مذاہب کیسے بدلتے ہیں

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
130205121545_usa_religion_512x288_bbc_nocredit.jpg

ایک زمانہ تھا جب جانوروں کی قربانی ایک ہندؤ کی زندگی میں بہت اہمیت کی حامل تھی، کیتھولک پادری مجرد نہیں رہتے تھے اور پیغمبرِ اسلام کی تصویری عکاسی اسلامی فنون کا اہم حصہ تھا۔

اور جلد ہی برطانیہ میں کچھ چرچ ہم جنس پرست جوڑوں کے شادیاں بھی کرنا شروع کر دیں گے۔
مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مذہب اپنی سوچ میں تبدیلی کیسے لاتا ہے؟ مذہب کیسے بدلتا ہے؟
1889 میں ولفرڈ ووڈرف مارمن چرچ کے سربراہ بنے اور صدر کے طور پر انہیں ایک زندہ نبی کے طور پر مانا جاتا تھا جو یسوع مسیح سے براہ راست وحی کے ذریعے رہنمائی حاصل کرتے تھے۔
چالیس سال تک ان کے چرچ اور امریکی کانگریس کے درمیان تعداد ازدواج کے بارے میں لڑائی چلتی رہی جس کے بارے میں اس چرچ کے مرد ماننے والوں میں بہت حمایت پائی جاتی تھی۔ حکومت کا کہنا تھا کہ یہ غیر قانونی ہے اور اس کے دفاع میں دیے گئے مذہبی حوالے صحیح نہیں ہیں۔
ووڈرف اور ان کے ساتھی ایک بہت ہی مشتبہ زندگی گزار رہے تھے کیونکہ قانون انہیں دو شادیوں کی وجہ سے گرفتار کرنے کے لیے ان کے پیچھے تھا اور وہ اس سے بچنے کے لیے روپوش ہوئے پھر رہے تھے۔
1890 میں حکومت نے ان کے چرچ کی تمام جائیداد ضبط کر لی جس کے بعد ووڈرف نے کہا کہ یسوع مسیح نے انہیں خواب میں آکر مارمن چرچ کے مستقبل کے بارے میں بات کی کہ اگر تعدد ازواج کا رواج ختم نہیں کیا جاتا تو چرچ کا مستقبل خطرے میں ہے۔ اس کے بعد انہوں تعدد ازواج کی مخالفت تو نہیں کی مگر اس پر پابندی کا اعلان کیا۔
130521140058_wilford-woodruff.jpg

ولفرڈ ووڈرف کی 1889 کی تصویر جن کی سات بیویاں اور ان سے تینتیس بچے تھے

پروفیسر کیتھلین فلیک جو وینڈربلٹ یونیورسٹی میں امریکی مذہب کی تاریخ پڑھاتی ہیں کا کہنا ہے کہ اگر اس سے لگتا ہے کہ ایک مسئلہ آسانی سے حل ہو گیا ہے تو یہ درست نہیں ہے۔ ’مارمن چرچ کی بنیادوں میں یہ ایک اہم ستون تھا اور اس تبدیلی نے پورے چرچ کو بدل دیا۔ اس پر سوال یہ اٹھنے لگا کہ مارمن چرچ کی اصل تعلیمات کیا ہیں۔‘
فلیک کہتی ہیں کہ ’جو مذہب تبدیل نہیں ہوتا وہ جلد ہی ختم ہو جاتا ہے۔‘
اس پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے مذاہب جن میں زندہ نبی نہیں ہوتے وہ کیسے بدلتے ہیں؟
مسلمانوں کے لیے آخری نبی پیغمبرِ اسلام اب سے چودہ سو سال قبل وفات پا گئے تھے۔ اس کے بعد اب علمائے اسلام ہیں جو اسلامی شرعی قوانین کی رو سے کام کرتے ہیں جن کی بنیاد قران اور سنت پر ہے۔ سنت پیغمبرِ اسلام کی تعلیمات اور زندگی کے واقعات پر مبنی واقعات کا مجموعہ ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ساتویں صدی کی عرب دنیا پر اطلاق پانے والے قوانین کیسے اکیسویں صدی کی دنیا پر اطلاق پائیں گے؟ اس پر ہمیں حیرت نہیں ہونی چاہیے کہ مختلف ممالک کے علما مخلتف طریقے سے ان قوانین کی تشریح کرتے ہیں۔
ایک صدی قبل ریڈیو یا لاؤڈ سپیکر استعمال کرنا حرام سمجھا جاتا تھا آج اسلام کے پیروکاروں کے اپنے ریڈیو، ٹی وی اور حتیٰ کے یو ٹیوب چینلز ہیں۔
1979 میں ایرانی انقلاب کے وقت علما نے کہا کہ خاندانی منضوبہ بندی حرام ہے جبکہ آج کنڈوم کے استعمال کی حوصلہ افزائی کا جاتی ہے جس میں ریاست کے زیرِ انتظام کنڈوم بنانے کی فیکٹریاں اور شادی سے پہلے کی منصوبہ بندی کے سبق شامل ہیں۔
130521140055_muslim-speaker.jpg

ایک صدی قبل ریڈیو یا لاؤڈ سپیکر استعمال کرنا حرام سمجھا جاتا تھا آج اسلام کے پیروکاروں کے اپنے ریڈیو، ٹی وی اور حتیٰ کے یو ٹیوب چینلز ہیں

یونیورسٹی آف ڈیلا وئیر کے مقتدر خان کا کہنا ہے کہ ’ایک وقت تھا جب یہ تصور کیا جاتا تھا کہ مغرب کی جانب سے آنے والی ہر چیز اسلام کو نقصان پہنچانے والی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مغربی طرز زندگی میں مسلمانوں کے لیے روزانہ کی بنیاد پر مسائل ہوتے ہیں مثال کے طور پر مسلمان مردوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے عام پبلک بیت الخلا میں پیشاب کرنا۔ مسلمانوں میں یہ روایت ہے کہ مسلمان مرد بیٹھ کر پیشاب کرتے ہیں کیونکہ یہ واحد طریقہ تھا جس سے ایک مسلمان نمازی اپنے کپڑوں کو پیشاب کے چھینٹوں سے بچا سکتا تھا۔ اب ایسا یورینل پسند کرنے والے مغرب میں ہر جگہ ممکن نہیں ہے۔‘
’دوسرا چیلنج ہے مغربی طرز تعمیر جن میں عورت اور مرد کی کوئی تقسیم نہیں ہے۔ اگر آپ ایک مسلمانوں والی پارٹی کرنا چاہتے ہیں تو عورتوں کے لیے علیحدہ جگہ دینا ممکن نہیں ہوتا۔‘
ڈاکٹر مقتدر خان کہتے ہیں کہ صرف اسی وجہ سے میں اپنے بیٹے کی تین یا چار سالگرہ کی تقاریب میں شرکت نہیں کر سکے۔
مقتدر خان کا کہنا ہے کہ ’بعض اوقات ایسے معاشروں میں جہاں مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد رہتے ہیں ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان تعلیمات کی از سر نو تشریح کی جائے۔
اس میں علما کے لیے دو باتیں ہیں کہ یا تو وہ قرآن کی معین تشریح کریں یا پھر اس کی تعلیمات میں پنہاں گہرے معانی کی تلاش کریں۔
طارق رمضان جن کا تعلق آکسفورڈ یونیورسٹی سے ہے کا کہنا ہے کہ ’اسلام کے پیغام سے وابستگی میں کوئی بڑی بات نہیں ہے جب تک آپ اپنی سوچ میں تبدیلی نہیں لاتے ہیں۔‘
130521140051_moses-god.jpg

طالمود جو یہودیوں کی مشہور کتاب ہے میں ایک مشہور کہانی ہے جس میں مستقبل کی بظاہر بات کی گئی ہے جہاں مقدس قانون کی لوگ اپنی مرضی کے مطابق تشریح کریں گے

طارق رمضان نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’جب قران میں ایک آیت ہے جو بظاہر عورت کو مارنے کی اجازت دیتی ہے وہیں بہترین مثال پیغمبرِ اسلام کی ہے جنہوں نے کبھی بھی عورت پر ہاتھ نہیں اٹھایا‘۔
اروند شرما جو میک گِل یونیورسٹی میں موازنۂ مذاہب پڑھاتے ہیں کا کہنا ہے کہ ہندو مذہب میں کرم کا ذکر ہے جس میں ہندوؤں کو ان کے اعمال کی جزا یا سزا دی جاتی ہے۔ انہوں نے گاندھی کے حوالے سے ایک مثال پیش کی۔
شرما کا کہنا ہے کہ کرم کی بات ہندو مذہب میں اچھوت کے جواز کے طور پر پیش کیا جاتا تھا۔
اب کہا جاتا ہے کہ ’ایک شخص اچھوت اس لیے پیدا ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے پچھلے جنم میں گناہوں کا کفارہ ادا کر رہا ہوتا ہے۔‘
شرما کے مطابق گاندھی نے نکتہ اٹھایا کہ ’ہندوؤں کی تمام ذاتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو برطانوی نو آبادیاتی حکمران اچھوت سمجھا کرتے تھے جو اپنے کلبوں کے باہر لکھ کر لگاتے تھے کہ ’کتوں اور بھارتیوں کا داخلہ ممنوع ہے‘۔
اس نکتے کو اٹھا کر گاندھی ہندوؤں میں کرم کے اصول کی بعض اوقات نفی کرتے تھے۔
طالمود جو یہودیوں کی مشہور کتاب ہے میں ایک مشہور کہانی ہے جس میں مستقبل کی بظاہر بات کی گئی ہے جہاں مقدس قانون کی لوگ اپنی مرضی کے مطابق تشریح کریں گے۔

اس کہانی میں پیغمبر موسیٰ جب کوہِ سینا پر تورات لینے خدا کے پاس جاتے ہیں تو خدا اس کتاب کے الفاظ کی جگہ چھوٹے چھوٹے ستارے لگا رہے ہوتے ہیں۔
نیو یارک کی جیویش تھیولوجیکل درسگاہ کے ربی برٹ وسوٹسکی کا کہتے ہیں ’پیغمبر موسیٰ نے خدا سے دست بستہ عرض کی کہ میں اسے سادہ ہی لوں گا جس پر خدا نے جواب دیا کہ نہیں کیونکہ اب سے صدیوں بعد ایک ربی ہو گا جس کا نام ہے اکیوا اور وہ ان ستاروں والے الفاظ سے یہودی قوانین بنائے گا۔‘
جب خدا نے ربی اکیوا کی تعلیمات کی ایک جھلک ایک خوابی حالت میں موسیٰ کو دکھائی تو پیغمبر موسیٰ اس پر بہت پریشان ہوئے کیونکہ انہیں اس میں سے کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا۔
مذہب کو بدلنے پر مجبور کرنے والی قوتوں میں سے ایک سائنس ہے۔
کوپر نیکس کے انقلاب جب ماہرین نے کہا کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے نا کہ اس کے برعکس جو کہ ایک واضح مثال ہے۔
یہ چرچ کی تعلیمات کے مکمل طور پر خلاف تھی جس کے نتیجے میں گیلیلیو کو ملحد قرار دیا گیا اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری دس سال اپنے گھر میں قید میں گزارے۔
گیلیلیو نے طبیعات اور فلکیات کے علاوہ دو کتابچے انجیل کی تشریحات پر بھی لکھے تھے جن میں انہوں نے کہا کہ انجیل یہ بتاتی ہے کیسے جنت میں جانا ہے نہ کہ کیسے جنت بنی ہے یا کیسے اس کا نظام چلتا ہے۔
130521140047_karen-armstrong.jpg

کیرن کہتی ہیں کہ ’لوگ اکثر سوچتے ہیں مذہب آسان ہے مگر در حقیقت اس کے لیے بہت زیادہ شعوری، عقلی، روحانی اور تصوراتی کوششوں کی ضرورت ہے۔ اور یہ ایک نہ رکنے والی جدوجہد ہے‘

آج کیتھولک چرچ اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ گیلیلیو درست تھا اور 1992 میں پوپ جان پال دوئم نے باقاعدہ انہیں معاف کیا مگر سائنس آج بھی چرچ کے لیے مشکل سوالات اٹھاتی رہتی ہے۔
جنیٹکس، مالیکیولر حیاتیات اور ارتقا وہ عمومی علاقے ہیں جو چرچ کے لیے باقاعدہ ایک چیلنج ہیں۔
مبصرین کہتے ہیں کہ ان سب کی موجودگی میں ایمان والوں کے لیے مسئلہ ہے کہ وہ اس تمام کے درمیان سے کیسے گزرتے ہیں۔ چرچ کی تعلیمات اور سائنس کی دریافتیں جو انسانیت کے لیے مواقع پیدا کرتی ہے ان دونوں کے درمیان میں مذہب کا پیروکار پھنسا ہے۔
مذہب کی تعلیمات پر عمل کرنے والے کے لیے یہ مشکل سولات بچ جاتے ہیں کہ وہ کس پر یقین کریں اور کس پر یقین نہ کریں نہ کہ مذہب کا پرچار کرنے والوں پر۔
خدا کی تاریخ کتاب اور مذہب پر بیس اور کتابوں کی مصنف کیرن آرم سٹرونگ کا کہنا ہے کہ ’ہمیں بلآخر اپنے آپ کے بارے میں خود کو سوچنا ہوتا ہے اور حل نکالنا ہوتا ہے۔‘
کیرن کا کہنا ہے کہ ’جیسا کہ اس سوال کا جواب کہ کیسے زندگی گزاری جائے ان آسمانی صحیفوں سے ملتا ہے مگر سارے سوالوں کے جواب شاید نہیں۔ اس کی مثال ایسے ہے کہ گاڑی چلانے کی صلاحیت آپ کو گاڑی کے ساتھ ملنے والے طریقۂ استعمال میں نہیں ملتی ہے۔‘
کیرن اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ ایسے لوگ جو ایک تیزی سی بدلتی دنیا میں اپنے مذہب کی جانب استحکام یا تسلی کے لیے دیکھتے ہیں ان کے لیے کوئی جوابات کے حصول کا آسان ذریعہ نہیں ہے۔
کیرن کہتی ہیں کہ ’لوگ اکثر سوچتے ہیں مذہب آسان ہے مگر در حقیقت اس کے لیے بہت زیادہ شعوری، عقلی، روحانی اور تصوراتی کوششوں کی ضرورت ہے۔ اور یہ ایک نہ رکنے والی جدوجہد ہے‘۔

تحریر:ولیم کریمر
ربط
 

ملائکہ

محفلین
بہت لوجیکل آرٹیکل ہے۔۔۔۔ کچھ باتیں اس میں واقعی حقیقت ہیں خاص کر چرچ اور عسائیت سے متعلق۔۔۔۔
 

یوسف-2

محفلین
ایک صدی قبل ریڈیو یا لاؤڈ سپیکر استعمال کرنا حرام سمجھا جاتا تھا آج اسلام کے پیروکاروں کے اپنے ریڈیو، ٹی وی اور حتیٰ کے یو ٹیوب چینلز ہیں۔
یہ سراسرغلط بیانی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ جب اول اول لاؤڈ اسپیکر آیا تو بعض علمائ نے لاؤڈ اسپیکر پر نماز اور اذان کی مخلافت کی جیسے مولانا اشرف علی تھانوی کا فتویٰ آیا کہ لاؤڈ اسپیکر پر نماز پڑھنا اور اذان دینا حرام ہے ( اس کا مطلق استعمال حرام نہیں)۔ لیکن اُس وقت بھی کئی علما ء نے اس فتویٰ کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ لاؤڈ اسپیکر پر نماز اور اذان ہوجاتی ہے۔
1979 میں ایرانی انقلاب کے وقت علما نے کہا کہ خاندانی منضوبہ بندی حرام ہے جبکہ آج کنڈوم کے استعمال کی حوصلہ افزائی کا جاتی ہے جس میں ریاست کے زیرِ انتظام کنڈوم بنانے کی فیکٹریاں اور شادی سے پہلے کی منصوبہ بندی کے سبق شامل ہیں۔
”ایرانی اسلام“ عالم اسلام کی ”نمائندگی“ نہیں کرتا کیونکہ یہ ایک اقلیتی فرقہ پر مبنی ہے۔ ” انفرادی خاندانی منصوبہ بندی“ دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے چلی آرہی ہے، جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گو ناپسند کیا مگر اسے حرام قرار نہیں دیا۔ اس کے مقابلہ میں ”زیادہ بچہ پیدا کرنے والی عورت سے شادی کرو، تاکہ روز محشر مین اپنی امت کی کثرت پر فخر کروں“ (مفہوم) کہہ کر خاندانی منصوبہ بندی کی جڑ ہی کاٹ دی۔ اجماع اُمت اسی بات پر ہے کہ بلا ضرورت شرعی، خاندانی منصوبہ بندی ناپسندیدہ ہے اور کسی مسلم ریاست کی طرف سے ایک پالیسی کے طور پر اسے جاری کرنا سراسر حرام ہے
واللہ اعلم بالصواب
 

شوکت پرویز

محفلین
مین میڈ (اور آلٹرڈ) مذاہب میں تبدیلی نا گزیر ہو جاتی ہے، پھر یا تو ان مذاہب کے "پیشوا" ان میں تبدیلی کرلیتے ہیں، یا پھر لوگ ان مذاہب کو ایک رسمی شے سمجھنے لگتے ہیں (جیسا کہ آج عیسائیت کے ساتھ معاملہ ہے)۔۔۔
لیکن جو مذہب گاڈ کا دیا ہوا ہے اس میں کوئی تبدیلی کی گجنائش اور ضرورت نہیں۔۔۔
آج ميں نے تہارے دین کو کامل کردیا ہے اور تم پراپنا انعام تمام کردیا ہے اورتمہارے لیے اسلام کے دین کے ہونے پر راضی ہوگیا ہوں
(سورۃ الما‏ئدۃ، آیت 3)
 

شوکت پرویز

محفلین
اللہ نے پہلے بھی کئی انبیاء بھیجے اور کتابیں (اور شریعت) نازل کی، لیکن سب کا بنیادی اصول توحید اور اطاعتِ رسول ہی تھا۔۔۔
لیکن چونکہ پچھلے انبیاء (اور ان پر نازل کی گئی شریعت و کتاب) وقتی مدت کے لئے تھے، اس لئے اللہ نے ان کتابوں کی حفاظت نہیں کی۔۔۔
اللہ کی طرف سے بھیجے گئے آخری نبی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) تمام انسانوں کے لئے تا قیامت نبی و رسول بنائے گئے ہیں، اس لئے اللہ نے ان پر نازل کی گئی کتاب (اور شریعت) کی حفاظت کی ذمّہ داری کا وعدہ کیا ہے
ہم نے ذكر نازل كيا ہے اور ہم ہى اس كى حفاظت كرنے والے ہيں
(سورۃ الحجر، آیت 9)
 

شوکت پرویز

محفلین
اللہ کے نازل کردہ پچھلے دین کا نام بھی اسلام ہی تھا اور اس کے ماننے والوں کا نام مسلم۔۔۔
اس نے تم کو برگزیدہ کیا ہے اور تم پر دین کی (کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔ (اور تمہارے لئے) تمہارے باپ ابراہیم کا دین (پسند کیا) اُسی نے پہلے (یعنی پہلی کتابوں میں) تمہارا نام مسلمان رکھا تھا اور اس کتاب میں بھی۔۔۔
(سورۃ الحج، آیت 78 )
يقينا اللہ كے ہاں دين صرف اسلام ہے
(سورۃ آل عمران، آیت 19)
اور جو كوئى بھى اسلام كے علاوہ دين اپنائے گا اس كا وہ دين قبول نہيں كيا جائيگا، اور وہ آخرت ميں نقصان اٹھانے والوں ميں سے ہو گا
(سورۃ آل عمران، آیت 85)
 

حسان خان

لائبریرین
اسلام کے بنیادی عقائد پر یہود و نصاریٰ ہمیشہ سے اعتراضات کرتے رہے ہیں، اور غلط فہمیاں پیدا کرنے میں لگے رہے ہیں۔
اُن لوگوں کی بات یہاں نہ سند ہے نہ حجت، بلکہ خطرے کی بات ہو سکتی ہے۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
حضرت محمد (ص) کی تصویری عکاسی اسلامی فنون کا اہم حصہ تو نہیں تھی، البتہ اس کی تاریخی مثالیں موجود ہیں۔
یہ مضمون ملاحظہ کیجئے:
Between Logos (Kalima) and Light (Nur): Representations of the Prophet Muhammad in Islamic Painting
السلام علیکم میرے بھائی پہلی بات تو یہ کہ آپ نے جو مضمون شئر کیا وہ انگریزی میں ہے سو ہمارے فہم کی دسترس سے باہر ہے دوسرے یہ کہ یقینا کسی فرنگی کا یوگا کہ جسکی بات اسلامی تاریخ و علوم و فنون کے حوالہ سے مشکوک ٹھرے گی، اور تیسری اور سب سے اہم بات جو کہ حتمی بھی ہے کہ اسلامی علوم و فنون ہوں یا اسلامی ، تصویر سازی کو کبھی بھی پسندیدہ نظر سے نہیں دیکھا گیا ۔ بلکہ آپ اسلامی علوم و فنون کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں تو اس کے برعکس آپ کو ہمیشہ سے ہی جانداروں کی تصویری سازی کی مذمت ملے گی چہ جائکہ پیغمر اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کو تصویری روپ میں پیش کیا جانا ۔۔۔والسلام
 

سید ذیشان

محفلین
حضرت محمد (ص) کی تصویری عکاسی اسلامی فنون کا اہم حصہ تو نہیں تھی، البتہ اس کی تاریخی مثالیں موجود ہیں۔
یہ مضمون ملاحظہ کیجئے:
Between Logos (Kalima) and Light (Nur): Representations of the Prophet Muhammad in Islamic Painting

رسول اللہ (ص) کی تو نہیں مگر دیگر آئمہ و اصحاب کی تصاویر اہل تشیع، خاص طور پر ایرانیوں کے ہاں وافر مقدار میں میسر ہیں۔ اور چند ایک پرانی تصاویر بھی ہیں جن میں رسول (ص) کی تصویر بنائی گئی ہے۔
 

نیلم

محفلین
غیر متفق ۔۔
دین اسلام میں 14 سو سال پہلے جو کچھ حلال تھا قیامت تک حلال ہی رہے گا جو حرام تھا وہ ابھی بھی حرام ہے اور قیامت تک رہے گا چاہے اُسے پوری دنیا کیوں نہ اپنا لے۔
 

حسان خان

لائبریرین
رسول اللہ (ص) کی تو نہیں مگر دیگر آئمہ و اصحاب کی تصاویر اہل تشیع، خاص طور پر ایرانیوں کے ہاں وافر مقدار میں میسر ہیں۔ اور چند ایک پرانی تصاویر بھی ہیں جن میں رسول (ص) کی تصویر بنائی گئی ہے۔

لیکن ذیشان بھائی، رسول اللہ (ص) کی تصویری عکاسی کے اکثر نمونے تیموری، ایلخانی اور عثمانی ادوار کے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ سنی دنیا میں اس کی تاریخی مثالیں موجود نہیں ہیں۔

جہاں تک اہلِ تشیع کی بات ہے تو پاکستانی شیعوں میں شبیہ سازی کی روایت بہت کم رہی ہے، اور عمومی طور پر اسے اچھی نظر سے بھی نہیں دیکھا جاتا۔ لیکن دوسری طرف ترک علوی شیعوں کا طرۂ امتیاز ہی حضرت علی اور دیگر ائمہ کی شبیہ سازی ہے۔
 
آپ سب سے میری درخواست ہے کہ اس موضوع کو ختم کیجئے۔
کوئی بھی شخص انجانے میں یا جان بوجھ کر کوئی مزید ایسی بات کر سکتا ہے جو امت میں مزید تفرقوں کا باعث تو بنے ہی بنے، ایسا شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخوں میں شمار ہو جائے۔
اللہ ہمیں سیدھے راستے پر چلائے۔ آمین!!
 
لیکن اگر آپ مذاہب کے باقاعدہ طالب علم سے پوچھیں تو اس مضمون میں اختلاف کرنے کو بہت کچھ ہے ۔ ہر مذہب کے حوالے سے ۔ بنیادی طور پر مضمون نگار روایتی صحافی سنسنی خیزی کے طور پر صرف چونکا دینے والی باتیں کرنا چاہتا ہے ۔اسلام ، عیسائیت ، ہندوازم کسی بھی مذہب کی شاذ آراء اور منحرف فرقوں کو لے کر سستے اخباری مضامین میں ایسے دعوے کیے جا سکتے ہیں ، لیکن اکیڈیمک ریسرچ میں ایسی باتوں کو سنسنی خیزی سے زیادہ اہمیت نہیں ملتی ۔​
 
اسلام کے بنیادی عقائد پر یہود و نصاریٰ ہمیشہ سے اعتراضات کرتے رہے ہیں، اور غلط فہمیاں پیدا کرنے میں لگے رہے ہیں۔
اُن لوگوں کی بات یہاں نہ سند ہے نہ حجت، بلکہ خطرے کی بات ہو سکتی ہے۔​
ولیم کریمر پورا یہودی و نصرانی بھی نہیں ۔ یہ مذہب بیزار اور ملحد فکر سے متاثر ہے ۔ کیرن آرمسٹرانگ سے من مرضی کے اقتباسات تو خوب لیے ہیں لیکن اس کی کتابیں دیکھنے والے جانتے ہیں کہ اب وہ اسلام کے ایک محفوظ مذہب ہونے کا اعتراف کرتی ہے ۔ تاہم وہ خود کو مونوتھی اسٹ کی منزل تک لے آئی ہے ۔ اسلام کا اعلان نہیں کیا ۔​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top