مشرف کے جھوٹ کھلنے کا سلسلہ جاری

مشرف نے 12 اکتوبر 1999 سے پہلے ہی بغاوت کا منصوبہ تیار کر لیا تھا
193.gif

میرے خیال میں جنرل شاہد عزیز کو وعدہ معاف گواہ بنا کر عدالتی کاروائی کا آغاز کرنا چاہئے۔
 

زبیر حسین

محفلین
سچ سامنے آ تو جاتا ہے اکثر لیکن جب پانی سر سے گزر جاتا ہے۔
ابھی اس کو سولی پر بھی لٹکا دو تو حالات کون سے بدلنے والے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
سب چلتا ہے۔
ہوتا ہے۔
اس وقت اس لیے نہیں بولے کہ بڑی بڑی امیدیں لگائے بیٹھے تھے۔
 

ظفری

لائبریرین
یہ پورا ایک ملکی میکنزم ہے ۔ جب ہم غیر ملکی طاقتوں کےپراسرار محرکات اپنے ملک میں تلاش کرتے ہیں تو یہ کیوں بھول جاتے ہیں ۔ اس سے بھی پیچیدہ محرکات اس ملک کے دیدہ اور نادیدہ اداروں کے بھی ہیں ۔ جس سے غیر ملکی طاقتیں بھی زچ ہیں ۔ اور ان اداروں کا سب سے بڑا شکار خود اپنی ہی قوم ہے ۔
 

x boy

محفلین
مسلمانوں کے خلاف کافرفوج کی مدد کرنے کا حکم؟
الحمد للہ
علماء اسلام کا فیصلہ ہے کہ مسلمانوں کے خلاف کفار کی مدد کرنا جائز نہيں اورایسا کرنا کفر اور ارتداد ہے ۔
کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :

{ اے ایمان والو تم یھود ونصاری کو دوست نہ بناؤ یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں ، تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بے شک انہيں میں سے ہے ، ظالموں کو اللہ تعالی ہرگز راہ راست نہيں دکھاتا } المائدۃ ( 51 ) ۔


فقھاء اسلام جن میں آئمہ حنفیہ ، مالکیہ ، شافعیہ ، اورحنابلہ اور ان کے علاوہ باقی سب شامل ہیں نے بالنص یہ بات کہی ہے کہ کفار کو ايسی چيز بچنا حرام ہے جس سے وہ مسلمانوں کے خلاف طاقت حاصل کریں چاہے وہ اسلحہ ہو یا کوئي جانور اورآلات وغیرہ ۔

لھذا انہيں غلہ دینا اورانہيں کھانا یا پینے کے لیے پانی وغیرہ یا کوئي دوسرا پانی اورخیمے اورگاڑیاں اور ٹرک فروخت کرنا جائز نہيں ، اورنہ ہی ان کی نقل وحمل کرنا ، اوراسی طرح ان کےنقل وحمل اورمرمت وغیرہ کے ٹھیکے حاصل کرنا بھی جائز نہيں بلکہ یہ سب کچھ حرام میں بھی حرام ہے ، اور اس کا کھانے والا حرام کھا رہا ہے اورحرام کھانے والے کے لیے آگ یعنی جہنم زيادہ بہتر ہے ۔

لھذا انہیں ایک کھجور بھی فروخت کرنی جائز نہیں اورنہ ہی انہیں کوئي اسی چيز دینی جائز ہے جس سے وہ اپنی دشمنی میں مدد وتعاون حاصل کرسکیں ، لھذا جومسلمان بھی ایسا کرے گا اسے آگ ہی آگ ہے اوریہ ساری کی ساری کمائي حرام اورگندی ہوگي اس کے لیے جہنم زیادہ اولی ہے ، بلکہ یہ کمائي تو اخبث الخبث کا درجہ رکھتی ہے ۔

انہیں کوئي ادنی سی بھی ایسی چيز دینی جائز نہيں جس سے وہ مسلمانوں کے خلاف مدد حاصل کرسکتے ہوں ۔

امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " المجموع " میں کہتے ہیں :

اہل حرب یعنی ( لڑائي کرنے والے کافروں ) کو اسلحہ بیچنا بالاجماع حرام ہے ۔ اھ۔

اورحافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب " اعلام الموقعین میں کہا ہے :

امام احمد رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ میں اسلحہ فروخت کرنے کے لیے منع کیا ہے ۔۔۔۔ اوریہ تومعلوم ہی ہے کہ اس طرح کی فروخت میں گناہ اوردشمنی میں معاونت پائي جاتی ہے ، اوراسی معنی میں ہر وہ خریدوفروخت یا اجرت اورمعاوضہ جو اللہ تعالی کی معصیت ونافرمانی میں معاونت کرے وہ بھی حرام ہے مثلا کفار یا ڈاکووں کو اسحلہ فروخت کرنا ۔۔۔۔ یا کسی ایسے شخص کو مکان کرائے پر دینے جو وہاں معصیت ونافرمانی کا بازار گرم کرے ۔

اوراسی طرح کسی ایسے شخص کو شمع فروخت کرنا یا کرائے پردینا جواس کے ساتھ اللہ تعالی کی نافرمانی ومعصیت کرے یا اسی طرح کوئي اورکام جواللہ تعالی کے غيظ وغضب دلانے والے کام میں معاون ثابت ہو ۔اھ۔

اورالموسوعۃ الفقھیۃ میں ہے کہ :

اہل حرب اورایسے شخص جس کے بارہ میں معلوم ہو کہ وہ ڈاکو ہے اورمسلمانوں کولوٹے گا یا پھر مسلمانوں کے مابین فتنہ پھیلائے گا اسے اسلحہ بیچنا حرام ہے ۔

حسن بصری رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

کسی بھی مسلمان کےلیے حلال نہيں کہ وہ مسلمانوں کے دشمن کے پاس اسلحہ لیجائے اورانہیں مسلمانوں کے مقابلہ میں اسلحہ کے ساتھ تقویت دے ، اورنہ ہی انہیں گھوڑے ، خچر اورگدھے دینا حلال ہیں ، اورنہ کوئي ایسی چيز جواسلحہ اورگھوڑے ، خچر اورگدھوں کے لیے ممد ومعاون ہو ۔

اس لیے کہ اہل حرب کو اسلحہ بيچنا انہیں مسلمانوں سے لڑائي کرنے میں تقویت پہنچانا ہے ، اوراس میں ان کے لیے لڑائي جاری رکھنے اوراسے تیز کرنے میں بھی تقویت ملتی ہے ، کیونکہ وہ ان اشیاء سے مدد حاصل کرتے ہیں جس کی بنا پر یہ ممانعت کی متقاضي ہے ۔ اھ۔
یہ مسئلہ کوئي عادی اورعام یا پھر چھوٹا ساگناہ و معصیت نہيں بلکہ یہ مسئلہ توعقیدہ توحید اورمسلمان کی اللہ تعالی کے دین سے محبت اوراللہ کے دشمنوں سے برات و لاتعلقی سے تعلق رکھتا ہے ، آئمہ کرام نے اپنی کتب میں اس کے بارہ میں اسی طرح لکھا ہے ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی نے اپنے فتوی میں کہا ہے :
علماء اسلام کا اس پراجماع ہے کہ جس نے بھی مسلمانوں کے مقابلہ میں کفار کی مدد ومعاونت کی اورکسی بھی طریقہ سے ان کی مدد کی وہ بھی ان کی طرح ہے کافر ہے ۔

جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :


{ اے ایمان والو تم یھود ونصاری کو دوست نہ بناؤ یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں ، تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بے شک انہيں میں سے ہے ، ظالموں کو اللہ تعالی ہرگز راہ راست نہيں دکھاتا } المائدۃ ( 51 ) ۔


دیکھیں : فتاوی ابن باز رحمہ اللہ ( 1 / 274 ) ۔

واللہ تعالی اعلم .
 
اوپر دئیے گئے فتوے کی روشنی میں 1990 کی گلف وار میں سعودیہ کے کردار پر کیا کہیں گے؟ افغانستان میں خوست شہر پر امریکی ٹام ہاک میزائلز کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سعودیہ کے شہر دمام میں ہونے پر مفتی صاحب کی کیا رائے ہے؟ عراق پر میزائلوں کی بارش کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کہاں واقع تھا؟؟؟
 

زبیر حسین

محفلین
اوپر دئیے گئے فتوے کی روشنی میں 1990 کی گلف وار میں سعودیہ کے کردار پر کیا کہیں گے؟ افغانستان میں خوست شہر پر امریکی ٹام ہاک میزائلز کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سعودیہ کے شہر دمام میں ہونے پر مفتی صاحب کی کیا رائے ہے؟ عراق پر میزائلوں کی بارش کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کہاں واقع تھا؟؟؟
آپ سے مچھلی بچ کر نہیں جا سکتی جناب۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
آپ لوگ اس ضمن میں انکی محدود سوچ ( صرف یہی مفتی ہی نہیں ) کا اندازہ لگالیں کہ شرعی احکامات میں قرآن کیInterpretation میں یہ لوگ کیا کرتے ہونگے ۔
 
اوپر دئیے گئے فتوے کی روشنی میں 1990 کی گلف وار میں سعودیہ کے کردار پر کیا کہیں گے؟ افغانستان میں خوست شہر پر امریکی ٹام ہاک میزائلز کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سعودیہ کے شہر دمام میں ہونے پر مفتی صاحب کی کیا رائے ہے؟ عراق پر میزائلوں کی بارش کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کہاں واقع تھا؟؟؟
سعودی حکمرانوں کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری ہوئی ہے ، جن پر اسطرح کے سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں۔
 
آپ لوگ اس ضمن میں انکی محدود سوچ ( صرف یہی مفتی ہی نہیں ) کا اندازہ لگالیں کہ شرعی احکامات میں قرآن کیInterpretation میں یہ لوگ کیا کرتے ہونگے ۔
آپ اوپر ایک-بوائے کے نقل شدہ فتوے کی بات کر رہے ہیں؟ اگر یہ Interpretation
درست نہیں تو آپ کے نزدیک درست کیا ہے؟ ذرا ہم سے بھی شئر کریں
 

نکتہ ور

محفلین
جو کام غلط ہے وہ چاہے ساری دنیا کرے غلط ہی رہے گا جو درست ہے وہ چاہے کوئی بھی نہ کرے وہ درست ہی رہے گا
 
علماء اسلام کا اس پراجماع ہے کہ جس نے بھی مسلمانوں کے مقابلہ میں کفار کی مدد ومعاونت کی اورکسی بھی طریقہ سے ان کی مدد کی وہ بھی ان کی طرح ہے کافر ہے ۔
.

یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے۔۔۔جب اس فتوے کو موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھیں تو سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ موجودہ زمانے میں ان "کفار" کا مصداق کون ہیں جنکی مدد کرنے سے انسان کافر ہوسکتا ہے۔۔اسکے جواب میں ممکنہ طور پر دو رائیں ہیں۔ یعنی ان سے مراد:
1- صرف وہ کفار ہیں جو مسلمان ملکوں او مسلمانوں کے خلاف جارحیت کے مرتکب ہورہے ہیں ۔
2-یا پھر علی الاطلاق ہر وہ شخص جو مسلمان نہیں ہے (یعنی کہ کافر ہے)۔

اگر پہلی رائے کو درست مانا جائے تو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ فی زمانہ مسلمان ملکوں میں سے وہ کونسے ممالک ہیں جو کفار کو سب سے زیادہ مدد پہنچارہے ہیں (کفار کے بنکوں میں کھربوں ڈالرز جمع کرواکے، کفار ہی کے ممالک میں بڑی بڑی کمپنیوں میں بھاری سرمایہ کاری کرکے ان کو چلنے میں مدد دے کر، ایسے پبلشنگ اداروں میں سرمایہ کاری کرکے جو بعد میں satanic verses جیسی کتابیں اس سرمائے سے چھاپتے پھریں)۔۔۔اب اگر وہ سب لوگ ان کافروں کی مدد کرکے کافر قرار پائے تو پھر ایسے تمام مولویوں کے بارے میں کیا حکم ہے جو ان نئے کافروں سے تنخواہیں پاکر انہی کے مطلب کا اسلام دنیا میں رائج کرنے کی کوشش کریں جس اسلام کی رو سے غریب ممالک کے مسلمان تو احتجاج میں مصروف ہوکر اپنے اپنے ملکوں میں شورشیں برپا کریں اور یہ اسی طرح ڈالر اور ریال بٹورتے رہیں ۔
اگر دوسری رائے درست ہے تو مبارک ہو، پورا عالمِ اسلام حتی کہ القائدہ اور طالبان بھی کافر قرار پائے جو کسی نہ کسی انداز میں کسی نہ کسی طریقے سے بالواسطہ یا بلاواسطہ دانسہ یا نادانستگی میں ہر کافر کو مدد بہم پہنچا رہے ہیں۔۔۔۔۔
 
یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے۔۔۔ جب اس فتوے کو موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھیں تو سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ موجودہ زمانے میں ان "کفار" کا مصداق کون ہیں جنکی مدد کرنے سے انسان کافر ہوسکتا ہے۔۔اسکے جواب میں ممکنہ طور پر دو رائیں ہیں۔ یعنی ان سے مراد:
1- صرف وہ کفار ہیں جو مسلمان ملکوں او مسلمانوں کے خلاف جارحیت کے مرتکب ہورہے ہیں ۔
2-یا پھر علی الاطلاق ہر وہ شخص جو مسلمان نہیں ہے (یعنی کہ کافر ہے)۔

اگر پہلی رائے کو درست مانا جائے تو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ فی زمانہ مسلمان ملکوں میں سے وہ کونسے ممالک ہیں جو کفار کو سب سے زیادہ مدد پہنچارہے ہیں (کفار کے بنکوں میں کھربوں ڈالرز جمع کرواکے، کفار ہی کے ممالک میں بڑی بڑی کمپنیوں میں بھاری سرمایہ کاری کرکے ان کو چلنے میں مدد دے کر، ایسے پبلشنگ اداروں میں سرمایہ کاری کرکے جو بعد میں satanic verses جیسی کتابیں اس سرمائے سے چھاپتے پھریں)۔۔۔ اب اگر وہ سب لوگ ان کافروں کی مدد کرکے کافر قرار پائے تو پھر ایسے تمام مولویوں کے بارے میں کیا حکم ہے جو ان نئے کافروں سے تنخواہیں پاکر انہی کے مطلب کا اسلام دنیا میں رائج کرنے کی کوشش کریں جس اسلام کی رو سے غریب ممالک کے مسلمان تو احتجاج میں مصروف ہوکر اپنے اپنے ملکوں میں شورشیں برپا کریں اور یہ اسی طرح ڈالر اور ریال بٹورتے رہیں ۔
اگر دوسری رائے درست ہے تو مبارک ہو، پورا عالمِ اسلام حتی کہ القائدہ اور طالبان بھی کافر قرار پائے جو کسی نہ کسی انداز میں کسی نہ کسی طریقے سے بالواسطہ یا بلاواسطہ دانسہ یا نادانستگی میں ہر کافر کو مدد بہم پہنچا رہے ہیں۔۔۔ ۔۔
آپ کی باتیں قابل غور ہیں ' لیکن اس کے بارے میں حتمی فیصلہ تو علما ہی کر سکتے ہیں لیکن ایک بات پر مجھے کوئی شک و شبہ نہیں کہ بے گناہ مسلمان کے قتل میں کسی کافر کی مدد قطعا جائز نہیں
 

x boy

محفلین
گھر کی بیدی لنکا ڈھائے
میں نے تمام مسلمانوں کے لئے بات لکھی ہے
کوئی بھی ہو جو اپنی شرٹ اتارے گا وہی ننگا ہوگا میں نے اپنی مرضی سے کچھ نہیں لکھا مانو یا نہ مانو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا کے دروازے پر ایمان کی آواز لے کر ستر بار گئے لیکن وہ ایمان نہیں لائے الحمدللہ جس کو لانا تھا وہ لایا اور قیامت تک ایسا سلسلہ چلتا رہے گا، ہمارے نزدیگ مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے بہت سی مثالیں ہیں، غلام مرزا قادیانی، سلمان رشدی، تسلیما نسرین ، باوجود دین اسلام کو پہلی سانس میں پانے پر بھی مسلمان نہیں ہوسکے،
کچھ بھی ہو ہمارے لئے اللہ کافی ہے ھدایت کے لئے قرآن اور عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافی ہے۔
 

آصف اثر

معطل
اوپر دئیے گئے فتوے کی روشنی میں 1990 کی گلف وار میں سعودیہ کے کردار پر کیا کہیں گے؟ افغانستان میں خوست شہر پر امریکی ٹام ہاک میزائلز کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سعودیہ کے شہر دمام میں ہونے پر مفتی صاحب کی کیا رائے ہے؟ عراق پر میزائلوں کی بارش کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کہاں واقع تھا؟؟؟
محترم یہاں اس سوال کا پوچھنا میرے نزدیک بے جا ہے۔ جب اوپر بتادیا گیا کہ جو فلاں فلاں اقدام کرے گا۔ اس کے بارے میں فلاں حکم ہے۔ تو اب سعودی عرب یا دوسرے ممالک کے غیر شرعی بادشاہوں کے بارے میں یہ پوچھنا کیا معنی رکھتا ہے۔؟
 
ایک سیدھی سی بات پر جبکہ وہ اسلامی بھی ہو ، پتا نہیں ہم لوگ اس پر اپنی بھونڈی منطق کیوں چسپاں کرنے لگ جاتے ہیں ،
ہماری بگاڑ کا سبب ہی یہی ہے کہ علماء کے فتوی کا احترام کرنے کی بجائے مغرب زدہ معاشرہ کی تقلید کرتے ہوئے "آزادی اظہاررائے" میں انکو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں
 
محترم یہاں اس سوال کا پوچھنا میرے نزدیک بے جا ہے۔ جب اوپر بتادیا گیا کہ جو فلاں فلاں اقدام کرے گا۔ اس کے بارے میں فلاں حکم ہے۔ تو اب سعودی عرب یا دوسرے ممالک کے غیر شرعی بادشاہوں کے بارے میں یہ پوچھنا کیا معنی رکھتا ہے۔؟
میری پوسٹ کا مقصد صرف اس بات کو نمایاں کرنا تھا کہ قرآن مجید کی ایات تو برحق ہیں لیکن بعض لوگ ان سے جو مطالب اخذ کرتے ہیں وہ ضروری نہیں کہ برحق ہوں۔۔۔"یضلوا بہ کثیرا" اسی بات کی طرف اشارہ ہے۔۔ چنانچہ اوپر دیا گیا فتوی اسکی ایک مثال ہوسکتی ہے کیونکہ جب اس فتوے کی زد میں پورا عالمِ اسلام ہی کافر گردانا جانے لگے تو ضرور اس فتوے میں مفتی صاحب سے کوئی غلطی سرزد ہوئی ہوگی سمجھنے میں۔۔۔۔دوسری بات یہ ہے کہ یہ فتویٰ جنرل ہے صرف بادشاہوں پر اپلائی نہیں ہوتا۔۔۔۔اور تیسری بات یہ ہے کہ اس بات پر تو آپ نے کوئی روشنی ہی نہیں ڈالی کہ وہ کونسے کافتر اور مشرکین ہیں جنکے لئے یہ احکامات لاگو ہوتے ہیں۔۔قرآن پاک کی ایک آیت کی رو سے "مشرکین کو جہاں پاؤ، قتل کردو"۔۔کیا اس آیت کو بھی مفتی صاحب کی طرح بغیر سوچے سمجھے ہر "مشرک" پر لاگو کرکے قتل عام شروع کردینا چاہئیے یا اسے اسکے تاریخی سیاق و سباق کے مطابق ہی دیکھنا چاہئیے؟
 
Top