسانوں کے نزدیک Jeroen de Vries کتنا بڑا ہیرو ہو گا جس نے یہ ڈسک ڈیولپ کی ہے۔
:)
درج بالا ساری باتیں فضول بھی ہو سکتی ہیں ضروری نہیں کہ ایسا ہو ضروری نہیں کہ انسان چند ہزار برس بھی اور زمین پر فساد پھیلاتا رہے۔حساب کتاب کے فیصلے اس سے بہت پہلے بھی ہو سکتے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
السلام علیکم،
صدیوں سے انسان معلومات کو مختلف چیزوں پر جمع کرتا آیا ہے کبھی پتھر کبھی پتے کبھی چمڑا کبھی کاغذ اور آج کے دور میں میگنیٹک ڈیٹا سٹوریج۔
پچھے چند برسوں سے میگنیٹک سٹوریج جیسے ہارڈ ڈرائیوز وغیرہ کی ڈیٹا سٹور کرنے کی گنجائش بہت بڑھ چکی ہے اب تو چھوٹے سے میموری کارڈ پر اتنا ڈیٹا سٹور ہو جاتا ہے جو لگ بھگ دس سال پہلے ایک ایک بڑی ہارڈ ڈرائیو پر نہیں ہوتا تھا۔ گنجائش توبڑھی لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ سٹوریج ڈیوائسز پائیدار اور دیرپا بھی ہیں یعنی ان پر ایک لمبے عرصےتک ڈیٹا بغیر ضائع ہونے کےخدشے کے سٹور کیا جا سکتا ہے؟
بات اگرلمبے عرصے کی ہے تو جواب ہوگا نہیں۔۔۔ کیوں کہ آج کل کی ہارڈ ڈرائیوز اس قابل تو ہیں کہ بڑی مقدار میں ڈیٹا لگ بھگ دس سال کے لئے محفوظ رکھ سکیں لیکن اس کےبعد ان کا مقناطیسی توانائی کا میدان یا رکاوٹیں جو بھی کہیں کمزور پڑنا شروع ہو جائے گی جو مزید کچھ وقت گزرنے پر ڈیٹا کے ضائع ہونے کا موجب بن جائیں گی۔
اسی طرح سی ڈیز، ڈی وی ڈیز کاغذ وغیرہ کی زندگی بھی بہت محدود ہے۔
تو متبادل کیا ہے؟
جی متبادل ہے "ملین سال ڈیٹا سٹوریج ڈسک"
10 لاکھ سال یا اس سے بھی زیادہ عرصہ تک ڈیٹا کو محفوظ رکھنے والی ڈسک بن رہی ہے۔

Tungsten( ایک کیمائی عنصرجو Wolfram کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) کے Wafer (الیکٹرونیکس میں ویفر ،انٹیگریٹڈ سرکٹ اور دوسری کئی مائیکروڈیواسزکی تعمیر میں استعمال ہونے والے سیمی کنڈکٹر میٹریل جیسے سلکان کرسٹل کے بسکٹ نما ٹکڑے کو کہتے ہیں) کو سلکان نائٹرائیڈ کے اندر کیپسول کی طرح محفوظ کر کے سائنسدانوں نے "ملین سال ڈیٹا سٹوریج ڈسک" تیار کی ہے۔
Tungsten کا انتخاب اس لئے کیا گیا کیوں کہ یہ بہت زیادہ درجہ حرارت برداشت کر سکتا ہے، اس کو چیک کرنے کے لئے کہ کتنے درجہ حرارت تک یہ مستحکم رہ سکتا ہے کچھ ٹیسٹ کئے گئے جو اس ویڈیو میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
ویڈیو
میگا دس لاکھ ہوتا ہے اور گیگا شاید ایک ارب
 
جی جناب واقعی حیران کر دینے والی خبر ہے۔
پرانی تہذیں جو مٹ گئیں ان کے نقوش ہمیں کہیں سے مل جاتے ہیں تو آج ہمیں پھولے نہیں سماتے ان کے بارے میں جان کر وہ کیسے رہتے تھے؟ کس حد تک ترقی یافتہ زندگی گزارا کرتے تھے ؟
فرض کریں زمیں پر حالات خراب ہو جاتے ہیں ایسے خراب کہ نسل انسانی ناپید ہونے کے قریب پہنچ جاتی ہے اکا دکا جو بچ جاتے ہیں وہ نئے سرے سے زندگی کی شروعات کرتے ہیں ۔۔وہی پتھروں کا دور نہ کوئی ٹیکنالوجی باقی رہتی ہے نہ آج جیسے وسائل ۔۔ انسان کی پر تجسس فطرت اسے جاننے کچھ نیا کرنے اور بنانے پر اکساتی رہتی ہے نتیجے میں ایجادات ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔کمپیوٹر اور آپٹیکل ڈیواسز بن جاتی ہیں اور کسی بھٹکے کو کہیں سے یہ 10 لاکھ سالہ ڈیٹا سٹوریج ڈسک مل جاتی ہے جس پر آج کی ساری تحقیقات کا ڈیٹا انسان پر عیاں کائنات کا ڈیٹا،ستاروں پر کمندیں ڈالنے کے تذکرے ،اربوں نوری سال دور دریافت شدہ کہکشاؤں کی باتیں وغیرہ سب موجود ہوتی ہیں تو یہ ڈسک اس وقت کے انسانوں کی زندگی میں کیسا انقلاب بر پا کر دے گی۔
اس وقت کے انسانوں کے نزدیک Jeroen de Vries کتنا بڑا ہیرو ہو گا جس نے یہ ڈسک ڈیولپ کی ہے۔
:)
درج بالا ساری باتیں فضول بھی ہو سکتی ہیں ضروری نہیں کہ ایسا ہو ضروری نہیں کہ انسان چند ہزار برس بھی اور زمین پر فساد پھیلاتا رہے۔حساب کتاب کے فیصلے اس سے بہت پہلے بھی ہو سکتے ہیں۔
اگر کسی بھولے بھٹکے کو کہیں سے یہ 10 لاکھ سالہ ڈیٹا سٹوریج ڈسک مل جاتی ہے تو بھی کوئی فائدہ نہیں کیوں کہ اسے اس ڈسک میں موجود معلومات پڑھنے کے لیے پھر سے کمپیوٹر یا ایسا کوئی میڈیم ایجاد کرنا پڑے گا جو اسے ڈسک میں موجود معلومات تک رسائی دے:)
 

قیصرانی

لائبریرین
اگر کسی بھولے بھٹکے کو کہیں سے یہ 10 لاکھ سالہ ڈیٹا سٹوریج ڈسک مل جاتی ہے تو بھی کوئی فائدہ نہیں کیوں کہ اسے اس ڈسک میں موجود معلومات پڑھنے کے لیے پھر سے کمپیوٹر یا ایسا کوئی میڈیم ایجاد کرنا پڑے گا جو اسے ڈسک میں موجود معلومات تک رسائی دے:)
عین ممکن ہے کہ آج سے دس لاکھ سال بعد اس ڈسک کو ویسے ہی پڑھا جائے جیسے آج کل تاریخ دان قدیم کتبے پڑھتے ہیں
 
Top