مذہبی موضوعات پر فورم کی تجویز

نبیل

تکنیکی معاون
سیفی:

بات دراصل یہ ہے کہ مذہب سے متعلقہ فورم سیٹ اپ کرنے کے بارے میں ہم سب کے کچھ تحفظات ہیں۔ میں ایک تجویز پیش کرتا ہوں۔ میں متفرقات کے نام سے ایک فورم سیٹ اپ کر دیتا ہوں جہاں آپ دینی موضوعات پر پوسٹ کرنا شروع کر سکتے ہیں۔ اگر اس کا حوصلہ افزا نتیجہ نکلتا ہے تو ایک علیحدہ فورم یا کیٹگری سیٹ اپ کردی جائے گی جہاں پرانے موضوعات کو بھی منتقل کردیا جائے گا۔ آپ کا کیا خیال ہے اس تجویز کے بارے میں؟
 

ثناءاللہ

محفلین
اگر مذہب یا مذاہب کی چوپال بنانی ہے تو اردو بولنے والے تمام مذاہب کو اس میں جگہ دی جائے خصوصاً برصغیر کے تمام مذاہب اس میں ہونے چاہیں۔ کیونکہ یہ چوپال اردو کی ترویج و ترقی کے کیے ہے اس لیے جو مذاہب اردو بولنے ھیں وہ سب اس کا حصہ ہونا چاہیے یہ میری طرف سے تجویز ہے باقی فیصلہ آپ لوگوں پر ہے۔
 

جیسبادی

محفلین
یہ اردو کا کوئی اکیلا فورم تو نہیں، نہ ہی وفاقی حکومت اسے چلاتی ہے جو سب مذاہب کی برابری کی بات مناسب لگے۔ ممبران کا جس طرف رحجان ہو گا، جو ایک موضوع پر ڈاک کی بہتات سے ظاہر ہو گا، اسی طرح کے فورم فروغ پائیں گے۔ ابھی تک تو مذہبی موضوع پر ایک بھی خط نظر نہیں آیا۔ نبیل کی تجویز موزوں ہے کہ "متفرقات" کا چوپال بنا دیا جائے کیونکہ "گپ شپ" میں کچھ موضوع اچھے نہیں لگتے۔
 
اسلام و علیکم
میں اس فورم میں نیا ہوں۔ اور کچھ دن سے آپ کی آراء و تجاویز پڑھ رہا ہوں۔
میرے خیال میں اگر آپ مذہب کو اِس فورم میں نہ لائیں تو زیادہ اچھا ہو گا۔ کیونکہ خود مسلمانوں میں اس وقت اتنے فرقے ہیں کہ گِننا بھی مشکل ہے۔ اور اگر اس رائے کو نہ بھی مانا جائے تو پھر بھی ہمارے معاشرے کے زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر موجود سارا مواد بلکل ٹھیک ہے اس وجہ سے کوئی ایسی ویسی بات کسی کو غلط راہ پر لگا سکتی ہے یا ان میں انتشار پیدا کر سکتی ہے۔
 

سیفی

محفلین
عتیق نے کہا:
میرے خیال میں اگر آپ مذہب کو اِس فورم میں نہ لائیں تو زیادہ اچھا ہو گا۔ کیونکہ خود مسلمانوں میں اس وقت اتنے فرقے ہیں کہ گِننا بھی مشکل ہے۔ اور اگر اس رائے کو نہ بھی مانا جائے تو پھر بھی ہمارے معاشرے کے زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر موجود سارا مواد بلکل ٹھیک ہے اس وجہ سے کوئی ایسی ویسی بات کسی کو غلط راہ پر لگا سکتی ہے یا ان میں انتشار پیدا کر سکتی ہے۔

عتیق !
میں آپ کے خیال سے متفق نہیں ہوں۔ کیا کوئی شخص یہ کہے کہ اسلام میں تو بہت فرقے ہیں۔ ہمیں اسلام سے ہی ہاتھ اٹھا لینا چاہئے تو کیا آپ اسے صحیح کہیں گے۔

عوام اسلام کی جس فرقہ بندی سے نالاں ہیں اس کو بھی اگر جانچا جائے تو دو اقسام ہیں ۔ ایک تو اختلافِ رائے ہے جو بنی نوعِ انسان کا خاصہ ہے۔ یہ اختلاف اولیٰ اور غیر اولٰی کا ہے (مطلب کہ کس وقت کونسا عمل زیادہ ثواب کا باعث ہو گا) ۔ اس میں مختلف فقہاء کے مسالک ہیں اور یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ سارے برحق ہیں ۔ اس کی مثال یوں ہے کہ ایک شخص نے مسجد کے باہر کھونٹا گاڑ دیا کہ جو سوار آئے وہ اپنا گھوڑا وغیرہ باندھ دے۔ دوسرا شخص آیا اس نے سوچا کہ اس سے تو نمازیوں کو ٹھوکر لگے گی اس نے اس کھونٹے کو اکھاڑ دیا۔ یہ معاملہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا تو انھوں نے فرمایا کہ دونوں کو ثواب ملے گا کہ دونوں کی نیت درست تھی۔ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ اختلاف امتی رحمہ“ میری امت کا (دینی اعمال کے فضائل کے باعث) اختلاف رحمت ہے۔ جو اس چیز پر دلالت کرتا ہے کہ ایک وقت میں دو اشخاص کے مختلف اعمال ، زیادتئ ثواب کی نیت سے عند اللہ ماجور ہیں اگر وہ اسلام کی نصوص سے نہ ٹکراتے ہوں۔

اگر آپ دیکھیں تو آپ کو دنیا کے دوسرے مذاہب میں بھی اختلاف (فرقہ بندی) ضرور ملے گی۔ تو کیا دنیا کا کوئی مذہب بھی اختیار نہ کیا جائے۔

علاوہ ازیں اگر اختلاف کو اچھے انداز میں آپس میں بحث مباحثہ سے کسی نکتہ نظر پر پہنچنے کیلئے لیا جائے تو یہ ایک اچھی بات ہے۔ اگر آپس کے نظریاتی اختلافات پر بحث مباحثہ سے گریز کیا جائے تو بنی نوع انسان کسی ایک مشترکہ نتیجے پر کیسے پہنچیں ۔ ہر کوئی اپنے اپنے خول میں بند رہے تو مشترک انسانی اقدار کیسے قائم ہوں گی۔

میری تجویز تو صرف اسلام بارے ایسی چوپال قائم کرنے کی تھی جس میں اسلام کی بنیادی معلومات (جو ہماری زندگیوں سے رفتہ فتہ نکلتی جا رہی ہیں) اور فرقہ بندی سے ہٹ کر بنیادی مسائل ارسال کرنے کی تھیں۔
اب دیکھئے نیّا پار لگتی ہے یا ڈوبتی ہے۔

مضمون کچھ لمبا ہو گیا ہے۔ اس میں میری کم علمی کی وجہ سے کوئی بات ارباب عقل کی نظر میں قابلِ گرفت ہو تو اصلاح کا خواستگار ہوں۔
 

منہاجین

محفلین
مذہب ضروری ہے۔

نہ صرف اِسلام بلکہ دنیا کے کم و بیش تمام مذاہب میں زندگی کا آغاز بچے کی پیدائش سے ہوتا ہے اور نہ زندگی کا اِختتام اُس کی موت پر۔ 50، 60 سال کی زندگی بارے ہزارہا موضوعات پر سارا زمانہ گفتگو کرتا ہے۔ پیدائش سے پہلے کی زندگی اور حیات بعد از ممات بارے سوچنے کو ہی فساد سمجھا جاتا ہے۔ حیف ہے ایسی زندگی پر جو ہمیں عُقبیٰ سے غافل کر دیتی ہے۔


نبیل:
میری دانست میں جہاں آپ نے 4 چوپالیں دین و مذہب کے تحت قائم کی ہیں وہاں ایک پانچویں چوپال "اِسلام اور دورِ حاضر" نے نام سے بھی قائم کریں۔ اِس میں ہم اِسلام کو دورِ حاضر میں درپیش مسائل، اِسلام اور جدید سائنس، جدید عقلی علوم کی اِسلامی تشکیل وغیرہ پر گفتگو کر سکیں گے، اِس سے ہم اِسلام کا حقیقی قابلِ عمل چہرہ دنیا کو دِکھا پائیں گے۔ اِسی ذیل میں اِسلام پر لگے دہشت گردی کے لیبل کو اُتارنے کی کوشش بھی کی جا سکے گی، جس کی وجہ سے عالم اسلام کے مسلمان بالعموم اور دیارِ غیر میں بسنے والے مسلمان بالخصوص اپنا اِسلام چُھپانے میں ہی عافیت سمجھنے لگے ہیں۔
 
سیفی نے لکھا ہے۔
ایک شخص نے مسجد کے باہر کھونٹا گاڑ دیا کہ جو سوار آئے وہ اپنا گھوڑا وغیرہ باندھ دے۔ دوسرا شخص آیا اس نے سوچا کہ اس سے تو نمازیوں کو ٹھوکر لگے گی اس نے اس کھونٹے کو اکھاڑ دیا۔ یہ معاملہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا تو انھوں نے فرمایا کہ دونوں کو ثواب ملے گا کہ دونوں کی نیت درست تھی۔
سیفی صاحب!
میرا اسلام کے بارے میں اتنا علم نہیں کہ اس پر گرفت کے ساتھ بات کر سکوں اور آپ کا علم مجھے زیادہ معلو م ہوتاہے۔ لیکں اوپر والے واقع کو کافی جگہ پر حوالہ کے لئے استعمال کیا جاتاہے لیکن اِس کا ایک اور پہلو ملاحظہ کیجیے۔
“ جس آدمی نے مسجد کے باہر کھونٹا گاڑا تھا کچھ اُس آدمی کو غلط بھی قرار دیتے ہیں کیونکہ اُس نے بغیر کسی مشاورت کے یہ کام کیا تھا اور اگر وہ مشاورت اور لوگوں کی رائے لے کر کام کرتا تو یہ نوبت نہ آتی۔ اور لوگو ں کو پتا ہوتا کہ یہ کھونٹا کیوں گاڑا گیا ہے۔ یہ واقع مسملانو ں میں مشاورت کی کمی اور نا اتفاقی کو ظاہر کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔“
اس کے علاوہ ہمارے کچھ علما اکرام اسلام کو مذھب نہیں گردانتے وہ اسے دین کہتے ہیں ان میں ڈاکٹر اسرار بھی شامل ھیں۔

میری ذاتی رائے میں ۔۔۔۔ ہر شخص اسلام میں کوئی بھی سوال کر سکتا ہے چاہے وہ کسی بھی نویت کا ہو۔ لیکن زیادہ تر لوگ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے اور میر ی نظر(شاید غلط ہو) میں اس فورم کا مقصد اردو زبان کی ترویج و ترقی ہے۔ اس لئے صرف اسی طرف دھیان دینا چاہیے۔ تو ایسے لوگ جو اردو کی ترقی میں مددگار ہو سکتے ہیں ہو سکتا ہے کہ اس وجہ سے اس فورم کو join کرنے سے گریز کریں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
عتیق:

آپ کی رائے درست ہے کہ اس فورم کا مقصد اردو کی ترویج و ترقی ہے۔مذہب اور نظریات پر فورمز سیٹ اپ کرنے سے ہمارا مقصد اس فورم کو مذہبی رنگ دینا نہیں ہے۔ میں یہ عرض کر چکا ہوں کہ اگر لوگ یہاں دوسرے مذاہب اور نظریات پر گفتگو کرنا چاہیں تو ان موضوعات پر بھی فورمز سیٹ اپ کر دی جائیں گی۔

جہاں تک کھونٹا گاڑتے ہوئے ہوئے مشاورت اور اسلام کے دین یا مذہب ہونے والی بحث ہے، ایسی باتوں سے میری دانست میں ہمیں گریز کرنا چاہیے۔ یہ finer technical details ہیں اور دین کے بنیادی معاملات سے اس کا تعلق نہیں ہے۔ مذہبی فورمز سیٹ اپ کرتے ہوئے مجھے اگر کوئی اندیشہ تھا تو یہی کہ کہیں ہم ایسے فروعی معاملات میں الجھ کے نہ رہ جائیں۔ اسکے علاوہ مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کی کہ ان مذہبی اور نظریاتی فورمز کی وجہ سے کوئی یہاں آنے سے گریزاں ہو۔
 

منہاجین

محفلین
دقیق علمی مباحث سے اِحتراز

اِعتدال ہی ہمیں اِسلام کی روح سمجھنے میں مدد دے گا۔ اور دقیق علمی بحثیں عوام الناس کی ضرورت نہیں، اِس بناء پر حتی الامکان عوامی اور اِصلاحی ضرورت کے موضوعات کو ہی زیربحث لانے کی کوشش کی جانی چاہیئے۔
 

اجنبی

محفلین
ضروری تو نہیں ہے کہ نماز کی ادائیگی کے طریقے اور نکاح و طلاق کے موضوع زیرِ بحث لائے جائیں ۔ فلاحِ انسانیت کے موضوعات پر تو بات ہو سکتی ہے نا ۔ ارکان کو پابند کیا جائے کہ وہ بحث کرتے وقت مناسب زبان استعمال کریں اور جہاں بات کے بہت زیادہ بڑھنے کا اندیشہ ہو اس کو وہیں ختم کر دیا جائے ۔ دینی موضوعات پر فورم ہونی چاہیں
 
Top