یاس مرزا یاس یگانہ چنگیزی لکھنوی کی رُباعیات

کاشفی

محفلین
مرزا یاس یگانہ چنگیزی لکھنوی کی رُباعیات

رُباعی

حیران ہے کیوں رازِ بقا مجھ سے پوچھ
میں زندہ جاوید ہوں آمجھ دے پوچھ
مرتے ہیں کہیں دلوں میں بسنے والے
جینا ہے تو موت کی دوا مجھ سے پوچھ
 

کاشفی

محفلین
ترانہ نیم شبی

ساجن کو سَکھی منا لو، پھر سو لینا
سوتی قسمت جگا لو، پھر سو لینا
سوتا سنسار، سننے والا بیدار
اپنی بیتی سنا لو، پھر سو لینا
 

کاشفی

محفلین
دل کی آواز

دُکھتا ہوا دل ٹٹول لینے والا
آنکھوں آنکھوں میں تول لینے والا
دل کی آواز گوش دل سے سن کر
کیا ہے کوئی درد مُول لینا والا؟
 

کاشفی

محفلین
میرا خدا کچھ اور ہے

درد اپنا کچھ اور ہے ، دوا ہے کچھ اور
ٹوٹے ہوئے دل کا آسرا ہے کچھ اور
ایسے ویسے خدا تو بہیترے ہیں
میں بندہ ہوں جس کا وہ خدا ہے کچھ اور
 

کاشفی

محفلین
حجاب معنی

یوسف کو اس انجمن میں کیا ڈھونڈتا ہے
ہنگامہء ماومن میں کیا ڈھونڈتا ہے
نیرنگِ تماشا ہے حجاب معنی
تصویر کے پیرہن میں کیا ڈھونڈتا ہے
 

کاشفی

محفلین
مُعمّائے ہستی

کیوں مطلبِ ہستی و عدم کھُل جاتا
کیوں رازِ طلسم کیف و کم کھُل جاتا
کانوں نے جو سُن لیا وہی کیا کم ہے
آنکھیں کھُلتیں تو سب بھرم کھُل جاتا
 

کاشفی

محفلین
رازِ فردا معلوم

اندھوں کی طرح ٹٹولنا کیا معنی
گونگے کی بولی بولنا کیا معنی
فردا معلوم و راز فردا معلوم
پھر پردہء غیب کھولنا کیا معنی
 

کاشفی

محفلین
طلسم ِ زندگی

صیادِ ازل کی شعبدہ کاری ہے
آزادی کیا؟ عین گرفتاری ہے
اسرارِ طلسم زندگی کیا کہیئے
یہ رات کٹی تو کل کا دن بھاری ہے
 

کاشفی

محفلین
زندہ دل

دل ہو زندہ تو بارِ خاطر کیوں ہو
درد و غم ناگوار خاطر کیوں ہو
باقی ہو دماغ میں اگر بوئے اُمید
پیراہنِ جاں غبارخاطر کیوں ہو
 

کاشفی

محفلین
مُردہ دل

دل ہو مُردہ تو زندگانی بھی حرام
پیری کا ذکر کیا جوانی بھی حرام
افسانہء عمر جاودانی بھی حرام
آب ِ حیواں کہاں کا؟ پانی بھی حرام

(جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)
 

عندلیب

محفلین
موت کی دوا

حیران ہے کیوں، رازِ بقا مجھ سے پوچھ
میں زندہء جاوید ہوں، آ مجھ سے پوچھ
مرتے ہیں کہیں دلوں میں بسنے والے
جینا ہے تو موت کی دوا مجھ سے پوچھ
 

عندلیب

محفلین
کیا کروں کیا نہ کروں

کعبہ کی طرف دور سے سجدہ کرلوں
یا دَیر کا آخری نظارہ کرلوں
کچھ دیر کی مہمان ہے جاتی دنیا
ایک اور گنہ کرلوں کہ توبہ کرلوں
 

عندلیب

محفلین
امتحانِ صبر

مشکل کوئی مشکل نہیں جینے کے سوا
خاموش لہو کا گھونٹ پینے کے سوا
کھُلتے ہیں جبھی جوہرِ تسلیم و رضا
جب کوئی سپر ہی نہ ہو سینے کے سوا
 

عندلیب

محفلین
واللہ یہ زندگی بھی ہے قابلِ دید
اک طرفہ طلسم، دید جس کی نہ شنید
منزل کی دُھن میں جھومتا جاتا ہوں
پیچھے تو اجل ہے آگے آگے امید
 

عندلیب

محفلین
دل کیا ہے؟ اک آگ دہکنے کے لیے
دنیا کی ہوا کھاکے بھڑکنے کے لیے
یا غنچہء سربستہ چٹکنے کے لیے
یا خار ہے پہلو میں کھٹکنے کے لیے
 

عندلیب

محفلین
ہر رنگ کو کہتا ہے فریبِ نظری
ہر بو کو ہوائے منزل بے خبری
ہر حسن کو فلسفی کی آنکھ سے نہ دیکھ
دشمن کو مبارک ہو یہ بالغ نظری
 
Top