محمداحمد
لائبریرین
ویسے بڑے ہو کے پتہ لگا یہ بھی قائد کا نہیں تھا!!!!
بڑے ہو جانے کے بھی اپنے مسائل ہیں۔ 
ویسے بڑے ہو کے پتہ لگا یہ بھی قائد کا نہیں تھا!!!!
ابھی تو نجانے کیا کچھ ہورہا ہے کہ ایک دھاگہ کھلتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اتنے صفحات ہوجاتے ہیں کہ انسان ٹھیک سے پڑھ بھی نہیں پاتا۔
روز حاضری لگایا کیجئیے۔ یہ مسئلہ حل ہو جائے گاابھی تو نجانے کیا کچھ ہورہا ہے کہ ایک دھاگہ کھلتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اتنے صفحات ہوجاتے ہیں کہ انسان ٹھیک سے پڑھ بھی نہیں پاتا۔
بلی خواب چھیچھڑے وغیرہ وغیرہ ۔ایک آدھ مہینے کا گریس پیریڈ تو دے ہی دیں گے ہوسٹنگ وغیرہ والے
اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے وغیرہ وغیرہ۔بلی خواب چھیچھڑے وغیرہ وغیرہ ۔
ہاں تو بکرے کی ماں کب تک خیر مناتی بھلااب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے وغیرہ وغیرہ۔
بلی پھر اونٹ پھر بکرا ۔۔۔اب ہاتھی کے دانتوں کی باری تو نہیں ؟؟؟ہاں تو بکرے کی ماں کب تک خیر مناتی بھلا
ابھی ذرا گھوڑے کی بات کر لیتے ہیں ، آپ یہ بتائیں کہ یہ گھوڑا کراچی ساحلِ سمندر کا ہے یا کسی جنگ میں تصویر بنوائی تھی۔بلی پھر اونٹ پھر بکرا ۔۔۔اب ہاتھی کے دانتوں کی باری تو نہیں ؟؟؟
پہلے یہ بتانا پڑےے گا کہ اس گھوڑے کی گھاس سے کوئی دوستی نہیں ۔ابھی ذرا گھوڑے کی بات کر لیتے ہیں ، آپ یہ بتائیں کہ یہ گھوڑا کراچی ساحلِ سمندر کا ہے یا کسی جنگ میں تصویر بنوائی تھی۔
ویسےتیر تلوار والے دور میں کیمرے ہوتے تو لوگ صرف تصویریں بنوا کر واپس ہو لیتے۔۔۔![]()
یہ روبوٹک گھوڑا ہےکیا؟پہلے یہ بتانا پڑےے گا کہ اس گھوڑے کی گھاس سے کوئی دوستی نہیں ۔
پھر یہ کہ کراچی کے ساحل کا گھوڑا ہے ۔![]()
قبلہ! آج تو زمینِ محاورہ جات پہ سرپٹ گھوڑے دوڑائے چلے جا رہے ہیں۔پہلے یہ بتانا پڑےے گا کہ اس گھوڑے کی گھاس سے کوئی دوستی نہیں ۔
پھر یہ کہ کراچی کے ساحل کا گھوڑا ہے ۔![]()
اور ساتھ سٹیٹس لگاتے ۔۔۔۔ ٹیکنالوجیا،،،،ٹیکنالوجیاویسےتیر تلوار والے دور میں کیمرے ہوتے تو لوگ صرف تصویریں بنوا کر واپس ہو لیتے۔۔۔
جب اونٹ کی کوئی کل ہی سیدھی نہ ہو، تو وہ چاہے پہاڑ تلے آئے یا گلیشیر تلے۔اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے وغیرہ وغیرہ۔
ہاتھی کے دانتوں کے بعد مگر مچھ کے آنسو ہمیں ابھی سے یاد آنے لگےبلی پھر اونٹ پھر بکرا ۔۔۔اب ہاتھی کے دانتوں کی باری تو نہیں ؟؟؟
کیا واقعی؟؟؟جب اونٹ کی کوئی کل ہی سیدھی نہ ہو، تو وہ چاہے پہاڑ تلے آئے یا گلیشیر تلے۔
ہاں مگر احتیاط لازم ہے منہ کے بل گرنے سے۔ بس ناک کی سیدھ ہی میں دوڑائیے گا گھوڑے۔قبلہ! آج تو زمینِ محاورہ جات پہ سرپٹ گھوڑے دوڑائے چلے جا رہے ہیں۔
کراچی کے ساحل کا گھوڑا ۔۔۔۔۔ واہ جی واہپہلے یہ بتانا پڑےے گا کہ اس گھوڑے کی گھاس سے کوئی دوستی نہیں ۔
پھر یہ کہ کراچی کے ساحل کا گھوڑا ہے ۔![]()
ہاتھی کی گرہ دانتوں سے کھلنے والا بھی کوئی محاورہ ہے کیا؟ہاتھی کے دانتوں کے بعد مگر مچھ کے آنسو ہمیں ابھی سے یاد آنے لگے
سر کے بل دوڑیں گے تو منہ کے بل گرنے کے امکانات مفقود ہیں، بلکہ پاؤں کے بل گرنے کے خدشات ہوں گے۔ہاں مگر احتیاط لازم ہے منہ کے بل گرنے سے۔ بس ناک کی سیدھ ہی میں دوڑائیے گا گھوڑے۔
اسپِ تازہ کا ریشۂ گیاہ سے انس مبنی برحقائق معلوم نہیں پڑتا۔کراچی کے ساحل کا گھوڑا ۔۔۔۔۔ واہ جی واہ
کراچی والو۔۔۔ گھوڑے کی دوستی گھاس سے کوا دو۔ صبح سے وہی پلے پڑی ہوئی ہے۔