ملّا نصرالدین اور فارسی زبان

حسان خان

لائبریرین
امروز یہ پُرمزاح حکایت ترکی زبان میں پڑھنے کو ملی:

ملّا نصرالدین ایک گفتگو میں شامل ہوا۔ یہاں وہاں کی اور آب و ہوا کی باتیں ہونے لگیں۔ گفتگو کے دوران وہاں موجود ایک شخص نے اُس سے کہا:
"خواجۂ من، آپ کی خواجگی پر ہمیں کوئی کلام نہیں۔ لیکن افسوس کہ آپ فارسی نہیں جانتے! اِسی باعث مسجد میں دیے جانے والے آپ کے وعظ اِس قدر پُرکیف و پُرلذت نہیں ہوتے!"
جب دیگر افراد بھی اِن سخنوں کی تائید کرنے لگے تو ملّا نے پوچھا:
"آپ نے کیسے فیصلہ کر لیا کہ میں فارسی نہیں جانتا؟"
وہاں موجود مردم نے کہا:
"اگر جانتے ہیں تو کوئی فارسی بیت سنائیے!"
ملّا نے فوراً یہ دو سطریں پڑھیں:
"Mor menekşe boynun eğmiş uyurest
Kafir soğan kat kat urba giyirest!"
(بنفشی گُلِ بنفشہ کی گردن خمیدہ ہے اور وہ سویا ہوا ہے؛ کافر پیاز نے تہ بہ تہ جامہ پہنا ہوا ہے۔)
جب ملّا یہ شعر سنا چکا تو سامعین نے اعتراضں کرتے ہوئے پوچھا:
"خواجہ، اِس میں فارسی کہاں ہے؟"
ملّا نے ہنستے ہوئے یہ جواب دیا:
"آخر میں آپ کو 'است' نظر نہیں آ رہے؟"


ماخذ

× ملّا کا پورا شعر ترکی میں ہے، صرف دونوں مصرعوں کے آخر میں 'است' فارسی کا ہے۔
× بَنَفشی = وائلٹ،
 
آخری تدوین:
Top