واہ رے کراچی
میں ہتھیلی پہ جان رکھتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
فون, بٹوہ چپھائے رہتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
ڈھیروں روپیہ کرایہ دیتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
باغ میں آنکھیں بند رکھتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
نیند میں آنکھ کھولے رہتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
نیند دفتر میں پوری کرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
شور سے روز صبح اٹھتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
ساتھ پانی بھی اپنے لاتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
روڈ ڈر ڈر کے پار کرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
ہر زباں کی کتاب پڑھتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
سخت روٹی بھگوکے کھاتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
بوٹی بوٹی پہ غور کرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
کام جو ہو, مٹھائی دیتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
جانے میں کس طرح گزرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
پھر بھی اس شہر پہ ہی مرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
ہر گھڑی رشک آہیں بھرتا ہوں
جب ترے شہر سے گزرتا ہوں
رشک
 
Top