مدرسے اور اینٹ کے بھٹے

ایک دردمند نے موجودہ دینی مدارس کو اینٹ کے بھٹوں سے تشبیہ دی مگر واقعہ یہ ہے کہ اینٹ کے بھٹے میں اگر کبھی ذرا زیادہ اینٹیں خراب نکل آتی ہیں ، تو مالک پریشان ہوجاتا ہے اور فورا ایسے اقدامات کرتا ہے کہ اگلی بار ایسا نہ ہو۔

مدرسہ اور اینٹ کے بھٹہ میں ایک فرق تو بہت واضح ہے کہ لاپرواہی اور غفلت کے نتیجہ میں بھٹہ بیٹھ سکتا ہے، مدرسہ چلتا رہتا ہے۔

مسلمانوں کے زیر انتظام اسکولوں کا حال بھی زیادہ تر ایسا ہی ہے۔

ایک عزیز کے وال سے ان کے شکریے کے ساتھ ۔
 
آخری تدوین:
اگر اسی خیال کو بنیاد بنایا جائے تو اینٹوں کے سانچوں کی درستگی کی ضرورت ہے۔
متفق
ہر کلر اور ہر رنگ کے اینٹے اتنی بڑی تعداد میں تیار ہو رہے لیکن مارکٹ میں اس کی کھپت ہی نہیں ہے ، اور حیرت تو یہ ہے کہ اینٹ تیار کرنے والے مالکان کو اس کا احساس تک نہیں ۔اگر کوئی جان بوجھ کر گھاٹے کا سودا ہی کرنے پر تُلا ہُوا ہو تو اُسے آپ لاکھ سمجھا لیجئے اُسے بات سمجھ میں نہیں آنے کی ۔
 
Top