وصف کی سوغات

عبیر و عنبرِ سارا کو دیدے مات کیا کہیے
گزر گاہِ حبیب کبریا کی بات کیا کہیے

جو اُن کی یاد میں گزرے وہ دن ہر دن سے بہتر ہے
جو اُن کے ذکر سے معمور ہو وہ رات کیا کہیے

کئی پُشتوں تلک خوشبو پسیٖنے کی نہیں جاتی
نبیِ پاک کے عَرقِ بدن کی بات کیا کہیے

غم وآلام میں لوگو! فقط اُن کے تصور سے
سنور جاتے ہیں فوراً بگڑے سب حالات کیا کہیے

وہ قسمت کے سکندر ہیں کہ جو طیبہ میں رہتے ہیں
کہ اُن پر ہو رہی ہے نور کی برسات کیا کہیے

فضائل کے بنیں منکر کریں دعواے اُمّت بھی
جہنم میں جلیں گے جتنے ہیں بدذات کیا کہیے

حبیبی یارسول اللہ! کرم کیجے غلاموں کے
گزرجائیں مدینے میں تو کچھ لمحات کیا کہیے

بیاں کیسے کروں آقا رُخِ پُر نور کی خوبی
ضحی و لیل کی واصف ہیں جب آیات کیا کہیے

نہ کیوں کر بخت پر نازاں رہے اپنے مُشاہدؔ بھی
لُٹاتا ہے جب اُن کے وصف کی سوغات کیا کہیے
٭
 
Top