مدارس، علامہ اقبال کی نگاہ میں

فرید احمد

محفلین
مدارس، علامہ اقبال کی نگاہ میں
جدید ذہن کےحوالےسےقدیم نصاب کےحامل مدارس اور مکاتب کی اصلاح اور ان کی جدید ترتیب و تعمیر کےسلسلےمیں آئےدن بہت سی باتیں اور سجھاو, تحریر و تقریر میں نظر آرہی ہیں ۔ ترمیم اور نظر ثانی کی یہ باتیں اس قدر تواتر اور اصرار کےساتھ منظر عام پر آرہی ہیں کہ ہمارےمدارس کےذمہ دار بھی مرعوب ہو کر یا تو دفاعی پوزیشن میں آگئےہیں یا پھر ان کےذہن و فکر نےنظر ثانی اور تبدیلیوں کی بات قبول کرلی ہےجو یہ خوش آئند نہیں ہے۔مدرسوں کےتئیں علامہ اقبال کےچونکا دینےوالےخیالات و احساسات ، ملاحظہ ہوں جو انہوں نےایک مستشیر کی بات سن کر درد بھری آواز میں کہےتھی۔
"جب میں تمہاری طرح جوان تھا تو میرےقلب کی کیفیت بھی ایسی ہی تھی۔ میں بھی وہی کچھ چاہتا تھا، جو تم چاہتےہو، انقلاب، ایک ایسا انقلاب جو ہندوستان کےمسلمانوں کو مغرب کی مہذب اور متمدن قوموں کےدوش بدوش کھڑا کردے، لیکن یورپ کو دیکھنےکےبعد میری رائےبدل گئی، ان مکتبوں کو اسی حال میں رہنےدو، غریب مسلمانوں کےبچوں کو ان ہی مکتبوں میں پڑھنےدو، اگر یہ ملا اور درویش نہ رہےتو جانتےہو کیا ہوگا ؟ جو کچھ ہوگا اسےمیں اپنی آنکھوں سےدیکھ آیا ہوں، اگر ہندوستان کےمسلمان مکتبوں کےاثرسےمحروم ہو گئےتو بالکل اسی طرح جس طرح ہسپانیہ (اسپین) میں مسلمانوں کی آٹھ سو سالہ حکومت کےباوجود آج غرناطہ اور قرطبہ کےکھنڈر اور الحمراءاور باب الاخوتین کےسوا اسلام کےپیرواں اور اسلامی تہذیب کےآثار کا کوئی نقش نہیں ملتا، ہندوستان میں بھی آگرہ کےتاج محل اور دہلی کےلال قلعہ کےسِوا مسلمانوں کی آٹھ سو سالہ حکومت اور تہذیب کا کوئی نشان نہیں ملےگا۔

کل ایک شوریدہ بارگاہِ نبی پہ رُورُو کےکہہ رہا تھا : کہ مصروہندوستان کےمسلم بِنائےملت مٹارہےہیں
غضب ہےیہ رہبران خودبیں خدا تری قوم کو بچائے: مسافرانِ رہِ حرم کو رہِ کلیسا دکھا رہےہیں
حوالہ :
http://www.geocities.com/uloomulquran/madaisiqbal.htm
 

سیفی

محفلین
فرید صاحب۔۔۔۔۔

بہت زبردست۔۔۔۔۔۔۔۔۔واقعی آجکل مدارس بارے بڑا پروپیگنڈا چل رہا ہے۔۔۔۔۔۔خدا ان کی حفاظت فرمائے۔۔۔۔۔انہی کے دم سے کچھ ایمان سلامت ہے امت کا۔۔۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
فرید، یہ تو بتائیں کہ انڈیا میں مدرسوں کے ساتھ آجکل کیا رویہ روا رکھا جا رہا ہے؟ پاکستان میں تو کافی سختی ہو رہی ہے۔ مدرسوں کو رجسٹریشن کے لیے کہا جا رہا ہے اور اپنا نصاب تبدیل کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ میں ان اقدامات کے حسن و قبح پر بات نہیں کرنا چاہ رہا، صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ انڈیا میں کیا صورتحال ہے؟
 

فرید احمد

محفلین
خیر ہے

ہندستان میں مدارس کے بارے میں رائے عامہ میڈیا کے پروپیگنڈہ ہے کچھ خراب ہوئی تھی جب کہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت تھی، البتہ مدارس کی جانب سے سر توڑ کوشش کی گئی اور اس کا بہتر جواب دیا گیا، اب بھی کسی اسلامی موضوع کو بہانہ بناکر کبھی اسلامی تعلیمات اور علمائ اور مدارس کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، مگر یہاں کے مدراس عوامی فلاحی کاموں میں قدرے دلچسپی لیتے ہیں اور بہتر سماجی خدمات بھی انجام دیتے ہیں، مثلا مدارس کی انتظامیہ ہاسپٹل اسکول اور دیگر فلاحی کام انجام دیتی ہے، یہ سب اگر چہ مستقلا ہوتاہے اور مدرسہ کا حساب اور ان کاموں کا حساب اور صرفہ جداگانہ ہوتاہے مگر انجام دینے والے حضرات مدارس کے ذمہ داران اور اساتذہ ، مہتممین، اور ناظمین وغیرہ ہوتے ہیں۔ اس سے سرکاری عملہ بھی متاثر ہوتاہے اور انہیں خاموش زبان میں سچائی کا پتہ چل جاتاہے، ہمارے اپن مدرسہ کے ماتحت درس نظامی کی مکمل تعلیم ،دارالافتاء کے ساتھ دسویں تک کی اعلی دنیوی تعلیم اسلامی ماحول میں (لڑکیوں کا یونیفارم برقعہ) دی جاتی ہے، ایک i.t.i. سینٹر ہے، جس میں یومیہ 300طلبہ اطراف و جوانب سے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں ، ان میں قریب نصف غیر مسلم ہوتے ہیں، یہ سب نصاب سرکاری طورپر تسلیم شدہ اور اسناد ملکی وعالمی پیمانہ پر مسلم ہوتی ہیں، ان میں سے بیشتر اساتذہ (ہائی اسکول اور i..t.i.) کی تنخواہ بھی سرکار سے ملتی ہے، جب کی نظم وانصرام ہمارا اپنا ہوتاہے، 90فیصد اسٹاف مسلمان ہے۔ یہ ادارے ہمارے ہونے کے باجود سرکاری تعلیم کے ہوتے ہیں اس لیے سرکاری افسارن ار نگران بکثرت یہاں آتے ہیں، وہ اسکول اور i.t.i.کے علاوہ مدرسہ اور اس کی تعلیم بھی دیکھتے ہیں، طلبہ کا نظم وضبط اور اخلاقیات بھی پر نظر کرتے ہیں، اور بہت متاثر ہوتے ہیں، ہم ایسے حضرات سے اپنے تاثرات قلم بند کرواتے ہیں، اور وقتا فوقتا اسے شائع کرتے ہیں۔
اس وقت حال یہ ہے کہ صوبہ گجرات میں بہتر تعلیم دینے والی ہائی اسکولوں میں اقلیتی (عیسائی ور مسلم ) اسکولز سر فہرست ہے۔ ہامری اپنی ہائی اسکول ہر سال ہماری پوری تحصیل میں (12 ) اسکول میں سب سے بہتر نتیجہ دیتی ہے۔
مدرسہ کے طلبہ درجہ حفظ کے ساتھ دسویں تک اسکول میں تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ البتہ فارسی اور عربی کے ساتھ اسکول کی تعلیم کا نظم ابھی کرنا باقی ہے، اس وقت دو میں سے کسی ایک کو منتخب کرکے دوسرے کو ترک کرنا پڑتاہے۔
ہاں مدرسہ میں آنے والے طلبہ کے لیے مولاناآزاد اوپن یونیورسٹی کے کورسز اور عربی والوں کے لیے عربک فنکشنل کورسز کی تعلیم کا نظم مدرسہ اپنے مصارف پر طلبہ کو فراہم کرتاہے۔
سرکاری طورپر یہاں کے مدارس، مکاتب اور تمام مساجد پہلے سے رجسٹرڈ اور باقاعدہ ہوتے ہیں، ہر سال ان کا حساب سرکاری طورپر آڈٹ ہوتاہے اور سرکاری دفتر میں اس کو روانہ کیاجاتاہے، کوئی مدرسہ بلا سرکاری رجستڑیشن کے قائم نہیں کرتے، اور سرکارکی طرف سے عامۃ مدارس، مساجد اور مکاتب یا دیگر فلاحی اداروں کی منطوری جلد مل جاتی ہے البتہ پرائیویٹ اسکول قائم کرنے یا اس کے مزید درجات کی منظوری میں دشواری ہوتی ہے، اس سلسلے میں کچھ مذہبی تعصب اور جانبداری کا مسئلہ ہوتاہے۔
اور کچھ باتیں پھر کبھی۔
 
Top