معلوماتِ عامہ کے سوالات

یاز

محفلین
عزیزانِ محفل !کیوں نہ ایک نیا سلسلہ شروع کیا جائے یعنی معلوماتِ عامہ سے متعلق سوال و جواب کا۔ امید ہے کہ اس سے ہم سب کی معلومات میں اضافہ ہو گا اور انٹرنیٹ کے اجتماعی دانش کے تصور کو مزید عملی شکل ملے گی۔
طریقہ کار بس یہی ہے کہ ایک ممبر سوال پوچھے گا۔ باقی جواب دیں گے یا تکے لگائیں گے۔ درست جواب آنے کے بعد اگلا سوال پوچھا جائے گا۔
چند گزارشات اور اصول و ضوابط:
۔۔گوگل اور وکی پیڈیا کی موجودگی کی وجہ سے اب ایسے سوالات کا پوچھنا بہت ہی مشکل ہے جن کا جواب ملنے میں دو چار سیکنڈ سے زیادہ لگیں۔ اس لئے سوال پوچھتے ہوئے یہ ضرور ذہن میں رکھیں کہ اس کا جواب تلاش کرنا کچھ نہ کچھ چیلنج ضرور مہیا کرے۔
۔۔ جواب ہمیشہ اردو میں ہی دیں۔ گوگل یا وکی پیڈیا سے دیکھا گیا یا کاپی کردہ مواد بھی اردو ترجمہ میں تحریر فرمائیں تو نوازش ہو گی۔
۔۔ سوال پوچھنے والا بھی اپنے محدود علم کی وجہ سے غلط ہو سکتا ہے۔ مناسب حوالہ جات ملنے پہ اپنے موقف یا معلومات میں تبدیلی کرنا مستحسن بات ہو گی۔

مزید اصول و ضوابط اسی مراسلے کو وقتاََ فوقتاََ اپڈیٹ کر کے شامل کرتا رہوں گا۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
پہلا سوال میں ہی پوچھ لیتا ہوں۔ آسان سا سوال ہے

سوال: کس شہر کی بابت نپولین نے کہا تھا کہ اگر دنیا ایک ملک ہوتی تو یہ شہر اس کا دارالحکومت ہوتا؟
 

یاز

محفلین

ایک بار پھر جواب درست ہے زیک بھائی۔ اب کے الیکٹرا آپ کا ہوا۔
مغربی چین کا صنعتی شہر "ارومچی" نزدیکی ترین ساحلِ سمندر سے تقریباََ 2500 کلومیٹر کی دوری پہ واقع ہے۔ (خیال رہے کہ یہ 2500 کلومیٹر ہوائی فاصلہ (یعنی سیدھی لکیر) ہے، نہ کہ سڑک یا ریل کا)۔
 
سوال: ابو محجن ثقفی کون تھے؟

ابو محجن ثقفی رضی اللہ عنہ شراب نوشی کیا کرتے تھے۔ بارہا سزا پائی لیکن "چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی" والا معاملہ درپیش تھا۔ شراب خانہ خراب سے ایسا گہرا تعلق تھا کہ بیٹے کو وصیت کرتے ہوئے کہتے ہیں:
اذا مت فادفنی الی جنب کرمتہ
تروی عظامی بعد موتی عروقھا
ولا تدفننی فی الفلاتہ فاننی
اخاف اذا ما مت ان لا اذوقھا
"مر جاؤں تو مجھے انگوری کے پاس ہی کہیں دفن کرنا تا کہ مرنے کے بعد اس کی شاخیں میری ہڈیوں کو سیراب کرتی رہیں۔
کہیں دشت میں دفن نہ کر دینا کہ ڈرتا ہوں، مر گیا تو اس کا مزہ نہ چکھ پاؤں گا۔"

https://ar.m.wikipedia.org/wiki/أبو_محجن_الثقفي
 

یاز

محفلین
ابو محجن ثقفی رضی اللہ عنہ شراب نوشی کیا کرتے تھے۔ بارہا سزا پائی لیکن "چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی" والا معاملہ درپیش تھا۔ شراب خانہ خراب سے ایسا گہرا تعلق تھا کہ بیٹے کو وصیت کرتے ہوئے کہتے ہیں:
اذا مت فادفنی الی جنب کرمتہ
تروی عظامی بعد موتی عروقھا
ولا تدفننی فی الفلاتہ فاننی
اخاف اذا ما مت ان لا اذوقھا
"مر جاؤں تو مجھے انگوری کے پاس ہی کہیں دفن کرنا تا کہ مرنے کے بعد اس کی شاخیں میری ہڈیوں کو سیراب کرتی رہیں۔
کہیں دشت میں دفن نہ کر دینا کہ ڈرتا ہوں، مر گیا تو اس کا مزہ نہ چکھ پاؤں گا۔"

https://ar.m.wikipedia.org/wiki/أبو_محجن_الثقفي

عمدہ کاوش ہے جناب۔
یہاں تک تو درست ہے، لیکن جواب ادھورا ہے۔ ابو محجن ثقفی کی وجۂ شہرت اس سے کہیں بڑھ کے ہے۔اس بابت بھی تلاش فرماویں۔
 
Top