محبت کے موضوع پر اشعار!

سارہ خان

محفلین
کہاں کہ مکتب وملا ، کہا ں کے درس و نصاب
بس اک کتاب ِمحبت رہی ہے بستے میں

یہ عمر بھر کی مسافت ہے دل بڑا رکھنا
کہ لوگ ملتے بچھڑتے رہیں گے رستے میں

ہر ایک در خورِِ ِ رنگ و نمو نہیں ورنہ
گل و گیاہ سبھی تھے صبا کے رستے میں
 

عمر سیف

محفلین
مجھے اشتہار سی لگتی ھیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو جو سنا نہیں وہ کہا کرو
 

عمر سیف

محفلین
خُدا جانے محبت کا یہ کیا دستُور اُٹھا ہے زمانے میں
جنہیں ہم پیار سے دیکھتے ہیں وہی مغرور ہو جاتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
(فیض)
 

زینب

محفلین
میں ذندگی کی راہ گزر پر ھوں در بدر اس لیے

کہ محبتوں کے شہر میں دل بے مکاں ھے آج بھی
 

سارا

محفلین
محبت چھوڑ دیتے ہیں’

محبت کے لیے دیوانگی ہونی ضروری ہے
محبت سارے رشتے ناتے توڑ دیتی ہے
فقط اک دل سے دل کے سلسلے جوڑ دیتی ہے

محبت کی حدیں ہوتی نہیں جاناں!
یہ ہر قانون سے ہوتی ہے بالاتر
سماجی بندشوں کو توڑ دینا اس کا شیوہ ہے
لگا دیتی ہے مخمل میں بھی ٹاٹ کے پیوند اکثر

اگر مجھ سے محبت ہے تو پھر تم کو
یہ رشتے اور ناتے
بندشیں ساری
سراسر توڑنی ہوں گی
اگر یہ ہو نہیں سکتا تو پھر یوں ہے
کہ ہم تم اپنی

خواہشوں کے کھلونے توڑ دیتے ہیں
دِلوں کو موڑ دیتے ہیں
محبت چھوڑ دیتے ہیں

’سمندر منصوری’
 

عمر سیف

محفلین
خوب سارا۔

محبت زندگی ٹھہری تو پھر اس کی ضمانت کیا
سو تم سے عہد کرتے ہیں نہ کچھ پیمان لیتے ہیں
 
Top