محمد علم اللہ
محفلین
ایک دردمند نے موجودہ دینی مدارس کو اینٹ کے بھٹوں سے تشبیہ دی مگر واقعہ یہ ہے کہ اینٹ کے بھٹے میں اگر کبھی ذرا زیادہ اینٹیں خراب نکل آتی ہیں ، تو مالک پریشان ہوجاتا ہے اور فورا ایسے اقدامات کرتا ہے کہ اگلی بار ایسا نہ ہو۔
مدرسہ اور اینٹ کے بھٹہ میں ایک فرق تو بہت واضح ہے کہ لاپرواہی اور غفلت کے نتیجہ میں بھٹہ بیٹھ سکتا ہے، مدرسہ چلتا رہتا ہے۔
مسلمانوں کے زیر انتظام اسکولوں کا حال بھی زیادہ تر ایسا ہی ہے۔
ایک عزیز کے وال سے ان کے شکریے کے ساتھ ۔
مدرسہ اور اینٹ کے بھٹہ میں ایک فرق تو بہت واضح ہے کہ لاپرواہی اور غفلت کے نتیجہ میں بھٹہ بیٹھ سکتا ہے، مدرسہ چلتا رہتا ہے۔
مسلمانوں کے زیر انتظام اسکولوں کا حال بھی زیادہ تر ایسا ہی ہے۔
ایک عزیز کے وال سے ان کے شکریے کے ساتھ ۔
آخری تدوین: