ملتان حساس ادارے کے قریب دھماکہ اور نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی مشکوک نقل و حرکت

dxbgraphics

محفلین
multan.gif



اس سے پہلے اخبارات میں نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی خفیہ کاروائیوں کے بارے میں حکومت کی توجہ مبذول کرائی گئی تھی۔ جس طرح پشاور کے علاقے تہکال میں خفیہ نقل و حرکت کے بعد پشاور میں دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
 

arifkarim

معطل
جی ہاں۔ جیسے افریقہ میں‌نجی کمپنیوں کے ویکسین ٹیسٹس کے بعد ایڈز کا سلسلہ شروع ہوا تھا! :)
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

يہ انتہائ افسوس ناک بات ہے کہ ميڈيا کے کچھ عناصر اخبارات ميں مصالحے سے بھرپور شہ سرخياں جمانے کی غرض سے چائے کی پيالی ميں طوفان کھڑا کرنے کی کوشش کرتے ہيں۔ يہ طرز عمل تمام صحافتی اصولوں کے ساتھ اخلاقی طور پر بھی قبل مذمت ہے۔

مثال کے طور پر اسی طرح کی خبر لاہور کے حوالے سے بھی خبروں ميں بڑھا چڑھا کر پيش کی گئ ہے جس کے مطابق چيک پوسٹ پر بليک واٹر کے عملے کو روکنے کی کوشش کی گئ۔

اخباری خبروں کے برعکس اس واقعے ميں کوئ بليک واٹر کا ايجنٹ ملوث نہيں تھا۔ دسمبر 8 بروز منگل کو لاہور ميں امريکی قونصل خانے سے منسلک دو کاروں کو کنٹونمنٹ کے علاقے ميں چيک پوسٹ پر معمول کی پڑتال کے ليے روکا گيا تھا۔ ان کاروں ميں امريکی سفارتی عملے کے ارکان موجود تھے۔ کار ميں موجود افراد نے اپنے سفارتی کوائف پيش کيے اور سيکورٹی پر معمور عملے نے کاروں کی سفارتی ريجسٹريشن کی پڑتال کے بعد انھيں جانے کی اجازت دے دی۔

سيکرٹری کلنٹن نے اپنے حاليہ دورہ پاکستان کے دوران لاہور ميں امريکی ويزہ کونسل کے آغاز کا باقاعدہ اعلان کيا تھا۔ اس اقدام کا مقصد لاہور کے شہريوں کے ليے امريکی ويزہ کے حصول کے عمل ميں آسانی پيدا کرنا ہے۔ اس اضافی سہولت کی دستيابی کے پيش نظر امريکی سفارت خانے کے عملے کی لاہور ميں موجودگی کوئ غير معمولی واقعہ يا اچنبے کی بات نہيں ہے۔

امريکی سفارت کار دونوں ملکوں کے مابين مضبوط اور ديرپا اشتراک کار کے فروغ کے ليے کام کر رہے ہيں۔ امريکہ پاکستانی قوانين کا احترام کرتا ہے اور پاکستان کے سيکورٹی اداروں کی چوکسی کو سراہتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

باسم

محفلین
دسمبر 8 بروز منگل کو لاہور ميں امريکی قونصل خانے سے منسلک دو کاروں کو کنٹونمنٹ کے علاقے ميں چيک پوسٹ پر معمول کی پڑتال کے ليے روکا گيا تھا۔ ان کاروں ميں امريکی سفارتی عملے کے ارکان موجود تھے۔ کار ميں موجود افراد نے اپنے سفارتی کوائف پيش کيے اور سيکورٹی پر معمور عملے نے کاروں کی سفارتی ريجسٹريشن کی پڑتال کے بعد انھيں جانے کی اجازت دے دی۔
مان لیا کہ کار میں سفارتی اہلکار موجود تھے تو پھرانہوں نےگاڑیاں لاک کرکے "معمول کی کاروائی" سے اہلکاروں کو کیوں روک دیا اور گاڑیوں کی تلاشی کیوں نہیں لینے دی؟
جس کی وجہ سے گاڑیاں 4 گھنٹے تک روکی گئیں سفارت خانے سے عملے کے آنے اور تصدیق کرنے پر گاڑیاں جانے دی گئیں۔
سفارتی کوائف نمبر پلیٹوں کو کہتے ہیں ہیں باہر لگانے کے بجائے اندر رکھی گئی تھیں؟ اور باہر جعلی نمبر پلیٹس لگائی گئیں۔
 

فاتح

لائبریرین
سفارتی کوائف نمبر پلیٹوں کو کہتے ہیں ہیں باہر لگانے کے بجائے اندر رکھی گئی تھیں؟ اور باہر جعلی نمبر پلیٹس لگائی گئیں۔
اس کار اور اس میں بیٹھے افراد کے متعلق تو مجھے قطعاً علم نہیں کہ ان کی حقیقت کیا تھی مگر اتنا جانتا ہوں کہ موجودہ حالات کے پیش نظر یہ معمول کی بات ہے کہ سرکاری اداروں کے افراد عموماً مکھیوں کو دھوکا دینے کی نیت سے گڑ کی بوری پر نمک لکھ دیتے ہیں یعنی اصلی نمبر پلیٹیں ڈگی میں رکھ کر باہر جعلی نمبر پلیٹیں لگا لیتے ہیں مگر شناخت طلب کرنے پر اصلی اور کھری دکھا بھی دی جاتی ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ہم گزشتہ چند دنوں میں لاہور کی مختلف چيک پوسٹس پر امريکيوں کی جانب سے تلاشی دينے سے انکار کے حوالے سے مبينہ کہانيوں سے واقف ہيں۔ جب ميڈيا اينکرز دانستہ ان خبروں کو بڑھا چڑھا کر ان کی تشہيرکرتے ہيں تو وہ کچھ اہم حقائق کو پس پشت ڈال ديتے ہيں اور واقعات کو توڑ مڑور کر پيش کرتے ہيں۔

ويانا کنوينشن کے تحت دنيا بھر ميں سفارت کاروں کی کاروں کی تلاشی نہيں لی جاتی۔ اس کے علاوہ سيکورٹی کے پيش نظر پاکستان ميں سفر کرنے والے امريکی سفارت کاروں کو ہدايت دی گئ ہے کہ وہ چيک پوانٹس پر کار کے اندر رہيں اور کار ميں موجود اپنے ايم – ايف – اے کارڈز، سفارتی پليٹيں اور رجسٹريشن دکھائيں۔

يہ درست ہے کہ لاہور ميں ايک واقعے کے دوران سفارت خانے کی ايک کار کو پوليس اسٹيشن لے جايا گيا تھا کيونکہ اس کار کی رجسٹريشن لاہور کی بجائے اسلام آباد ميں تھی۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
جب پاکستانی میڈیا کسی بات کا انکشاف یا نشر کرتی ہے تو کہانی
اور جب مغربی میڈیا ہمارے بارے میں ایسا کرے تو یہ تشویش اور سروے اور نہ جانے کیا کیا کہلاتی ہے
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

جب پاکستانی میڈیا کسی بات کا انکشاف یا نشر کرتی ہے تو کہانی
اور جب مغربی میڈیا ہمارے بارے میں ایسا کرے تو یہ تشویش اور سروے اور نہ جانے کیا کیا کہلاتی ہے


آپ کی رائے حقائق پر نہيں بلکہ غلط تاثر پر مبنی ہے۔ امريکی حکومت ميں ايسے کئ ادارے اور ان سے منسلک ترجمان باقاعدگی سے بريفنگز ديتے ہیں اور امريکی ميڈيا ميں اٹھائے جانے والے سوالات، الزامات اور رپورٹس کے جوابات دينے کے علاوہ ان کی تصحيح بھی کرتے رہتے ہيں۔ ليکن اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ ہر خبر يا تفتيشی کہانی کا جواب دينا ممکن نہيں ہے۔ ليکن امريکی حکومت کی جانب سے جواب يا تصحيح منظرعام پر نہ آنے کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ کسی مخصوص اخباری رپورٹ يا نقطہ نظر کو امريکی حکومت کی تائيد يا حمايت حاصل ہے۔

جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو اس ضمن میں آپ کو ايک امريکی صحافی کی جانب سے ايک رسالے ميں شائع ہونے والی رپورٹ کی مثال دوں گا۔ اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے نے اس کہانی کی ترديد کی اور اس کا سرکاری جواب پاکستانی ميڈيا کے تمام اداروں کو ميڈيا ريليز کی صورت ميں بيجھا۔

امريکی سفارت خانے کا مراسلہ آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.keepandshare.com/doc/view.php?id=1630864&da=y

ميں آپ کو ايسی بہت سے مثاليں دے سکتا ہوں جہاں امريکی حکومت نے امريکی ميڈيا ميں شائع ہونے والی رپورٹس پر ردعمل بھی ديا اور حقائق کی تصحيح بھی کی۔

اس واقعے کے حوالے سے بھی امريکی سفارت خانے نے يہ دعوی نہيں کيا کہ کوئ واقعہ سرے سے پيش ہی نہيں آيا ليکن واقعات کا تسلسل اور حقائق کو جس طريقہ سے دانستہ مسخ کر کے پيش کيا گيا ہے، صرف اس کی وضاحت پيش کی گئ ہے۔ يہی بات ميں نے اپنی پوسٹ ميں واضح کی تھی اور يہی حقائق امريکی سفارت خانے نے پاکستانی ميڈيا کے سامنے بھی پيش کيے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
کوئی خاص بات نہیں کی۔ ہر بار کی طرح ایسا نہیں ایسا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ایسا اور اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ ایسا
یہودیوں اور صیہونیوں کے پرانے ہتھکنڈے ہیں۔ ایک مقصد دونوں کا ہے اور وہ فری میسنری کے ناپاک عزائم کی تکمیل۔ تاکہ دجال کے آنے سے پہلے ہی وہی معاشرہ وجود میں لایا جاسکے جس میں مردو زن کی تمیز نہ ہو۔ نفسی خواہشات کا دور دورہ ہو۔ یورپ تو تباہی کے دہانے پہنچ گیا۔ نفس پرستی وہاں لیگل طریقےسے ہورہی ہے۔ gayرائٹس، ہم جنس پرستی کا راج ہے اور دہشت گردی کی برائے نام جنگ میں اسلام کے خلاف سرتوڑ طاقت اور سازشیں استعمال کی جارہی ہیں۔

ذرا یہ بتایئے کہ 2001 سے پہلے پاکستان میں کتنے بم پھٹے۔ کتنی دہشت گردی ہوئی۔ پاکستان کی معیشت کس مقام پر تھی۔
جب سے امریکہ کے ناپاک قدم افغانستان میں پڑے ہیں ہر طرف دہشتگردی، تباہی، موت بے گناہوں کا خون۔ اور ناانصافی کادور دورہ ہے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

یہودیوں اور صیہونیوں کے پرانے ہتھکنڈے ہیں۔ ایک مقصد دونوں کا ہے اور وہ فری میسنری کے ناپاک عزائم کی تکمیل۔ تاکہ دجال کے آنے سے پہلے ہی وہی معاشرہ وجود میں لایا جاسکے جس میں مردو زن کی تمیز نہ ہو۔ نفسی خواہشات کا دور دورہ ہو۔ یورپ تو تباہی کے دہانے پہنچ گیا۔ نفس پرستی وہاں لیگل طریقےسے ہورہی ہے۔ gayرائٹس، ہم جنس پرستی کا راج ہے اور دہشت گردی کی برائے نام جنگ میں اسلام کے خلاف سرتوڑ طاقت اور سازشیں استعمال کی جارہی ہیں۔


ميں يقينی طور پر آپ کے تخليقی ذہن اور وسيع تخيل کی تعريف کروں گا لیکن حقيقت کی دنيا ميں لاہور ميں ايک پوليس چيک پوسٹ پر پيش آنے والے ايک معمولی سے واقعے اور دجال کی آمد اور يہودی اور عيسائ سازشوں کے ذريعے فری ميسن نظام کی تشکيل اور دنيا کو کنٹرول کرنے کے منصوبے کے مابين تعلق سمجھنے سے قاصر ہوں۔

جہاں تک نيو ورلڈ آرڈر اور نئے اقدار کے حوالے سے آپ کے دعوے ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو پورے يقين کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ کم از کم امريکہ ميں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہيں ہے۔ ايک امريکی مسلمان کی حیثيت سے مجھے اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی اور اسلامی طرز زندگی اپنانے ميں کسی دشواری کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔ مسلمان امريکی معاشرے کا اہم جزو ہيں اور انھيں اسلام کی تبليغ اور تشہير کے ضمن ميں دوسروں کے مساوی اختيارات حاصل ہيں۔ کسی بھی مذہب، نظام يا طريقہ زندگی کی مضبوطی اور مقبوليت اجتماعی سطح پر معاشرے کی بہتری اور انسانوں کے ساتھ بہتر سلوک سے مربوط ہوتی ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ ميں مقيم مسلمانوں کے پاس تمام مواقع بھی موجود ہيں اور يہ ان کی اجتماعی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ انسانيت کی بھلائ کے ليے اپنا کردار ادا کريں۔

جب امريکی حکومت نے اپنے ملک ميں کسی مذہب يا قوم پر پابندی نہيں لگائ تو پھر يہ الزام کيسے لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ پوری دنيا پر ايک خاص نظام، مذہب يا اقدار مسلط کرنے کا خواہش مند ہے ؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

اظفر

محفلین
اصل پيغام ارسال کردہ از: dxbgraphix پيغام ديکھيے
یہودیوں اور صیہونیوں کے پرانے ہتھکنڈے ہیں۔ ایک مقصد دونوں کا ہے اور وہ فری میسنری کے ناپاک عزائم کی تکمیل۔ تاکہ دجال کے آنے سے پہلے ہی وہی معاشرہ وجود میں لایا جاسکے جس میں مردو زن کی تمیز نہ ہو۔ نفسی خواہشات کا دور دورہ ہو۔ یورپ تو تباہی کے دہانے پہنچ گیا۔ نفس پرستی وہاں لیگل طریقےسے ہورہی ہے۔ gayرائٹس، ہم جنس پرستی کا راج ہے اور دہشت گردی کی برائے نام جنگ میں اسلام کے خلاف سرتوڑ طاقت اور سازشیں استعمال کی جارہی ہیں۔

اس نے امریکہ کا تو نام ہی نہیں‌لیا فواد کو کیوں تکلیف ہوئی ؟

بقول فواد
يں يقينی طور پر آپ کے تخليقی ذہن اور وسيع تخيل کی تعريف کروں گا لیکن حقيقت کی دنيا ميں لاہور ميں ايک پوليس چيک پوسٹ پر پيش آنے والے ايک معمولی سے واقعے اور دجال کی آمد اور يہودی اور عيسائ سازشوں کے ذريعے فری ميسن نظام کی تشکيل اور دنيا کو کنٹرول کرنے کے منصوبے کے مابين تعلق سمجھنے سے قاصر ہوں۔
اچھا طنز ہے ۔ لیکن کیا آپ نے کبھی قران پڑھا ہے ؟ قران میں یہودیوں‌اور صیہونیوں کے بارے میں کیا لکھا ہے ذرا اس کی وضاحت کر دو ۔
جب قران کہتا ہے کہ یہودی اور صیہونی مسلمانوں کے دشمن ہیں تو تم کس منہ سے ان کی وکالت کرتے ہو ؟
یا تم اب قران پر بھی وہی کمنٹس دو گے جو اوپر دئیے ہیں

جہاں تک نيو ورلڈ آرڈر اور نئے اقدار کے حوالے سے آپ کے دعوے ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو پورے يقين کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ کم از کم امريکہ ميں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہيں ہے۔ ايک امريکی مسلمان کی حیثيت سے مجھے اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی اور اسلامی طرز زندگی اپنانے ميں کسی دشواری کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔

کون سا اسلام ؟ ابھی ابھی آپ نے اوپر dxbgraphix کی اس بات پر طنز کیا جو کہ قران پاک میں بھی موجود ہے ۔ اگر یقین نہ آئے تو قران کی آیات پیش کر سکتا ہوں یہودیوں اور صیہونیوں‌ کے بارے میں
یہ والا اسلام ؟؟ یا یہ جو روز تم لوگ عراق و افغانستان میں‌ مسلمانوں کا قتل عام جایز قرار دیتے ہو وہ والا اسلام ؟
اپنے اسلام کی وضاحت بھی کرو
 

اظفر

محفلین
اس کی آدھی بات کا جواب تو دے دیا امریکن ربوٹ نے لیکن یہ آدھی پوسٹ

ذرا یہ بتایئے کہ 2001 سے پہلے پاکستان میں کتنے بم پھٹے۔ کتنی دہشت گردی ہوئی۔ پاکستان کی معیشت کس مقام پر تھی۔
جب سے امریکہ کے ناپاک قدم افغانستان میں پڑے ہیں ہر طرف دہشتگردی، تباہی، موت بے گناہوں کا خون۔ اور ناانصافی کادور دورہ ہے۔

حضرات پریشان نہ ہون فواد جی اس ضمن میں يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ کی نئی کہانی کا متن لینے گئے ہیں آتے ہی ہوں گے
 

arifkarim

معطل
جہاں تک نيو ورلڈ آرڈر اور نئے اقدار کے حوالے سے آپ کے دعوے ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو پورے يقين کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ کم از کم امريکہ ميں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہيں ہے۔ ايک امريکی مسلمان کی حیثيت سے مجھے اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی اور اسلامی طرز زندگی اپنانے ميں کسی دشواری کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔
جی ہاں۔ کیونکہ آپ تو انکے اولین غلاموں سے ہیں۔ یہاں تک کے انکو اپنا دوست بنا بیٹھے۔ جس دن ڈالر ملنا بند ہوں‌گے، اس دن پوچھوں گا۔
 

dxbgraphics

محفلین
ميں يقينی طور پر آپ کے تخليقی ذہن اور وسيع تخيل کی تعريف کروں گا لیکن حقيقت کی دنيا ميں لاہور ميں ايک پوليس چيک پوسٹ پر پيش آنے والے ايک معمولی سے واقعے اور دجال کی آمد اور يہودی اور عيسائ سازشوں کے ذريعے فری ميسن نظام کی تشکيل اور دنيا کو کنٹرول کرنے کے منصوبے کے مابين تعلق سمجھنے سے قاصر ہوں۔

جہاں تک نيو ورلڈ آرڈر اور نئے اقدار کے حوالے سے آپ کے دعوے ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو پورے يقين کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ کم از کم امريکہ ميں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہيں ہے۔ ايک امريکی مسلمان کی حیثيت سے مجھے اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی اور اسلامی طرز زندگی اپنانے ميں کسی دشواری کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔ مسلمان امريکی معاشرے کا اہم جزو ہيں اور انھيں اسلام کی تبليغ اور تشہير کے ضمن ميں دوسروں کے مساوی اختيارات حاصل ہيں۔ کسی بھی مذہب، نظام يا طريقہ زندگی کی مضبوطی اور مقبوليت اجتماعی سطح پر معاشرے کی بہتری اور انسانوں کے ساتھ بہتر سلوک سے مربوط ہوتی ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ ميں مقيم مسلمانوں کے پاس تمام مواقع بھی موجود ہيں اور يہ ان کی اجتماعی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ انسانيت کی بھلائ کے ليے اپنا کردار ادا کريں۔

جب امريکی حکومت نے اپنے ملک ميں کسی مذہب يا قوم پر پابندی نہيں لگائ تو پھر يہ الزام کيسے لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ پوری دنيا پر ايک خاص نظام، مذہب يا اقدار مسلط کرنے کا خواہش مند ہے ؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جی ہاں امریکہ میں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہیں بلکہ پوری دنیا میں امریکہ ہی اسلام کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے۔ عراق کو قبرستان بنایا۔ افغانستان کو قبرستان بنایا۔ نہ عراق میں ہتھیار ملے۔ نہ افغانستان میں امن آیا۔ بلکہ جب سے امریکہ کے ناپاک قدم افغانستان میں پڑے ہیں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔ کمی نہیں ہوئی ۔ صاف ظاہر ہے کہ کون کر وارہا ہے یہ سارا کھیل۔

میں نے بھی یہ نہیں کہا کہ مسلمانوں کو مذہبی آزادی نہیں۔ بلکہ فحاشی پھیلانے میں آپ کا امریکہ ہی سب سے آگے ہے۔ جتنی فحاشی پھیلے گی۔ لوگ مذہب سے دور ہوتے چلے جائیں گے۔ہیومن رائٹس چلانے والوں نے کبھی ان فحاشی کے ذرائع پر کبھی بھی اعتراض نہیں کیا۔ جو کچھ آپ کے امریکن کر رہے ہیں میری انگلیاں لکھنے کی جسارت نہیں کر پاتیں یہاں پر۔ اور اردو محفل کے آداب کا بھی تقاضا ہے۔ کیا انسان اتنا بے قدرہ ہے کہ ایک تو اس سے بے ہودہ کام کروایا جائے اور پھر اسے میڈیا کے ذریعے پھیلایا بھی جائے۔ اس ضمن میں روک تھام تو دور کی بات اب تو امریکہ میں ہم جنس پرست بھی اعلیٰ کرسیوں پر براجمان ہو رہے ہیں۔ تو کیا خیال ہے کہ فری میسنری کے عزائم پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ رہے کیا۔ اگر کوئی حقیقت بیان کرے تو اس کے بارے میں الٹا یہ کہا جاتا ہے کہ امریکا فوبیا ہوگیا ہے یہ ہوگیا ہے اور وہ ہوگیا ہے۔ زمینی حقائق یہ ہیں حقیقت یہ ہے وغیرہ وغیرہ۔
 

arifkarim

معطل
تو کیا خیال ہے کہ فری میسنری کے عزائم پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ رہے کیا۔
امریکہ کے باقی اداروں کی طرح ایک یہ خفیہ فری میسنری تنظیم بھی الیومیناتی نے کرپٹ کر دی ہے۔ انکے پٹھو اسوقت پوری دنیا میں‌موجود ہیں۔ اور یہ سب کچھ مسیح دجال کی راہ ہموار کرنےکیلئے کیا جا رہا ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
ميں يقينی طور پر آپ کے تخليقی ذہن اور وسيع تخيل کی تعريف کروں گا لیکن حقيقت کی دنيا ميں لاہور ميں ايک پوليس چيک پوسٹ پر پيش آنے والے ايک معمولی سے واقعے اور دجال کی آمد اور يہودی اور عيسائ سازشوں کے ذريعے فری ميسن نظام کی تشکيل اور دنيا کو کنٹرول کرنے کے منصوبے کے مابين تعلق سمجھنے سے قاصر ہوں۔

جہاں تک نيو ورلڈ آرڈر اور نئے اقدار کے حوالے سے آپ کے دعوے ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو پورے يقين کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ کم از کم امريکہ ميں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہيں ہے۔ ايک امريکی مسلمان کی حیثيت سے مجھے اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی اور اسلامی طرز زندگی اپنانے ميں کسی دشواری کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔ مسلمان امريکی معاشرے کا اہم جزو ہيں اور انھيں اسلام کی تبليغ اور تشہير کے ضمن ميں دوسروں کے مساوی اختيارات حاصل ہيں۔ کسی بھی مذہب، نظام يا طريقہ زندگی کی مضبوطی اور مقبوليت اجتماعی سطح پر معاشرے کی بہتری اور انسانوں کے ساتھ بہتر سلوک سے مربوط ہوتی ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ ميں مقيم مسلمانوں کے پاس تمام مواقع بھی موجود ہيں اور يہ ان کی اجتماعی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ انسانيت کی بھلائ کے ليے اپنا کردار ادا کريں۔

جب امريکی حکومت نے اپنے ملک ميں کسی مذہب يا قوم پر پابندی نہيں لگائ تو پھر يہ الزام کيسے لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ پوری دنيا پر ايک خاص نظام، مذہب يا اقدار مسلط کرنے کا خواہش مند ہے ؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

فواد بھائی۔ یہ سارا کھیل بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔ یہود و صیہون اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستانی قوم کو براہ راست شکست نہیں دی جاسکتی اسی لئے پاکستان میں نجی سیکیورٹی کے بہانے جگہ جگہ اپنے مقاصد کی تکمیل کے حصول میں لگے ہوئے ہیں۔وگرنہ پاکستانی سیکیورٹی اتنی بےکا نہیں کہ وہ ناکام ہوجائیں اور اس کی جگہ آپ کے نجی سیکیورٹی کمپنیوں کو لایا جائے۔ یہ میں بھی جانتا ہوں اور جو آپ کو ڈکٹیٹ کرتے ہیں وہ بھی بخوبی جانتے ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

لیکن کیا آپ نے کبھی قران پڑھا ہے ؟ قران میں یہودیوں‌اور صیہونیوں کے بارے میں کیا لکھا ہے ذرا اس کی وضاحت کر دو ۔

اس ضمن ميں يہ وضاحت کر دوں کہ جب ميں امريکہ کی بات کرتا ہوں تو ميرا اشارہ عيسائ، يہودی يا کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد يا گروہ کی طرف نہيں ہوتا۔ امريکہ ميں لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان بھی بستے ہيں جو کسی بھی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرح امريکی معاشرے کا لازم وملزوم حصہ ہيں۔ لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان نہ صرف يہ کہ امريکی حکومت کو ٹيکس ادا کرتے ہیں بلکہ امريکی فوج، بحريہ، کانگريس اور اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سميت ہر شعبہ زندگی ميں اپنا کردار ادا کر رہے ہيں۔ امريکی معاشرے ميں مذہبی وابستگی کی بنياد پر مختلف عہدوں کے ليے افراد کا انتخاب نہيں کيا جاتا اور يہی پيمانہ حکومتی عہدوں کے ليے بھی استعمال کيا جاتا ہے۔


مستقبل ميں بھی مختلف عالمی ايشوز کے حوالے سے امريکہ کی پاليسياں جيسی بھی ہوں گی ، ايک بات واضح ہے کہ ان کی بنياد مذہب پر نہيں ہو گی۔ جيسا کہ صدر اوبامہ نے بھی اپنے ابتدائ خطاب ميں اس بات کی وضاحت کی ہے۔ "ہم عيسائ، ہندو، يہود، مسلم اور کسی مذہب پر يقين نہ رکھنے والے افراد پر مشتمل ايک قوم ہیں۔ بحثيت قوم ہم کرہ ارض کے ہر کونے سے آنے والے افراد، زبان اور ثقافت پر مشتمل ہيں"۔ اس حقیقت کے پيش نظر امريکہ اپنی پاليسيوں کی بنياد کسی مذہب کی بنياد پر نہيں بلکہ صدر اوبامہ کے الفاظ کے مطابق "مشترکہ انسانی قدروں" کی بنياد پر استوار کرے گا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

فواد بھائی۔ یہ سارا کھیل بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔ یہود و صیہون اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستانی قوم کو براہ راست شکست نہیں دی جاسکتی اسی لئے پاکستان میں نجی سیکیورٹی کے بہانے جگہ جگہ اپنے مقاصد کی تکمیل کے حصول میں لگے ہوئے ہیں۔وگرنہ پاکستانی سیکیورٹی اتنی بےکا نہیں کہ وہ ناکام ہوجائیں اور اس کی جگہ آپ کے نجی سیکیورٹی کمپنیوں کو لایا جائے۔ یہ میں بھی جانتا ہوں اور جو آپ کو ڈکٹیٹ کرتے ہیں وہ بھی بخوبی جانتے ہیں۔


مبہم ميڈيا رپورٹس اور حقائق کی بجائے يکطرفہ نظريات پر مبنی نیوز رپورٹس کی روشنی میں امريکہ سے نفرت کا اظہار ايک فطری امر ہے۔ ليکن اگر آپ سچائ کا ادراک چاہتے ہيں تو تصديق شدہ اور ناقابل تردید حقائق کی روشنی ميں يہ ديکھيں کہ اس وقت کون پاکستان کی حکومت اور عوام کی مدد کر رہا ہے۔

اس ضمن ميں ايک حاليہ مثال

دسمبر 24 کو امريکی حکومت کی جانب سے صوبہ سرحد ميں فرنٹير کور کو 20 ايمبولينس اور 33 ٹرک فراہم کيے گئے۔

http://img222.imageshack.us/img222/3031/clipimage002bl.jpg

http://img69.imageshack.us/img69/5598/clipimage003z.jpg

ان ٹرکوں کی مدد سے صوبہ سرحد اور فاٹا کے علاقوں ميں فرنٹير کور کی جانب سے سيکورٹی اور استحکام مہيا کرنے کے ضمن میں صلاحيتوں ميں اضافہ کرنا مقصود ہے۔ اس سے پہلے فرنٹير کور کو 17 ايبولينس، 85 فور ويل ٹرک، 13 پانی مہيا کرنے والے ٹرک اور 120 فوجی ٹرک فراہم کيے جا چکے ہيں۔ مستقبل قریب ميں مزيد پانی مہيا کرنے والے 18 ٹرک اور 130 فوجی ٹرک بھی مہيا کيے جائيں گے۔

يہ صرف ايک مثال ہے۔ امريکہ کی جانب سے امداد ايک مسلسل عمل کا حصہ ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے عفريت کا خاتمہ ہے جس کے اثرات سے براہ راست عام پاکستانی شہريوں کی زندگی اجيرن ہو چکی ہے۔

سال 2009 ميں امريکہ کی جانب سے پاکستان کو سول اور فوجی امداد کی مد میں اب تک 3 بلين ڈالرز کی امداد دی جا چکی ہے جس ميں طبی سازوسامان، پانی اور خوراک کی ترسيل، ايم – ائ 17 ہيلی کاپٹرز، ريڈيوز، فوجيوں کی حفاظت کے لیے بلٹ پروف جيکٹس اور طبی امداد کا سامان شامل ہے۔

يہ تمام کاوشيں امريکی کانگريس اور امريکی عوام کے ٹيکس کے پيسے، مدد، سپورٹ اور حمايت کی مرہون منت ہيں۔ امريکی حکومت اپنی ہی کاوشوں اور مثبت نتائج کے حصول کے عمل کو کيوں سبوتاز کرے گی؟

پاکستان کو کمزور کرنے کے ضمن میں بليک واٹر اور دیگر گمنام ايجينسيوں کی مبينہ کاروائيوں کے حوالے سے سازشی کہانياں غير منطقی اور دليل سے عاری ہیں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
مبہم ميڈيا رپورٹس اور حقائق کی بجائے يکطرفہ نظريات پر مبنی نیوز رپورٹس کی روشنی میں امريکہ سے نفرت کا اظہار ايک فطری امر ہے۔ ليکن اگر آپ سچائ کا ادراک چاہتے ہيں تو تصديق شدہ اور ناقابل تردید حقائق کی روشنی ميں يہ ديکھيں کہ اس وقت کون پاکستان کی حکومت اور عوام کی مدد کر رہا ہے۔

اس ضمن ميں ايک حاليہ مثال

دسمبر 24 کو امريکی حکومت کی جانب سے صوبہ سرحد ميں فرنٹير کور کو 20 ايمبولينس اور 33 ٹرک فراہم کيے گئے۔

http://img222.imageshack.us/img222/3031/clipimage002bl.jpg

http://img69.imageshack.us/img69/5598/clipimage003z.jpg

ان ٹرکوں کی مدد سے صوبہ سرحد اور فاٹا کے علاقوں ميں فرنٹير کور کی جانب سے سيکورٹی اور استحکام مہيا کرنے کے ضمن میں صلاحيتوں ميں اضافہ کرنا مقصود ہے۔ اس سے پہلے فرنٹير کور کو 17 ايبولينس، 85 فور ويل ٹرک، 13 پانی مہيا کرنے والے ٹرک اور 120 فوجی ٹرک فراہم کيے جا چکے ہيں۔ مستقبل قریب ميں مزيد پانی مہيا کرنے والے 18 ٹرک اور 130 فوجی ٹرک بھی مہيا کيے جائيں گے۔

يہ صرف ايک مثال ہے۔ امريکہ کی جانب سے امداد ايک مسلسل عمل کا حصہ ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے عفريت کا خاتمہ ہے جس کے اثرات سے براہ راست عام پاکستانی شہريوں کی زندگی اجيرن ہو چکی ہے۔

سال 2009 ميں امريکہ کی جانب سے پاکستان کو سول اور فوجی امداد کی مد میں اب تک 3 بلين ڈالرز کی امداد دی جا چکی ہے جس ميں طبی سازوسامان، پانی اور خوراک کی ترسيل، ايم – ائ 17 ہيلی کاپٹرز، ريڈيوز، فوجيوں کی حفاظت کے لیے بلٹ پروف جيکٹس اور طبی امداد کا سامان شامل ہے۔

يہ تمام کاوشيں امريکی کانگريس اور امريکی عوام کے ٹيکس کے پيسے، مدد، سپورٹ اور حمايت کی مرہون منت ہيں۔ امريکی حکومت اپنی ہی کاوشوں اور مثبت نتائج کے حصول کے عمل کو کيوں سبوتاز کرے گی؟

پاکستان کو کمزور کرنے کے ضمن میں بليک واٹر اور دیگر گمنام ايجينسيوں کی مبينہ کاروائيوں کے حوالے سے سازشی کہانياں غير منطقی اور دليل سے عاری ہیں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

امریکہ کی اس امداد پر لعنت ہے جس کے بدلے میں ہماری 10 /20 گنا معشیت کو ڈرون حملوں میں اور نجی سیکیورٹی کمپنیوں کے ذریعے تباہ کیا جاتا ہے۔
براہ مہربانی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو اس پاکستانی کا یہ پیغام بھی ضرور دیں کہ لعنت بھیجتا ہوں اس امداد پر اتنی مہربانی کریں کہ افغانستان سے اپنے ناپاک قدم نکال دیجئے۔جس دن امریکہ نکل گیا پاکستان کی معیشت اوپر جانا شروع ہوجائے گی اور شاید چند عرصے بعد جتنا آپ امداد دیتے ہیں اس کے دگنی پاکستان آپ کو امداد دیا کرے گا۔
 
Top