مدنی ریاست میں غلام اور لونڈیاں

جاسم محمد

محفلین
مثال کے طور پہ انصافی وزرا کو مکمل استثنیٰ حاصل ہو گا کہ ماضی میں کیے گئے تمام غیر قانونی کام اور جرائم پہ ان کی پکڑ نہیں ہو گی بلکہ وہ نئی ریاست میں کوئی جرم کریں گے تو ضرور جواب دہ ہوں گے ۔
تحریک انصاف کے 18 اراکین قومی اسمبلی عدالتوں کو مختلف کیسز میں مطلوب ہیں۔ ان کو حکومت نے کیسا استثنیٰ دیا ہے؟
 

ابوعبید

محفلین
ان اراکین کوصادق و امین حکوممت میں شامل کر کے وزارتیں دے دی گئی ہیں کیا اسے استثنا نہیں کہہ سکتے ؟؟
اور ان میں سے کچھ ارکان ایسے بھی ہیں جو ثابت شدہ صادق و امین ہیں ۔ جنہوں نے کروڑوں کے قرض معاف کروائے تھے ۔ جنہوں نے بلوچستان کے غریب اور بھوک سے مرتے ہوئے بچوں کو بھی نہیں چھوڑا۔ کس کس کی صفائی دیں گے آپ ؟
جن پہ ناجائز اثاثوں اور کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزامات تھےان میں سے کچھ لوگ اڈیالہ جیل میں ہیں تو باقیوں کو وزارتیں کیوں دے دی گئی ہیں ؟؟
کیا یہ بہتر نہیں تھا کہ جیسے تیسے کر کے حکومت تو بنا لی لیکن پہلے اپنے لوگوں کو احتساب کے لیے پیش کیا جاتا۔ اگر وہ صاف شفاف ہوتے تو آج سب کی زبانیں بند ہوتیں ۔
 

جاسم محمد

محفلین
کس کس کی صفائی دیں گے آپ ؟
میں نے کسی کی صفائی پیش نہیں کی۔جرائم پیشہ افراد خواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو الیکشن نہیں لڑ سکتے۔ مختلف مقدمات میں مطلوب امیدواروں کو الیکشن لڑنے سے روکنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ فافن نے جو رپورٹ پیش کی ہے وہ الیکشن فارمز سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جن پہ ناجائز اثاثوں اور کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزامات تھےان میں سے کچھ لوگ اڈیالہ جیل میں ہیں تو باقیوں کو وزارتیں کیوں دے دی گئی ہیں ؟؟
جرم ثابت کرنا اور سزائیں دینا تحریک انصاف کی قیادت کا کام ہے؟ ہر امیدوار اپنی صفائی کا خود ذمہ دار ہے۔ جس طرح جہانگیر ترین نا اہل ہوئے۔ باقی بھی ہوں گےاگر وہ عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت نہ کر سکے۔
 

ابوعبید

محفلین
میں نے کسی کی صفائی پیش نہیں کی۔جرائم پیشہ افراد خواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو الیکشن نہیں لڑ سکتے۔ مختلف مقدمات میں مطلوب امیدواروں کو الیکشن لڑنے سے روکنا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ فافن نے جو رپورٹ پیش کی ہے وہ الیکشن فارمز سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ہے۔
:laughing:
 

اظہرعباس

محفلین
اگرچہ اسلامی ابتدائی دورِ حکومت نےغلام اور لونڈیوں کو حکما’’ آزادی نہیں دی
مگر ان کو آزاد کرنے پر جو احکامات پیش کیے اور جتنے حقوق اس طبقے کو اسلام نے دئیے کسی اور مذہب میں اس کا تصور ہی نہیں ہے۔
پھر بات آتی ہے مغرب کی ، انسانوں کو غلام بنانے پر پابندی
تو میں صرف اتنا کہوں گا کہ ‘‘ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور، دکھانے کے اور’’
 

اظہرعباس

محفلین
دنیا میں سب سے زیادہ غلام ، جنگوں میں (قیدی ) بنائے جاتے ہیں اور ان کے ساتھ بدترین سلوک کیا جاتا ہے
انہیں کسی بھی انسانی حقوق کا مستحق نہیں گردانا جاتا۔
اگر ہم موجودہ ‘‘مہذب معاشروں ’’ کے جنگی حالات پر نظر دوڑائیں تو ہمیں سابقہ ‘‘پتھر کے ادوار’’ کے ظلم کم پڑتے نظر آتے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
الطاف حسین حالی نے تقریبا سو سال پہلے کہا تھا ۔
شریعت کے ہم نے جو پیمان توڑے
وہ لے جا کے سب اہل مغرب نے جوڑے
لیکن ابھی تک وہیں کھڑے ہیں ،ہم آج تک تاریخ کو اپنے نقطہء نظر ہے ہٹ کر کم ہی دیکھ پائے ہیں ۔
اسلام میں ریاست کے احکام موجود ہیں اور وہ محض اصول اور مبادی تک ہی ہیں ۔
باقی تمام نظام میں انسانی فلاح مد نظر ہے ہر مذہب کو آزادی ہے کہ اپنے مذہب پر عمل کرے البتہ اسلامی حکمران کو آزادی نہیں کہ اپنی مرضی چلائے کیوں کہ اس کا اختیار خدا کی امانت ہے بس یہی اسلامی ریاست کی بنیاد ہے ۔ باقی سب بحثوں اور پیچیدگیوں میں اپنی اپنی شخصی ترجیحات شامل ہیں ۔
 

فرقان احمد

محفلین
عمران خان صاحب شاید یہ کہنا چاہتے ہوں گے کہ اسلام کی سنہری تعلیمات کے مطابق مملکت کا نظام چلایا جائے گا۔ اس بیانے کو مزید آسان انداز میں عوام کے سامنے پیش کرنے کرنے کے لیے ریاست مدینہ جیسا نظام اپنانے کی بات کی گئی۔ اس تناظر میں غلاموں اور لونڈیوں کے قصوں کی بات چھیڑنا مناسب نہیں۔ کیا ریاست مدینہ اب قائم ہوتی تو اس کے خدوخال وہی ہوتے جو کہ تب تھے؛ شاید نہیں۔ وقت سدا ایک سا نہیں رہتا۔ ہر زمانے کی اپنی ضروریات و متقاضیات ہوتی ہیں اور ہر عہد میں الگ نوعیت کے مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ تاہم، ہم اپنی بات پر قائم ہیں کہ ہمیں یہ محض ایک سیاسی نعرہ ہی معلوم ہوتا ہے۔ خان صاحب وہی کریں گے یا کرنا چاہیں گے جس کا مطالبہ عوام کریں گے جو کہ زیادہ بری بات نہ ہے تاہم کچھ اتنی مستحسن بات بھی نہ ہے۔ یہ ایک بڑے لیڈر کی پہچان نہیں ہے کہ وہ ہر طرح کی پالیسیوں کو عوامی امنگوں کے مطابق تشکیل دے؛ ایک بڑے لیڈر کو بعض اوقات غیر مقبول فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں۔ ہماری دانست میں خان صاحب کے پاس جوش اور ولولے کی تو کمی نہ ہے تاہم ان کے اندر وژن یا بصیرت کا فقدان ہے۔ فی الوقت تو یوں بھی ابھی ان پر کسی طرف سے کوئی دباؤ نہیں ہے۔ یہ ہنی مون پیریڈ ہے۔ چند ماہ گزر جائیں تو معلوم پڑے گا کہ ملک کس طرف جا رہا ہے۔ فی الوقت ان کے چاہنے والے ان سے رومان کا تعلق قائم رکھیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ ریاست کو درپیش سخت چیلنجز سے خان صاحب اور ان کی ٹیم کس طرح نپٹے گی؛ یہی ان کا سب سے بڑا امتحان ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام میں ریاست کے احکام موجود ہیں اور وہ محض اصول اور مبادی تک ہی ہیں ۔
باقی تمام نظام میں انسانی فلاح مد نظر ہے ہر مذہب کو آزادی ہے کہ اپنے مذہب پر عمل کرے البتہ اسلامی حکمران کو آزادی نہیں کہ اپنی مرضی چلائے کیوں کہ اس کا اختیار خدا کی امانت ہے بس یہی اسلامی ریاست کی بنیاد ہے
تحریک انصاف کا منشور اور عمران خان کا نظریہ پاکستان یہی ہے۔ اس لئے مجھے سمجھ نہیں آتی ناقدین اور مخالفین کو کیا اعتراض ہے۔ اگر وہ مسلمان ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
عمران خان صاحب شاید یہ کہنا چاہتے ہوں گے کہ اسلام کی سنہری تعلیمات کے مطابق مملکت کا نظام چلایا جائے گا۔ اس بیانے کو مزید آسان انداز میں عوام کے سامنے پیش کرنے کرنے کے لیے ریاست مدینہ جیسا نظام اپنانے کی بات کی گئی۔
جی یہی بات ہے۔ آج اس ضمن میں یہاں کافی تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ اسلامی فلاحی ریاست کا مطلب ملک کو اسلامی شرعی قوانین والی ریاست بنانا نہیں ہے۔ بلکہ اسلامی اصولوں کے تحت فلاحی ریاست بنانا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جی یہی بات ہے۔ آج اس ضمن میں یہاں کافی تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ اسلامی فلاحی ریاست کا مطلب ملک کو اسلامی شرعی قوانین والی ریاست بنانا نہیں ہے۔ بلکہ اسلامی اصولوں کے تحت فلاحی ریاست بنانا ہے۔
راستوں کی باتیں کرنے سے راستے نہیں کٹ جاتے۔ اب تو اقتدار اُن کے پاس ہیں، دیکھے لیتے ہیں۔
 
Top