مزاح برائے تاوان

سیما علی

لائبریرین
مرتے کیا نہ کرتے ڈینٹسٹ کے ہاتھ اور آلات منہ میں تھے ڈسٹریکشن کی اشد طلب تھی
پھر کھلے منہ سے یہ لڑی پڑھتے ہوئے کہیں ہنس تو نہیں پڑے؟ یا بچت ہوگئئ؟؟؟
اگر بچت ہو گئی ہے تو پھر وہی تاوان۔۔۔!
🤓🤓🤓🤓🤓🤓🤓🤓
 
اس لڑی کی ڈیڑھ دن میں چالیس صفحات تک ترقی اور اس سے نکلنے والے ہزاری اپنی جگہ، مگر یہ لڑی پھر بھی غالب کی ترجمان ہی رہے گی۔ جانے سے پہلے فرما گئے تھے: بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ وغیرہ۔۔۔
 
Top