فنا بلند شہری مرے داغ دل وہ چراغ ہیں نہیں نسبتیں جنہیں شام سے ۔

مرے داغ دل وہ چراغ ہیں نہیں نسبتیں جنہیں شام سے
انہیں تو ہی آ کے بجھائے گا یہ جلے ہیں تیرے ہی نام سے

میں ہوں ایک عاشق بے نوا تو نواز اپنے پیام سے
یہ تری رضا پہ تری خوشی تو پکار لے کسی نام سے

میں تو گم ہوں تیری تلاش میں مجھے کون جانے ترے سوا
کوئی کیسے محرم راز ہو تری عاشقی کے مقام سے

ترا عشق ہے مری زندگی ترا ذکر ہے مری بندگی
تجھے یاد کرتا ہوں میں صدا مجھے کام ہے اسی کام سے

کبھی مے کدے پہ جو دل رہا ترے عاشقوں کی نظر پڑے
اسے کہئے بادۂ معرفت جو چھلک پڑے ابھی جام سے

کہیں اٹھ کے جاؤں میں کیوں فناؔ کہ پیام اس کا ملا مجھے
جو ملا کبھی تو ملے گا وہ مجھے درد دل کے مقام سے
فنا بلند شہری
 
Top