مسلمان آخر کیوں مکہ کے مقدس مقامات کی تخریب کاری کے خلاف کچھ نہیں کہتے؟ - جیروم ٹیلر

سعودی برانڈ توحید کا کرشمہ دیکھئے کہ اس میں شاہ خالد کے محل کی گنجائش تو نکل آتی ہے لیکن بیت اللہ کے بعد کعبے کے افضل ترین مقام یعنی ھجرت خدیجہ الکبریٰ کا وہ مکان جس میں رسولِ کریم 15 سال سے زیادہ قیام پذیر رہے اور بنی ہاشم کا وہ محلہ جس میں اس طرح کے کئی تاریخی اہمیت کے مقامات تھے، ان سب کی کوئی گنجایش نہیں نکلتی اور انکو بیدردی کے ساتھ ملیامیٹ کرکے ان پر پبلک ٹوائلٹس تعمیر کردئیے جاتے ہیں لیکن ان کے بالکل ساتھ ملحقہ کنگ خالد کے محل کیلئے کئی ایکڑ زمین کی گنجائش نکل آتی ہے۔۔
 

arifkarim

معطل
بے شک، مکہ اور مدینہ یروشلم سے کم مقبوضہ نہیں ہیں۔
سب بکواس ہے۔ آج کسی مسلمان کو کسی دوسرے مسلمان کی کوئی فکر نہیں ہے۔ سب لوگ مغربی سیاسی نظریات اور تفرقات جیسے نیشنل ازم، سوشل ازم ،کیپیٹل ازم، ٹیررازم، فیش ازم، ٹوٹیلیٹیرین از، لیبرل ازم وغیرہ وغیرہ جیسی وباؤں کا شکا ر ہیں۔ یہ لوگ صرف کچھ دیر کیلئے بھڑک سکتے ہیں اور اس ہجوم کو بھڑکانا اور بعد میں پیشاب کی جھاگ کی طرح بٹھانا صدیوں سے یوں ہی تواتر کیساتھ ہمارا ملاں کرتا آرہا ہے۔ دائمی کامیابی کیلئے ایک طویل مدت پر مبنی ثابت قدم پالیسی کی ضرورت ہے جیسا کہ یورپی صیہونی یہود نے سنہ 1890 کے اخیر میں زمین فلسطین کو صیہونی ریاست ہائے اسرائیل بنانے کا فیصلہ کیا اور صرف 50 سال کے اندر اندر اپنا یہ ناممکن ہدف حاصل کیا۔ اسی طرح جب سلطنت جاپان نے پہلی جنگ عظیم سے قبل یہ فیصلہ کیا کہ وہ مغرب کی طرح ایک مشرقی عالمی قوت بنے گی تو اس خواب کی ہمنے زندہ تعبیر تب دیکھی جب جاپان نے دوسری جنگ عظیم کے دوران بالکل اکیلئے ہی امریکہ جیسے ہاتھی کے ملک میں جاکر وار کیا۔ وہ الگ بات ہے کہ اس حملے کا نتیجہ جاپان قوم کو دو ایٹمی بموں کے ذریعہ چکانا پڑا، لیکن جاپانی قوت کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر حضرت امریکہ سلطنت جاپان کو لگام نہ دیتے تو یہ جاپانی قومی جنونی تو مغرب میں ہندوستان کی سرحد، شمال میں روس کی سرحد اور جنوب میں آسٹریلیا کی سرحدوں تک پہنچ گئے تھے!
چونکہ اکثر مسلمان ممالک کی الف سے لیکر ی تک تمام پالیسیز دوغلی ہوتی ہیں اسلئے سعودی وہابی حکومت جو چاہئے کرے، 1،7 ارب انسانوں کے ماننے والے مذہب و دین اسلام کے مقدس ترین مقامات کی جیسے مرضی بے حرمتی کرے، ہمیں اسکی بالکل بھی کوئی فکر نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ جب اسی وہابی سیاسی تشدد پسند اسلام پر چلنے والے افغان طالبان پوری دنیا کے منع کرنے پر ایک بے ضرور سے مذہب بدھمت، جسکا ایک بھی پیروکار آج افغانستان میں باقی نہیں بچا ہے ،کے قدیم بدھا مجسموں کو بم سے اڑا سکتے ہیں، اور بعد میں اسکو 100 فیصد اسلامی اور شرعی قرار دیتے ہیں، ایسے مذہبی سیاسی جنونیوں سے کسی قسم کی توقع نہیں کی جا سکتی ہے۔ آپ دیکھ لینا کہ اسبار بھی سوائے خود مختار ایران کے کوئی بھی دوسری سنی اسلامی مملکت ان نام نہاد سعودی مسلمان وہابیوں کیخلاف ایک لفظ بھی نہیں بولی گی۔ آخر کو تیل اور ڈالروں کا سوال ہے!
 
بے شک، مکہ اور مدینہ یروشلم سے کم مقبوضہ نہیں ہیں۔
ایک حدیث ِ مبارکہ بھی ہے کہ بداءالاسلام غریباّ و سیعود غریباّ۔۔۔اسلام ایک اجنبی پردیسی کی طرح نمودار ہوا، اور عنقریب ایک اجنبی پردیسی ہی بن کر رہ جائے گا۔
 
پہلے لارنس آف عربیہ، رچرڈ برٹن اور اب جیروم ٹیلر۔ کیا یہی لوگ رہ گئے ہیں جو ہمیں بتائیں گے کہ ہم مسلمانوں کو کیا سوچنا چاہیے اور کیا کرنا چاہیے؟ لمحہء فکریہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
پہلے لارنس آف عربیہ، رچرڈ برٹن اور اب جیروم ٹیلر۔ کیا یہی لوگ رہ گئے ہیں جو ہمیں بتائیں گے کہ ہم مسلمانوں کو کیا سوچنا چاہیے اور کیا کرنا چاہیے؟ لمحہء فکریہ ہے۔

واقعی لمحۂ فکریہ ہے کہ جس تخریب کاری کے خلاف مسلمانوں کو بولنا چاہیے، اُس پر ایک غیر مسلم ہلکان ہو رہا ہے اور مسلمانوں کو عرصے سے توجہ دلانے کی کوشش کر رہا ہے کہ اپنے تاریخی ورثے کو سعودی پنجوں سے بچا لو۔
 

ابن عادل

محفلین
پہلے لارنس آف عربیہ، رچرڈ برٹن اور اب جیروم ٹیلر۔ کیا یہی لوگ رہ گئے ہیں جو ہمیں بتائیں گے کہ ہم مسلمانوں کو کیا سوچنا چاہیے اور کیا کرنا چاہیے؟ لمحہء فکریہ ہے۔
برادر خلیل الرحمن میں آپ کے سوال میں کچھ اضافہ کرنا چاہوں گا کہ کیا یہی لوگ ہیں جنہیں ہماری اتنی فکر کھائے جارہی ہے ؟ اور ہماری تاریخ وتہذیب کے غم میں گھائل ہورہے ہیں ۔ ؟؟؟
ویسے کیا ان صاحبان کا عراق میں امریکہ کے ہاتھوں مسلم آثار قدیمہ کی بربادی کا بھی کوئی غم ہے ؟؟؟؟
 

حسان خان

لائبریرین
ویسے کیا ان صاحبان کا عراق میں امریکہ کے ہاتھوں مسلم آثار قدیمہ کی بربادی کا بھی کوئی غم ہے ؟؟؟؟

عراق میں کاظمین، سامرہ اور کربلا میں شیعہ مسلمانوں کے مقدس مقامات اور بغداد میں امام ابو حنیفہ اور شیخ عبد القادر جیلانی کے مزارات امریکی حملے کے باوجود بالکل صحیح سلامت ہے۔ جبکہ سعودی 'مسلمان' صرف مدینے میں امام حسن، امام جعفر صادق، امام زین العابدین، اور عمِ رسول حضرت عباس کے مقبرے ڈھا چکے ہیں۔ فرق صاف ظاہر ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
جب اسی وہابی سیاسی تشدد پسند اسلام پر چلنے والے افغان طالبان پوری دنیا کے منع کرنے پر ایک بے ضرور سے مذہب بدھ مت، جسکا ایک بھی پیروکار آج افغانستان میں باقی نہیں بچا ہے ،کے قدیم بدھا مجسموں کو بم سے اڑا سکتے ہیں،
واؤ آج کی تاریخ میں کوئی اتنا ”معصوم اور بے خبر“ بھی ہوسکتا ہے کہ بدھ مت کو ”بے ضرر“ قرار دے۔ اسی بے ”ضرربدھ مت“ کے ماننے والوں نے میانمار برما میں مسلمانوں کو جس درندگی سے اور تواتر سے جلایا ہے اور مسلسل یہ اقدام کرتے چلے آرہے ہیں اوریہ خبریں، تصاویر اور ویڈیوزسوشیل میڈیا پر آنے کے باوجود نیشنل انٹر نیشنل میڈیا اس درندگی کی جس طرح ”پردہ پوشی“ کرتا رہا ہے، یہ کوئی بہت پرانی اور ڈھکی چھپی بات نہین۔ اس کے باوجود ہمارے باخبر محترم عارف بھائی فرماتے ہیں کہ بے ضرر بدھ مت۔ کیا طالبان نے بھی افغانستان مین بھوں کو ایسے ہی جلایا اور تہہ تیغ کیا تھا ؟؟؟ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
 

سید ذیشان

محفلین
کافی شرمناک ہے کہ اسلام کی تاریخ کو اس بے دردی سے مٹایا جا رہا ہے اور ہم سب خاموش ہیں۔ آج تک تو اسرائلیوں نے بھی بیت المقدس میں ایسا اقدام نہیں کیا۔
 

سید ذیشان

محفلین
واؤ آج کی تاریخ میں کوئی اتنا ”معصوم اور بے خبر“ بھی ہوسکتا ہے کہ بدھ مت کو ”بے ضرر“ قرار دے۔ اسی بے ”ضرربدھ مت“ کے ماننے والوں نے میانمار برما میں مسلمانوں کو جس درندگی سے اور تواتر سے جلایا ہے اور مسلسل یہ اقدام کرتے چلے آرہے ہیں اوریہ خبریں، تصاویر اور ویڈیوزسوشیل میڈیا پر آنے کے باوجود نیشنل انٹر نیشنل میڈیا اس درندگی کی جس طرح ”پردہ پوشی“ کرتا رہا ہے، یہ کوئی بہت پرانی اور ڈھکی چھپی بات نہین۔ اس کے باوجود ہمارے باخبر محترم عارف بھائی فرماتے ہیں کہ بے ضرر بدھ مت۔ کیا طالبان نے بھی افغانستان مین بھوں کو ایسے ہی جلایا اور تہہ تیغ کیا تھا ؟؟؟ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
لگتا تو یوں ہے کہ طالبان نے سائنس میں اتنی ترقی کر لی ہے کہ "ٹائم مشین" بھی ایجاد کر لی اور مستقبل میں بدھ مت کے پیروکاروں کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم بھی دیکھ لئے اور فیصلہ کیا کہ بدھا (جو کہ امن و آشتی کا دوسرا نام ہے) کا مجسمہ اڑا لیا۔
کیا داتا دربار، رحمان بابا کا مزار، سوات میں پیر بابا کا مزار بھی بدھوں کا ہے، جو ان کو اڑایا جاتا ہے؟
 

باباجی

محفلین
عراق میں کاظمین، سامرہ اور کربلا میں شیعہ مسلمانوں کے مقدس مقامات اور بغداد میں امام ابو حنیفہ اور شیخ عبد القادر جیلانی کے مزارات امریکی حملے کے باوجود بالکل صحیح سلامت ہے۔ جبکہ سعودی 'مسلمان' صرف مدینے میں امام حسن، امام جعفر صادق، امام زین العابدین، اور عمِ رسول حضرت عباس کے مقبرے ڈھا چکے ہیں۔ فرق صاف ظاہر ہے۔
کیا خوب یاد آیا
"اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں"
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
مجھے تو یہ سب سازش لگ رہی ہے
اسپین میں مسلمانوں کے ساتھ کیا کچھ ہوا وہ کوئی لکھ سکتا؟
مسلمانوں کی لائبریری کس طرح برباد کی؟
چنگیزیوں نے دجلہ فرات میں کونسی کتابیں ضایع کیں جس کی وجہ سے دجلہ فرات کالا سیاہ ہوگیا تھا؟
ہم کس قوم کی بات کررہے ہیں؟
2000 میں جب میں حج کے لیے سعودیہ عرب پہنچا تو زیارت مدینہ منورہ میں پتا چلا کہ وہاں کی حکومت نے وہ کھجور کے درخت ختم کردیے
جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھوں نےلگائے تھے جو جب تک 1400 سال گزرنے کے بعد بھی ٹھیک ٹھاک تھا،، گائڈ نے کہا کہ یہاں لوگ زیارت کم کرتے ہیں کچھور کی ٹہنیاں زیادہ توڑتے ہیں تبرک سمجھ کر گھر لے جاتے تھے۔
احد کی پہاڑی کی مٹی کھود کھود کر کم کردیا،،،
یہ سب حرکتیں اسی طرح کے کم ظرف مسلمان میٹیریلز نقصان پہنچاتے تھے۔
غلاف خانہ کعبہ کے چھوٹے ٹکڑے جیسے ممکن چوری سے کاٹ کر لے جاتے تھے۔
ایسی لاکھوں واقعات ہیں جو چند ہزار حجاج کرتے رہے ہیں
اگر ہماری تمہاری قوم وہاں اس طرح بسا کرتی جیسا آج انڈیا پاکستان میں ہیں تو ہو جاتا کمال۔
ہر جگہہ پر ٹھیکیدار کھڑے ہوجاتے۔
الحمدللہ
یہ مقامات ابھی تک پاک ہیں اور ان شاء اللہ قیامت تک رہیں گے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اوہ بھائی، ماضی میں غیروں نے جو کیا، سو کیا۔ آج جو سعودی عرصے سے تاریخی اور مذہبی ورثہ ڈھا رہے ہیں اُس پر بات کیجیے۔ کیا ائمۂ اہلبیت، حضرت فاطمہ اور خلیفہ حضرت عثمان کے مزارات سعودیوں نے نہیں ڈھائے؟ کیا سعودیوں نے مکے کو لاس ویگاس نہیں بنا دیا؟ یا یہ سب چیزیں بھی کفار کی سازش ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
2000 میں جب میں حج کے لیے سعودیہ عرب پہنچا تو زیارت مدینہ منورہ میں پتا چلا کہ وہاں کی حکومت نے وہ کھجور کے درخت ختم کردیے
جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھوں نےلگائے تھے جو جب تک 1400 سال گزرنے کے بعد بھی ٹھیک ٹھاک تھا،، گائڈ نے کہا کہ یہاں لوگ زیارت کم کرتے ہیں کچھور کی ٹہنیاں زیادہ توڑتے ہیں تبرک سمجھ کر گھر لے جاتے تھے۔

واہ رے سعودی وہابی تیری منطق! بجائے اس کے کہ ایسے اقدام اٹھائے جاتے کہ لوگ درخت کو نقصان نہ پہنچاتے، پورا درخت ہی کاٹ دیا۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
اوہ بھائی، ماضی میں غیروں نے جو کیا، سو کیا۔ آج جو سعودی عرصے سے تاریخی اور مذہبی ورثہ ڈھا رہے ہیں اُس پر بات کیجیے۔ کیا ائمۂ اہلبیت، حضرت فاطمہ اور خلیفہ حضرت عثمان کے مزارات سعودیوں نے نہیں ڈھائے؟ کیا سعودیوں نے مکے کو لاس ویگاس نہیں بنا دیا؟ یا یہ سب چیزیں بھی کفار کی سازش ہے؟
ذرا اس کا ثبوت دیں کہ آپ نے مکہ مکرمہ کو لاس ویگاس کہا ہے،،،
آپ نے لاویگاس دیکھا ہے اور مکہ مکرمہ دیکھا ہے؟
جبکہ مکہ مکرمہ میں آخری وقت تک دجال داخل نہیں ہوسکے گا۔
منہ کو اس طرح کی بیہودہ باتیں کرنے سے روکیں۔
 
Top