مری فصیلِ انا میں شگاف کر کے رہے۔ سعید خان

عمران خان

محفلین
مری فصیلِ انا میں شگاف کر کے رہے​
کہ دوست مجھ کو بھی میرے خلاف کر کے رہے​
یہ معجزہ ہے کہ اپنے دلوں کی وسعت ہے​
محبتوں میں بھی ہم اختلاف کر کے رہے​
رکے، تو حسن کا کعبہ تھا اپنے پہلو میں​
چلے، تو اس کی گلی کا طواف کر کے رہے​
جنوں میں رنج و ملامت کو رائیگاں نہ سمجھ​
یہ داغ وہ ہے جو دامن کو صاف کر کے رہے​
ترے فراق نے آخر بتوں کو سونپ دیا​
سوادِ ہجر سے ہم انحراف کر کے رہے​
ہم اپنے دل کی قیامت کا راز کیا رکھیں​
وہ جس نظر میں رہے، انکشاف کر کے رہے​
میں سر اٹھا کے کچھ ِاس شان سے جیا ہوں سعید​
مرے عدو بھی مرا اعتراف کر کے رہے​
سعید خان​
 
Top