مرزا غالبؔ

سعدی غالب

محفلین
مرزا غالبؔ کو کون نہیں جانتا
روش عام سے ہٹ کر چلنے والی عادت نے غالبؔ کی سیدھی سادھی زندگی کو زندہ جاوید کر دیا
اب تک ان کی زندگی پر 2 فیچر فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں

مرزا غالبؔ (انڈٖین)
1954 میں ریلیز ہونے والی یہ بلاک بسٹرفلم سہراب مودی صاحب نے ڈائریکٹ کی
اس فلم میں مرزا غالبؔ کا کردار بھارت پربھوشن نے اد کیا اور چودہویں بائی کا کردار ثریا نے ادا کیا
یہ اپنے وقت کی ہٹ ترین اور ریکارڈ توڑ فلم ثابت ہوئی
ویسے تو اس فلم میں گائی گئی سبھی غزلیں بے مثال ہیں، لیکن محمد رفیع صاحب کی آواز میں ایک غزل " ہے بس کہ ہر ایک ان کے اشارے میں نشاں اور" لاجواب لاجواب لاجواب لاجواب ہے

مرزا غالبؔ (پاکستانی)
1960 میں پاکستان میں مرزا غالبؔ ریلیز ہوئی
یہ میڈم نور جہاں کی بطور ہیروئن آخری فلم تھی
اس فلم نے بھی مقبولیت کے کچھ ریکارڈ بنائے اور کچھ توڑے
اس فلم میں غالبؔ کی ایک یادگار غزل " مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوئے" میڈم نور جہاں نےگا کر چار چاند لگا دئیے
(یہ فلم ابھی تک دیکھنے سے محروم ہوں، کسی نے دیکھی ہو یا کسی کو معلوم ہو تو ضرور بتائیے)
 

فہیم

لائبریرین
1988 میں گلزار صاحب نے جو سیریل مرزا غالب پر بنایا۔
وہ ان دونوں فلمز کے مقابلے کئی گناہ زیادہ اچھا ہے۔

نصیر الدین شاہ کی ایکٹنگ بہت کمال ہے اس میں۔
اور جگجیت سنگھ نے جو غزلیں گائیں وہ تو مت پوچھئے۔
 

الف عین

لائبریرین
سعدی، باقی معلومات تو درست ہے لیکن تاریخ میں غلطی ہے۔ اکبر کی بیوی کا نام جودھا بائی تھا، چودھویں بائی نہیں۔ اس سے یہ خیال ہوتا ہے کہ شاید تمہارا مطلب یہ تھا کہ اس سے پ؛ہلے اکبر اعظم تیرہ شادیاں کر چکے تھے!!!
 

سعدی غالب

محفلین
سعدی، باقی معلومات تو درست ہے لیکن تاریخ میں غلطی ہے۔ اکبر کی بیوی کا نام جودھا بائی تھا، چودھویں بائی نہیں۔ اس سے یہ خیال ہوتا ہے کہ شاید تمہارا مطلب یہ تھا کہ اس سے پ؛ہلے اکبر اعظم تیرہ شادیاں کر چکے تھے!!!
:) :):)
آپ ہر لحاظ سے سینئر ہیں، علم اور مطالعے میں مجھ سے ہزاروں نوری سال آگے ہیں
لیکن مجھے صفائی کا موقع دیا جائے
"آخر گنہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں;)"
 

سعدی غالب

محفلین
میں نے مرزا غالب فلم لکھا، مغلِ اعظم نہیں:laugh:
مرزا غالبؔ (1954) کا وہ منظر جس میں پہلی بار مرزا غالبؔ چودہویں بائی کا نام سنتے ہیں
بازار کا منظر ہے، مرزا غالبؔ مفتی آزردہ صاحب ، حکیم رضی الدین صاحب اور دیگر دوستوں کے ساتھ آم کھا رہے ہیں
موضوع سخن آموں سے ہوتا ہوا غالبؔ کی مہمل گوئی کی طرف چل نکلتا ہے
مفتی صاحب میرؔ کی پیش گوئی کا ذکر کرتے ہیں جو انہوں نے غالبؔ کے بارے میں کی تھی، کہ ایک اندھا فقیر غالبؔ کی غزل گاتا ہوا اس طرف آ نکلتا ہے، مرزا صاحب کھڑے ہو جاتے ہیں اور فرماتے ہیں "سبحان اللہ جس شاعرِ اسیر کو میر ؔ رد کر دیں اس کی غزلیں فقیر گاتے پھر رہے ہیں"
مرزا صاحب فقیر کے پاس جا کر پوچھتے ہیں "حافظ میاں آپ نے یہ غزل کہاں سے پائی؟"
فقیر جواب دیتا ہے کہ "دین تو اللہ میاں ہی کی سمجھئے صاحب، میرے پڑوس میں ایک ڈومنی رہتی ہے، نام تو اس کا چودہویں بائی ہے مگر نجانے کیوں آج کل خود کو موتی بیگم کہلاتی ہے، اور جب بھی گاتی ہے مرزا ہی کا کلام گاتی ہے، وہ مجھ غریب پر ترس کھا کے سکھا دیتی ہے تاکہ روزی روٹی کما سکوں"
مرزا پوچھتے ہیں "مگر آپ کا کیا خیال ہے مرزا کے بارے میں؟"
جواب میں فقیر غالبؔ کا شعر گا کے سنا دیتا ہے "ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے، کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے اندازِ بیاں اور"
 

سعدی غالب

محفلین
اب دروغ بر گردنِ سہراب مودی صاحب:)
ویسے بھی مرزا غالبؔ اور اکبر اعظم کے زمانے میں کئی سو سال کا فاصلہ ہے
آپ بہتر جانتے ہیں اور اللہ بہتر جانتا ہے
 

سعدی غالب

محفلین
1988 میں گلزار صاحب نے جو سیریل مرزا غالب پر بنایا۔
وہ ان دونوں فلمز کے مقابلے کئی گناہ زیادہ اچھا ہے۔

نصیر الدین شاہ کی ایکٹنگ بہت کمال ہے اس میں۔
اور جگجیت سنگھ نے جو غزلیں گائیں وہ تو مت پوچھئے۔
میں نے فیچر فلموں کی بات کی تھی
غالبؔ کی زندگی پر لکھے جانے والے ڈرامے اور سیریلز تو بے شمار ہیں، لیکن یہاں ذکر صرف فلموں کا تھا
نصیرا لدین شاہ صاحب میرے بھی پسندیدہ اداکار ہیں، لیکن بھارت پربھوشن نے جو کردار نگاری کی ہے وہ کمال ہے، اور اس کی مثال مشکل ہے
بولنے کے انداز اور خاص طور پر چلنے کے سٹائل سے واقعی غالب کا رنگ جھلکتا ہے، آپ نے یہ دونوں فلمیں دیکھی نہیں ورنہ ایسا کبھی نہ کہتے
پاکستان میں ایک ڈرامہ بنایا گیا تھا"اندازِ بیاں اور" اس میں محمد قوی خان صاحب نے مرزا غالبؔ کا کردار ادا کیا، وہ بھی دیکھ لیں،
گلزار صاحب کا ڈرامہ بہر حال بہترین ہے
ڈراموں کے بارے میں ایک الگ دھاگہ لکھنا پرے گا، آپ اس سلسلے میں میری ہیلپ کر سکتے ہیں
 

فہیم

لائبریرین
میں نے فیچر فلموں کی بات کی تھی
غالبؔ کی زندگی پر لکھے جانے والے ڈرامے اور سیریلز تو بے شمار ہیں، لیکن یہاں ذکر صرف فلموں کا تھا
نصیرا لدین شاہ صاحب میرے بھی پسندیدہ اداکار ہیں، لیکن بھارت پربھوشن نے جو کردار نگاری کی ہے وہ کمال ہے، اور اس کی مثال مشکل ہے
بولنے کے انداز اور خاص طور پر چلنے کے سٹائل سے واقعی غالب کا رنگ جھلکتا ہے، آپ نے یہ دونوں فلمیں دیکھی نہیں ورنہ ایسا کبھی نہ کہتے
پاکستان میں ایک ڈرامہ بنایا گیا تھا"اندازِ بیاں اور" اس میں محمد قوی خان صاحب نے مرزا غالبؔ کا کردار ادا کیا، وہ بھی دیکھ لیں،
گلزار صاحب کا ڈرامہ بہر حال بہترین ہے
ڈراموں کے بارے میں ایک الگ دھاگہ لکھنا پرے گا، آپ اس سلسلے میں میری ہیلپ کر سکتے ہیں

جی،
لیکن مزے کی بات کہ اس سیریل میں بھی فلم کا ہی رنگ جھلکتا ہے :)
اس کی ریکارڈنگ ہی کچھ ایسی کی گئی ہے جیسے فلم کی کی جاتی ہے۔
اور میں نے پربھوشن والی مووی بھی پوری تو نہیں البتہ اس کے کچھ کلپس دیکھے ہیں۔ لیکن شاید میں پہلے چونکہ وہ سیریل دیکھ چکا تھا
تو مجھے وہ بالکل مزے کے نہیں لگے :)
خاص کو وہ گدھے اور آم والا سین پربھوشن صاحب نے بڑے سادھے اور بوندھے سے انداز میں کیا ہے۔
جبکہ نصیر الدین شاہ نے نے وہ سین بہت اچھے انداز میں کیا۔
بولنے کا انداز بیٹھے کا انداز اور بھی اسٹائل
کم از کم مجھے تو وہی اچھا لگا۔ نہ کہ پربھوشن والا۔

باقی
بولنے کے انداز اور خاص طور پر چلنے کے سٹائل سے واقعی غالب کا رنگ جھلکتا ہے

اس بات پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ آپ کے تصور میں تیار کردہ غالب کے انداز سے میل کھاتا ہوا ہوگا تبھی آپ کو ایسا لگا :)

اور ڈراموں کے بارے میں تھریڈ ضرور شروع کیجئے۔
لیکن بات یہ کہ میں اس سلسلے میں کیا مدد کر پاؤں گا
میں تو سچی میں غالب کے متعلق نہ ہونے کے برابر جانتا ہوں
نہ مجھے شاعری کے کوئی ایسا شغف ہے۔
اس کام میں تو
محمد وارث بھائی اور فاتح بھائی جیسے لوگ ہی کام آسکتے ہیں :)
 

سعدی غالب

محفلین
جی،
لیکن مزے کی بات کہ اس سیریل میں بھی فلم کا ہی رنگ جھلکتا ہے :)
اس کی ریکارڈنگ ہی کچھ ایسی کی گئی ہے جیسے فلم کی کی جاتی ہے۔
اور میں نے پربھوشن والی مووی بھی پوری تو نہیں البتہ اس کے کچھ کلپس دیکھے ہیں۔ لیکن شاید میں پہلے چونکہ وہ سیریل دیکھ چکا تھا
تو مجھے وہ بالکل مزے کے نہیں لگے :)
خاص کو وہ گدھے اور آم والا سین پربھوشن صاحب نے بڑے سادھے اور بوندھے سے انداز میں کیا ہے۔
جبکہ نصیر الدین شاہ نے نے وہ سین بہت اچھے انداز میں کیا۔
بولنے کا انداز بیٹھے کا انداز اور بھی اسٹائل
کم از کم مجھے تو وہی اچھا لگا۔ نہ کہ پربھوشن والا۔

باقی


اس بات پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ یہ آپ کے تصور میں تیار کردہ غالب کے انداز سے میل کھاتا ہوا ہوگا تبھی آپ کو ایسا لگا :)

اور ڈراموں کے بارے میں تھریڈ ضرور شروع کیجئے۔
لیکن بات یہ کہ میں اس سلسلے میں کیا مدد کر پاؤں گا
میں تو سچی میں غالب کے متعلق نہ ہونے کے برابر جانتا ہوں
نہ مجھے شاعری کے کوئی ایسا شغف ہے۔
اس کام میں تو
محمد وارث بھائی اور فاتح بھائی جیسے لوگ ہی کام آسکتے ہیں :)
جناب عالی اپنی اپنی سمجھ کی اور پسند کی بات ہے
میں اگر شبانہ اعظمی کی کردار نگاری کا لکھوں تو آپ کہیں گے کہ کترینہ کیف کو دیکھئے
میں اگر پاکستانی امراؤ جان ادا میں رانی کی بہترین ایکٹنگ کا لکھوں تو آپ فرمائیں گے کہ ایشوریہ رائے نے جو ایکٹنگ کی وہ مت پوچھئیے
نصیرالدین شاہ صاحب بہر حال ایک لیجنڈ ہیں، لیکن غالبؔ کے گال پچکے ہوئے بہر حال نہیں تھے، اور وہ جوانی تو کیا بڑھاپے میں بھی بقول حالی بہت حسین تھے، بھارت پربھوشن کی اداکاری میں اوور ایکٹنگ کا عنصر نہ ہونے کے سبب شاید آپ کو وہ انداز بودا لگا
لیکن سیریل میں مرزا غالبؔ کے گالوں میں لگے سپرنگ اور آنکھوں میں لگی گلیسرین اور لینزز چھپے نہیں رہ سکے، جس سے مزا کرکرا ہوگیا
 
Top