مصیبتوں سےتم نہ ڈر خدا ہمارے ساتھ ہے

درویش بلوچ

محفلین
مصیبتوں سے تم نہ ڈر خدا ہمارے ساتھ ہے
میرے عزیز غم نہ کر خدا ہمارے ساتھ ہے

زمانہ چاہے لاکھ الجھنوں میں ہم کو ڈال دے
جہان ہے عدو اگر خدا ہمارے ساتھ ہے

پیامِ مرگ ہے انقلاب ظالموں کے واسطے
بپا کریں گے ہم حشر خدا ہمارے ساتھ ہے

تری طرح یہاں بہت خدا کے دعویدار تھے
نہیں ہے ان کی کچھ خبر خدا ہمارے ساتھ ہے

یہ مصطفی کا قافلہ، یہ کاروانِ عاشقاں
کبھی نہ ہوگا دربدر خدا ہمارے ساتھ ہے

مرا قلم مری زبان بے کسوں کا ترجمان
نثار ہو مرا ہنر خدا ہمارے ساتھ ہے

کبھی بھی ہم نہ آئیں گے زمانہ تیری چال میں
قرآں ہے اپنا راہبر خدا ہمارے ساتھ ہے

ہیں پاؤں سارے آبلے، لہو لہو ہے تن بدن
اگرچہ ہے کٹھن سفر خدا ہمارے ساتھ ہے
 
مصیبتوں سے تم نہ ڈر خدا ہمارے ساتھ ہے
تم کی جگہ تُو درست ہو گا۔
پیامِ مرگ ہے انقلاب ظالموں کے واسطے
بپا کریں گے ہم حشر خدا ہمارے ساتھ ہے
پہلا مصرع وزن سے خارج ہے۔
اور دوسرا مصرع سمجھ سے بالاتر ہے۔ اسلامی انقلاب امن و سلامتی کا پیغام لیے ہونا چاہیے، نہ کہ حشر بپا کرنے کا پیغام لیے؟
تری طرح یہاں بہت خدا کے دعویدار تھے
نہیں ہے ان کی کچھ خبر خدا ہمارے ساتھ ہے
دعویٰ خدا کا نہیں خدائی کا ہوتا ہے، اور ردیف غیر متعلق ہو گئی ہے۔
مرا قلم مری زبان بے کسوں کا ترجمان
نثار ہو مرا ہنر خدا ہمارے ساتھ ہے
ردیف یہاں بھی غیر متعلق ہے۔
کبھی بھی ہم نہ آئیں گے زمانہ تیری چال میں
قرآں ہے اپنا راہبر خدا ہمارے ساتھ ہے
دوسرا مصرع وزن سے خارج ہے۔
قرآں بوزن فعلن ہوتا ہے اور قرآن بوزن مفعول
ہیں پاؤں سارے آبلے، لہو لہو ہے تن بدن
اگرچہ ہے کٹھن سفر خدا ہمارے ساتھ ہے
پاؤں پر آبلے ہوتے ہیں، پاؤں آبلے ہونا درست نہیں


اساتذہ مناسب رہنمائی فرما سکیں گے۔
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمد وارث
محمد ریحان قریشی
 

الف عین

لائبریرین
مندرجہ بالا کے علاوہ ’حشر‘ میں شین ساکن ہے۔ بر وزن درد، یہاں سفر خبر وغہرہ کے ساتھ قافیہ درست نہیں
 

فاتح

لائبریرین
یعنی میر کو استثنیٰ حاصل ہے۔ :p
"مستند" ہے میرا فرمایا ہوا :)
(میر)
اسے استثنیٰ نہیں بلکہ سند کہا جاتا ہے۔ :laughing:
اگر میر تقی میر جیسے استاد کے کلام میں سے کسی لفظ کے ہجوں کو اس طرح باندھنے کی سند مل جاتی ہے تو اس کے اسی طرح استعمال کو ہم "غلط" یا "وزن سے خارج" قرار نہیں دے سکتے۔
 
Top