معجزہ!!!

باذوق

محفلین
یہ دور "پروپگنڈے" کا دَور ہے۔

جنگِ خلیج کے دوران ، چاند کے اندر صدام حسین کی تصویر کے دکھائی دینے کا خوب شور اُٹھا تھا۔
میں‌ نے خود بھی ایک طاقت وَر دوربین کے ذریعے اس کا مشاہدہ کیا تھا ، صدام سے مشابہ ایک خاکہ سا تھا چاند میں ۔
اس کے باوجود ۔۔۔ میں‌ قیصرانی بھائی کے خیال سے اتفاق کروں‌گا۔
ویسے بھی اسلام کی حقانیت کو واضح‌ کرنے کے لیے ان چیزوں کا سہارا لینے کی قطعاََ ضرورت نہیں‌ ہے۔
ہاں "کچھ لوگ" اس کو اپنی مقبولیت کی تشہیر کا سامان بناتے ہوں‌ تو ۔۔۔۔ پھر وہی بات دہراؤں گا کہ ۔۔۔
یہ دور "پروپگنڈے" کا دَور ہے !!
 

شمشاد

لائبریرین
اپنی اپنی سمجھ کی بات ہے۔ کوئی سامنے کی بات نہیں سمجھ پاتا اور کوئی اندر کی بات بھی سمجھ جاتا ہے۔

ویسے اس میں کوئی شک و شبے والی بات نہیں کہ معجزے اس دور میں بھی رونما ہوتے ہیں۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
آنکھ والا ترے جلووں کا تم۔۔۔۔اش۔۔ا ديکھ۔۔۔ے
ديدہ ء کور کو کي۔۔۔۔ا آئے نظ۔۔۔ر کيا ديکھ۔۔۔ے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زمانہ رسالت ميں معجزوں کو ساحري اور جادوگري کہا جاتا تھا
دور جديد ميں اگر اسے پروپگنڈہ سمجھ ليا جائے تو کيا عجب ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ستيزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغ مصطفوي سے شرار بولہبي
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللھم صل علي محمد و علي آل محمد
 

کیماڑی

محفلین
[معجزہ اورمعمول]
_______________________________________
قارئین! عیسی علیه السلام کی پیدائش معجزہ اس وجہ سےھےکہ دیگرانسان بغیرباپ کےپیدا نہیں ھوتے،اگرھرانسان بغیرباپ کے پیدا ھو تو عیسی علیه السلام کی پیدائش ھرگز معجزہ نہیں کہلائےگی _____ بالکل اسی طرح قلیب بدر کےمردوں کا سننا خرق عادت اورمعجزہ اس وجہ سےھےکہ "مردے نہیں سنتے"اگرھرمردہ سننےلگےتو قلیب بدر کےکفار کاسننا معجزہ ھرگز نہیں کہلائےگا- اھلحدیث"محققین" اس سادہ سی بات کوماننےکیلئےتیارنہیں کہ جسطرح معجزےکاانکار الله كی قدرت کاانکار ھےویسےھی معجزےکومعمول بنانا الله کےقانون کاانکاراور مذاق ھے-جسکی سزا ھمیشہ کی جہنم ھے-
 

کیماڑی

محفلین
[کیا ھرمردہ سنتا ھے؟] --------------------------------------------
قرآن وحدیث میں مذکور ایسے واقعات جن کا الله کےبنائےھوئےقوانین کےخلاف صدور ھوا معجزہ یاخرق عادت کہلاتے ھیں، جیسے موسی عليه السلام کےعصاء کا اژدھا بن جانا، عیسی عليه السلام كی بغیرباپ کے پیدائش وغیرہ- خرق عربی میں پھٹ جانےکو کہتے ھیں، معجزے میں چونکہ عادی قانون ٹوٹ جاتاھےاسلئےاسےخرق عادت کہاجاتا ھے-معجزہ الله تعالى کافعل ھوتا ھےجو نبی کےھاتھ پر ظاھر ھوتا ھے، معجزے کےظاھر ھونےمیں نبی کا قطعا" کوئی اختیارو تصرف نہیں ھوتا- الله سبحانه تعالی معجزات یاخرق عادت واقعات سےاپنی قدرت کا اظہار فرماتا ھے- چنانچہ جسطرح معجزات یا خرق عادت کا انکارالله تعالی کی قدرت کا انکارھےبالکل ویسےھی معجزےکومعمول بنانا بھی الله کےقانون کا صریح کفرھے، دونوں صورتوں میں الله کی کتاب کی تکذیب و تکفیر لازم آتی ھے- اس آخری امت کی بدنصیبی کہ اس میں جہاں معدودے چند ایسےلوگ پائےجاتےھیں جنہوں نےمعجزات کا صاف انکارکردیاجیسےمنکرین حدیث وغیرہ، وھیں ایسے لوگوں کی بھی اکثریت ھےجنہوں نےمعجزےکو معمول بناکر الله کےقانون کا برملا مذاق اڑایا- تفصیل اس اجمال کی یہ ھےکہ قرآن کا فیصلہ اوراٹل قانون ھےکہ: "مردےنہیں سنتے" لیکن چونکہ معجزےکی بات الگ ھےکیونکہ معجزہ معمول نہیں ھوتا-جیسےقلیب بدرکےمردوں کانبی صلى الله عليه وسلم کی بات سننا، احادیث میں اس واقعےکی تمام تر تفصیلات درج ھیں،جس سے واضح ھوجاتا ھےکہ یہ ایک معجزہ تھا- ھرمردہ سنتا ھے یہ کسی صحابی کاعقیدہ نہیں تھا- لیکن اس کےباوجود اکابرین دیوبند، بریلوی اور اھلحدیث نےعلمی فریب کاری کےذریعےھر مردےکوسننےوالا قرار دیکر معجزے کو معمول بناڈالا- ان سب کا عقیدہ ھےکہ " ھرمردہ لاشہ دفن کےبعد دفناکرجانےوالوں کےجوتوں کی آواز سنتا ھے"
معجزےکو معمول بناکر الله کےقانون کا انکار اورمذاق اڑانےمیں ویسےتو تینوں فرقوں کےاکابرین کا اپنا اپنا کردار ھےلیکن اھلحدیث کےاکابرین کا کلیدی کردار (key role) ھے-اور آج بھی اس کفریہ عقیدہ کی تبلیغ وترویج میں اھلحدیث "محققین"سب سےآگےھیں،
جسکا خمیازہ ذلت ورسوائی کی شکل میں یہ امت صدیوں سےبھگت رھی ھےتباھی وبربادی کےالمناک واقعات سےتاریخ کےصفحات بھرےپڑےھیں،موجودہ حالات تو ماضی سےزیادہ کربناک ھیں، اور آخرت کا ابدی عذاب الگ ھے- [وما علینا الا البلاغ]
(نوٹ) اس موضوع پرتفصیلی مطالعےکیلئے ڈاکٹرعثمانی رحمةالله عليه کےکتابچے ایمان_خالص دوسری قسط اور عذاب_برزخ کامطالعہ فرمائیں- www.islamic-belief.net
 
Top