معاشی ترقی 3.94 فیصد پر آگئی، اکاؤنٹس کمیٹی

بھیا یلو کیب میں ہم نے چھ ہزار کیس فائل کئیے اور گاڑیاںImpounded Yellow Cabs ویئر ہاوس بھجوائی گئیں تو معلوم ہوا کسی کمشنر کے ڈرائیور ککُ اور میڈ کے نام لی گئیں چھ ہزار فائلوں کا کچھ نہ ہو لون رائٹ آف ہوئے چند ٹیکسیوں کے سوا دو نمبر ناموں پر نکلوائی گئیں یہ تو حال ہے اس قوم یہ سارے بڑے سیاست دانوں نے قومیائے گئیے بینکوں کو دونوں ہاتھوں اے لوٹا ۔۔پھر تمام قرضے معاف کروا لیے۔۔۔۔
یہ سمجھ لیں کہ اِس ہاتھ سے دیتے ہیں اور کیمرہ بند ہونے کے بعد واپس لے لیتے ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
جب یہ آدمی اتنا بُرا ہے تو آپ نے اپنی ڈی پی پر کیوں لگا رکھا ہے مجھے اتنا سیاست سے لگاو نہیں اِسی لئے میں انہیں نہیں جانتا تھا میں سمجھا یہ آپ کی تصویر ہے یہ آپ نے آج بتایا تو پتا لگا
توبہ توبہ بھیا ہم اتنی مرتبہ جاسم میاں کو کہہ چکے ہیں اُنکو یعنی اسحاق ڈار کو اپنی ڈی پی سے ہٹا دیں ۔۔÷÷
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
پالیسیاں تبدیل کرنا بہتر بھی ہے اور نہیں بھی کیونکہ اگر کوئی غلط پالیسی بن گئی اور تبدیل نہ کی گئی تو عوام کو نقصان ہوگا اور ہماری قوم میں اتنی برداشت نہیں ہے
برداشت ہی تو نہیں ہے۔ یہ حکومت جو بھی طویل مدتی صحیح معاشی فیصلے کرتی ہے جسے آگے جا کر ملک کو فائدہ ہوگا تو وہاں بھی عوام کو لگتا ہے ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا کہ مہنگائی میں فی الفور ریلیف نہیں ملا۔
 
برداشت ہی تو نہیں ہے۔ یہ حکومت جو بھی طویل مدتی صحیح معاشی فیصلے کرتی ہے جسے آگے جا کر ملک کو فائدہ ہوگا تو وہاں بھی عوام کو لگتا ہے ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا کہ ان مہنگائی میں فی الفور ریلیف نہیں ملا۔
حکومت کہ پاس اتنے وسائل ہیں اتنے مشیر ہیں کیا اِس مسئلے کا حل نہیں نکال سکتے کہ عوام کو کِس طرح سے سمجھایا جا سکتا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت کہ پاس اتنے وسائل ہیں اتنے مشیر ہیں کیا اِس مسئلے کا حل نہیں نکال سکتے کہ عوام کو کِس طرح سے سمجھایا جا سکتا ہے
اس بارہ میں جناب حسن نثار نے فرمایا تھا کہ آپ کسی بھوکے کو قائل نہیں کر سکتے کہ اس کا پیٹ بھرا ہوا ہے۔
جو حکومت غریب عوام کو کھلائے پلائے گی بیشک قومی خزانہ تباہ کر کے ایسا کرے، ووٹ اسے ہی ملے گا۔
 
اس بارہ میں جناب حسن نثار نے فرمایا تھا کہ آپ کسی بھوکے کو قائل نہیں کر سکتے کہ اس کا پیٹ بھرا ہوا ہے۔
جو حکومت غریب عوام کو کھلائے پلائے گی بیشک قومی خزانہ تباہ کر کے ایسا کرے، ووٹ اسے ہی ملے گا۔
حکومتی خزانے کو تباہ کرنے کی بجائے حکومت کو غریب لوگوں کے کاروبار کو بڑھانے میں مدد دینا چاھئیے
 

جاسم محمد

محفلین
بھیا یلو کیب میں ہم نے چھ ہزار کیس فائل کئیے اور گاڑیاںImpounded Yellow Cabs ویئر ہاوس بھجوائی گئیں تو معلوم ہوا کسی کمشنر کے ڈرائیور ککُ اور میڈ کے نام لی گئیں چھ ہزار فائلوں کا کچھ نہ ہو لون رائٹ آف ہوئے چند ٹیکسیوں کے سوا دو نمبر ناموں پر نکلوائی گئیں یہ تو حال ہے اس قوم یہ سارے بڑے سیاست دانوں نے قومیائے گئیے بینکوں کو دونوں ہاتھوں اے لوٹا ۔۔پھر تمام قرضے معاف کروا لیے۔۔۔۔
آپ شائد سمجھی نہیں۔ بھٹو نے نجی بزنس گروپس، بینکس وغیرہ اس مقصد کے تحت نیشنلایز کئے تھے کہ وہاں میرٹ کے بغیر اپنی پارٹی کے ورکرز کو نوکریاں دلوائی جا سکیں گی۔ اسے کیا معلوم تھا آگے چل کر وہاں ایسی ایسی کرپشن ہو گی کہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔
 
آپ شائد سمجھی نہیں۔ بھٹو نے نجی بزنس گروپس، بینکس وغیرہ اس مقصد کے تحت نیشنلایز کئے تھے کہ وہاں میرٹ کے بغیر اپنی پارٹی کے ورکرز کو نوکریاں دلوائی جا سکیں گی۔ اسے کیا معلوم تھا آگے چل کر وہاں ایسی ایسی کرپشن ہو گی کہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔
جو بھی حکومت ایسے کرے گی کہ اپنی اپنی پارٹی کے ورکرز کو نوکریاں دے گی تو جو دوسرے پاکستانی ہیں وہ بیروزگار گھومیں گے اُن کا بوجھ بھی تو ملک پر ہی پڑے گا
 

جاسم محمد

محفلین
جو بھی حکومت ایسے کرے گی کہ اپنی اپنی پارٹی کے ورکرز کو نوکریاں دے گی تو جو دوسرے پاکستانی ہیں وہ بیروزگار گھومیں گے اُن کا بوجھ بھی تو ملک پر ہی پڑے گا
ایسا سب حکومتوں نے کیا ہے۔ پاکستان میں کرپشن کا ناسور بھٹو حکومت کے بعد زیادہ پھیلا کہ اس نے یہ پالیسی پہلی بار متعارف کر وائی تھی۔ آج بھی سندھ میں سرکاری نوکریوں کیلئے میرٹ کی بجائے کوٹہ سسٹم ہے۔ اندھیر نگری چوپٹ راج۔
 
ایسا سب حکومتوں نے کیا ہے۔ پاکستان میں کرپشن کا ناسور بھٹو حکومت کے بعد زیادہ پھیلا کہ اس نے یہ پالیسی پہلی بار متعارف کر وائی تھی۔ آج بھی سندھ میں سرکاری نوکریوں کیلئے میرٹ کی بجائے کوٹہ سسٹم ہے۔ اندھیر نگری چوپٹ راج۔
لیکن اِس سال یہ دیکھا گیا ہے کہ میرٹ پر بھی کافی لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن اِس سال یہ دیکھا گیا ہے کہ میرٹ پر بھی کافی لوگوں کو بھرتی کیا گیا ہے
پھر تو اچھی بات ہے۔ عموماً سندھ حکومت سرکاری نوکریوں کیلئے امیدواروں کا ڈومیسائل اندرون سندھ کا مانگتی ہے جو کہ ظاہر ہے میرٹ کے اصول کے تحت امتیازی سلوک ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
آپ شائد سمجھی نہیں۔ بھٹو نے نجی بزنس گروپس، بینکس وغیرہ اس مقصد کے تحت نیشنلایز کئے تھے کہ وہاں میرٹ کے بغیر اپنی پارٹی کے ورکرز کو نوکریاں دلوائی جا سکیں گی۔ اسے کیا معلوم تھا آگے چل کر وہاں ایسی ایسی کرپشن ہو گی کہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔
بالکل یہی کیا اور پھر جیالوں کی اندھا دھند بھرتی اور افسران اعلیٰ کی پگڑیاں اُچھالنے کیے علاوہ کوئی کام نہ کرتے۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
آپ شائد سمجھی نہیں۔ بھٹو نے نجی بزنس گروپس، بینکس وغیرہ اس مقصد کے تحت نیشنلایز کئے تھے کہ وہاں میرٹ کے بغیر اپنی پارٹی کے ورکرز کو نوکریاں دلوائی جا سکیں گی۔ اسے کیا معلوم تھا آگے چل کر وہاں ایسی ایسی کرپشن ہو گی کہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔
بہت شکریہ ڈی پی تبدیل کرنے کے لئیے :):):):):)
 
پھر تو اچھی بات ہے۔ عموماً سندھ حکومت سرکاری نوکریوں کیلئے امیدواروں کا ڈومیسائل اندرون سندھ کا مانگتی ہے جو کہ ظاہر ہے میرٹ کے اصول کے تحت امتیازی سلوکنہی ہے۔
میرا کزن بھی نیوی میں ایل ڈی سی بھرتی ہوا ہے میرٹ پر کراچی کے ڈومیسائل پر
 

سیما علی

لائبریرین
ملک کی معیشت بہتر ہوگی تو عوام کی معیشت میں بہتری آئی گی۔ اس سال کہیں جا کر حکومت کو پائیدار معاشی گروتھ حاصل ہوئی ہے۔
GDP growth – real or a mirage? - BR Research - Business Recorder
قومی اسمبلی اجلاس، وزیر خزانہ شوکت ترین کا منہگائی پر تحریری جواب

MAY 27, 2021
932905_6361077_shaukat-tareen_updates.jpg

ق
ومی اسمبلی اجلاس میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے مہنگائی پر تحریری جواب دے دیا۔

تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ اپریل2021 میں کورونا وائرس کے دوران طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے دنیا بھر میں مہنگائی بڑھی۔ ایران میں 49.5 فیصد جبکہ ترکی میں 17.1 فیصد مہنگائی ریکارڈ کی گئی۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان میں 2018-19 میں مہنگائی کی شرح 6.8 فیصد تھی، 2019-20 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 10.7 فیصد رہی، جولائی سے اپریل 2021 تک مہنگائی کی شرح 8.6 فیصد رہی۔

تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ پام آئل کی قیمت اپریل2021 میں609 ڈالرز سے بڑھ کر 1075 ایم ٹی ڈالر ہوگئی، بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمت میں 76.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

شوکت ترین نے کہا کہ اپریل2021 میں عالمی منڈی میں سویابین کی قیمت میں 168 فیصد اور خام تیل کی قیمت میں 168 فیصد اضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں چائے کی قیمت میں 12.3 فیصد اضافہ ہوا۔

تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں45 فیصد اضافہ ہوا۔

گذشتہ برس بین الاقوامی مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں27 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں آٹے کی قیمت میں 28 فیصد بڑھی۔

وزارت خزانہ کاکہنا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 56 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں ریفائن چینی کی قیمت میں 18 فیصد اضافہ ہوا۔

تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس بین الاقوامی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمت میں 76 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں ڈالڈا کی قیمت میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔
 
Top