مرگ بر امریکہ اور ہمنوا

مہ جبین

محفلین
محترم اجمل نیازی صاحب نے ویسے تو سب باتیں ٹھیک کہی ہیں ، لیکن خود کش حملوں کی بات سے تو میں بھی متفق نہیں ہوں
یہاں نایاب بھائی کی بات سے اتفاق کروں گی کہ واقعی امریکی کبھی خود کش حملہ نہیں کر سکتا کہ وہ لوگ تو اپنے دشمن کو چن کر مارتے ہیں

محترم عبدالرزاق قادری بھائی یاد رکھنے کا شکریہ
 

مہ جبین

محفلین
بہت خوب لکھا ہے آپ نے قادری صاحب
لیکن ایک دھاگہ ابھی میں نے وزٹ کیا
اور مجھے بہت دکھ ہوا وہاں ہم پاکستانی مسلمانوں کے جذبات دیکھ کر کہ برف بھی اتنی ٹھنڈی نہ ہوگی
صرف ایک سائٹ کے بند ہونے سے بہت سے لوگوں کا پڑھائی کا حرج ہوگیا
یہاں عاشقانِ محمد مصطفیٰﷺ کے دل و جگر پر کند چھریاں چل گئیں
اور ہم "پاکستانی مسلمانوں" کی پڑھائی کا حرج ہوگیا
یہ دیکھ مجھے بہت دکھ ہوا کہ کیا فائدہ ایسی مصلحت پسندی کا
جس محمد مصطفیٰﷺ پر ہمارے جان و مال قربان ان کی حرمت کی کوئی وقعت ہی نہیں
یہ کیسی محفل ہے قادری صاحب جہاں اگر اپنی طرف سے کوئی دھاگہ کھول لے فضول سا تو محفلین داد و تحسین کے ڈونگرے بر سا دیتے ہیں
اور اس اتنے بڑے اتنے عظیم سانحے کے بارے میں بات کرنے والا کوئی نہیں
میں نے ایک بات لکھی تھی کسی وقت اور وہ کسی کو بہت برے لگی تھی کہ
"ہم لوگ عامیت سے نکل چکے ہیں "
اور اس کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔
کہ "لوگوں کی پڑھائی و تفریح میں خلل پڑا" ۔

محترم باباجی میں آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں
یہاں مجھ کو بارہا ایسے تجربات اور مشاہدات ہوئے ہیں
جس کی وجہ سے میں اب ہر دھاگے میں نہیں جاتی اور گپ شپ کے دھاگوں میں بھی اسی وجہ سے جانے سے گریز کرتی ہوں
اور کسی مذہبی موضوع کا تو وہ حال ہوتا ہے کہ الامان و الحفیظ
اللہ ہمارے حال پر رحم کرے آمین
 

دوست

محفلین
"پڑھائی اور تفریح میں خلل پڑا"
اچھا ، سلسلہ یہ ہے جی کہ دنیا ہر ایک کو ایک ہی جیسی نظر نہیں آتی۔ دنیا ہری ہری نہیں ہے، نیلی، پیلی، لال، اودی بھی نظر آ جایا کرتی ہے۔ مقصد یہ کہ ضروری نہیں جس چیز کو آپ صحیح سمجھ رہے ہوں وہ ہر ایک کے نزدیک ٹھیک ہی ہو۔ سچ کے بھی کئی شیڈز ہوتے ہیں سائیں، اور جس چیز کو آپ حق، سچ اور عین جائز سمجھتے ہیں کسی دوسرے کے لیے ویسا نہیں بھی ہو سکتا۔
یہ ویڈیو ملاحظہ کریں۔ یہاں یہ بندہ قرآن سے ثابت کر رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسی باتوں پر صبر کیا، ان کے اصحاب رضوان اللہ علیھم اجمعین نے صبر کیا، ہم تو بہت دور کی چیز ہیں۔ ان صاحب یا کسی اور کی تنظیم نے اس کا جواب اس طرح سے دیا کہ اسلامی کتب یا شاید قرآن مجید مفت تقسیم کیے۔ اورا س کی ایک تصویر فیس بک وغیرہ پر زیرِ گردش ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری 1985 میں 18 گھنٹے کے دلائل سے ثابت کرتے ہیں کہ توہین رسالت کا قانون غیرمسلم پر بھی لاگو ہوتا ہے، جب کہ اس سے قبل فقہ حنفیہ کے مطابق توہین رسالت کا قانون غیر مسلم پر لاگو نہیں ہوتا۔
تو صاحب کہنا مقصود یہ تھا کہ جو چیز آپ کو اتنی سیدھی سچی ٹھاہ کر کے دل کو لگنے والی لگتی ہے وہ ہر کسی کے لیے ویسی ہی نہیں جیسی آپ کو لگتی ہے۔ اندازِ فکر ہر ایک کا جدا ہو سکتا ہے۔ آپ کسی کو موردِ الزام نہیں ٹھہرا سکتے اور نہ گولی مار سکتے ہیں اگر وہ یو ٹیوب پر پابندی کو برا جانتا ہے۔ بھئی جو کچھ آپ بند کرنا چاہ رہے ہیں وہ گوگل پہلے ہی ہنگامہ آرائی کے دوران اکثر مسلم ممالک کے لیے بلاک کر چکا ہے۔ آپ اس پر معاشی دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں؟ وہ نہیں مانتے انہیں پتا ہے آپ نے چند دن کے بعد وہ اسے پھر کھول دینا ہے جب ساری عوام ٹھنڈی ہو کر بیٹھ گئی۔ یہ اور پچھلے کئی سالوں میں ہونے والے اس جیسے واقعات ہمیشہ امریکہ اور اتحادیوں کے خلاف دبا ہوا غصہ نکالنے کا سبب بنتے ہیں، جب یہ غصہ ٹھنڈا پڑ جاتا ہے تو عشاقانِ رسول ﷺ ٹھنڈے ہو کر بیٹھ جاتے ہیں، اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی عملی اقدام کیوں نہ اٹھایا گیا ہوتا۔ جیسے یورپ ہالو کاسٹ کی توہین کی سزا پر بڑی سختی سے عمل کرواتا ہے۔ ویسے مسلمان ملک کیوں نہیں کروا سکتے؟ مشترکہ قوانین بنوائیں پوری اسلامی دنیا میں، او آئی سی اسی کام کے لیے ہے، مجرم کو سزا دی جائے اور پھر حوالگی کا مطالبہ ہو۔ کیوں نہیں ہو سکتا؟
سفیر مارنا، سفارتخانے جلانا اور اپنی ہی پولیس اور فوج سے لڑ کر مظاہروں کے دوران مظاہرہ گولیاں کھا کر مر جانا۔ یہ اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔
اور چلتے چلتے۔ نام نہاد روشن خیال ہونے کا طعنہ پچھلے ایک ڈیڑھ ہفتے میں بڑی وافر مقدر میں سن چکا ہوں، میرے ایمان اور عشق پر بہت سے لوگ سوال اٹھا چکے ہیں۔ آپ نے بھی اٹھا دئیے تو کوئی قیامت نہیں آ جائے گی۔ مجھے کسے کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں کہ وہ ﷺ مجھے کتنے عزیز ہیں یا میرا ایمان منافقت کی کس حد تک جا سکتا ہے۔ اتنی گزارش کروں گا کہ اختلافِ رائے کا حوصلہ پیدا کریں اپنوں سے بھی اور بے گانوں سے بھی۔
 

زبیر مرزا

محفلین
خاکوں کی اشاعت اور وڈیوز پر صبر کی تلقین اچھی بات ہے صبر کرنا چاہیے لیکن کیا صبریوٹیوب کی بندش پر نہیں کیا جاسکتا جبکہ جانتے بھی ہوں کہ یہ وقتی بندش ہے تو پھراس قدرطیش کیوں؟
یوٹیوب کی بندش آزادی رائے کو سلب کرنے کے مترادف ہے اس پراحتجاج ضروری ہے - روشن خیالی طعنہ لگتی ہے اور دوسروں کو منافق کہنے کا
حق حاصل ہے - انتہا پسندوں کی دو گروپ سامنے آئے اس معاملے میں ایک وہ جو توڑپھوڑ اور تشدد پر مائل ہیں دوسرے وہ ہو جو ان
معاملات پرخاموشی اختیار کرنے کی تلقین کرتے ہیں- میانہ روی اور پُرامن احتجاج کی کیا ضرورت ہے بھلا
اسلام کا نام لیں پاکستان کے لیے کوئی مثبت بات کریں تو ذاتیات پر حملے تک شروع کردیے جاتے ہیں منافقت اور ڈرامے بازی کہا جاتا ہے
اور بداخلاقی اور بدتمیزی کو انداز کہا جاتا ہے اور اس پر فخر بھی کیا جاتا ہے -
 

طالوت

محفلین
شاکر عزیز کے مراسلوں سے مکمل اتفاق ہے ۔ مجھے تو آج بھی ان کی کہی ہوئی وہ بات کہ پیپسی کولا اور کوکا کولا کے مقابلے میں کئی مسلم کولے آئے اور پھر اللہ "کول" چلے گئے نہیں بھولتی ۔

ایک سنگین معاملہ درپیش ہو اور اس سے نبٹنے کی مختلف آراء ہوں تو کیا مختلف رائے رکھنے والے کو غیر سنجیدہ خیال کیا جائے گا ؟ اور دشمنوں کی صف میں شمار کیا جائے گا؟
یہی حماقت طالبان کرتے ہیں تو قابل مذمت؟ ، اور خوارج کو تو ایک زمانہ روتا ہے ۔ پتہ نہیں اندھے کنوئیں میں گرنے کا ہمارا سفر کب ختم ہو گا مگر یہ طے ہے کہ قران سیدھی راہ والوں کے لئے دنیا و آخرت دونوں کی کامیابی کی نوید سناتا ہے ، دنیا میں تو ہم خوار ہو ہی رہیں تو قرانی رو سے اخروی انجام بھی عیاں ہے ۔
 
السلام علیکم !
یہ جن بھائی کا نام دوست لکھا ہوا ہے، آپ نے بہت پائیدار باتیں کی ہیں۔ نجانے مسلم امہ کہاں گُم ہو کے رہ گئی۔
؎؎ یہ ناداں گر گئے سجدے میں جب وقتِ قیام آیا​
مجھے آپ کی باتیں پڑھ کر یہی سمجھ آئی کہ آپ وقتی جذبے اور گردش دوراں سے بیزار ہیں۔ اور مسلم امہ کی حیات جاوداں کے ساز و سامان کے بارے متفکر ہیں۔ یہ نو نہیں پتہ کہ آپ پر کیا تنقید ہو چکی ہے۔ کیونکہ میں نے آپ کا لکھا کم ہی پڑھا ہے۔ ویسے اس دھاگے میں آپ کی باتیں میری سمجھ میں آئیں۔
جب دوسرے ممالک یو ٹیوب کے معاملے میں پہلے سے معاہدات کیے ہوئے ہیں تو پی۔ٹی۔اے کیوں ابھی تک سو رہا ہے۔
لیکن گستاخی کا طلاق ہر گستاخ پر ہوتا ہے نہ کہ مذہب کا معاملہ۔۔۔! یہ عیسائیت سے یا یہودیت کے خلاف جوش و جذبہ نہیں ہے۔ کیونکہ رسول اللہ کے گستاخ کا کوئی دین و مذہب نہیں ہوتا۔ مذاہب تو اس طرح کے گھٹیا کام کی اجازت دیتے ہی نہیں۔ سلمان تاثیر اس ڈاکٹر تاثیر کا بیٹا تھا جس نے غازی علم دین شہید کے جنازے کو کندھا دینے میں سبقت کی۔ یہ مذہب کی جنگ نہیں۔ دین و الحاد کی بھی نہیں،جن صاحب کا آپ نے حوالہ دیا ہے۔ 1989 کے اوائل کا ان کا وہ تاریخی گستاخانہ کلپ بھی آپ سن لینا۔ وہ خود ناموس رسالت کے کس زمرے میں آتے ہیں۔ احادیث میں بے شمار واقعات سے گستاخ مشرک و کافر کو موت کے گھاٹ اتارا جانا ثابت ہے۔ مثلا فتح مکہ کے دن سب دشمنوں کو معاف فرما دینا لیکن گستاخ رسول کو اس دن بھی حرم کعبۃ اللہ میں قتل کروا دینا۔ اول اذکر دشن تھے آخرالذکر گستاخ۔ وہ صاحب کس طرح کے نظریات نشر کرتے ہیں یا ان سے پہلے کیا تھے یہ بات تو حدیثوں سے ہی واضح ہے۔
سفارت کاروں کو مارنا عقل مندی تو یقینا نہیں، پر احتجاج کا حق ہمارے پاس رہنے دیں۔ جب حکومت میں ایسے لوگ ہیں جو ذہنی طور پر وہی ہیں جنہیں تیار کرنے کے لیے میکالے کا فارمولا استعمال کیا گیا۔ اب عوام کہیں نہ کہیں تو سر پھڑیں گے ہی ناں! عوام بے بس ہیں۔ ان اصلی اور نقلی انگریزوں نے شیروں کو زنجیروں میں جکڑ کر مروایا ہے۔ عوام پس ماندہ ہیں۔ ان کا قائد کون ہے؟ کہ وہ اس کی قیادت میں اپنے قوانین بنائیں اور پاس بھی کروائیں۔
دوست وہی آپ کی والی بات کہ ہمیں اس معاشرے میں اپنا ایک معاشرہ تخلیق دینا ہے۔ ورنہ ان کی پابندیوں میں جکڑے رہیں گے۔ ہم میں وحدت نہیں، اخوت نہیں، نظم نہیں، عمل نہیں، باتیں ہیں، ہر طرح کی ہر رنگ کی؟ اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کا شعور نہیں۔ کیسے ہم اس طلسم کو توڑ سکتے ہیں۔ کیسے اس ہوش رُبا قید سے فرار ممکن ہو۔
سمجھ نہیں آتی۔
سلطان عبدالحمید دوئم کا واقعہ مشہور ہے۔ اس دور تک بھی مسلمانوں میں انتی قوت باقی تھی کہ وہ صرف سفارتی طور پر ہی اپنی بات منوا لینے کے قابل تھے۔ آج تو وہ مارتے ہیں ہمیں جوتے۔ مگر ہم ہوش میں آتے ہی نہیں، مزید کا انتظار کرتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ ہمیں اس لعنت (مادر پدر آزادجمہوریت) سے جان چھڑانے کے لیے عمل کرنے کی توفیق دے۔
 

طالوت

محفلین
لیبیا میں سفارتکار کا مجرمانہ قتل ، اس پر تو دھاگا پہلے سے ہی موجود ہے یہاں نئی بحث چھیڑنے کی کیا ضرورت ہے ؟ لیکن ایک غیر متعلقہ شخص دوسرے لفظوں میں بے گناہ شخص کے قتل پر ساری انسانیت قتل نہیں ہوئی ؟ یا یہ بھی اب صرف مسلمانوں سے مخصوص ہو گیا ہے۔ یہ کیسا احتجاج ہے جو صریحا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے ؟
ہمارے اپنے شیطان قابو میں نہیں آتے اور چل دئیے دوسرے شیطانوں کا قلع قمع کرنے ۔

بہرحال اس میں کوئی شک نہیں وقتی جوش ہے اور وہ بھی لاحاصل اور غلط سمت میں ، کچھ روز میں تھم جائے گا ۔
 

باباجی

محفلین
لیبیا میں سفارتکار کا مجرمانہ قتل ، اس پر تو دھاگا پہلے سے ہی موجود ہے یہاں نئی بحث چھیڑنے کی کیا ضرورت ہے ؟ لیکن ایک غیر متعلقہ شخص دوسرے لفظوں میں بے گناہ شخص کے قتل پر ساری انسانیت قتل نہیں ہوئی ؟ یا یہ بھی اب صرف مسلمانوں سے مخصوص ہو گیا ہے۔ یہ کیسا احتجاج ہے جو صریحا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے ؟
ہمارے اپنے شیطان قابو میں نہیں آتے اور چل دئیے دوسرے شیطانوں کا قلع قمع کرنے ۔

بہرحال اس میں کوئی شک نہیں وقتی جوش ہے اور وہ بھی لاحاصل اور غلط سمت میں ، کچھ روز میں تھم جائے گا ۔
:silent3:نو کمنٹس
 
Top