معصوم بم!!!!!

وجدان

محفلین
کہتے ہیں‌کہ دنیا میں جب بھی کسی ملک نے دوسرے ملک پر حملہ کیا تو وہاں پر بمباری ضرور کی،

یہی وجہ ہے کہ فوجی و دفاعی اعتبار سے بم کی بہت اہمیت ہے۔ بموں کی کئی اقسام ہیں، مثلاً ٹائم بم، کلسٹر بم، ایٹم بم، ہایئڈروجن بم، نائٹروجن بم وغیرہ وغیرہ،،،،،

لیکن ایک بم اپنی نوعیت کا بڑا انوکھا بم ہے، اور یہ خالصتاً ہمارا اپنا بنایا ہوا ہے،

اس کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ کوئی بھی فوراً دارِفانی سے کوچ نہیں کرتا بلکہ آہستہ آہستہ بم کے اثر سے نیم پاگل، پورا پاگل یا پھر بد حواس ہو کر اول فول حرکتیں کرنے لگتا ہے۔

ہے نا معصوم بم
جی تو جناب میں بات کر رہا ہوں پیٹرول بم کی،

ہمارے ہاں، ہر مہینے کے بعد یہ بم عوام پر پھینکا جاتا ہے، سب سے پہلے اس کا اثر پیٹرول پمپ والوں پر ہوتا ہے، اسکے بعد درجہ بہ درجہ موٹر سائکل سوار، کار سوار، اور ہر طرح کے شاہ سوار اس سے متاثر ہوتے ہیں۔
ایک صاحب کو جب پتہ چلا کہ پیٹرول کی قیمت 76روپے ہو گئی ہے تو جناب فرمانے لگے"میرے پاس کونسی گاڑی ہے"
یہ تو بعد میں‌معلوم ہوگا کے، پیٹرول بم کہاں کہاں سے اور کیسے کیسے اثر انداز ہوتا ہے،
ایک صاحب نے فوراً انٹر نیٹ پر بجلی سے چلنے والی سائکل تلاش کرنی شروع کردی، اور قیمت دیکھ کر خود بخود خاموش ہوگئے۔
ہمارے ہاں ایک دودھ والا روزانہ دودھ دینے آتا ہے، تیل کی قیمتوں کے بڑھتے ہی اس نے بھی دودھ کی نئی قیمتوں کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا،

"جناب دودھ اب 42روپے ملے گا"
میں نے آدھی کھلی آنکھوں کو تقریباً پھاڑتے ہوئے پوچھا بھائی کیوں کوئی خاص بات ہے، بولا آپکو نہیں پتہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے، میں نے استفسار کیا تو پھر، کہنے لگا جی، اب کھل چوکر کا بھاو بھی بڑھ جائے گا،اور بھینس کا مزاج آپ جانتے ہیں‌بغیر کھل چوکر کے دودھ نہیں‌دیتی، اس لئے اب دودھ پرانے ریٹ پر نہیں‌ملے گا،

اور تو اور، گنے کی گنڈیراں لینے گیا تو دو دن پہلے 35روپے کلو تھیں اب جو بھاو پوچھا تو کانوں پہ یقین نہیں‌آیا کہ 50 روپے کلو ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں"
ایک بات کی سمجھ مجھے نہیں آتی اگر کسی کے پاس اسکا جواب ہوتو بتائے، تیل پیدا ہوتا ہے عرب میں‌لیکن جب تیل کی قیمت نیویارک میں بڑھتی ہے تو پوری دنیا میں‌تیل مہنگا کیوں‌ہوتا ہے؟
میرا خیال ہے کہ اب ہمیں ،
بجلی، آٹے، پانی، اور پیٹرول کے بحران سے خود ہی نمٹنا پڑے گا،
آئیں‌مل کر کوئ دوسرا راستہ تلاش کریں، کب تک بم کھاتے رہیں‌گے۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------
 

arifkarim

معطل
بھائی آپ تو ایسے پریشان ہو رہے ہیں جیسا سارے مسائل پاکستان میں ہی ہیں۔ یہاں ناروے جیسے امیر ملک میں بھی (جو کہ خود آئل نکالتا ہے( ، آجکل آئیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ ابھی کچھ ہی عرصہ تک ہو سکتا ہے 200 رپے فی لیٹر تک جا پہنچے :(
 

خرم

محفلین
ویسے سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر کم ازکم اندرون شہر اگر گاڑیوں کی بجائے سائکلوں اور گھوڑوں کا استعمال کیا جائے تو کیسا ہوگا؟ ماحولیاتی آلودگی سے بھی نجات اور پٹرول کی آئے روز بڑھتی ہوئی قیمتوں سے بھی۔ احباب کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟
 

زیک

مسافر
یہاں امریکہ میں پٹرول 4.10 ڈالر فی گیلن ہے یعنی 1.08 ڈالر فی لیٹر جو 74 پاکستانی روپے لیٹر کے برابر بنتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
خرم بھائی گھوڑوں کی وجہ سے آلودگی کم تو نہ ہو گی اور گھاس کہاں مفت مل رہی ہے؟ یہاں تو پیسوں کی بھی نہیں ملتی۔
 

خرم

محفلین
شمشاد بھائی یہ تو آپ نے زیادتی کر دی۔ گھوڑا بیچارہ کہاں‌آلودگی پھیلاتا ہے؟ ماحولیاتی آلودگی از قسم دھواں، حرارت وغیرہ تو ان موئے مشینی کھٹولوں کی ہی پیداوار ہے۔ گھوڑا تو اگر کچھ فاضل مادے خارج بھی کرے تو زمین کے لئے کھاد بن کر گل و لالہ میں نمایاں‌ ہوجاتے ہیں۔ اور گھاس کیوں نہیں ملتی، بس ذرا شاہزادوں کی عقل کے پیچھے پیچھے چلتے جائیے جتنی چاہیں گے ملے گی۔
 

شمشاد

لائبریرین
خرم بھائی یہ کھاد وغیرہ دیہات میں تو کام دے جائے گی، راولپنڈی کے فوارہ چوک میں فاضل مادہ کھاد میں کیونکر تبدیل ہو گا۔ وہاں تو چاروں طرف کھانے پینے کے چھابے لگے ہوتے ہیں یا پھر نسوار بیچنے والے اپنے اپنے تختے سجائے بیٹھے ہوتے ہیں اور یہ فاضل مادہ خشک ہو کر ہواؤں کے دوش پر ان چھابوں اور تختوں پر تہ در تہ جمتا رہتا ہے۔
 

خرم

محفلین
ارے بھیا تو آخر یہ جمعداروں کی فوج ‌ظفرموج کب کام آئے گی؟ ان سے سب کچھ صاف کروا لیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
وہ کسی زمانے میں ہوا کرتے تھے، ہیں تو اب بھی کارپوریشن کی تنخواہوں پر لیکن کام وہ صرف صاحب لوگوں کے کرتے ہیں اور وہ بھی ان کے گھروں میں۔
 

وجدان

محفلین
بھائی میں‌نے تو ایک تحریر لکھی تھی کہ سب محضوض ہوں گے لیکن آپ لوگ تو دل پر ہی لے گئے ہیں۔ جناب، پاکستان میں‌بھی تیل کی کمی نہیں‌ہے شرط یہ ہے کہ نکالا جائے، دنیا آگے کی طرف جا رہی ہے اور ہم گدھا گاڑی کے زمانے میں واپس!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
کسی مسئلہ کا حل یہ نہیں‌کہ مزید مسائل پیدا کر لئے جائیں، بلکہ اس پر مل بیٹھ کر سوچنا اور کوئی تدبیر کرنا ہی دانشمندی ہے ہم لوگ ہی ہیں جو ہواووں کا رخ موڑ سکتے ہیں، کیوں‌کہ کسی ملک کی طاقت وہاں کے عام لوگ ہوتے ہیں، اگر ہم لوگ اپنے ملک میں تیل پیدا کر لیں‌گے تو امریکی ڈالر کی بھینٹ چڑھنے سے بچ سکتے ہیں۔

شکریہ
 
Top