مسلمانوں کو کرسمس منانا چاہئے

ساجد

محفلین
بہت سے مسلمان چرچ جاکر بھی کرسمس مناتے ہیں کہ کرسچن خواتین سے راہ و رسم بڑھتی ہے
یہ تو مسلمان کے ایمان پر ہے کہ وہ کیا مناتا ہے
کرسمس مناو، قبروں کی پرستش کرو، مزاروں پر دھمال ڈالو، بھنگ پیو۔ سب جائز ہے بس ذرا لبرل مسلمان ہونا پڑے گا
ہمت بھیا ، خواتین کے بارے میں ایسا نہیں لکھتے جناب۔ کل کو کسی نے طوافِ کعبہ پر انگلی اٹھا دی تو؟؟؟۔
 

ساجد

محفلین
ایک تو ہم مسلمان کسی مسلمان ملک میں خوش نہیں رہتے۔ خوش رہتے ہیں تو عیسائی ممالک میں۔ پر وہاں کی جو خوبیاں ہیں، وہ ان کے مسلمان نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہیں۔ اور ہم چاہتے ہیں کہ ان کے ملک جا کر فوائد اٹھائیں اور پھر ان کو اپنے رنگ میں رنگ دیں۔ یار یہی کام کرنا ہے تو لازمی دوسرے ملک جانا ہے؟ یعنی ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے :)
غلط غلط غلط.......سو بار غلط
ہمت بھیا سعودی عرب میں بہت خوش ہیں۔ اب بتائیں یا تو سعودیہ کو غیر مسلم ملک کہیں یا ہمت بھائی کو ,,,,,,آہو۔:)
 
قرآن اور حدیث کی بات کرنے والوں کی خدمت میں صحیح مسلم کی سب سے پہلی حدیثِ مبارکہ پیش کر رہا ہوں، جو اصولِ دین میں سے شمار ہوتی ہے، اورمتفق علیہ ہے، امید ہے اس کی روشنی میں ان لوگوں کا موقف سمجھنے کی کوشش کریں گے جنہوں نے اندھا دھند اس "عمل" کو حرام قرار نہیں دیا (کیونکہ حرام وہ ہے جسے قران کریم اور رسولِ کریم نے حرام قرار دیا)۔۔مشہور حدیث ہے۔رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے
 

یوسف-2

محفلین
”اعمال کا دارومدار نیت پر ہے“ اس صحیح حدیث کا اطلاق ایسے اعمال پر ہوتا ہے، جو بذات خود حرام نہیں ہیں ۔
  1. جیسے کوئی صاحب (مبینہ طور پر :D ) شراب نہایت ”نیک نیتی“ سے پیتے ہیں۔ تو کیا ان کا یہ عمل ”نیک نیتی“ کی بدولت جائز ہوگیا۔:)
  2. تبلیغی جماعت والے یورپ وغیرہ تبلیغ کی نیت سے جاتے ہیں تو انہیں اس ”نیک نیتی“ کی بدولت یقیناََ اجر ملے گا۔ لیکن جو لوگ ایک مسلم ریاست سے ایک غیر مسلم ریاست (حلال و حرام سے ماورا ) محض دولت کمانے کی نیت سےجاتے ہیں، انہیں اُن کی نیتوں کے مطابق ہی ”اجر“ ملے گا۔ یہ دونوں گروہ ایک ہی جگہ جاتے ہیں، یعنی ایک ہی عمل کرتے ہیں،لیکن نیتوں کے فرق سے اُن کے اجر میں فرق پڑ جاتا ہے۔
  3. تاریخ میں کئی ایسے ڈاکو گزرے ہیں جو ”نیک نیتی“ سے امراء کو لوٹ کر غرباء کی مدد کیا کرتے تھے۔ ایسے ڈاکوؤں کا یہ فعل ڈکیتی، محض ان کی ”نیک نیتی“ کی وجہ سے ”کار خیر“ میں شمار نہیں ہوگا۔
  4. قرآن و حدیث میں واضح طور پر کفار و مشرکین کی (مذہبی) مشابہت سے منع کیا گیا ہے۔ لہٰذا ایسی مذہبی مشابہت محض ”نیک نیتی“ کی وجہ سے جائز اور احسن نہیں ہوسکتا۔​
”ومن یتولہم منکم فانہ منہم“۔ (مائدہ:۵۱)
یعنی جو کفار سے دوستی کرے گا وہ انہی میں شمار ہوگا‘
اور حدیث نبوی میں ہے :
”من تشبہ بقوم فہو منہم“ ۔(ابوداؤد‘ج:۲‘ص:۵۵۹)
یعنی”جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں سے ہوگا“۔
واللہ اعلم بالصواب
 
غالباّ آپ نے میری مختصر سی پوسٹ کو بھی غور سے نہیں پڑھا۔۔میں نے پہلے ہی عرض کردیا تھا کہ حرام وہ ہے جسے رسولِ کریم نے اور قرآن پاک نے حرام قرار دیا، اسکے بعد ایسے اعمال رہ جاتے ہیں جن میں شبہ ہے شک ہے لیکن قطعی طعور پر نہیں کہہ سکتے کہ وہ حرام ہیں۔۔۔اور اس حدیث کا اطلاق انہی اعمال پر کیا ہے ۔۔اندھادھند لکھنے سے پہلے تھوڑا غور کرلیا کریں اور اپنے آپ کو لمبے لمبے جوابات لکھنے کی مشقت میں ڈالنے سے پہلے اور ہمیں ان کو پڑھنے کی کوفت میں مبتلا کرنے سے پہلے دوسرے کا موقف غور سے سن لیا کریں تو بڑی نوازش ہوگی۔۔۔:D
 

یوسف-2

محفلین
برادرم! اگر آپ کو کسی کی تحریر پڑھنے سے کوفت ہوتی ہے تو آپ کو کس حکیم نے کہا ہے کہ لازماََ اُسے پڑھیں اور کوفت میں مبتلا ہوں :) یہ ایک اوپن فورم ہے۔ ہر ایک اپنی مرضی سے لکھتا اور اپنی مرضی سے پڑھتا ہے ۔ جیسے آپ کی اکثر بے تکی، موضوع سے ہٹی اور ادھر اُدھر کی باتوں پر مبنی توتحریروں کوئی بھی پڑھنا پسند کرے، نہ کرے، آپ لکھنے سے باز نہیں آتے ۔:)
 
محمود بھائی کیا عیسا علیہ السلام 25 دسمبر کو ھی پیدا ہوے تھے ؟ کوئی ٹھوس دلیل ۔ مصر میں ان کی پیدائیش 7 جنوری کو منائی جاتی ہے ۔
دیکھئے میں یہ نہیں کہہ رہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کب پیدا ہوئے تھے۔ میرا پوائنٹ تو فقط یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا برگذیدہ پیغمبر سمجھتے ہوئے انکی پیدائش کی خوشی منانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔۔۔اب یہ کہنا کہ وہ کس دن پیدا ہوئے تھے وہ اس بحث سے خارج ہے وگرنہ اختلاف کرنے والے تو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخِ پیدائش پر بھی متفق نہیں ۔ کئی روایات میں نو ربیع الول کا بھی ذکر ہے لیکن اگر مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ 12 تاریخ کو میلاد النبی منا رہا ہے تو اس میں کیا حرج ہے
 
دیکھئے میں یہ نہیں کہہ رہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کب پیدا ہوئے تھے۔ میرا پوائنٹ تو فقط یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا برگذیدہ پیغمبر سمجھتے ہوئے انکی پیدائش کی خوشی منانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔۔۔ اب یہ کہنا کہ وہ کس دن پیدا ہوئے تھے وہ اس بحث سے خارج ہے وگرنہ اختلاف کرنے والے تو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخِ پیدائش پر بھی متفق نہیں ۔ کئی روایات میں نو ربیع الول کا بھی ذکر ہے لیکن اگر مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ 12 تاریخ کو میلاد النبی منا رہا ہے تو اس میں کیا حرج ہے

محمود بھائی متفق ہو آپ کے موقف سے ۔ لیکن کرسمس بیسکلی نام اس چیز کی نشاندہی کرتا ہے کہ عیسیء یعنی معاذ اللہ ( خدا کا بیٹا) ۔ کی پیدائش کا دن ۔
 
ہمت بھیا ، خواتین کے بارے میں ایسا نہیں لکھتے جناب۔ کل کو کسی نے طوافِ کعبہ پر انگلی اٹھا دی تو؟؟؟۔

محترم۔
اپ نے کبھی غیر مسلم دنیا میں زندگی کے کچھ سال گزارے ہیں؟
طواف کعبہ پر انگلی اٹھانے والے کی بات رب کعبہ ہی نمٹ لے گا
 
”ومن یتولہم منکم فانہ منہم“۔ (مائدہ:۵۱)
یعنی جو کفار سے دوستی کرے گا وہ انہی میں شمار ہوگا‘
اوّل تو اس آیت کا زیرِ بحث مضمون سے تعلق ہی نہیں ہے۔ کفّار سے دوستی پر تو بات ہی نہیں ہورہی ۔
دوم یہ کہ غالباّ آپ نے اس آیت کے سیاق و سباق کو نہیں دیکھا۔۔۔اگر سیاق و سباق سے ہٹ کر ہی آیات پیش کرنی ہیں تو قرآن میں تو یہ بھی کہا گیا ہے کہ "مشرکین کو قتل کرو جہاں بھی ملیں"۔۔۔توپھر یہاں بھی آپ قرآنی آیت کو اندھا دھند استعمال کریں اور ہر نان مسلم کو قتل کرنے کا فتویٰ جاری کردیں ۔۔۔
اور حدیث نبوی میں ہے :
”من تشبہ بقوم فہو منہم“ ۔(ابوداؤد‘ج:۲‘ص:۵۵۹)
یعنی”جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں سے ہوگا“
اس حدیث شریف کو بھی اگر سوچے سمجھے بغیر ہر جگہ پر اپلائی کر دیا جاتا ہے ۔۔پہلے جومسلمان ،مدرسوں کی بجائے سکولوں اور کالجوں میں جانا شروع ہوئے ، ملّا صاحبان نے انکو اس حدیث کے تحت بے دین اور لامذہب ثابت کیا، پھر فرنگی لباس پہننے والے بھی اس حکم میں شامل کرلئیے گئے، اسی طرح بغیر ڈاڑھی کے مسلمان اور نجانے کتنے لوگ تھے جنکو ملّا حضرات اسلام سے خارج سمجھتے رہے اور اگر اب ایسا نہ اسمجھتے ہوں تو یہ تو لازم ہے کہ انکو نظرِ حقارت سے دیکھتے ہوئے اپنے سے کمتر ہی سمجھتے ہیں۔۔۔
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اس حدیث کی بنیاد پر لوگوں کو کافر اور مسلم قرار دیا جاسکتا ہے یا یہ کہ حلا ل اور حرام کا فیصلہ اس حدیث سے کیا جاسکتا ہے؟
کیا ہر وہ کام جو کافر اقوام کرتی ہیں، وہ کام کرنے سے مسلمان ان سے مشابہہ ہوجاتا ہے اور اس بناء پر کافر ہوجاتا ہے؟
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کرتے تھے جبکہ بیت اللہ کے اندر تین سو ساٹھ بت پڑے ہوئے تھے، اور مطاف میں کفار بھی طواف کر رہے ہوتے تھے۔۔۔تنگ نظر ملّا کو جب انّما الاعمال بالنّیات والی بات سنائی جائے تو اسے اتنا گراں کیوں گذرتا ہے؟
 

ساجد

محفلین
محترم۔
اپ نے کبھی غیر مسلم دنیا میں زندگی کے کچھ سال گزارے ہیں؟
طواف کعبہ پر انگلی اٹھانے والے کی بات رب کعبہ ہی نمٹ لے گا
بڑی سیدھی بات کہی تھی آپ سے کہ دوسروں پر اس طرح سے انگلی اٹھاؤ گے تو تمہاری طرف بھی انگلی اٹھے گی اور آپ نہ جانے کدھر کو چل نکلے۔ ربِ کعبہ صرف ہمارا ہی نہیں سب کا رب ہے لہذا اس بات کو یہیں چھوڑ دیں۔
معذرت قبول فرمائیں کہ آپ کو ایک اہم نکتے کی طرف متوجہ کرنے کی غلطی مجھ سے ہو گئی۔
 
بڑی سیدھی بات کہی تھی آپ سے کہ دوسروں پر اس طرح سے انگلی اٹھاؤ گے تو تمہاری طرف بھی انگلی اٹھے گی اور آپ نہ جانے کدھر کو چل نکلے۔ ربِ کعبہ صرف ہمارا ہی نہیں سب کا رب ہے لہذا اس بات کو یہیں چھوڑ دیں۔
معذرت قبول فرمائیں کہ آپ کو ایک اہم نکتے کی طرف متوجہ کرنے کی غلطی مجھ سے ہو گئی۔
معذرت
مجھ پر انگلی اٹھائیں اور مجھے لعنت طعن کریں کوئی بات نہیں
مگر بات بے بات کعبہ اور حجاز مقدس کو کچھ نہ کہیں
 
غلط غلط غلط.......سو بار غلط
ہمت بھیا سعودی عرب میں بہت خوش ہیں۔ اب بتائیں یا تو سعودیہ کو غیر مسلم ملک کہیں یا ہمت بھائی کو ,,,,,,آہو۔:)
نہ حجاز غیر مسلم ہے نہ میں
مجھے نہیں لگتا کہ اس محفل کے ذمہ دار نے اپ کو ادارت کی ذمہ داری کچھ سوچ کر دی ہے
 

ساجد

محفلین
معذرت
مجھ پر انگلی اٹھائیں اور مجھے لعنت طعن کریں کوئی بات نہیں
مگر بات بے بات کعبہ اور حجاز مقدس کو کچھ نہ کہیں
عجیب ذہانت پائی ہے جناب نے۔ حضور آپ کو دوسروں کے مذہبی تہوار کے حوالے سے ایک شرارہ چھوڑنے سے منع کیا گیا تھا تا کہ وہ ہمارے مذہبی شعائر پر ایسا ہی جوابی حملہ نہ کریں اور آپ نے کمال تحقیق و تفتیش سے مجھے ہی مجرم ٹھہرا دیا۔ ویسے بھی بات مقام کی نہیں ایک مذہبی رسم کی ہو رہی تھی مقامات کو کھینچ تان کر نہ لائیں اس میں۔
آپ کے لئے ضروری ہے کہ غیر ذمہ داری سےلکھنے سے پرہیز کریں تا کہ بات پٹڑی پر ہی رہے۔
 
Top