مرحبا ای حضرتِ صاحب‌قِرانِ معنوی (قصیدہ در مدحِ مولانا رومی) - عثمانی شاعر نفعی ارضرومی

حسان خان

لائبریرین
مرحبا ای حضرتِ صاحب‌قِرانِ معنوی
ناظمِ منظومهٔ سِلکِ لآلِ مثنوی
مثنوی امّا که هر بیتی جهانِ معرفت
ذرّه‌سییله آفتابېنېن برابر پرتوی
عالَم معنا که خورشیدِ جهان‌آرا گیبی
دور ائدر گیرمیش سماعا آندا روحِ مولوی
یعنی سِرُّاللهِ اعظم حضرتِ مُلّایِ روم
کیم اۏدور معنی‌ده صاحب‌مسندِ کَیخُسرَوی
خُسروِ اندیشه کیم عشقِ حُسام‌الدین ایله
اۏلدو تیغِ باطنې دنیایا بُرهانِ قوی
اۏل خداوندِ سریرِ معرفت کیم فیضی‌دیر
سالکِ بی‌توشهٔ گم‌راها زادِ اُخروی
عقلې نورِ جوهرِ ذاتِ شریفِ احمدی
نُطقو مغزِ روحِ انفاسِ لطیفِ عیسوی
فیضِ استعدادِ ذاتېن گور کیم ائتمیش تا ازل
جذبه‌سی خورشید و ماه و آسمانې مولوی
نفعیِ معجزبیانېم، بندهٔ مُلّایِ روم
نه حکیمِ غزنوی‌ییم، نه امیرِ دهلوی
(نفعی ارضرومی)


ترجمہ:
مرحبا اے حضرتِ صاحب قِرانِ معنوی! مرحبا اے مثنوی کے مُرواریدوں کو دھاگے میں پِرو کر تشکیل دیے گئے منظومے کے نظم کنندہ!
مثنوی بھی لیکن ایسی کہ جس کی ہر بیت میں معرفت کی دنیا آباد ہے، اور جس کے ایک ذرّے کا بھی پَرتو آفتاب کے برابر ہے۔
ایک ایسا عالمِ معنی کہ جس میں مولویِ [رومی] کی روح (یا کسی مولوی درویش کی روح) سماع میں آ کر خورشیدِ جہاں آرا کی مانند گردش کرتی ہے۔
یعنی اللہ کے رازِ اعظم حضرتِ مولانا روم، جو در حقیقت کَیخُسروی مسند کے مالک ہیں۔
وہ خسروِ فکر، کہ حُسام الدین چلبی کے عشق کے ہمراہ جن کی تیغِ باطن دنیا کے لیے بُرہانِ قوی ہو گئی۔
وہ صاحبِ سریرِ معرفت، کہ جن کا فیض بے توشہ و گمراہ سالک کے لیے زادِ اُخروی ہے۔
اُن کی عقل احمد (ص) کی ذاتِ شریف کے جوہر کا نور ہے؛ اُن کا نُطق عیسیٰ (ع) کے انفاسِ لطیف کی روح کا مغز ہے۔
اُن کی ذات کا فیضِ استعداد دیکھو کہ ازل سے ابد تک اُن کی کشش نے خورشید و ماہ و آسمان کو مولوی (یعنی طریقتِ مولویہ سے منسوب) کر دیا ہے۔
میں نہ حکیم [سنائی] غزنوی ہوں، [اور] نہ امیر [خسرو] دہلوی ہوں، [بلکہ] میں نعفیِ معجز بیاں ہوں [اور] مولانا رومی کا بندہ ہوں۔
× مُروارِید = موتی

× 'امیرِ دهلوی' سے 'امیر حسن دہلوی' بھی مراد ہو سکتے ہیں۔

لاطینی خط میں:
Merhabâ ey Hazret-i sâhib-kırân-i ma'nevî
Nâzım-i manzûme-i silk-i leâl-i Mesnevî
Mesnevî ammâ ki her beyti cihân-ı ma'rifet
Zerresiyle âftâbının berâber pertevi
Âlem-i ma'nâ ki hurşîd-i cihân-ârâ gibi
Devr eder girmiş semâ'a anda rûh-i Mevlevî
Ya'ni sırru'llah-i a'zam Hazret-i Mollâ-yi Rûm
Kim odur ma'nîde sâhib-mesned-i Keyhusrevî
Husrev-i endîşe kim aşk-i Hüsâmeddîn ile
Oldu tîğ-i bâtını dünyâya burhân-i kavî
Ol Hodâvend-i serîr-i ma'rifet kim feyzidir
Sâlik-i bîtûşe-i gümrâha zâd-i uhrevî
Aklı nûr-i cevher-i zât-i şerîf-i Ahmedî
Nutku mağz-i rûh-i enfâs-i latîf-i İsevî
Feyz-i isti'dâd-i zâtın gör kim etmiş tâ ezel
Cezbesi hurşîd u mâh u âsmânı Mevlevî
Nef'î-i mu'ciz-beyânım bendei Mollâ-yi Rûm
Ne Hakîm-i Gaznevî'yim ne Emîr-i Dehlevî


مأخذ
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
خط و کتابت کا انداز کچھ نامانوس سا ہے مجھے پڑھنے میں دشواری ہوئی ۔
تاہم کلام میں لب و لہجہ اورآہنگ کتنا باوقاراور متین ہے ۔
 

حسان خان

لائبریرین
خط و کتابت کا انداز کچھ نامانوس سا ہے مجھے پڑھنے میں دشواری ہوئی ۔
تاہم کلام میں لب و لہجہ اورآہنگ کتنا باوقاراور متین ہے ۔
اگر تُرکی عروضی شاعری کے صوتی اصولوں سے ذرا آشنائی ہو جائے تو تُرکی شاعری کی درست خوانِش بالکل مشکل نہیں ہے۔ عربی/فارسی الفاظ کا تو طرزِ تلفظ آپ کو بخوبی معلوم ہے۔ اُن کے استعمال کے جو قواعد فارسی شاعری میں ہیں، وہ ہی تُرکی شاعری میں ہیں۔ تُرکی الفاظ کی درست خوانِش کے لیے جاننے کے لائق بنیادی چیز یہ ہے کہ تُرکی الاصل الفاظ میں کوتاہ و بلند مصوّتوں کے درمیان فرق نہیں ہے، اور تمام مصوّتوں کا تلفظ کوتاہ ہوتا ہے۔ لیکن وزن کی پابندی کی وجہ سے گاہے اُنہیں کشیدہ بھی باندھا جا سکتا ہے۔ لیکن املاء کی طرز یہ ہے کہ تُرکی الاصل الفاظ کے اِن کوتاہ مصوّتوں کو لکھنے کے لیے زیر زبر پیش کی بجائے یا، الف اور واؤ ہی کو بروئے کار لایا جاتا ہے۔

یعنی، مندرجۂ ذیل مصرعے میں 'کیم' اور 'اودور' کو بالترتیب 'کِم' اور 'اودُر' خوانا جائے گا:

کیم اۏدور معنی‌ده صاحب‌مسندِ کَیخُسرَوی

'ې/ı' کا تلفظ دہن کے پچھلے حصّے سے ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی غیر اہلِ زبان اِسے عام کسرہ یا یائے معروف کی طرح خوانے تو بھی شعر کے وزن میں خلل واقع نہیں ہو گا۔

تُرکی میں بھی فارسی کی مانند نونِ غنّہ کی آواز نہیں ہے، اِس لیے شاعری میں استعمال شدہ فارسی و عربی الفاظ میں جن مقامات پر اردو گو نونِ غنّہ کا استعمال کرتے ہیں، تُرکی میں، فارسی کی طرح، اُن جگہوں پر نون سے ماقبل کے مصوّت کو کوتاہ کر لیا جاتا ہے۔
 
Top