ہر ایک ہے کھڑا موت کے در پر ۔ خفا ہر کوئی زندگی سے ہار پر ۔
الف عین لائبریرین جنوری 19، 2017 #2 مطلع میں دونوں مصرعوں میں قافیہ ہوتا ہے۔ یہاں قافیہ ہی نہیں۔ در اور ہار قوافی نہیں۔ اور یہ دونوں مصرعے بحر و اوزان سےخارج بھی ہیں۔
مطلع میں دونوں مصرعوں میں قافیہ ہوتا ہے۔ یہاں قافیہ ہی نہیں۔ در اور ہار قوافی نہیں۔ اور یہ دونوں مصرعے بحر و اوزان سےخارج بھی ہیں۔