مری زندگی کا پہلا شعر.

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

از: داکٹر اقبال

کسی ہونے نہ ہونے میں ہزاروں سال کیونکر ہوں
خدا جب چاہے کرتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

از: مزمّل شیخ بسمل
 

نایاب

لائبریرین
میرے محترم مجھے تو آپ کا پہلا مصرعہ کچھ مجہول لگتا ہے ۔
کسی ہونے نہ ہونے میں ؟؟؟؟
کسی سے کیا مراد ہے ؟
 
نایاب پہلی بات تو یہ کے یہ میرا پانچ سال پرانا شعر ہے۔
دوسرا یہ کے میں نے اسے اپنی اسلی حالت میں یہاں پوسٹ کیا ہے۔
تیسرا یہ کہ میرے مطابق "ہوتا" "ہوا" "ہوگا" "ہو چکا" یہ سب فعل ہیں جن کے ساتھ "کسی" کو نہیں لگایا جاسکتا بلکہ "کچھ" لگایا جائیگا۔ حالانکہ "ہونا" بذاتِ خد گرامر کی رو سے اک اسم ہے جس کی وجہ سے "کسی" لگانا (میرے حساب سے) جائز ہے۔ باقی مزید اساتذہ کرام بتائیںگے ۔ انتظار ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
کسی ہونی کے ہونے کی ابتدا ہے یہ میرے محترم بھائی
کسی ہوا سے ہو چکا ہوگا کسی چراغ کا شعلہ گل ۔
ناراض نہ ہوں اس طرح سیکھنے کی عادت ہے ہم کو
 
بیشک میں بھی سیکھ ہی رہا ہوں محترم۔ شاید میں اپنا موقف سمجھانے میں ناکام ہوں۔ وضاحت توالف عین صاحب یا محمد وارث صاحب کرتے ہیں اکثر۔ فلوقت کچھ کہنا بے ادبی سمجھونگا۔
 

عدیل منا

محفلین
مزمل وضاحت کرچکے ہیں کہ یہ ان کی زندگی کا پہلا شعر ہے۔ ابتدا میں ہی شاعری میں نکھار نہیں آجا تا۔ بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
 
تیسرا یہ کہ میرے مطابق "ہوتا" "ہوا" "ہوگا" "ہو چکا" یہ سب فعل ہیں جن کے ساتھ "کسی" کو نہیں لگایا جاسکتا بلکہ "کچھ" لگایا جائیگا۔ حالانکہ "ہونا" بذاتِ خد گرامر کی رو سے اک اسم ہے جس کی وجہ سے "کسی" لگانا (میرے حساب سے) جائز ہے۔ باقی مزید اساتذہ کرام بتائیںگے ۔ انتظار ہے۔

آپ کے شعر کے نقص و جمال پر تو اساتذہ بات کریں گے ہم صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ "ہونا" صرف اسم نہیں بلکہ "اسم مصدر" ہے جو کہ در اصل ایسا فعل ہوتا ہے جس میں سے "زمانہ" نکال لیا گیا ہو۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
نایاب کا تجزیہ درست ہے، یہاں کسی کا استعمال تو درست ہے، لیکن بغیر ‘کے‘ کے نہیں۔ ’کسی کے ہونے نہ ہونے‘ درست جب کہ اشارہ کسی اسم کی طرف ہو۔ ’کچھ ہونے نہ ہونے‘ اس صورت میں جب اشارہ عمل یا فعل کی طرف ہو۔ یہاں اسم کی طرف ہے، جو بغیر ’کے‘ کے مجہول رہتا ہے۔ بہر حال ممکن ہے کہ اب کہتے مزمل تو شاید درست کہتے۔ پہلا شعر ہے اس لئے پہلی اولاد کی مانند پسند ہو گا۔ اور اس لئے اس کے صحیح ہونے کی مدافعت کر رہے ہوں گے۔
 
استادِ محترم میں اس بات سے (بلکہ حقیقت سے) منکر نہیں ہوں کے اسمیں پرفیکشن نہیں ہے۔ لیکن آخر کار یہ میری زندگی کی پہلی کوشش تھی جسے میں نے خود ہی یونہی اصلی حالت میں چھوڑدیا۔ اس کے علاوہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اکثر انسان کا علم اسکے مزاج پہ حاوی آجاتا ہے۔ اور اس معاملے میں آپ نے جو میرے بارے میں تجزیہ کیا (مدافعت کے حوالے سے) درست ہے۔
 
Top