مشین ریڈایبل اردو رسم الخط: حروف کی کَشتیاں، اِعراب، نقطے، شوشے اور کش

تیسرا لیٹر

مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات
مقتدرہ قومی زبان
اسلام آباد
عنوان " پاک نستعلیق فانٹ کی رجسٹریشن
یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ آپ اور آپ کے ساتھیوں جناب محسن حجازی (سابق پروگرام مینیجر)، جناب شعیب نواز (سابق ٹیم ممبر) نے مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات میں اپنی ملازمت کے دوران تیار کیاجانے والا فانٹ "پاک نستعلیق" مورخہ 3 نومبر 2007ء کو اپنے نام سے رجسٹرڈ کروانے کی درخواست دی ہے۔ (ویب سائٹ کی نقل منسلک)۔ منسلک دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ رجسٹریشن براہ راست آپ نے کروائی ہے اور باقی دونوں احباب آپ کے ساتھیوں میں شامل ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ آپ حکومت پاکستان کےملازم ہیں۔ کسی بھی ادارے میں کیا جانے والا کام اس ادارے (حکومت) کی ملکیت ہوتا ہے۔
آپ تین دن کے اندر زیر دستخطی شخص کو تحریری جواب دیں کہ کیوں نہ آپ کے خلاف سول سروس قواعد/سائبر کرائم ایکٹ کے تحت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے۔


افسر انتظامی
 

محسن حجازی

محفلین
مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات
مقتدرہ قومی زبان
اسلام آباد
عنوان " پاک نستعلیق فانٹ کی رجسٹریشن
یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ آپ اور آپ کے ساتھیوں جناب محسن حجازی (سابق پروگرام مینیجر)، جناب شعیب نواز (سابق ٹیم ممبر) نے مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات میں اپنی ملازمت کے دوران تیار کیاجانے والا فانٹ "پاک نستعلیق" مورخہ 3 نومبر 2007ء کو اپنے نام سے رجسٹرڈ کروانے کی درخواست دی ہے۔ (ویب سائٹ کی نقل منسلک)۔ منسلک دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ رجسٹریشن براہ راست آپ نے کروائی ہے اور باقی دونوں احباب آپ کے ساتھیوں میں شامل ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ آپ حکومت پاکستان کےملازم ہیں۔ کسی بھی ادارے میں کیا جانے والا کام اس ادارے (حکومت) کی ملکیت ہوتا ہے۔
آپ تین دن کے اندر زیر دستخطی شخص کو تحریری جواب دیں کہ کیوں نہ آپ کے خلاف سول سروس قواعد/سائبر کرائم ایکٹ کے تحت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے۔

افسر انتظامی

اس مراسلے میں 3 نومبر کی تاریخ ہے اور ظاہر کیا جا رہا ہے کہ میں ادارے میں موجود ہوں جبکہ میں 1 نومبر کو باقاعدہ طور پر یورپ کی ایک سافٹ وئیر کمپنی میں شمولیت اختیار کر چکا تھا۔ وہی بات کہ ریکارڈ کا کوئی تقدس نہیں۔
دوم رہا سائبر کرائم۔
تو وکی پیڈیا کے مطابق:
Cybercrime contains all criminal offences which are committed with the aid of communication devices in a network. This can be for example the Internet, the telephone line or the mobile network.
یہ رہی سائبر کرائم کی مکمل تعریف:
http://en.wikipedia.org/wiki/Cybercrime
اور یہ ہے سائبرکرائم جیسے کہ یہ پاکستان میں نافذ العمل ہے:
http://www.nr3c.gov.pk/electronic_prevention_orde.pdf
کاش ترجمان صاحب تشریف لے آئیں۔ ویسے اچھی حکمت عملی ہے میں داد دیتا ہوں آپ پڑھ تو رہے ہی ہوں گے؟ :grin:
 
تیسرے لیٹر کا جواب

بخدمت جناب افسر انتظامی
مرکز فضیلت برا ئے اردو اطلاعیات
اسلام آباد

غیر رسمی نوٹ نمبر ای/21/06- پراجیکٹ، مورخہ 6- مارچ 2008 ءکے حوالے سے تحریر ہے کہ اوپن فانٹ لائبریری ایک فانٹ کی لائبریری ہے جہاں پر مختلف زبانوں کے فانٹ موجود ہیں اور یہ کہ یہ فانٹس کو رجسٹر کرنے کا ادارہ نہیں ہے۔ جن دنوں یہ فانٹ وہاں اپلوڈ کیا گیا ان دنوں مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات کی ویب سائٹ ڈاؤن تھی جس کی وجہ سے یہاں پر فانٹ اپلوڈ کیا گیا۔ یونیورسٹی آف شکاگو کے فانٹ ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا گیا تھا لیکن انہوں نے صرف فاسٹ یونیورسٹی کے فانٹس لگائے ہوئے ہیں اور ہمیں کوئی مثبت جواب نہیں دیا اس لئے میں نے اوپن فانٹ لائبریری کا انتخاب کیا۔ میں نے کبھی پاک نستعلیق فانٹ کو اپنے نام سے رجسٹرڈ کروانے کی دانستہ یا نا دانستہ کوشش نہیں کی ہے یہ حکومت پاکستان کی پراڈکٹ ہے اور جہاں تک اوپن فانٹ لائبریری کا تعلق ہے تو جناب عالی گذارش یہ ہے یہ کوئی رجسٹریشن اتھارٹی نہیں ہے صرف فانٹس کی ریپازیٹری ہے۔
جہاں تک لائسنس کا تعلق ہے تو یہ صرف سائٹ کا لائسنس ہے نہ کہ فانٹ کا۔ اگر میرے نام کو کلک کرکہ دیکھیں تو اس میں پہلا لنک مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات کی سائٹ ہے اور اس کا بھی تذکرہ ہے کہ یہ حکومت پاکستان کی پراڈکٹ ہے اور وہ صفحہ منسلک ہے۔ اپلوڈنگ کے حوالے سے بات یہ ہے کہ یہ فانٹ ڈائریکٹ مرکز کی سائٹ سے ڈاؤن لوڈ ہوتا ہے۔ یہ فری پراڈکٹ ہے اور اب تو کافی اور سائٹس پر بھی اپلوڈ ہے جیساکہ وولٹ کمیونٹی، اردو ویب، القلم اور دیگر جگہوں پر بھی موجود ہے اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ یہ تیزی سےلوگوں تک پہنچ رہا ہے۔

تاریخ 8 مارچ 2008
ظہور احمد سولنگی
(ٹیم ممبر)
 
یہ آخری خط جو میں نے آپ صاحبان کی خدمت میں پیش کیا، اسے دینے سے پہلے مجھے اکبر سجاد نے کہا کہ اس کا جواب دینے کی کوئی ضرورت نہیں بس آپ صاحب سے مل لو۔ اس کے علاوہ ایک اور پروگرام منیجر فہیم بھی مجھے یہ کہتا رہا کہ کہ جواب دینے کی کوئی ضرورت نہیں، ہم نے بات کر لی ہے بس آپ صاحب سے مل لیں۔ تاہم میں نے جواب جمع کروا دیا۔
20 مارچ کو کانفرنس ہال میں ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں پراجیکٹ ڈئریکٹر نے بالواسطہ کہا کہ یہ جو لوگ ہمیں "چیٹ" کرتے ہیں اور اپنے نام سے چیزیں رجسٹر کرواتے ہیں میں ان کو ایف آئی اے کے حوالے کروں گا یہ خود کو کیا سمجھتے ہیں۔ اور جو آج میں کام کرنے جا رہا ہوں وہ کیبنٹ سیکریٹری کی منظوری سے کرنے جارہا ہوں (لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ کام کیا ہے) اور میں آج کروں گا۔ میرے پاس پاورز ہیں اور آئی ٹی کے تمام لوگ cheaters ہیں۔ میری بیس تاریخ کی وہاں پر حاضری لگی ہوئی ہے۔
اس کے بعد 20 مارچ کو میرے پاس محبوب خان اورایک اور صاحب کو بھیجا گیا کہ اس ڈائریکٹر سے مل لو ورنہ تمہاری نوکری چلی جائے گی۔ میں نے کہا کہ میں جواب دے چکا ہوں، ملنے کیا ضرورت ہے۔ اور میں تو ٹیم ممبر ہوں، براہ راست ڈائریکٹر کے ماتحت نہیں بلکہ پروگرام منیجر کے ماتحت ہوں۔
ابھی میں پیپر دینے جا رہاہوں باقی آخری لیٹر شام کو پیش کروں گا۔
 

محبوب خان

محفلین
جناب ظہور احمد سولنگی صاحب!

اپنی ذاتی کارکردگیوں میں میرا نام استعمال نہ ہی کریں‌تو بہتر ہے۔

آپ کا محور ایک ادارے کی بدنامی ہے سو وہ کرتے پھرے اور آپ جانے اور ادارہ جانے۔

امید ہے میری درخواست پہ غور کرتے ہونے آئندہ جو کچھ لکھنا ہے اس میں مجھے ذاتی طور پہ شامل نہیں‌کرینگے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
محبوب خان، یہ تو آپ کو اس سلسلے کو شروع کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔ ظہور سولنگی ادارے کے متعلق حقائق پیش کر رہے ہیں اور آپ خود کو اس سے الگ نہیں کر سکتے۔ البتہ اگر کوئی ذاتی سطح پر بات کی جاتی ہے تو آپ اس کی شکایت کر سکتے ہیں۔
 

دوست

محفلین
ان کا محور ادارے کی بدنامی نہیں۔ اس ادارے کی نوکر شاہی کی چیرہ دستیاں عوام کے سامنے لانا ہے۔ اور وہ بخوبی لا بھی رہے ہیں۔ اور ہمیں اندازہ بھی ہورہا ہے بلکہ ہوگیا ہے کہ کیسے اوپر والوں اور عوام کو چونا لگایا جارہا ہے اور ان کی آنکھوں میں دھول جھونکی جارہی ہے۔
 
جناب ظہور احمد سولنگی صاحب!

اپنی ذاتی کارکردگیوں میں میرا نام استعمال نہ ہی کریں‌تو بہتر ہے۔

آپ کا محور ایک ادارے کی بدنامی ہے سو وہ کرتے پھرے اور آپ جانے اور ادارہ جانے۔

امید ہے میری درخواست پہ غور کرتے ہونے آئندہ جو کچھ لکھنا ہے اس میں مجھے ذاتی طور پہ شامل نہیں‌کرینگے۔

اگر آپ ذاتی حیثیت سے پوسٹیں کر رہے ہیں تو پھر ادارے کی بدنامی کی فکر کیوں ہو رہی ہے؟ اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟
 

محسن حجازی

محفلین
جناب ظہور احمد سولنگی صاحب!

اپنی ذاتی کارکردگیوں میں میرا نام استعمال نہ ہی کریں‌تو بہتر ہے۔

آپ کا محور ایک ادارے کی بدنامی ہے سو وہ کرتے پھرے اور آپ جانے اور ادارہ جانے۔

امید ہے میری درخواست پہ غور کرتے ہونے آئندہ جو کچھ لکھنا ہے اس میں مجھے ذاتی طور پہ شامل نہیں‌کرینگے۔

حقائق کا سامنا کرنے سے مت گھبرائیے۔ جس کا بھی جیسے بھی نام ہوگا آئے گا۔
آپ کے سرپرست اعلی نے میری ذاتیات پر کیچڑ اچھالا، یہاں تک کہ میرے لیئے گئے قرضے کی رقم تک کا ذکر ایک عوامی فورم پر کرکے اپنی حیثیت ظاہر کر دی، تب آپ نے ان سے کیوں نہ کہا کہ کسی کو ذاتی حیثیت میں شامل نہ کیا جائے؟ دوہرا معیار نہیں ہونا چاہئے۔
باقی فکر مت کجيئے اس سے آپ کی ملازمت میں کوئی پیچیدگی پیدا نہیں ہوگی۔
یہ دھاگہ آپ کے لوگوں نے ہی شروع کیا، پھر اس میں آپ ہی لوگوں نے اس قسم کی باتیں شروع کیں کہ "کچھ لوگ"، "جن لوگوں کے آپ قریب ہیں" اور "حسد کی آگ تاپتے رہتے ہیں" وغیرہ وغیرہ۔
مجھ سے پے در پے سوالات کئے گئے ذرا میرا بھی انتظار کیا ہوتا۔ یہ روپوشی، میں جانتا ہوں کہ وسیع تر کاروباری مفاد میں اختیار کی گئی ہے۔
بہرطور، آپ عوام کو حقائق جاننے سے روکنے کی کوشش نہ ہی کریں تو بہتر ہو گا۔
جہاں تک ادارے کی بات ہے، تو اس کی بدنامی کا سبب غلط املا اور مسلسل غلط بیانی، حقائق سے فرار اور عوامی سوالات کو مکمل طور پر نظرانداز کر کے آپ خود بن رہے ہیں نہ کہ کوئی اور۔
کوشش کیجئے ادارے کا تاثر بہتر کیجئے۔
 

دوست

محفلین
ادارے کی بدنامی سے ویسے بھی کیا ہوجائے گا۔ ہوگا وہی جو سائیں چاہیں‌ گے۔ یہ گلی محلوں کی مخلوق آہ و بکا کرکے چپ کرجائے گی۔ یہ دھاگہ مقفل ہوجائے گا اور دو چار ماہ کے بعد کسی کو یاد بھی نہیں‌ رہے گا کہ کوئی ایسی بات بھی اس جگہ ہوئی تھی۔ آپ اس سلسلے میں چنداں پریشان نہ ہوں۔
 
ٹرمینیشن لیٹر

مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات
Center of Excellence for Urdu Informatics

دفتري حکم
عنوان۔ غلط روی (Misconduct) اور دھوکہ دہی (Cheating)کی بنا پر ملازمت سے برطرفی۔

جناب ظہوراحمد سولنگی، ٹیم ممبر (آر اینڈ ڈی)، مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات مقتدرہ قومی زبان کے زیر انتظام/اہتمام تیارکیے گئے پاک نستعلیق فانٹ (Proto type) جوکہ حکومت پاکستان کی ملکیت ہے کو حکام بالا کی اجازت و منظوری اور علم میں لائے بغیر بین الاقوامی اوپن فانٹ لائبریری میں اپنے نام سے رجسٹر کرانے کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ حالانکہ وہ اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ کسی بھی ادارے میں میں اجتماعی طور پر کی گئی کوئی بھی پراڈکٹ اس ادارے کی ملکیت ہوتی ہے۔ اور اسے اپنے نام سے کہیں رجسٹر نہیں کرایا جاسکتا۔
اندریں حالات موصوف کہ یہ طرز عمل غلط روی (Misconduct) اور دھوکہ دہی (Cheating) کے زمرے میں آتا ہے اور مستوجب سزاہے۔ لہٰذا الزام ثابت ہونے کی بنا پر انہیں مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات کی معاہداتی ملازمت سے فی الفور (مورخہ 19 مارچ 2008 ء) برطرف کیا جاتا ہے۔
2۔ موصوف کا مذکورہ تاریخ کے بعد مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات سے کوئی تعلق برقرار نہیں رہے گا۔

یہ دفتری حکم حاکم مجاز کی منظوری کیا گیا۔

(بدرالعزیز چشتی)
افسر انتظامی

واجبات کی ادائیگی کلیئرنس سرٹیفیکیٹ کی فراہمی پر کی جائے گی
 
آپ تمام حضرات ان لیٹرس سے ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ نہ کوئی انکوائری کروائی گئی اور نہ چارج شیٹ یا شو کاز نوٹس دیا گیا اور صرف لیٹر جاری کیا گیا یہ بات بھی نوٹ کرنے کی ہے کہ میرا لیٹر 19 مارچ کو تیار تھا جبکہ میری وہاں 20 تاریخ کی حاضری ہے ۔ اور یہ بھی لکھا ہواہے کہ واجبات کی ادائیگی کلیئرنس سرٹیفیکیٹ کی فراہمی پر کی جائے گی جبکہ کلیئرنس مانگی گئ تو کہا گیا کہ دوروز کے بعد جب دو روز کے بعد پتہ کیا گیا تو پتہ بدرالعزیز چشتی صاحب جو وہاں کے ایڈمنسٹریٹر ہیں کہا کہ کلیئرنس لیٹر پر پراجیکٹ ڈائریکٹ کے دستخط ہونگے اس سے کرواؤ میں نے کہا جناب یہ آپ کا کام ہے کے دستخط کروائیں اور باقی لوگوں سے میں نے دستخط کروائے اور اکبر سجاد نے بعد میں بدر صاحب کو منع کردیا دو روز کے بعد جب وہاں گیا تو بدر صاحب نے کہاکہ لکھ کر دے کہ تمہارے کمپیوٹرسسٹم کو نہیں کھولا گیا یاد رہے کہ درمیان میں میرے کمپیوٹر سسٹم کو کھولا گیا تھا اور میں نے اس کی درخواست بدر صاحب کو دی تھی، میں نے کہا تفتیش کرنا آپ کا کام تھا میرا نہیں توکہنے لگا کلیئرنس سرٹیفیکیٹ نہیں مل سکتا۔ خیر ڈیڑہ ماہ کے بعد 19 دنوں کی تنخواہ دی گئی جبکہ لیٹر پر 20 تاریخ کے دستخط ہیں۔
 

دوست

محفلین
سبحان اللہ۔
ماشاءاللہ
اللہ کی شان ہے جی اس نے کیسے کیسے "عاقلین کُل"‌ (بزعم خود) کو نواز رکھا ہے۔
 
ایک اور بات بھی نوٹ کرنے کی ہے وہ کچھ طرح ہے کہ نہ ہمیں فونٹ لیب اور نہ فونٹ کرئٹر کا رجسٹرڈ ورژین دیا گیا صرف کریک شدہ سافٹ ویئرز کیا یہ سائبر کرائم نہیں مزید یہ کہ ونڈوز کا بھی رجسٹرڈ ورژین نہیں تھا۔
 
مزے کی بات یہ ہے کہ جب یہ فونٹ اپلوڈ کیا گیا تھا اس وقت دوسرے پراجیکٹ ڈائریکٹر تھے اور فونٹ کو اپلوڈ کرنے کی اطلاع ان کو بھی دی گئی تھی اس وقت کے افسر اطلاعیات کو بھی پتہ تھا پھر یہ کیسے کہ رہے ہیں کہ حکام بالا کو نہیں بتایا گیا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بندہ پراجیکٹ کا حصہ نہیں اس سے اجازت لی جائے؟
 

arifkarim

معطل
ایک اور بات بھی نوٹ کرنے کی ہے وہ کچھ طرح ہے کہ نہ ہمیں فونٹ لیب اور نہ فونٹ کرئٹر کا رجسٹرڈ ورژین دیا گیا صرف کریک شدہ سافٹ ویئرز کیا یہ سائبر کرائم نہیں مزید یہ کہ ونڈوز کا بھی رجسٹرڈ ورژین نہیں تھا۔

اچھا، یعنی دوسروں کو جیل بھیجتے ہیں چوری کے الزام میں اور خود مزے کرتے ہیں پائرٹڈ پروگرامز کا! کیا یہ کھلا تضاد نہیں:confused:
سولنگی صاحب:‌آپ لوگوں کو ان چوری کے پروگرامز پر کسی صورت کام نہیں کرنا چاہئے تھا۔ جب خود حکومتی اداروں میں چوری کے سافٹویرز استعمال ہو رہے ہونگے تو باہر چاہے جتنے مرضی سائبر کرائم کے قوانین بنالیں، کچھ فرق نہیں پڑے گا!
 
Top