محبت کی اک ادھوری نظم -نوید ھاشمی

ستمبر کے مہینے کا شاید وہ آخری دن تھا

برس گزرے کئی

میں نے محبت لفظ لکھا تھا

کسی کاغذ کے ٹکڑے پر

اچانک یاد آیا ھے

برس گزرے کئی

مجھ کو کسی سے بات کرنی تھی

اسے کہنا تھا جان جاں " مجھے تم سے محبت ھے"

مگر میں کہہ نہیں پایا

وہ کاغذ آج تک لپٹا پڑا ھے دھول میں لیکن

کسی کو دے نہیں پایا

دوبارہ چاہ کر بھی میں محبت کر نہیں پایا

نوید ھاشمی
 
Top