ملالہ یوسفزئی کون ہے؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سید ذیشان

محفلین
یہ 2009 کی بات ہے جب سوات کے خوبصورت علاقے میں، جس کو پاکستان کا سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا ہے، طالبان کے خلاف آپریشن شروع ہوا۔ اس سے کچھ عرصہ پہلے طالبان کے کمانڈر ملا فضل اللہ نے ریڈیو کے ذریعے یہ پیغام جاری کیا کہ چوتھی جماعت سے آگے کی بچیاں سکول نہیں جا سکیں گیں۔ اور انہوں نے بچیوں کے سکول دھماکوں سے اڑانا شروع کر دئیے۔ اسی طرح کا فتویٰ افغانستان میں بھی جاری ہوا تھا جب طالبان نے کابل فتح کیا اور خواتین کی تعلیم پر پابندی لگا دی۔
اسی سوات میں ایک بچی تھی کس کا نام ملالہ یوسفزئی ہے اور وہ پانچویں جماعت کی طالبہ تھی۔ چونکہ صرف چوتھی جماعت تک بچیوں کو سکول جانے کی اجازت تھی تو وہ سکول نہیں جا سکتی تھی۔ اور اس بات کا اس بچی کو بہت ملال ہوا۔ اس بچی کے والد ضیاءالدین ہیں جو کہ خود بھی ایک بچیوں کے سکول کے پرنسپل تھے۔ اب ان کو بھی مسائل شروع ہوئے کیونکہ یہی سکول ان کا ذریعہ معاش بھی تھا۔ اسی اثناء میں بی بی سی کے ایک رپورٹر عبدالحئی کاکڑ نے ضیاءالدین سے رابطہ کیا- وہ کسی ایسی خاتون استانی کے تلاش میں تھے جو کہ بی بی سی اردو سروس پر بچیوں کی تعلیم بند ہونے پر اپنے تاثرات کا اظہار کر سکے- ضیاءالدین چونکہ استاد تھے اور ان سے پرانے مراسم بھی تھے تو کاکڑ نے ان سے رابطہ کیا۔ ضیاءالدین نے اپنے سکول کی استانیوں سے رابطہ کیا لیکن طالبان کے خوف سے کوئی بھی امادہ نہیں ہوئی۔ اس پر ضیاءالدین نے اپنی بیٹی ملالہ، جس کی عمر 11 سال تھی، سے پوچھا کہ اپنے تاثرات بی بی سی کو بجھوانے ہیں۔ تو ملالہ نے اس پر رضامندی ظاہر کی۔ اس طرح سے ملالہ وقتاً فوقتاً اپنے تاثرات ٹیلیفون کے ذریعے بی بی سی کے نمائندے عبدالحئی کاکڑ کو بجھواتی، اور وہ کچھ ترامیم کے بعد ان کو ویب سائٹ پر ڈال دیتا۔ اسی زمانے میں میں "گل مکئی کی ڈائری" پڑھا کرتا تھا اور اس بچی کی بہادری کو داد دیتا تھا۔ کہ کسطرح سے اتنے خطروں اور مشکلات کے باوجود یہ بچی سکول جانے پر بضد ہے۔ نیچے میں کچھ وڈیوز پوسٹ کر رہا ہوں جو اس بچی کے بارے میں ہیں اور مختلف ذرائع سے لی گئی ہیں۔

http://nyti.ms/QRpzQ9
یہ وڈیو ایک ڈاکیومینٹری ہے جو ایک جرنلسٹ Adam B Ellick نے بنائی ہے۔ یہ 2009 میں ملالہ کے سکول کے آخری دن اور اس کے بعد سوات سے ہجرت اور تین ماہ بعد آپریشن کے خاتمے پر واپسی کے دوران کے واقعات پر مبنی ہے۔ یہ وڈیو انگریزی میں ہے، مگر پھر بھی جن کو انگریزی سمجھ نہیں آتی ان کو بھی کہوں گا یہ ضرور دیکھیں۔

"مارننگ ود فرح" پر ملالہ کا انٹرویو (اردو میں)

اس کے علاوہ اگر کوئی معلومات درکار ہوں تو میں کوشش کرکے پوسٹ کر سکتا ہوں۔

آخر میں ایک نظم (ادنیٰ سی کاوش) جو میں نے کل ہی کہی اس بچی کے لئے۔

کیسے کیسے بوجھ اٹھائے تم نے نازک کاندھوں پر​
گر پتھر کے دل میں بھی آئیں چشمے اس سے پھوٹ پڑیں​
کیسے تم اس نو عمری میں دانائی کی باتیں کر کے​
عمر رسیدہ گھاگ دلوں کو نئی امنگیں دیتی ہو​
بزدلی اور بے حسی کے لب بندی، خاموشی کے​
ہم وطنوں کے بوجھ اٹھائے تم نے نازک کاندھوں پر!​
 

ساجد

محفلین
جو بحث اس دھاگے پر شروع ہونے جا رہی ہے وہ پہلے ہی سے یہاں چل رہی ہے ۔ ملالہ یوسف زئی کی صحت یابی کے لئے دعا کا دھاگہ بھی قبل از ایں کھلا ہوا ہے۔ یہ دھاگہ zeesh معلومات فراہم کرنے کے لئے کھولا ہے اس لئے اس میں بحث کی گنجائش نہیں ہے۔ اسے مقفل کیا جا رہا ہے۔ ہاں اگر zeesh ان معلومات میں کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو انتظامیہ سے رابطہ کر کے بھیج سکتے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top