مسجد محمود غزنوی کے آثار۔ اوڈی گرام سوات

جیہ

لائبریرین
عہد رفتہ کی ایک عظیم الشان مسجد سے متعارف کروانے کے لئے شکریہ، جویریہ جی۔
تصاویر سے تو پتہ چلتا ہے کہ کافی وسیع عریض جگہ تھی۔ کیا وہاں کے موجودہ ارباب اختیار یا عوام الناس کے دل میں کبھی خیال آیا ہے کہ اس قدیم مسجد کو آبار کرنے کے کچھ انتظامات کئے جائیں جس طرح ملک میں دیگر کئی آثار قدیمہ کو زر کثیر کےخرچ سے بحال کیا گیا ہے؟
اگر ایسا ہو جائے تو کیا ہی اچھا ہو۔
اس مسجد کو آباد کرنے میرے خیال میں ضرورت نہین۔ ایک تو یہ آبادی سے کافی دور ہے۔ تقریبا 10 منٹ لگتے ہیں آبادی سے گاڑی میں۔ دوسرے یہ سطح زمین سے تقریبا 500 فٹ بلند ہے
 

جیہ

لائبریرین
نہیں بھیا فوٹو بکے سے شیئر کیا ہے۔ کہیں ہندوستان میں فوٹو بکے بین تو نہیں
 
نہیں بھیا فوٹو بکے سے شیئر کیا ہے۔ کہیں ہندوستان میں فوٹو بکے بین تو نہیں
مجھے نہیں پتہ ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔۔۔۔
ہاسٹل والوں نے ممکن ہے بند کر رکھا ہو۔۔۔۔یہاں صرف ایکڈمک سائٹ کھلتی ہے ۔۔۔کہیں اور سے شیر کرئے نا اپیا۔۔۔یہاں فیس بُک بھی نہیں کھلتا :confused::confused:
 

فہیم

لائبریرین
بہت خوبصورت مناظر ہیں۔
اور تحریر نے سونے پہ سہاگے والا کام کردیا ہے :)
(ویسے مجھے نہیں معلوم سونے پر سہاگہ ڈالنے سے کیا ہوتا ہے)
 

جیہ

لائبریرین
نا انکل جانی۔ پتھروں کی تصویروں میں آپ کو کیا مزیدار نظر آیا :) :)


مذاق بر طرف۔ سپاس گزارم
 

سید ذیشان

محفلین
نا انکل جانی۔ پتھروں کی تصویروں میں آپ کو کیا مزیدار نظر آیا :) :)


مذاق بر طرف۔ سپاس گزارم

انہی پتھروں پہ چل کے اگر آ سکو تو آؤ
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
:p


ایک بار پھر پتھروں کی تصاویر دینے کا شکریہ۔ انہی پتھروں میں تو تاریخ کی داستانیں ثبت ہیں۔
 
اس کی تعمیر و ترقی کیوں نہیں ہوئی اب تک اپیا ؟ کوئی خاص ریزن۔
تاریخی عمارتوں کی جو صورتحال ہندوستان میں خاص کر مسلم آثار کو لیکر وہی حال پاکستان میں بھی ۔۔۔۔
دیکھ کر ایک دھچکہ لگا ۔
 

جیہ

لائبریرین
بھئی دھچکہ نہ لگائیں خود کو جیسا کہ میں نے اوپر بتایا ہے کہ سطح زمین سے 500 فٹ بلند پہاٹڑ کی چوٹی کے قریب ہےاور آبادی سے سوا کلومٹر دور ہے راستہ خراب کہ میں میں روڈ سے پہاڑ کے دامن تک کار میں 10 منٹ لگے پھر اور مسجد تک پہنچنے میں آدھا گھنٹا لگا ۔ تو یہ مسجد آباد بھی ہو تو یہاں کوئی نہیں آئے گا سواے ہم جیسے دیوانوں کے
 
Top