الف نظامی

لائبریرین
مرزا ابو تراب اصفہانی
ایک ماہر خطاط ہفت قلم
از خورشید عالم گوہر قلم شائع شدہ ماہنامہ پھول

اصفہان کے ایک قہوہ خانہ میں نوجوان مرزا طاہر نصر آبادی بیٹھے تھے۔ عباس شاہ بزرگ کا دور حکومت تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ جب میر عماد کی شہرت عام تھی۔اچانک قہوہ خانہ کے سامنے سے میر عماد گزرے تو نوجوان نے دل میں سوچا کہ کیا ہی اچھا ہو کہ اگر میر عماد یہاں آکر میرے ساتھ قہوہ پیئں۔بقول طاہر نصر آبادی جیسے ہی انہوں نے یہ سوچا تو آگے جاتے ہوئے میرعماد کے قدم رک گئے اور وہ واپس پلٹ آئے اور طاہر کے ساتھ بیٹھ کر قہوہ پیا۔ جب قہوہ ختم ہوگیا تو یہ کہہ کر اٹھ گئے کہ
"ہمارے شہر میں ایسا ہی ہوتا ہے" ۔
میر عماد تو اٹھ کر چلے گئے مگر طاہر مبہوت ہوگیا۔ میر عماد کی شخصیت نے ان پر گہرا اثر ڈالا اور وہ دل سے ان کے معتقد ہوگئے۔ اگلے ہی دن میر عماد کی رہائش گاہ تک جا پہنچے۔ میر عماد نے ان کی طرف دیکھ کر مسکرائے اور پوچھا
"کیسے آنا ہوا؟"
طاہر نے آگے بڑھ کر ان کے قدم پکڑ لیے اور کہنے لگے کہ
"میرے شوق خط کی تکمیل آپ کی نگاہ سے ہی ممکن ہے۔ اگر آپ نے مہربانی نہ فرمائی تو میں شاید کبھی خطاط نہ بن سکوں"۔
میر عماد نے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر انہیں تسلی دی ، گویا یہ اشارہ تھا کہ وہ طاہر کی تربیت کرنے پر آمادہ ہیں۔
حوصلہ پاکر طاہر نے عرض کیا
"ایک اجازت اور چاہتا ہوں"
میر عماد نے سوالیہ انداز میں طاہر کی طرف دیکھا تو طاہر نے کہا کہ میں زیادہ سے زیادہ وقت آپ کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں ، میر عماد نے اجازت دے دی۔ مرزا طاہر نصر آبادی ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ اگلے ہی دن میر عماد کے لیے نذر لے کر حاضر ہوگئے اور خطاطی کی مشق شروع کردی۔انہوں نے میر عماد کے کمرے کے باہر ایک مٹی والی جگہ منتخب کی۔ میر عماد نے پوچھا کہ پختہ فرش اور دالان بھی موجود ہیں ، کچی جگہ کیوں منتخب کی ہے تو طاہر نے جواب دیا کہ میں نے اپنے مقام کے مطابق آپ کے سامنے جگہ چنی ہے۔ آپ کے سامنے میری کیا حیثیت ہے؟ یہ جواب سن کر میر عماد بہت خوش ہوئے اور دعا دی۔ طاہر نے اتنی مشق کی اور اتنی نشست رکھی کہ ان کے گھٹنے ہمیشہ مٹی سے بھرے ہوئے ہوتے تھے۔ اسی وجہ سے میر عماد نے انہیں ابو تراب کا خطاب دیا۔ جن دنوں ایران کے بادشاہ عباس شاہ بزرگ نے میر عماد سے آنکھیں پھیر لی تھیں تو یہ دور میر عماد کے لیے بہت سخت تھا۔ وہی درباری امراء جو میر عماد سے ہاتھ ملانا باعث فخر سمجھتے تھے اب میر عماد کو دیکھتے ہی یا تو راستہ بدل لیتے تھے یا آنکھیں چرا لیتے تھے۔ ان دنوں صرف ابوتراب اصفہانی ہی میر عماد کو سہارا دیتے تھے اور ان کی مالی مدد بھی کرتے تھے۔
ایک مرتبہ ایک سفر کے دوران ایک قافلہ کا مال و اسباب لوٹ لیا گیا۔ اہل قافلہ بےحد نالاں تھے۔ ان کے پاس کھانے پینے کو کچھ نہ رہا۔ فاقوں تک نوبت آگئی۔ اتفاق سے ابوتراب اصفہانی اس قافلے میں تھے۔ راستہ میں نیشا پور آتا تھا۔ یہ ایران کا مشہور شہر تھا۔ ابوتراب اصفہانی نے اہل قافلہ کو تسلی دی اور فورا قلم دوات منگوا کر اشعار لکھے۔ تمام دن اشعار لکھتے رہے۔ اہل قافلہ ان کی طرف دیکھ کر طنزیہ طور ہنس رہے تھے کہ بھلا یہ اشعار ان کی کیسے مدد کریں گے۔ اگلے ہی دن ابوتراب نے اپنے شاگرد کو یہ اشعار بازار میں بیچنے کو کہا تو شام تک ان کے مداحوں نے بھاری قیمت پر وہ خرید لیے اور ابوتراب اصفہانی نے جب تمام اہل قافلہ کو بلا کر ان کی خوب مدد کی اور اس قابل کردیا کہ وہ سواری کے لیے جانور اور زاد راہ خریدد سکیں تو سب حیرت زدہ رہ گئے اور ان کے دل میں ابوتراب اصفہانی کے بہت عزت و محبت پیدا ہوگئی اور انہیں ابوتراب کے مقام کا اندازہ ہوا۔
ابو تراب اصفہانی نے بہت سے نامور شاعروں کا کلام بھی لکھا اور قرآن کریم کی آیات نہایت فنکارانہ مہارت کے ساتھ تحریر کیں۔ ابو تراب اصفہانی کے فن پاروں میں قلم کی روانی دیکھ کر ایک معروف ایرانی شاعر نے کہا تھا کہ ابو تراب کی خطاطی اگرچہ میر عماد کے چشمہ فن کا حصہ ہے مگر اس میں پاکیزگی و نکھار اور حسن خط کسی طرح میر عماد سے کم نہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت عمدہ الف نظامی

اگر ممکن ہو تو بطور حوالہ اس کتاب کا نام یا ویب سائٹ کا نام دیتے جائیں۔ بعض اوقات مضمون تشنہ سا محسوس ہوتا ہے اور مزید پڑھنے کے لئے دل چاہ رہا ہوتا ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
خورشید عالم گوہر قلم کے لکھے ہوئے مضامین عموما دلچسپ ہوتے ہیں اور اگر وہ مضمون کسی خطاط کے بارے میں ہو تو مزید دل چسپ۔
 

زبیر مرزا

محفلین
ہم تو یوں کھنچے چلے آئے کہ ذکرِ مغل بچوں کہ ہو اور عجیب نہ ہو ، عشق سے بھرپور نہ ہو ممکن نہیں
الف نظامی ایک سے بڑھ ایک لاجواب لڑی آپ کی جانب سے -
سنومیاں نیرنگ خیال یہ ہے انداز مغل بچوں کا
حسان خان آجاؤ میاں آپ کے ذوق کی تحریر ہے -
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہم تو یوں کھنچے چلے آئے کہ ذکرِ مغل بچوں کہ ہو اور عجیب نہ ہو ، عشق سے بھرپور نہ ہو ممکن نہیں
الف نظامی ایک سے بڑھ ایک لاجواب لڑی آپ کی جانب سے -
سنومیاں نیرنگ خیال یہ ہے انداز مغل بچوں کا
حسان خان آجاؤ میاں آپ کے ذوق کی تحریر ہے -
جناب ہم تو پہلے سے معتقد ہیں۔۔۔ اب آپ رلائیں گے کیا۔۔۔ :D :D
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
Top