محسن نقوی مری آوارگی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اچھی لگی مجھ کو

میں تنہا تھا
مگر کل شب
مری آوارگی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اچھی لگی مجھ کو
مرے ہمراہ تھک کر سانس لیتی
اک ندی ۔ ۔ ۔ ۔ اچھی لگی مجھ کو
اُداسی اوڑھتی شاخوں سے لمحوں کی طرح
،،،،،،،، جھڑتے ہوئے پتے
شگوفوں کی بجھی خوشبو
،،،،،،،، ہوا کی چال ' آوارہ
فضا کا بانھ پن ۔ ۔ ۔ ۔ پہنے ہوئے ملبوس۔۔۔ بے خوابی
گلی کوچوں میں قحط۔۔۔ شور۔۔ دلداراں
ستاروں کی قبا میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تیرگی کے بے سبب ٹانکے
خلاء سنسان۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جیسے مقتلوں میں ناچتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بے انت سناٹے کی
،،،،،، لو جھانکے !
برہنہ پیڑ ' جیسے ایستادی پتھروں کا حلقہء ماتم !!

میں تنہا تھا
مگر کل شب
فراق۔۔ یار کی رُت سے گلے ملتی خزاں کی "سادگی"اچھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بہت اچھی لگی مجھ کو
 
Top